جمشید بھائی اوپر " الله کے قرآن کی تلاوت" کی بات ہو رہی ہے، اور جو حدیث آپنے پیش کی ہے اس میں ایسا کوئی ذکر نہیں- حالانکہ طارق جمیل جس حدیث کو بیان کر رہے ہیں وو اوپر والی حدیث ہے، جو کے بلا شبہ ضعیف ہے- اگر میں غلط ہوں تو رہنمائی فرمائیں- جزاکاللہ-
بھائی یہ حدیث میں نے صرف اس لئے پیش کی تھی کہ حرب بن شداد نے حدیث کے موضوع ہونے پرایک عقلی دلیل پیش کی تھی کہ
طارق جمیل کایہ کہناکہ کہاں ہیں میرے وہ بندے اس روایت کے موضوع ہونے کی علامت ہے کیونکہ اللہ فرشتوں سے کہے گا اورفرشتے ان بندوں کو جمع کردیں گے
مذکورہ روایت دووجہوں سے پیش کی گئی ہے۔
1: طارق جمیل کی روایت میں اس کاذکر ہے کہ اللہ اہل جنت کو فرشتوں کی آواز سے مسرور کرے گا۔
2: اس میں اس کاذکر ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ فرمارہے ہیں کہ کہاں ہیں میرے وہ بندے الخ
ورنہ اس روایت کو میں نے اللہ تبارک وتعالیٰ کے قرآن پڑھنے کی دلیل کے طورپر قطعاپیش نہیں کیاتھا۔امید ہے کہ میراوجہ استشہاد سمجھ میں آگیاہوگا۔