نصاریٰ کے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں غلو کی نشاندہی اللہ تعالیٰ نے ان آیت میں فرمائی ہے یعنی نصاریٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نعوذباللہ خدا کا بیٹا کہتے ہیں لیکن مسلمانوں کا کوئی بھی فرقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے ایسا عقیدہ نہیں رکھتا بلکہ تمام مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہی مانتے ہیں ان آیات سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ نصاریٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام تین میں سے ایک خدا مانتے ہیں لیکن مسلمانوں کا کوئی بھی فرقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے ایسا عقیدہ نہیں رکھتا بلکہ تمام مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہی مانتے ہیںان آیات سے یہ بھی معلوم ہوتا کہ نصاریٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پیدا شدہ نہیں مانتے تھے
یہ تمام کفر کے عقیدے مسلمان ہونے کا دعویٰ کرنے والے ایک مخصوص مکتبہ فکر میں آج بھی ہیں۔وہ مکتبہ فکر والے خدا کا بیٹا تو نہیں کہتے بلکہ ڈائریکٹ خدا کی ذات کا حصہ کہہ دیتے ہیں، نعوذباللہ، بلکہ ان کا مرتد شیخ اکبر تو ہر چیز کو خدا سمجھتا تھا۔ نعوذباللہ
لیکن مسلمانوں کے ایک فرقے کو چھوڑ کر تمام مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پیدا شدہ مانتے اورہر سال ان کا میلاد بڑی دھوم دھام سےمناتے لیکن جو فرقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد کا منکر ہے اس کے بارے یہ گمان کیا جاسکتا ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پیدا شدہ نہیں مانتا
مسلمانوں کا جو فرقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا میلاد نہیں مناتا، اس کا موقف مضبوط دلائل پر مبنی ہے، وہ اس لئے نہیں مناتا چونکہ یہ منانا قرآن و سنت، صحابہ، تابعین، تبع تابعین، وغیرہ سے ثابت نہیں ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے ہر سال ایک دن بڑی دھوم دھام سے بدعتی طریقے سے میلاد منانے کی بجائے پوری زندگی دل و جان سے اور خوشی سے اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں زندگی بسر کی۔لیکن اگر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا میلاد نہ منانا اس بات کا متقاضی ہے کہ وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیدا شدہ نہیں مانتے تو یہ الزام صحابہ و اہل بیت تمام لوگوں پر آتا ہے، کیونکہ خلفائے راشدین، اور حضرت حسین، حضرت حسن اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہم نے کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا میلاد نہیں منایا، اگر کوئی کہتا ہے کہ ایسا کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کا انکار ہے تو معاذاللہ یہ الزام ان صالح لوگوں پر بھی آتا ہے۔
اس لئے آپکا اس حدیث کو یہاں پیش کرنا عبث ہے کیونکہ تمام مسلمان یہ مانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور اس حدیث میں یہی تعلیم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی امت کو دی جس پر الحمدللہ پوری امت عمل پیرا ہے
اس عقیدے پر کہ اللہ کے رسول اللہ کے بندے اور آخری پیغمبر ہیں پر ایک مکتبہ فکر جو آپ کے نزدیک میلاد نہیں مناتا وہ ہے۔(یعنی اہل حدیث) پوری امت کا اس عقیدے پر ہونے کا نظریہ محل نظر ہے، آج بھی آپ ایک مکتبہ فکر جو قبروں کی مجاوری اور پوجا پاٹ میں مصروف ہے ان کو کہہ کر دیکھیں کہ آپ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کا بندہ اور اس کا رسول کہیں، اور قرآن و حدیث پر عمل کریں، امید ہے کہ وھابی کا لقب لے کر آ بیٹھیں گے۔ ان شاءاللہ
خلاصہ یہ ہوا کہ مسلمانوں کا کوئی فرقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان اس طرح نہیں بڑھاتا جس طرح نصاریٰ نے ابن مریم علیہ السلام کی شان کو بڑھنے میں غلو کیا تھا
سچے مسلمانوں میں سے واقعی شاید کوئی ایسا نہ ہو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کو نصاریٰ کی طرح بڑھاتا ہو، لیکن مسلم ہونے کا دعویٰ کرنے والوں میں سے ایک ایسا فرقہ ضرور ہے جو نا صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں غلو کا مرتکب ہے بلکہ غلو اور حد سے تجاوز میں نصاریٰ کو بھی پیچھے چھوڑ گیا ہے۔
اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو ہدایت عطا فرمائے آمین