مظاہر امیر
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 15، 2016
- پیغامات
- 1,427
- ری ایکشن اسکور
- 411
- پوائنٹ
- 190
هشامٌ ، عن فاطمة بنت المنذر
ثلاثة أحاديث
480- مالكٌ عن هشام بن عروة عن فاطمة ابنة المنذر عن أسماء بنت أبي بكرٍ أنها قالت : سألت امرأةٌ رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت : يا رسول الله ، أرأيت إحدانا إذا أصاب ثوبها الدم من الحيضة كيف تصنع؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ( (إذا أصاب ثوب إحداكن الدم من الحيضة ، فلتقرصه ثم لتنضحه بماءٍ ثم لتصلي فيه) ) .
ثلاثة أحاديث
480- مالكٌ عن هشام بن عروة عن فاطمة ابنة المنذر عن أسماء بنت أبي بكرٍ أنها قالت : سألت امرأةٌ رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت : يا رسول الله ، أرأيت إحدانا إذا أصاب ثوبها الدم من الحيضة كيف تصنع؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ( (إذا أصاب ثوب إحداكن الدم من الحيضة ، فلتقرصه ثم لتنضحه بماءٍ ثم لتصلي فيه) ) .
سیدہ اسماءبنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ ! یہ فرمایئے کہ اگر ہم میں سے کسی کے کپڑے کو حیض کا خون لگ جائے تو وہ کیا کرے ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کے کپڑے کو حیض کا خون لگ جائے تو وہ اسے کھرچ لے پھر اس پر پانی بہا دے تاکہ اس میں نماز پڑھ سکے ۔
سندہ صحیح
«480- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 60/1 ، 61 ح 131 ، ك 2 ب 28 ح 103 ، وفي سنده خطأ فاحش) التمهيد 228/22 ، 229 ، الاستذكار : 110
و أخرجه مسلم (291) من حديث مالك به»
و أخرجه مسلم (291) من حديث مالك به»
------------------
481- وبه : أنها قالت : أتيت عائشة أم المؤمنين حين خسفت الشمس ، فإذا الناس قيامٌ يصلون وإذا هي قائمةٌ ، فقلت : ما للناس؟ فأشارت بيدها إلى السماء وقالت : سبحان الله ، فقلت : آيةٌ؟ فأشارت : أن نعم ، قالت : فقمت حتى تجلاني الغشي فجعلت أصب فوق رأسي الماء ، فحمد الله رسول الله صلى الله عليه وسلم وأثنى عليه ثم قال : ( (ما من شيءٍ كنت لم أره إلا وقد رأيته في مقامي هذا حتى الجنة والنار ، ولقد أوحي إلي أنكم تفتنون في القبور مثل أو قريباً من فتنة الدجال) ) -لا أدري أيتهما قالت أسماء- يؤتى أحدكم فيقال له : ما علمك بهذا الرجل؟ فأما المؤمن أو الموقن -لا أدري أي ذلك قالت أسماء- ( (فيقول : هو محمد رسول الله جاءنا بالبينات والهدى ، فأجبنا وآمنا واتبعنا ، فيقال له : نم صالحاً فقد علمنا إن كنت لمؤمناً ، وأما المنافق أو المرتاب) ) -لا أدري أيتهما قالت أسماء- ( (فيقول : لا أدري ، سمعت الناس يقولون شيئاً فقلته) ) .
اور اسی سند کے ساتھ ( اسماءبنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے ) روایت ہے کہ میں ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس سورج گرہن کے وقت آئی تو لوگ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے اور وہ بھی کھڑی ( نماز پڑھ رہی) تھیں ۔ میں نے کہا: لوگوں کو کیا ہوا ہے ؟ تو انہوں نے ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کیا اور کہا: سبحان اللہ ۔ میں نے کہا: کوئی نشانی ہے ؟ تو انہوں نے ( سر کے ) اشارے سے جواب دیا کہ جی ہاں ! پھر میں بھی کھڑی ہو گئی حتیٰ کہ مجھ پر غشی چھا گئی ۔ میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا : میں نے جو چیز پہلے نہیں دیکھی تھی وہ آج اس مقام پر دیکھ لی ہے حتیٰ کہ میں نے جنت اور جہنم دیکھ لیں اور مجھ پر وحی کی گئی ہے کہ تم لوگوں کو قبروں میں آزمایا جاتا ہے ، دجال کے فتنے کی طرح یا اس کے قریب ۔ راوی کو معلوم نہیں کہ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کون سے الفاظ کہے تھے ۔ تم میں سے ہر آدمی کو لایا جاتا ہے پھر پوچھا جاتا ہے کہ اس آدمی کے بارے میں تو کیا جانتا ہے ؟ مؤمن یا موقن ( یقین کرنے والا) کہتا ہے کہ وہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ، ہمارے پاس واضح دلیلیں اور ہدایت لے کر آئے تو ہم نے قبول کیا اور ایمان لائے اور آپ کی اتباع کی ۔ راوی کو معلوم نہیں کہ اسماءنے مؤمن کا لفظ کہا تھا یا موقن کا ۔ پھر اسے کہا: جاتا ہے : اچھی طرح سو جا ، ہم جانتے تھے کہ تو مؤمن ہے ۔ رہا منافق یا شکی آدمی تو وہ کہتا ہے : مجھے پتا نہیں میں تو لوگوں کو ایک بات کرتے ہوئے سنتا تو وہی کہہ دیتا تھا ۔ راوی کو یاد نہیں کہ اسماء نے منافق کا لفظ کہا: تھا یا شکی کا ۔
سندہ صحیح
«481- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 188/1 ، 189 ح 448 ، ك 12 ب 2 ح 4 ) التمهيد 245/22 ، 246 ، الاستذكار : 417
و أخرجه البخاري (184) من حديث مالك به »
و أخرجه البخاري (184) من حديث مالك به »
------------------
482- وبه : أن أسماء ابنة أبي بكرٍ كانت إذا أتيت بالمرأة قد حمت تدعو لها ، أخذت الماء فصبته بينها وبين جيبها ، وقالت : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يأمرنا أن نبردها بالماء.
اور اسی سند کے ساتھ سیدہ اسماءبنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب ان کے پاس بخار میں مبتلا کوئی عورت لائی جاتی تو وہ اس کے لئے دعا کرتیں ، پانی منگواتیں پھر اس کے گریبان کے درمیان ڈالتیں اور فرماتیں ؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیتے کہ اسے ( بخار کو)پانی سے ٹھنڈا کریں ۔
سندہ صحیح
« 482- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 945/2 ح 1844 ، ك 50 ب 6 ح 15) التمهيد 227/22 ، الاستذكار : 1759
و أخرجه البخاري (5724) من حديث مالك به ومسلم (2211/82) من حديث هشام بن عروة به »
و أخرجه البخاري (5724) من حديث مالك به ومسلم (2211/82) من حديث هشام بن عروة به »
------------------