کیا نصاریٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نور کہا تھا ؟
اور اگر نہیں کہا تھا تو آپ کا اس روایت کو پیش کرنے کا کیا جواز ہے ؟
درجہ بالا سوال کے جواب میں آپ نے یہ پیش فرمایا
نصاریٰ نے دین میں غلو کیا تھا جس سے انہیں روکا گیا:
يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لَا تَغْلُوا فِي دِينِكُمْ وَلَا تَقُولُوا عَلَى اللَّـهِ إِلَّا الْحَقَّ ۚ إِنَّمَا الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَسُولُ اللَّـهِ وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَىٰ مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِّنْهُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّـهِ وَرُسُلِهِ ۖ وَلَا تَقُولُوا ثَلَاثَةٌ ۚانتَهُوا خَيْرًا لَّكُمْ ۚ إِنَّمَا اللَّـهُ إِلَـٰهٌ وَاحِدٌ ۖ سُبْحَانَهُ أَن يَكُونَ لَهُ وَلَدٌ ۘ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ وَكَفَىٰ بِاللَّـهِ وَكِيلًا﴿١٧١﴾۔۔۔سورة النساء
ترجمه: اے اہل کتاب! اپنے دین کے بارے میں حد سے نہ گزر جاؤ اور اللہ پر بجز حق کے اور کچھ نہ کہو، مسیح عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) تو صرف اللہ تعالیٰ کے رسول اور اس کے کلمہ (کن سے پیدا شده) ہیں، جسے مریم (علیہا السلام) کی طرف ڈال دیا تھا اور اس کے پاس کی روح ہیں اس لئے تم اللہ کو اور اس کے سب رسولوں کو مانو اور نہ کہو کہ اللہ تین ہیں، اس سے باز آجاؤ کہ تمہارے لئے بہتری ہے، اللہ عبادت کے ﻻئق تو صرف ایک ہی ہے اور وه اس سے پاک ہے کہ اس کی اوﻻد ہو، اسی کے لئے ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔ اور اللہ کافی ہے کام بنانے واﻻ
کیونکہ یہ غلو تباہی کا باعث ہے جیسے نوح علیہ السلام کی قوم تباہ ہوئی، اسی لئے اس تباہ کر دینے والی اور خطرناک چیز سے چاہے وہ آخری پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ہی کیوں نہ ہو، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے روک دیا :
«لا تطروني کما أطرت النصاری ابن مریم إنما أنا عبد فقولوا عبد اﷲ ورسوله » (صحیح البخاري:۳۴۴۵)
’’مجھے اس طرح نہ بڑھاؤ جس طرح نصاریٰ نے ابن مریم کی شان میں انتہا کر دی میں تو صرف ایک بندہ ہوں پس مجھے اللہ کا بندہ اور اس کا رسول کہو۔‘‘)
نصاریٰ کے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں غلو کی نشاندہی اللہ تعالیٰ نے ان آیت میں فرمائی ہے
یعنی نصاریٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نعوذباللہ خدا کا بیٹا کہتے ہیں
لیکن مسلمانوں کا کوئی بھی فرقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے ایسا عقیدہ نہیں رکھتا بلکہ تمام مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہی مانتے ہیں
ان آیات سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ نصاریٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام تین میں سے ایک خدا مانتے ہیں
لیکن مسلمانوں کا کوئی بھی فرقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے ایسا عقیدہ نہیں رکھتا بلکہ تمام مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہی مانتے ہیں
ان آیات سے یہ بھی معلوم ہوتا کہ نصاریٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پیدا شدہ نہیں مانتے تھے
لیکن مسلمانوں کے ایک فرقے کو چھوڑ کر تمام مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پیدا شدہ مانتے اورہر سال ان کا میلاد بڑی دھوم دھام سےمناتے لیکن جو فرقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد کا منکر ہے اس کے بارے یہ گمان کیا جاسکتا ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پیدا شدہ نہیں مانتا
اس لئے آپکا اس حدیث کو یہاں پیش کرنا عبث ہے کیونکہ تمام مسلمان یہ مانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور اس حدیث میں یہی تعلیم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی امت کو دی جس پر الحمدللہ پوری امت عمل پیرا ہے
خلاصہ یہ ہوا کہ مسلمانوں کا کوئی فرقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان اس طرح نہیں بڑھاتا جس طرح نصاریٰ نے ابن مریم علیہ السلام کی شان کو بڑھنے میں غلو کیا تھا