جمشید بھائی اگر ہم یہاں پر دو الفاظ میں یہ کہہ دیں کھ طارق جمیل صاھب نے جو حدیث بیان کی ہے وو ضعیف ہے، تو جگڑا ختم- میرا نہیں خیال کہہ کہ اس سے طارق جمیل کی بے عزتی ہوگی- ہمیں حق بات کے ساتھ دینا ہے خواہ جس کسی کے منہ سے نکلے- اور غیر مستند اقوال کو رد کرنا ہے خواہ کوئی بھی اسے روایت کر رہا ہو- لیکن مجھے یہاں پر یہ لگ رہا ہے کہ اپ طارق جمیل صاھب کی سائیڈ لینے پر تلے ہوئے ہیں- میں نے مولانا صاھب کی بہت زیادہ تقریریں سنی ہے- اب بھی سنتا ہوں- لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کے ہر دوسرے تقریر میں جب جنّت اور گانے کا ذکر اتا ہے تو فورا یہ روایت بیان کر دیتے ہیں کے الله تلاوت سنا ے گا- مولانا صاھب اپنی تمام تقریر میں کافی ضعیف احادیث بیان کرتے ہیں- کبھی کہتے ہیں، معراج پر بشریت کے ٧٠ ہزار پردے چھاک ہوۓے - کبھی کہتے ہیں، قبر میں مٹھی کا وو حصّہ جو رسول للہ (ص) کی جسم مبارک کے ساتھ لگی ہے وو عرش سے بھی افضل ہے- کبھی کہتے ہیں، قرآن میں الله نے اپنے محبوب کو " يا أيوه النبي " کہہ کر پکارا، جسکا مطلب ہے " اے غیب کی علم جاننے والے"-
جمشید بھائی خود ہی فیصلہ کر لیں-