• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

موئے مبارک از جاوید چوہدری

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

عزیز بھائی! اصل مسئلہ ’صرف معلومات‘ کا نہیں ہے۔ آپ اس حوالے سے گوگل پر سرچ کریں تو آپ کو بہت ساری معلومات (رطب ویابس) مل جائیں گی۔ مسئلہ معلومات کا نہیں بلکہ ان کی صداقت (Authenticity) کا ہے۔ ورنہ اگر معاملہ صرف معلومات کا ہو تو اللہ رب العٰلمین نے تحقیق کا حکم کیوں دیا ہے؟ نبی کریمﷺ نے ہر سنی سنائی آگے پہنچانے والے کو جھوٹا کیوں قرار دیا ہے؟؟؟



کیا نبی کریمﷺ کے مبارک بالوں یا دیگر تبرکات کی اصلیت جاننے کا یہ طریقہ نبی کریمﷺ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم وتابعین عظام رحمۃ اللہ علیہم سے ثابت ہے؟ اگر نہیں تو پھر اس کو شعبدہ بازی کے علاوہ کیا کہا جا سکتا ہے؟

اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں اور دین کی سمجھ عطا کریں!
@نعمان مسعود بھائی شعبدہ بازی بھی جادو کی چھڑی سے ملتا جلتا ہی لفظ ہے۔
اور ایسی تراکیب اکثر استعمال میں لائی جاتی ہیں۔ہمارے لیکچرز ایسے الفاظ سے بھرے پڑے ہیں۔
محترم بھائی اس سے اچھا کہ قیمتی وقت کی قدر کرتے ہوئے میں اور آپ اصل مسئلے کی طرف توجہ کریں۔
جزاک اللہ خیرا
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
پیارے بھائی ،اس شخص کے ساتھ کئ بار پیار بھرے انداز میں گفتگو ہوئی پر جو ں جوں بات بڑھی،اس کی گفتگو میں امہات المئومنین ، صحابہ اور محدثین کے بارے میں خباثت بڑھتی گئی جس کا ثبوت اس کے اور میرے درمیان ہونے والی گفتگو ھے اور انتظامیہ کو شکائیت کرنے کے بعد بھی اس کے خلاف کوئی کاروائی نہ ہوئی تو میں نے اس کو اسی کے انداز میں جواب دینے کا سوچا
ویسے مجھے بھی یہی لگتا ہے کہ ان صاحب کا مرض بہت بڑھ گیا ہے کہ وہ اپنے ” دلائل “ کی کمزوریوں کو دیکھنے کی بجائے برگزیدہ ہستیوں پر ” طعن “ کرنے لگتے ہیں۔ مجھے اندیشہ ہے کہ اگر ان کا یہی رویہ برقرار رہا تو مرض لا علاج ہو جائے گا۔ ایسے ” جمود “ کو توڑنا بہت مشکل ہے لیکن نا ممکن نہیں۔
 
شمولیت
جولائی 23، 2013
پیغامات
184
ری ایکشن اسکور
199
پوائنٹ
76
چلیں پھر آپ بتادیں کہ میں کس چیز سے رجوع کروں؟
آپ کی بات بھی ذاتی پسند ناپسند کے بجائے مدلل ہونی چاہیئے۔
مجھے افسوس ہے کہ انتہائی اہم مسئلہ کو چھوڑ کر آپ ایک ہی بات پر مصر ہے۔
رجوع اس بات سے کریں جس طرح آپ نے درود شریف کے بارے میں لکھا اور زچ ھو کر نہیں بلکہ اس بات کی اہمیت کو سمجھ کر۔ مجھے افسوس ہے کہ اس بات کو آپ اتنا غیر اہم سمجھ رہی ھیں ۔میری دلیل یہ ہی ہے کہ درود شریف یا دین کی کسی بھی بات کے بارے میں الفاظ احتیاط سے استعمال کیے جایئں۔ چاہے وہ جادہ کی چھڑی ہو یا شعبدہ بازی ۔ ایک حدیث کا مفہوم زہن میں کچھ اس طرح آتا ہے کہ کوئی شخص جنت کے قریب آ کر کسی بات کی وجہ سے جہنم میں پہنچ جاتا ہے اور کوئی شخص جہنم کے ٖقریب آ کر زبان سے نکلنے والے کسی لفظ کی وجہ سے جنت میں چلا جاتا ہے (اللہ کمی بیشی معاف فرمائیں) ۔ آپ ٹھنڈے دل سے میری بات پر غور کریں اور کوئی بھائی اس مفہوم کی حدیث کوٹ کر دیں
@انس
@عبدہ
 
شمولیت
جولائی 23، 2013
پیغامات
184
ری ایکشن اسکور
199
پوائنٹ
76
ہمارے لیکچرز ایسے الفاظ سے بھرے پڑے ہیں۔
یہ ہی تو کہ رہا ہو کہ جہاں ایسی بات ہو اس کی اصلاح کی جائے بجائے اس کے کہ ان لیکچرز کو ہی معیار بنا لیا جائے
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
شکریہ۔یہ حدیث ’’نوشتہ تقدیر‘‘ کے غالب آ جانے کے متعلق ہے۔صحیح مسلم میں موجود ہے۔واللہ اعلم!
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
کیا نصاریٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نور کہا تھا ؟
اور اگر نہیں کہا تھا تو آپ کا اس روایت کو پیش کرنے کا کیا جواز ہے ؟
درجہ بالا سوال کے جواب میں آپ نے یہ پیش فرمایا
نصاریٰ نے دین میں غلو کیا تھا جس سے انہیں روکا گیا:
يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لَا تَغْلُوا فِي دِينِكُمْ وَلَا تَقُولُوا عَلَى اللَّـهِ إِلَّا الْحَقَّ ۚ إِنَّمَا الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَسُولُ اللَّـهِ وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَىٰ مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِّنْهُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّـهِ وَرُسُلِهِ ۖ وَلَا تَقُولُوا ثَلَاثَةٌ ۚانتَهُوا خَيْرًا لَّكُمْ ۚ إِنَّمَا اللَّـهُ إِلَـٰهٌ وَاحِدٌ ۖ سُبْحَانَهُ أَن يَكُونَ لَهُ وَلَدٌ ۘ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ وَكَفَىٰ بِاللَّـهِ وَكِيلًا﴿١٧١۔۔۔سورة النساء
ترجمه: اے اہل کتاب! اپنے دین کے بارے میں حد سے نہ گزر جاؤ اور اللہ پر بجز حق کے اور کچھ نہ کہو، مسیح عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) تو صرف اللہ تعالیٰ کے رسول اور اس کے کلمہ (کن سے پیدا شده) ہیں، جسے مریم (علیہا السلام) کی طرف ڈال دیا تھا اور اس کے پاس کی روح ہیں اس لئے تم اللہ کو اور اس کے سب رسولوں کو مانو اور نہ کہو کہ اللہ تین ہیں، اس سے باز آجاؤ کہ تمہارے لئے بہتری ہے، اللہ عبادت کے ﻻئق تو صرف ایک ہی ہے اور وه اس سے پاک ہے کہ اس کی اوﻻد ہو، اسی کے لئے ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔ اور اللہ کافی ہے کام بنانے واﻻ
کیونکہ یہ غلو تباہی کا باعث ہے جیسے نوح علیہ السلام کی قوم تباہ ہوئی، اسی لئے اس تباہ کر دینے والی اور خطرناک چیز سے چاہے وہ آخری پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ہی کیوں نہ ہو، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے روک دیا :
«لا تطروني کما أطرت النصاری ابن مریم إنما أنا عبد فقولوا عبد اﷲ ورسوله » (صحیح البخاري:۳۴۴۵)
’’مجھے اس طرح نہ بڑھاؤ جس طرح نصاریٰ نے ابن مریم کی شان میں انتہا کر دی میں تو صرف ایک بندہ ہوں پس مجھے اللہ کا بندہ اور اس کا رسول کہو۔‘‘)
نصاریٰ کے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں غلو کی نشاندہی اللہ تعالیٰ نے ان آیت میں فرمائی ہے
یعنی نصاریٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نعوذباللہ خدا کا بیٹا کہتے ہیں
لیکن مسلمانوں کا کوئی بھی فرقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے ایسا عقیدہ نہیں رکھتا بلکہ تمام مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہی مانتے ہیں
ان آیات سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ نصاریٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام تین میں سے ایک خدا مانتے ہیں
لیکن مسلمانوں کا کوئی بھی فرقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے ایسا عقیدہ نہیں رکھتا بلکہ تمام مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہی مانتے ہیں
ان آیات سے یہ بھی معلوم ہوتا کہ نصاریٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پیدا شدہ نہیں مانتے تھے
لیکن مسلمانوں کے ایک فرقے کو چھوڑ کر تمام مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پیدا شدہ مانتے اورہر سال ان کا میلاد بڑی دھوم دھام سےمناتے لیکن جو فرقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد کا منکر ہے اس کے بارے یہ گمان کیا جاسکتا ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پیدا شدہ نہیں مانتا
اس لئے آپکا اس حدیث کو یہاں پیش کرنا عبث ہے کیونکہ تمام مسلمان یہ مانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور اس حدیث میں یہی تعلیم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی امت کو دی جس پر الحمدللہ پوری امت عمل پیرا ہے
خلاصہ یہ ہوا کہ مسلمانوں کا کوئی فرقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان اس طرح نہیں بڑھاتا جس طرح نصاریٰ نے ابن مریم علیہ السلام کی شان کو بڑھنے میں غلو کیا تھا
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
چلیں پھر آپ بتادیں کہ میں کس چیز سے رجوع کروں؟
آپ کی بات بھی ذاتی پسند ناپسند کے بجائے مدلل ہونی چاہیئے۔
مجھے افسوس ہے کہ انتہائی اہم مسئلہ کو چھوڑ کر آپ ایک ہی بات پر مصر ہے۔
درود پاک شعائراللہ ہے اور شعائراللہ کی تعظیم کا حکم اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو دیا ہے اور دورد پاک کے بارے میں آپ کے کمنسٹ اللہ کے حکم کے خلاف ہیں ۔آپ خود ہی غور فرمالیں شکریہ
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
درجہ بالا سوال کے جواب میں آپ نے یہ پیش فرمایا

نصاریٰ کے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں غلو کی نشاندہی اللہ تعالیٰ نے ان آیت میں فرمائی ہے
یعنی نصاریٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نعوذباللہ خدا کا بیٹا کہتے ہیں
لیکن مسلمانوں کا کوئی بھی فرقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے ایسا عقیدہ نہیں رکھتا بلکہ تمام مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہی مانتے ہیں
ان آیات سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ نصاریٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام تین میں سے ایک خدا مانتے ہیں
لیکن مسلمانوں کا کوئی بھی فرقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے ایسا عقیدہ نہیں رکھتا بلکہ تمام مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہی مانتے ہیں
ان آیات سے یہ بھی معلوم ہوتا کہ نصاریٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پیدا شدہ نہیں مانتے تھے
لیکن مسلمانوں کے ایک فرقے کو چھوڑ کر تمام مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پیدا شدہ مانتے اورہر سال ان کا میلاد بڑی دھوم دھام سےمناتے لیکن جو فرقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد کا منکر ہے اس کے بارے یہ گمان کیا جاسکتا ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پیدا شدہ نہیں مانتا
اس لئے آپکا اس حدیث کو یہاں پیش کرنا عبث ہے کیونکہ تمام مسلمان یہ مانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور اس حدیث میں یہی تعلیم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی امت کو دی جس پر الحمدللہ پوری امت عمل پیرا ہے
خلاصہ یہ ہوا کہ مسلمانوں کا کوئی فرقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان اس طرح نہیں بڑھاتا جس طرح نصاریٰ نے ابن مریم علیہ السلام کی شان کو بڑھنے میں غلو کیا تھا
شکر ہے آپ نے نبیﷺ کو ” پیدا شدہ “ یعنی ” مخلوق“ تو تسلیم کیا۔ رہ گئی بات ” میلاد “ کو ” دھوم دھام “ سے منانے کی تو اسکا شریعت میں کوئی حکم نہیں اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو یہ ” جھوٹی محبت “ہے اور ایسی جھوٹی محبت “ کا اسلام سے کوئی واسطہ نہیں۔ آپ اپنے نظریات کا ” قرآن “ کی روشنی میں جائزہ لیں۔ نبیﷺ سے ” محبت “ کا کیا معیار ہے وہ بھی آپ کو ” قرآن “ ہی سے معلوم ہو جائے گا۔
 
شمولیت
جولائی 23، 2013
پیغامات
184
ری ایکشن اسکور
199
پوائنٹ
76
جو حدیث ارسلان بھائی نے کوٹ کی ہے ، اگر مسلمان غلو نہیں کرتے تو وہ کس کے بارے میں ہے ؟
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
جو حدیث ارسلان بھائی نے کوٹ کی ہے ، اگر مسلمان غلو نہیں کرتے تو وہ کس کے بارے میں ہے ؟
’’مجھے اس طرح نہ بڑھاؤ جس طرح نصاریٰ نے ابن مریم کی شان میں انتہا کر دی میں تو صرف ایک بندہ ہوں پس مجھے اللہ کا بندہ اور اس کا رسول کہو۔‘‘

اس فرمان رسول کی بجاآوری کرتے ہوئے تمام مسلمان کہتے ہیں کہ
أشهدأن لا إله إلا اللهُ وأشهدُأن محمداعبدهُ ورسولهُ
 
Top