دو تصویریں
تحریر : رعایت اللہ فاروقی
ہمارے سرکاری اسپتالوں میں روز مائیں بھی آتی ہیں اور بچے بھی آتے ہیں۔ آپ نے عملے کا ان سے برتاؤ دیکھ رکھا ہے۔ اب ذرا آپ ان دو تصویروں پر غور کیجئے !
پہلی تصویر میں سعودی سپاہیوں نے ایک ماں کی وہیلی چیئر زمین سے کئی فٹ اوپر اٹھا رکھی ہے تاکہ اماں جی سہولت کے ساتھ رمی کر سکیں۔ سپاہیوں کے چہرے پر وقار، متانت اور سنجیدگی صاف بتا رہی ہے کہ وہ اس بات کا مکمل شعور رکھتے ہیں کہ انہوں نے محض ایک انسان کو نہیں بلکہ اس ماں کو اٹھا رکھا ہے جس کی اس وہیل چیئر تلے ہی کہیں جنت موجود موجود ہے۔ کیا آپ کو اعصابی تناؤ یا بیزاری کا نام و نشان بھی ان کے چہروں پر نظر آرہا ہے ؟ دو دن سے فیس بک پر ایک مخصوس فرقے نے طوفان بدتمیزی برپا کر رکھا ہے۔ یقینا اس فرقے کی خواہش ہوگی کہ حرمین ایران کے کنٹرول میں آجائیں لیکن سوال یہ ہے کہ جو پوری امت مسلمہ کی ماں سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو گالی دیتے نہیں تھکتے وہ تصویر میں موجود پندرھویں صدی ہجری کی اس ماں کی ایسی خدمت کر سکتے ہیں ؟
دوسری تصویر میں سپاہیوں نے ایک بچے کو رمی کے لئے اٹھا رکھا ہے تو تینوں سپاہیوں کے چہرے دل لگی اور شفقت کا عکس بنے نظر آ رہے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ ان کے بازؤں میں مسلمانوں کا وہ مستقبل ہے جسے حوصلے، مسکراہٹ اور دل لگی کی ضرورت ہے۔ کیا کسی ایک بھی چہرے پر تھکن یا بیزاری کا شائبہ بھی ہے ؟ گالی دینا بہت آسان ہے لیکن خدمت کرنا بہت مشکل۔ اگر یہ مشکل دیکھنی ہو تو مکہ میں ہی واقع "پاکستان ہاؤس" چلے جایئے جہاں اسلامی جمہوریہ پاکستان کی طرف سے بھیجے گئے نام نہاد "خدام الحج" آپ کے چودہ طبق یوں روشن کرینگے کہ آپ حرم میں ہی انہیں بددعاء دینے سے خود کو بمشکل روک پائینگے۔