• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ميت كے ليے فاتحہ پڑھنا !!!

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم
عامر بھائی! بات تو T.K.Hکی قابل غور ہے، مذکورہ وضاحت:
ليكن مسلمان فوت شدگان كے ليے دعا كرنا اور ان كى جانب سے صدقہ و خيرات كرتے ہوئے فقراء و مساكين كے ساتھ احسان كرنا مشروع ہے، اس كے ساتھ بندہ اللہ تعالى كا قرب حاصل كرے اور اللہ تعالى سے سوال كرے كہ وہ اس صدقہ و خيرات كا اجروثواب اس كے والد يا والدہ يا كسى اور فوت شدہ يا زندہ كو دے
پر اس حدیث کو دلیل بنانا (مفہوم)
كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جب انسان فوت ہو جاتا ہے تو اس كا عمل منقطع ہو جاتا ہے، ليكن تين قسم كے عمل جارى رہتے ہيں: صدقہ جاريہ، يا نفع مند علم سے، يا نيك اور صالح اور اولاد اس كے ليے دعا كرتا رہے"
سمجھ نہیں آیا۔ میرے خیال میں اس موقف کی دلیل یہ حدیث نہیں بن سکتی، کیونکہ حدیث میں اور بات بیان کی گئی ہے اور فتویٰ میں اور بات، مختصر وضاحت پیش کر دیتا ہوں۔
حدیث میں درج ذیل تین چیزوں کا ذکر ہے
  1. صدقہ جاریہ
  2. نفع مند علم
  3. صالح اولاد جو دعا کرے
صدقہ جاریہ
اس سے مراد کوئی ایسا کام ہے جس سے لوگ فائدہ اٹھاتے رہیں، جیسے مسجد بنانا، کنواں بنانا، یا دور جدید میں وہ چیز جو انسان کے فائدے کا باعث بنے۔

نفع مند علم
اس سے مراد قرآن و سنت کا علم ہے، اور اس میں وہ تمام علوم بھی آ جاتے ہیں جن سے کسی نہ کسی صورت میں دین اسلام کو فائدہ پہنچے۔

صالح اولاد جو دعا کرے
اس سے واضح ہے کہ اولاد جو موحد بھی ہو اور متبع سنت بھی، اور جو کتاب و سنت پر قائم رہتے ہوئے اپنے والدین کے لئے دعا کرے، اور دعا بھی اس صورت میں فائدہ دے گی جب مرنے والا موحد ہو گا۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ایک اور وضاحت
شیخ ابن باز رحمہ اللہ ایصال ثواب کا فتویٰ دیتے ہیں، لیکن ان کا یہ موقف پختہ دلائل پر نہیں ہے، یہی فتویٰ انہوں نے "فتاویٰ اسلامیہ جلد دوم" (یا شاید جلد سوئم) میں ایصال ثواب پر فتویٰ دیا ہے، جس کا رد کرتے ہوئے مکتبہ دارالسلام کے محققین نے شیخ کی بات کا رد کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایسی بات قرآن و سنت سے ثابت نہیں۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
میں کسی بھی قسم کے ” ایصالِ ثواب “ کا قائل نہیں۔


الحمد للہ :

اہل علم متفق ہيں كہ دعا و استغفار، اور صدقہ، اور حج كا ثواب ميت كو پہنچتا ہے.

دعا و استغفار كى دليل مندرجہ ذيل فرمان بارى تعالى ہے:

{اور وہ لوگ جو ان كے بعد آئے وہ يہ دعا كرتے ہيں اے ہمارے رب ہميں اور ہمارے ان بھائيوں كو بخش دے جو ايمان لانے ميں ہم سے سبقت لے چكے ہيں}.

اور صحيحين ميں عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا سے مروى ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" تم اپنے بھائى كے ليے استغفار كرو، اور اس كے ليے ثابت قدمى كى دعا كرو، كيونكہ اس وقت اسے سوال كيا جا رہا ہے"

اور ايك دوسرى حديث ميں فرمان نبوى صلى اللہ عليہ وسلم ہے:

" جب تم نماز جنازہ ادا كرو تو ميت كے ليے اخلاص كے ساتھ دعا كرو"



اور ميت كى جانب سے صدقہ كى دليل صحيحين كى مندرجہ ذيل حديث ہے:

عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ ايك شخص نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے عرض كي ميرى والدہ كو اچانك موت نے آليا، ميرا خيال ہے كہ اگر وہ بولتى تو صدقہ ضرور كرتى، اگر ميں اس كى جانب سے صدقہ كروں تو كيا اسے اجروثواب حاصل ہو گا؟

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جى ہاں"

صحيح بخارى حديث نمبر ( 1388 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1004 )


اور صحيح بخارى ميں ہى سعد بن عبادہ رضى اللہ تعالى عنہ سے حديث مروى ہے كہ:

" ان كى غير موجودگى ميں ان كى والدہ فوت ہو گئى، تو انہوں نے عرض كيا:

اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم ميرى والدہ فوت ہو گئى ہے، اور ميں موجود نہيں تھا، اگر ميں اس كى طرف سے صدقہ كروں تو كيا اسے فائدہ ہو گا؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جى ہاں"
تو سعد رضى اللہ تعالى كہنے لگے: آپ گواہ رہيں كہ ميرا مخراف والا باغ اس كى طرف سے صدقہ ہے"
صحيح بخارى حديث نمبر ( 2756 ).


QUOTE]اور ميت كى طرف سے حج كى دليل وہ حديث ہے جس ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ايك عورت نے حج كے بارہ سوال كيا تو رسول صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" مجھے يہ بتاؤ كہ اگر تمہارى والدہ كے ذمہ قرض ہوتا تو كيا تم اسے ادا كرتيں؟ تو وہ عورت كہنے لگى: جى ہاں،
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" تو پھر اللہ تعالى كا قرض ادائيگى كا زيادہ حق ركھتا ہے"

صحيح بخارى حديث نمبر ( 6699 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1148 )
[/QUOTE]

اوپر جو كچھ بيان ہوا ہے اس سے آپ كو علم ہو گيا ہو گا كہ ميت كى جانب سے صدقہ كرنا اسے فائدہ ديتا ہے، اور اس كا ثواب اس تك پہنچتا ہے.

اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جب انسان مر جاتا ہے تو اس كے اعمال رك جاتے ہيں، مگر تين اعمال ايسے ہيں جو جارى رہتے ہيں، صدقہ جاريہ، يا فائدہ مند علم، يا نيك اور صالح اولاد جو اس كے ليے دعاء كرے"

صحيح مسلم شريف حديث نمبر ( 1631 ).

واللہ اعلم .
الاسلام سوال وجواب

http://islamqa.info/ur/42384
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
مرنے والے کے حق میں صرف ” دعا “ کی جاسکتی ہے اور کچھ نہیں۔ ان احادیث میں ” ایصالِ ثواب “ کا کوئی تذکرہ نہیں ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
الحمد للہ :

اہل علم متفق ہيں كہ دعا و استغفار، اور صدقہ، اور حج كا ثواب ميت كو پہنچتا ہے.

دعا و استغفار كى دليل مندرجہ ذيل فرمان بارى تعالى ہے:

{اور وہ لوگ جو ان كے بعد آئے وہ يہ دعا كرتے ہيں اے ہمارے رب ہميں اور ہمارے ان بھائيوں كو بخش دے جو ايمان لانے ميں ہم سے سبقت لے چكے ہيں}.

اور صحيحين ميں عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا سے مروى ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" تم اپنے بھائى كے ليے استغفار كرو، اور اس كے ليے ثابت قدمى كى دعا كرو، كيونكہ اس وقت اسے سوال كيا جا رہا ہے"

اور ايك دوسرى حديث ميں فرمان نبوى صلى اللہ عليہ وسلم ہے:

" جب تم نماز جنازہ ادا كرو تو ميت كے ليے اخلاص كے ساتھ دعا كرو"
اوپر جو كچھ بيان ہوا ہے اس سے آپ كو علم ہو گيا ہو گا كہ ميت كى جانب سے صدقہ كرنا اسے فائدہ ديتا ہے، اور اس كا ثواب اس تك پہنچتا ہے.




واللہ اعلم .
الاسلام سوال وجواب

http://islamqa.info/ur/42384[/quote]

عامر بھائی! اس میں تو واقعی ایصال ثواب کا کوئی تذکرہ نہیں ہے، کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ ان احادیث سے ایصال ثواب کے لئے کیسے استدلال کیا جا سکتا ہے؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
مرنے والے کے حق میں صرف ” دعا “ کی جاسکتی ہے اور کچھ نہیں۔ ان احادیث میں ” ایصالِ ثواب “ کا کوئی تذکرہ نہیں ہے۔
اور استغفار بھی جیسا کہ حدیث سے ثابت ہے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
مرنے والے کے حق میں صرف ” دعا “ کی جاسکتی ہے اور کچھ نہیں۔ ان احادیث میں ” ایصالِ ثواب “ کا کوئی تذکرہ نہیں ہے۔

اور ميت كى طرف سے حج كى دليل وہ حديث ہے جس ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ايك عورت نے حج كے بارہ سوال كيا تو رسول صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" مجھے يہ بتاؤ كہ اگر تمہارى والدہ كے ذمہ قرض ہوتا تو كيا تم اسے ادا كرتيں؟ تو وہ عورت كہنے لگى: جى ہاں،
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" تو پھر اللہ تعالى كا قرض ادائيگى كا زيادہ حق ركھتا ہے"
صحيح بخارى حديث نمبر ( 6699 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1148 )

اور ميت كى جانب سے صدقہ كى دليل صحيحين كى مندرجہ ذيل حديث ہے:
عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ ايك شخص نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے عرض كي ميرى والدہ كو اچانك موت نے آليا، ميرا خيال ہے كہ اگر وہ بولتى تو صدقہ ضرور كرتى، اگر ميں اس كى جانب سے صدقہ كروں تو كيا اسے اجروثواب حاصل ہو گا؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جى ہاں"
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1388 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1004 )
اور صحيح بخارى ميں ہى سعد بن عبادہ رضى اللہ تعالى عنہ سے حديث مروى ہے كہ:
" ان كى غير موجودگى ميں ان كى والدہ فوت ہو گئى، تو انہوں نے عرض كيا:
اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم ميرى والدہ فوت ہو گئى ہے، اور ميں موجود نہيں تھا، اگر ميں اس كى طرف سے صدقہ كروں تو كيا اسے فائدہ ہو گا؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جى ہاں"
تو سعد رضى اللہ تعالى كہنے لگے: آپ گواہ رہيں كہ ميرا مخراف والا باغ اس كى طرف سے صدقہ ہے"
صحيح بخارى حديث نمبر ( 2756 ).
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
عامر بھائی! واقعتا ان احادیث میں ایصالِ ثواب کا کوئی تذکرہ نہیں ہے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
عامر بھائی! واقعتا ان احادیث میں ایصالِ ثواب کا کوئی تذکرہ نہیں ہے۔
میرے بھائی آپ اس حدیث کو دوبارہ پڑھے

عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ ايك شخص نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے عرض كي ميرى والدہ كو اچانك موت نے آليا، ميرا خيال ہے كہ اگر وہ بولتى تو صدقہ ضرور كرتى، اگر ميں اس كى جانب سے صدقہ كروں تو كيا اسے اجروثواب حاصل ہو گا؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جى ہاں"

صحيح بخارى حديث نمبر ( 1388 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1004 )
اور صحيح بخارى ميں ہى سعد بن عبادہ رضى اللہ تعالى عنہ سے حديث مروى ہے كہ:
" ان كى غير موجودگى ميں ان كى والدہ فوت ہو گئى، تو انہوں نے عرض كيا:
اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم ميرى والدہ فوت ہو گئى ہے، اور ميں موجود نہيں تھا، اگر ميں اس كى طرف سے صدقہ كروں تو كيا اسے فائدہ ہو گا؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جى ہاں"
تو سعد رضى اللہ تعالى كہنے لگے: آپ گواہ رہيں كہ ميرا مخراف والا باغ اس كى طرف سے صدقہ ہے"
صحيح بخارى حديث نمبر ( 2756 ).

خضر حیات اس حدیث کی وضاحت کر دیں کیا اس حدیث میں ایصالِ ثواب کا ذکر نہیں ہے
 
Top