ذكر حديث من ذكر بكنيته ولم يتفق على تسميته وهم ثلاثةٌ لهم أربعة أحاديث أبو بكر بن عمر
حديثٌ واحدٌ
522- مالكٌ عن أبي بكر بن عمر بن عبد الرحمن بن عبد الله بن عمر بن الخطاب رضي الله عنه عن سعيد بن يسارٍ أنه قال : كنت أسير مع عبد الله بن عمر بطريق مكة ، قال سعيدٌ : فلما خشيت الصبح نزلت فأوترت ثم أدركته ، فقال لي عبد الله بن عمر : أين كنت؟ فقلت : خشيت الفجر فنزلت فأوترت ، فقال : أليس لك في رسول الله صلى الله عليه وسلم أسوةٌ حسنةٌ؟ فقلت : بلى والله ؛ قال : فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يوتر على البعير.
سعید بن یسار رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ مکے کے راستے میں سفر کر رہا تھا ، پھر جب مجھے صبح کا ڈر ہوا تو میں نے ( سواری سے ) اتر کر وتر پڑھا اور انھیں جا ملا تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے پوچھا: تم کہاں تھے ؟ میں نے کہا: مجھے صبح کا ڈر ہوا تو میں نے اتر کر وتر پڑھ لیا ۔ انہوں نے فرمایا : کیا تمھارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( کی زندگی) میں بہترین نمونہ نہیں ہے ؟ میں نے کہا: کیوں نہیں ، اللہ کی قسم ! ضرور ہے ۔ انہوں نے فرمایا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ پر وتر پڑھ لیتے تھے ۔
سندہ صحیح
متفق عليه
«522- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 124/1 ح 268 ، ك 7 ب 3 ح 15) التمهيد 137/24 ، الاستذكار : 239
و أخرجه البخاري (999) و مسلم (700/36) من حديث مالك به»
------------------
أبو بكر بن نافع
حديثان
523- مالكٌ عن أبي بكر بن نافعٍ عن أبيه عن صفية ابنة أبي عبيد أنها أخبرته أن أم سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت لرسول الله صلى الله عليه وسلم حين ذكر الإزار : فالمرأة يا رسول الله؟ قال : ( (ترخي شبراً) ) قالت أم سلمة : إذن ، ينكشف عنها ، قال : ( (فذراعاً لا تزيد عليه) ) .
صفیہ بنت ابی عبید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازار کا ذکر کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ام سلمہ نے آپ سے کہا: یا رسول اللہ ! عورت کا کیا ہوگا؟ آپ نے فرمایا : وہ ایک بالشت ازار لٹکا لے ۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر تو پاؤں ننگے ہو جائیں گے ! ؟ آپ نے فرمایا : پھر ایک ہاتھ لٹکالے ۔ اس سے زیادہ نہ لٹکائے ۔
سندہ صحیح
«523- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 915/2 ح 1765 ، ك 48 ب 6 ح 13) التمهيد 147/24 ، الاستذكار : 1697
و أخرجه أبوداود (4117) من حديث مالك به و صححه ابن حبان (الموارد : 1451)
وفي رواية يحي : ” لَا تَزِيْدُ عَلَيْهِ“ ۔ »
------------------
524- وعن أبي بكر بن نافعٍ عن أبيه عن عبد الله بن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر بإحفاء الشوارب وإعفاء اللحى.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مونچھیں کاٹنے اور داڑھیاں بڑھانے کا حکم دیا ۔
سندہ صحیح
«524- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 947/2 ح 1828 ، ك 51 ب 1 ح 1) التمهيد 142/24 ، الاستذكار : 1764
و أخرجه مسلم (259/53) من حديث مالك به»
------------------
أبو ليلى
حديثٌ واحدٌ
525- مالكٌ عن أبي ليلى بن عبد الله بن عبد الرحمن ابن سهلٍ عن سهلٍ بن أبي حثمة أنه أخبره هو ورجلٌ من كبراء قومه : أن عبد الله بن سهل ومحيصة خرجا إلى خيبر من جهدٍ أصابهم فأتي محيصة فأخبر أن عبد الله بن سهلٍ قد قتل وطرح في فقير بئرٍ أو عينٍ ، فأتى يهود فقال : أنتم والله قتلتموه ، قالوا : والله ما قتلناه. فأقبل حتى قدم على قومه ، فذكر ذلك لهم ، ثم أقبل هو وأخوه حويصة وهو أكبر منه وعبد الرحمن بن سهلٍ ، فذهب محيصة ليتكلم وهو الذي كان بخيبر ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لمحيصة : ( (كبر كبر) )يريد السن ، فتكلم حويصة ثم تكلم محيصة ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ( (إما أن يدوا صاحبكم وإما أن يؤذنوا بحربٍ) )فكتب إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذلك ، فكتبوا : إنا والله ما قتلناه. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لحويصة ومحيصة وعبد الرحمن : ( (أتحلفون وتستحقون دم صاحبكم؟) ) قالوا : لا ، قال : ( (أفتحلف لكم يهود؟) ) قالوا : ليسوا بمسلمين. فوداه رسول الله صلى الله عليه وسلم من عنده ، فبعث إليهم بمئة ناقةٍ حتى أدخلت عليهم الدار. قال سهلٌ : لقد ركضتني منها ناقةٌ حمراء.
سیدنا سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ کو ان کی قوم کے بزرگوں نے بتایا کہ عبداللہ بن سہل اور محیصہ دونوں بھوک کی وجہ سے خیبر گئے تو محیصہ نے آکر بتایا کہ عبداللہ بن سہل قتل ہوگئے اور انھیں کنویں یا چشمے کے پاس پھینک دیا گیا ہے ۔ پھر وہ یہودیوں کے پاس آئے تو کہا: اللہ کی قسم ! تم نے انھیں ( عبداللہ بن سہل کو) قتل کیا ہے ۔ یہودیوں نے کہا: اللہ کی قسم ! ہم نے انھیں قتل نہیں کیا ۔ پھر وہ اپنی قوم کے پاس آئے اور انھیں یہ بات بتائی پھر وہ اور ان کے بڑے بھائی حویصہ رضی اللہ عنہ اور عبدالرحمٰن بن سہل رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو محیصہ جو خیبر گئے تھے باتیں کرنے کی کوشش کرنے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محیصہ سے فرمایا : بڑے کو بات کرنے دو ، بڑی عمر والے کو بات کرنے دو تو حویصہ نے بات کی پھر محیصہ نے بات کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یا تو وہ تمھارے ساتھی کی دیت دیں یا جنگ کے لئے تیار ہو جائیں ۔ آپ نے یہودیوں کی طرف لکھ بھیجا تو انہوں نے جوابی تحریر میں کہا: اللہ کی قسم ! ہم نے اسے قتل نہیں کیا ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حویصہ ، محیصہ اور عبدالرحمٰن کو کہا: کیا تم قسم کھاتے ہو اور اپنے ساتھی کے خون کے حق دار بنتے ہو؟ انہوں نے کہا: نہیں ، آپ نے فرمایا : کیا تمھارے لئے یہودی قسم کھائیں؟ انہوں نے کہا: وہ مسلمان نہیں ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف سے دیت عطا فرمائی ، آپ نے ان کی طرف ایک سو اونٹنیاں بھیجیں حتی کہ وہ ان کے گھر میں داخل کی گئیں ۔ سہل رضی اللہ عنہ نے کہا: ان میں سے سرخ اونٹنی نے مجھے لات ماری تھی ۔
سندہ صحیح
متفق عليه
« 525- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 877/2 ، 878 ح 1696 ، ك 44 ب 1 ح 1) التمهيد 150/24 ، 151 ، الاستذكار : 1725
و أخرجه البخاري (7192) ومسلم (1669/6) من حديث مالك به
وفي رواية يحي بن يحي : ” وَرِجَالٌ“ ۔ »
------------------
ذكر حديث مالك
عمن لم يسمه وهما حديثان في موضعين
526- مالكٌ عن الثقة عنده عن بكير بن الأشج عن عبد الرحمن بن الحباب السلمي عن أبي قتادة الأنصاري أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى أن يشرب التمر والزبيب جميعاً ، والزهو والرطب جميعاً.
سیدنا ابوقتادہ الانصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور اور انگور ملا کی نبیذ پینے سے منع فرمایا ہے اور گدر اور تازہ کھجور ( رطب) ملا کر نبیذ پینے سے منع فرمایا ہے ۔
صحيح
«526- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 844/2 ح 1639 ، ك 42 ب 3 ح 8) التمهيد 205/24 ، الاستذكار : 1567
و أخرجه النسائي في الكبريٰ (تحفة الاشراف : 12119) من حديث مالك به وللحديث شواهد منها حديث البخاري (5601) ومسلم (1986)وبه صح الحديث»
------------------
527- وعن الثقة عنده عن بكير بن الأشج عن بسر بن سعيدٍ عن أبي سعيدٍ الخدري عن أبي موسى الأشعري أنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ( (الاستئذان ثلاثٌ ، فإن أذنوا لك فادخل ، وإلا فارجع) ) .
سیدنا ابوموسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اجازت لینا تین دفعہ ہے ، اگر وہ ( گھر والے )اجازت دیں تو اندر داخل ہو جاؤ ورنہ لوٹ جاؤ ۔
صحيح
«527- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 963/2 ح 1863 ، ك 54 ب 1 ح 2) التمهيد 202/24 ، الاستذكار : 1799
و أخرجه ابوالقاسم الجوهري في مسند الموطأ (846) من حديث مالك به ۔ وله شواهد عند البخاري (6245) ومسلم (2153) وغيرهما وهو بها صحيح»
-------------------- انهت الاحاديث رواية ابن القاسم والحمدلله ----------