Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
صحیح بخاری -> کتاب الاذان (صفۃ الصلوٰۃ)
باب : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اس شخص کو نماز دوبارہ پڑھنے کا حکم دینا جس نے رکوع پوری طرح نہیں کیا تھا
حدیث نمبر : 793
حدثنا مسدد، قال أخبرني يحيى بن سعيد، عن عبيد الله، قال حدثنا سعيد المقبري، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم دخل المسجد فدخل رجل فصلى ثم جاء فسلم على النبي صلى الله عليه وسلم فرد النبي صلى الله عليه وسلم عليه السلام فقال " ارجع فصل فإنك لم تصل " فصلى، ثم جاء فسلم على النبي صلى الله عليه وسلم فقال " ارجع فصل فإنك لم تصل". ثلاثا. فقال والذي بعثك بالحق فما أحسن غيره فعلمني. قال " إذا قمت إلى الصلاة فكبر، ثم اقرأ ما تيسر معك من القرآن، ثم اركع حتى تطمئن راكعا، ثم ارفع حتى تعتدل قائما، ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا، ثم ارفع حتى تطمئن جالسا، ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا، ثم افعل ذلك في صلاتك كلها".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے عبید اللہ عمری سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے سعید بن ابی سعید مقبری نے اپنے والد سے بیان کیا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لے گئے۔ اتنے میں ایک شخص آیا اور نماز پڑھنے لگا۔ نماز کے بعد اس نے آکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دے کر فرمایا کہ واپس جاکر دوبارہ نماز پڑھ، کیوں کہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ چنانچہ اس نے دوبارہ نماز پڑھی اور واپس آکر پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا، آپ نے اس مرتبہ بھی یہی فرمایا کہ دوبارہ جاکر نماز پڑھ، کیوں کہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ تین بار اسی طرح ہوا۔ آخر اس شخص نے کہا کہ اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو مبعوث کیا۔ میں تو اس سے اچھی نماز نہیں پڑھ سکتا۔ اس لیے آپ مجھے سکھلائیے۔ آپ نے فرمایا جب تو نماز کے لیے کھڑا ہو تو ( پہلے ) تکبیر کہہ پھر قرآن مجید سے جو کچھ تجھ سے ہو سکے پڑھ، اس کے بعد رکوع کر اور پوری طرح رکوع میں چلا جا۔ پھر سر اٹھا اور پوری طرح کھڑا ہو جا۔ پھر جب تو سجدہ کرے تو پوری طرح سجدہ میں چلا جا۔ پھر ( سجدہ سے ) سر اٹھا کر اچھی طرح بیٹھ جا۔ دوبارہ بھی اسی طرح سجدہ کر۔ یہی طریقہ نماز کے تمام ( رکعتوں میں ) اختیار کر۔
تشریح : اسی حدیث کو بروایت رفاعہ بن رافع ابن ابی شیبہ نے یوں روایت کیا کہ اس شخص نے رکوع اور سجدہ پورے طور پر ادا نہیں کیا تھا۔ اسی لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز لوٹانے کا حکم فرمایا۔ یہی ترجمہ باب ہے۔ ثابت ہوا کہ ٹھہر ٹھہر کر اطمینان سے ہر رکن کا ادا کرنا فرض ہے۔ اس روایت بخاری میں یہ ہے کہ آپ نے فرمایا کہ پڑھ جو تجھے قرآن سے آسان ہو۔ مگر رفاعہ بن رافع کی روایت ابن ابی شیبہ میں صاف یوں مذکو رہے۔ ثم اقرا بام القرآن وما شاءاللہ یعنی پہلے سورۃ فاتحہ پڑھ پھر جو آسان ہو قرآن کی تلاوت کر۔ اس تفصیل کے بعد اس روایت سے سورۃ فاتحہ کی عدم رکنیت پر دلیل پکڑنے والا یا تو تفصیلی روایات سے نا واقف ہے یا پھر تعصب کا شکار ہے۔
باب : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اس شخص کو نماز دوبارہ پڑھنے کا حکم دینا جس نے رکوع پوری طرح نہیں کیا تھا
حدیث نمبر : 793
حدثنا مسدد، قال أخبرني يحيى بن سعيد، عن عبيد الله، قال حدثنا سعيد المقبري، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم دخل المسجد فدخل رجل فصلى ثم جاء فسلم على النبي صلى الله عليه وسلم فرد النبي صلى الله عليه وسلم عليه السلام فقال " ارجع فصل فإنك لم تصل " فصلى، ثم جاء فسلم على النبي صلى الله عليه وسلم فقال " ارجع فصل فإنك لم تصل". ثلاثا. فقال والذي بعثك بالحق فما أحسن غيره فعلمني. قال " إذا قمت إلى الصلاة فكبر، ثم اقرأ ما تيسر معك من القرآن، ثم اركع حتى تطمئن راكعا، ثم ارفع حتى تعتدل قائما، ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا، ثم ارفع حتى تطمئن جالسا، ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا، ثم افعل ذلك في صلاتك كلها".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے عبید اللہ عمری سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے سعید بن ابی سعید مقبری نے اپنے والد سے بیان کیا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لے گئے۔ اتنے میں ایک شخص آیا اور نماز پڑھنے لگا۔ نماز کے بعد اس نے آکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دے کر فرمایا کہ واپس جاکر دوبارہ نماز پڑھ، کیوں کہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ چنانچہ اس نے دوبارہ نماز پڑھی اور واپس آکر پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا، آپ نے اس مرتبہ بھی یہی فرمایا کہ دوبارہ جاکر نماز پڑھ، کیوں کہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ تین بار اسی طرح ہوا۔ آخر اس شخص نے کہا کہ اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو مبعوث کیا۔ میں تو اس سے اچھی نماز نہیں پڑھ سکتا۔ اس لیے آپ مجھے سکھلائیے۔ آپ نے فرمایا جب تو نماز کے لیے کھڑا ہو تو ( پہلے ) تکبیر کہہ پھر قرآن مجید سے جو کچھ تجھ سے ہو سکے پڑھ، اس کے بعد رکوع کر اور پوری طرح رکوع میں چلا جا۔ پھر سر اٹھا اور پوری طرح کھڑا ہو جا۔ پھر جب تو سجدہ کرے تو پوری طرح سجدہ میں چلا جا۔ پھر ( سجدہ سے ) سر اٹھا کر اچھی طرح بیٹھ جا۔ دوبارہ بھی اسی طرح سجدہ کر۔ یہی طریقہ نماز کے تمام ( رکعتوں میں ) اختیار کر۔
تشریح : اسی حدیث کو بروایت رفاعہ بن رافع ابن ابی شیبہ نے یوں روایت کیا کہ اس شخص نے رکوع اور سجدہ پورے طور پر ادا نہیں کیا تھا۔ اسی لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز لوٹانے کا حکم فرمایا۔ یہی ترجمہ باب ہے۔ ثابت ہوا کہ ٹھہر ٹھہر کر اطمینان سے ہر رکن کا ادا کرنا فرض ہے۔ اس روایت بخاری میں یہ ہے کہ آپ نے فرمایا کہ پڑھ جو تجھے قرآن سے آسان ہو۔ مگر رفاعہ بن رافع کی روایت ابن ابی شیبہ میں صاف یوں مذکو رہے۔ ثم اقرا بام القرآن وما شاءاللہ یعنی پہلے سورۃ فاتحہ پڑھ پھر جو آسان ہو قرآن کی تلاوت کر۔ اس تفصیل کے بعد اس روایت سے سورۃ فاتحہ کی عدم رکنیت پر دلیل پکڑنے والا یا تو تفصیلی روایات سے نا واقف ہے یا پھر تعصب کا شکار ہے۔