• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میرا کوئی فرقہ نہیں۔۔۔لمحہ فکریہ!!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
یہی تو ساری بات ہے ۔۔۔ ہم اپنے آپ کو فرقوں میں تقسیم کر ہی کیوں رہے ہیں ۔۔ ؟؟؟ جب اللہ کی پاک کتاب ہے تو اسی پر عمل کریں اور رسول پاک ﷺ کی سیرت پر تو یہ مشکل بھی ختم ہو جائیگی ۔۔۔
ہم ان پر صحیح سے عمل نہیں کر پا رہے تبھی تو فرقوں میں بٹ گئے ہیں ۔۔

آپ کی بات اچھی ہے مگر اس کی اطلاع ھم کو اللہ کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے -

اس امت کے مختلف عقائد کے مالک فرقے ایک کے علاوہ سب کے سب آگ میں

اگر آپ اسلامی گروہوں کے بنیادی اختلاف کی وضاحت فرمائيں تو میں آپ کا ممنون رہوں گی ، باوجود اس کے مجھے اس کا علم ہے کہ اسلام ایک ہی دین ہے ؟

الحمد للہ :

اے سائلہ بہن آپ کے سوال کا جواب بہت طویل ہے جس کے لۓ یہ ویپ سائٹ نہیں بلکہ کتاب صحیح ہے ، لیکن ہم یہاں پر جلدی میں یہ ہی کہیں گے : کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلے ہی اس امت میں افتراق کی خبر دے دی ہے جس طرح کہ اس امت سے پہلی امتیں افتراق کا شکار ہوئيں ، اس کا ذکر اس حدیث میں ہے جو ابو ھریرۃ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے :

وھب بن بقیۃ عن خالد عن محمد بن عمرو عن ابی سلمۃ عن ابی ھریرۃ رضی اللہ تعالی عنہ : وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( یھودی اکہتریابہتر اور عیسائ اکہتریا بہتر فرقوں میں بٹے ، اور میری امت تہتر فرقوں میں بٹے گی ) سنن ابو داوود نے کتاب السنۃ کے اندر باب شرح السنۃ میں نقل کی ہے ۔

اور عوف بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(یھودی اکہترفرقوں میں بٹے ان میں سے ستر جہنم اور ایک جنت میں ہے ، اور عیسائ بہتر فرقوں میں بٹے ان میں سے اکہتر جہنم اور ایک جنت میں ہے ، اور اس ذات کی قسم جس کے ھاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے میری امت تہتر فرقوں میں بٹے گی ایک جنت میں اور بہتر جہنم میں جائيں گے ، رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ وہ کون ہوں گے ؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وہ جماعت ہے ) سنن ابن ماجۃ ( 3982 )

تو اس حدیث میں جماعت سے سے مراد یہ ہے کہ جس عقیدہ اور عمل پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضي اللہ تعالی عنہم تھے ۔

ان گروہوں اور فرقوں میں سے جو کہ اسلا م کی طرف منسوب ہیں کچھ تو اللہ تعالی کی توحیداوراس کے اسماء وصفات میں گمراہ ہوۓ اور انہوں نے یہ کہنا شروع کردیا کہ جو کچھ بھی موجود ہے وہ اللہ ہے اور یہ کہ اللہ تعالی اپنی مخلوق میں حلول کر گیا ہے ، - اللہ تعالی ان کے اس قول سے منزہ اور بلند وبالا ہے - بلکہ اللہ تعالی اپنے آسمانوں کے اوپر اپنے عرش پر مستوی اور اپنی مخلوق سے منفصل ہے ۔

اور کچھ گروہ اور فرقے باب الایمان میں گمراہ ہوۓ اور انہوں نے اعمال کو ایمان سے خارج قرار دیتے ہوۓ کہنے لگے کہ ایمان میں کمی و زیادتی نہیں ہوتی ، حالانکہ صحیح یہ ہے کہ ، ایمان قول اور عمل کا نام ہے اور اطاعت کرنے سے ایمان بڑھتا اور نافرمانی سے اس میں کمی واقع ہوتی ہے ۔

اور کچھ مرتکب کبیرہ کے متعلق گمراہی کا شکار ہو ‎ۓ اور انہوں نے مرتکب کبیرہ کو اسلام سے خارج قرار دیا اور اس پر یہ حکم جڑ دیا کہ وہ ابدی جہنمی ہے ، حالانکہ صحیح بات یہ ہے کہ مرتکب کبیرہ – شرک و کفراکبر کے علاوہ - اسلام سے خارج نہیں ( جب تک وہ اسے حلال نہ سجھے ) ۔

اورکچھ فرقے قضاء و قدر کے باب میں گمراہ ہوۓ اور انہوں نے کہنا شروع کردیا کہ : انسان اپنے افعال کے کرنے پر مجبور ہے ، حالانکہ صحیح بات یہ ہے کہ انسان کو ارادہ اور مشیئت حاصل ہے جس بنا پر اس کا محاسبہ ہوگا اور اپنے افعال کا متحمل ہوگا ۔

اور کچھ گروہ اور فرقے قرآن کے متعلق گمراہی کاشکار ہوۓ اور کہنے لگے کہ قرآن کریم مخلوق ہے ، حالانکہ صحیح بات یہ ہے کہ قرآن کریم اللہ تعالی کا نازل کردہ کلام ہے جو کہ مخلوق نہیں ۔

اور کچھ فرقے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کے متعلق گمرہی کا شکار ہوکر انہیں کافرکہنے لگے اور ان سب وشتم کرنے لگے حالکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ صحابہ ہیں جن کے ہوتے ہوۓ اور ان کے درمیان وحی کا نزول ہوا ، اور وہ امت میں سے سب سے زیادہ جاننے والے اور سب سے زیادہ عبادت گزار ہیں انہوں نے اللہ تعالی کے راستے میں اس طرح جھاد کیا جس طرح کہ جھاد کرنے کا حق حاصل تھا ، اور اللہ تعالی نے ان کے ساتھ دین اسلام کی مدد فرما‏ئ رضی اللہ عنہم وارضاھم ۔

تو اس طرح وہ سب فرقے جو اسلام سے انحراف کا شکار ہوۓ اور اللہ تعالی کے دین میں بدعات ایجاد کرلیں اور ہر ایک فرقہ جو کچھ اس کے پاس ہے اس پر خوش اور شیطان کے راستے پر چل نکلا اور اللہ تعالی کے اس قول کی خلاف ورزی کرنی شروع کردی ۔

اللہ تعالی کافرمان ہے :
{ اور بیشک میرا یہ سیدھا راہ ہے اس راہ کی تم بھی پیروی کرو اور مختلف راہوں پر نہ چلو جو کہ تمہیں اللہ تعالی کے راہ سے ہٹا دیں گے اس کی اللہ تعالی نے تمہیں وصیت کی ہے تا کہ تم اس کا تقوی اختیار کرو } الانعام ( 153 )

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ ہمیں اھل سنت میں سے بناۓ اور آگ سے نجات دے اوراچھے اور نیک و صالح لوگوں کے ساتھ جنت میں داخلہ عطا فرماۓ ، آمین یا رب العالمین ۔

اور اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمتیں نازل فرماۓ

واللہ تعالی اعلم .
الشیخ محمد صالح المنجد
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
معذرت ٹیگ لگانا بھول گئی۔۔۔اب تدوین ممکن نہیں
لیکن اس طرح بھی باآسانی آیات سمجھ آرہی ہیں۔۔۔دوبارہ پوسٹ کی ضرورت نہیں۔
شکریہ
آپ کے آئی ڈی نام کے نیچے "رپورٹ" کے ساتھ "تدوین" کا آپشن ہو گا، آپ وہاں سے "تدوین" کر لیں۔ جزاک اللہ خیرا
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
آپ کے آئی ڈی نام کے نیچے "رپورٹ" کے ساتھ "تدوین" کا آپشن ہو گا، آپ وہاں سے "تدوین" کر لیں۔ جزاک اللہ خیرا
تدوین کا آپشن غالبا 15 منٹ کے لیے دیا جاتا ہے۔۔۔اس کے بعد نہیں
جزاک اللہ خیرا
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
میرے بھائیوں اگر سب اپنے آپ کو مسلم کہنے لگے تو کیا ھم سب اس پر مطمئن ھو جائے گے ؟

شیعہ،بریلوی،دیوبندی اور جتنے بھی اسلام کے نام پر فرقے ہیں اگر وہ صرف اپنے آپ کو مسلم کہنے لگے کیا آپ سب اس سے مطمئن ہو جائے گے؟

آج کے اس دور میں جہاں لوگوں کہ اتنے غلط عقیدے ہیں - اگر کوئی شخص میری اور آپ کی بیٹی کا رشتہ لینے آئے کیا آپ اس کو صرف مسلم کہنے کی وجہ سے اپنی بیٹی کا رشتہ دے دو گے - یقینن نہیں

اھل حدیث اور اھلسنت ایک صفاتی نام ہے جو باطل فرقے اسلام کے نام پر بنے ہیں ان کے رد میں سلف نہ اس کو اختیار کیا ہے - صرف پہچان کہ لئے اور یہ اس دور میں بھی ضرورت تھا اور آج کے دور میں بھی ضرورت ہے
بھائی پوسٹ کا جائزہ لیجیئے۔
شیعہ ،سنی،دیوبندی یہ فرقے اگر چہ خود کو اسلام پر کہتے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ پھر نام اسلام کا کیوں نہ لیا جائے!
کیوں کہا جائے کہ ہم سنی ،شیعہ ،دیوبندی وغیرہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔
بھائی سلفی ، اہلحدیث،اور وہابی بھی کہا جاتا ہے ۔۔۔۔کیوں؟
قرآن و سنت کی پیروی اور اسی کا نام ہمارا دین اور ایمان ہے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
بھائی پوسٹ کا جائزہ لیجیئے۔
شیعہ ،سنی،دیوبندی یہ فرقے اگر چہ خود کو اسلام پر کہتے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ پھر نام اسلام کا کیوں نہ لیا جائے!
کیوں کہا جائے کہ ہم سنی ،شیعہ ،دیوبندی وغیرہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔
بھائی سلفی ، اہلحدیث،اور وہابی بھی کہا جاتا ہے ۔۔۔۔کیوں؟
قرآن و سنت کی پیروی اور اسی کا نام ہمارا دین اور ایمان ہے۔

اس کا جواب اسی پوسٹ پر ہیں -

http://forum.mohaddis.com/threads/میرا-کوئی-فرقہ-نہیں۔۔۔لمحہ-فکریہ.18424/page-2#post-138463
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اور یہ قرآن مجھ پر اس لئے اتارا گیا ہے کہ اس کے ذریعے سے تم کو اور جس شخص تک وہ پہنچ سکے اس کو آگاہ کر سکوں۔(الانعام-١٩)۔۔۔

ہر قسم کی تعریفات اس اللہ وحدہ لاشریک کے لئے لائق و زیبا ہیں جس نے ہمیں اور آپ کو پیدا فرمایا اور دورد و سلام اس ذات اقدس پر جن کا نام نامی محمد صلی اللہ علیہ وسلم بن عبداللہ ہے

اسلام میں مختلف فرقے بننے کے اسباب
اہل کتاب (یہود و نصارٰی) کے اختلاف کے اسباب و وجود پر قرآن مجید کی بے شمار آیتیں شاہد ہیں جن اسبات سے اہل کتاب میں اختلاف پھوٹے وہ اسبات امت مسلمہ میں بھی مدت دراز سے وجود پذیر ہوچکے ہیں۔ اور اختلافات باہمی کا جو نتیجہ یہود و نصارٰی کے حق میں نکلا تھا، مسلمان بھی صدیوں سے اس کا خمیازہ اٹھا ہے ہیں۔ کتا الٰہی کو پس پشت ڈالنے اور انبیاء کی سنت و طریقے کو فراموش کر دینے اور اس کی جگہ کم علم اور دنیا ساز علماء اور گمراہ مشائخ کی پیروی اختیار کرنے کا جو وطیرہ اہل کتاب نے اختیار کر رکھا تھا مسلمان بھی عرصہ دراز سے اسی شاہراہ پر گامزن ہیں وضع مسائل اور اختراع بدعات سے دین کو تبدیل کرنے کا جو فتنہ یہود و نصارٰی نے برپا کیا تھا بد قسمتی سے مسلمان بھی اس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے دین حنیف کا حُلیہ بگاڑ چکے ہیں۔۔۔
رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی اُمت میں اختلاف بے حد ناگوار تھا۔ صحیح مسلم کی ایک روایت کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم گذشتہ امتوں کی مثال دے کر اپنی امت کو باہمی اختلافات سے ڈرایا کرتے تھے۔۔۔

حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک دن میں دوپہر کے وقت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو آدمیوں کی آواز سنی جو کسی آیت کی نسبت آپس میں اختلاف کر رہے تھے پس رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور آپ کے چہرہ مبارک پر غصے کے آثار ظاہر تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بات یہی ہے کہ تم سے پہلے لوگ کتاب اللہ میں اختلاف کرنے ہی کے سبب ہلاک ہوگئے۔(مشکوٰہ باب الاعتصام، صفحہ۔٢٠)۔۔۔

قرآن میں اللہ تعالٰی نے مسلمانوں میں اختلاف پیدا کرنے اور مختلف فرقوں میں بٹ جانے سے منع فرمایا ارشاد باری تعاٰلی ہے۔۔۔

تم ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جنہوں نے اپنے پاس روشن دلیلیں آجانے کے بعد بھی تفرقہ ڈالا اور اختلاف کی انہی لوگوں کے لئے بڑا عذاب ہے (ال عمران۔١٠٥)۔۔۔

یہ آیت دین میں باہمی اختلاف اور گروہ بندی کی ممانعت میں بالکل واضع اور صریح ہے اللہ تعالٰی نے گذشتہ امتوں کا ذکر کرتے ہوئے امت مسلمہ کو ان کی روش پر چلنے سے منع فرمایا، اس آیت کے ذیل میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ کا یہ قول ہے۔۔۔

حضرت عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اس آیت میں مومنوں کو آپس میں متحد رہنے کا حکم دیا گیا ہے اور ان کو اختلاف و فرقہ بندی سے منع کیا گیا ہے اور ان کو خبر دی گئی ہے کہ پہلی امتیں صف آپس کے جھگڑوں اور مذہبی عداوتوں کی وجہ سے ہلاک ہوئیں بعض نے کہا کہ ان سے اس امت کے بدعتی لوگ مراد ہیں اور حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہ حروری خارجی ہیں(تفسیر خازن، علامہ علاءالدین ابوالحسن بن ابراہیم بغدادی۔ جلد١ صفحہ ٢٦٨)۔۔۔

صحیح مسلم میں حضرت ثوبان رضی اللہ عنہما سے روایت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا! اللہ تعالٰی نے زمین کو میرے سامنے اس طرح سمیٹ دیا کہ مشرق و مغرب تک بیک وقت دیکھ رہا تھا اور میری امت کی حدود مملکت وہاں تک پہنچیں گی جہاں تک مجھے زمین کو سمیٹ کر دکھایا گیا ہے اور مجھے دو خزانے عطاء فرمائے گئے ہیں ایک سرخ اور دوسرا سفید آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں نے اللہ تعالٰی سے اپنی امت کے بارے میں عرض کیا تھا کہ اسے ایک ہی قحط سالی میں صفحہ ہستی سے نہ مٹایا جائے اور یہ کہ میری امت پر مسلمانوں کے علاوہ کوئی خارجی دشمن مسلط نہ کیا جائے جو مسلمان کے بلادو اسبات کو مباح سمجھے۔ چنانچہ اللہ تعالٰی نے جوابا ارشاد فرمایا کہ! اے میرے محمد صلی اللہ علیہ وسلم جب میں کسی بات کا فیصلہ کر دیتا ہوں تو اسے ٹالا نہیں جاسکتا۔ میں نے آپ کی اُمت کے بارے میں آپ کو وعدہ دے دیا ہے کہ اسے ایک ہی قحط سالی میں تباہ نہیں کیا جائے گا اور دوسرا یہ کہ ان کے اپنے افراد کے علاوہ کسی دوسرے کو ان پر مسلط نہیں کیا جائے گا جو ان کے مملوکہ مال و اسبات کو مباح سمجھ لے اگرچہ کفر کی ساری طاقتیں اکٹھی ہو کر مسلمانوں کے مقابلے کے لئے جمع کیوں نہ ہو جائیں ہاں! مسلمان آپس میں ایک دوسرے کو ہلاک کرتے رہیں گے۔۔۔

حافظ ابن حبان رحمہ اللہ نے اس حدیث کو اپنی صحیح میں لکھا ہے اور اس میں یہ الفاظ زائد ہیں!
میں اپنی امت کے بارے میں ان گمراہ کن پیشواؤں سے ڈرتا ہوں اور جب میری امت میں آپس میں تلواریں چل پڑیں گی تو قیامت تک نہ رُک سکیں گی اور اس وقت تک قیامت نہ ہوگی جب تک میری امت کی ایک جماعت مشرکوں سے نہ مل جائے اور یہ کہ میری امت کے بہت سے لوگ بُت پرستی نہ کرلیں۔ اور میری اُمت میں تیس جھوٹے دجال پیدا ہوں گے جو سب کے سب نبوت کا دعوٰی کریں گے حالانکہ میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کسی قسم کا نبی نہیں آئے گا اور میری امت میں ایک گروہ حق پر قائم رہے گا اور فتح یاب ہوگا جن کی مدد چھوڑنے والے ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے یہاں تک کہ اللہ تعالٰی کا حکم آجائے گا۔۔۔

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کے کہ رسول صلی اللہ علیہ نے فرمایا جو فتنہ بنی اسرائیل پر آیا وہی قدم با قدم میری امت پر آنے والا ہے کہ اگر ان میں سے ایک شخص ایسا ہوگا جس نے اعلانیہ اپنی ماں کے ساتھ زنا کیا ہوگا، تو میری اُمت میں بھی ایسا شخص ہوگا یہ حرکت کرے گا بنی اسرائیل میں پھوٹ پڑنے کے بعد بہتر (٧٢) فرقوں میں تقسیم ہوگئے تھے، اور میری امت تہتر (٧٣) فرقوں میں متفرق ہوجائے گی ان میں بہتر (٧٢) دوزخی ہوں گے اور ایک فرقہ باجی یعنی جنتی ہوگا، صحابہ رضوان علیہم اجمعین نے عرض کی یارسول اللہ ! ناجی فرقہ کون سا ہوگا؟۔ فرمایا جو میے اور میرے صحابہ رضی اللہ عنہما کے طریقہ پر چلتا ہوگا۔(ترمذی)۔۔۔

اس حدیث مبارکہ میں امت مسلمہ کے اندر تفریق و گروبندی کی جو پیشن گوئی تھی وہ محض بطور تنبہہ و نصیحت تھی لیکن بد قسمتی سے مسلمانوں کے مختلف فرقوں نے اس حدیث کو اپنے لئے ڈھال بنا لیا ہے اور (ماآنا علیہ واصحابی) کی کسوٹی سے صرف نظر کرتے ہیں ہرگر وہ اپنے آپ کو ناجی فرقہ کہتا ہے اور اپنے علاوہ دیگر تمام مکاتب فکر کو ضال و مضل اور بہتر (٧٢) فرقوں میں شمار کرتا ہے۔۔۔

حالانکہ اگر اس حقیقت پر غور کیا جائے کہ اختلاف مسالک اور فرعات دین مختلف الرائے ہونے کے باوجود تمام مسلمان جو اللہ تعالٰی پر اس کے ملائکہ پر اس کے رسولون پر قیامت کے دن پر اچھی بُری تقدیر کے منجانب اللہ ہونے پر اور موت کے بعد دوبارہ جی اٹھنے پر ایمان رکھتے ہیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی تسلیم کرتے ہیں نماز پڑھتے ہیں روزہ رکھتے ہیں زکاٰت ادا کرتے ہیں اور صاحب استطاعت ہونے پر حج کرتے ہیں معروف کا حکم دیتے ہیں اور منکرات سے روکتے ہیں تو اللہ اس کے رسول کی نزدیک یہ سب مومن ہیں بشرطیکہ وہ اللہ یا اس کی صفات میں کسی دوسرے کو شریک نہ کرتے ہوں احادیث قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں تمام مومنین کو آپس میں بھائی بھائی کہا گیا ہے۔ اور قرآن مجید میں بھی انہیں جنتیں دینے کا وعدہ کیا ہے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے(محمد۔١٢)۔۔۔

یہ اور اس طرح کی بیشمار آیتیں قرآن مجید میں موجود ہیں جن میں مومنین صالحین کی مغفرت اور فوز و فلاح کا وعدہ کیا گیا ہے اور کفار مشرکین کے لئے جہنم کی وعید سنائی گئی ہے جو شخص دین کی مبادیات پر ایمان رکھتا ہو اور ارکان اسلام پر عمل پیرا ہو وہ دین کے فروعات میں دیگر مسلمانوں سے اختلاف رائے رکھنے کے باوجود مومن و مسلم ہی رہتا ہے ایمان سے خارج نہیں ہوتا دین کا فہم نہ تو سب کو یکساں عطا کیاگیا ہے اور نہ ہی اللہ تعالٰی نے تمام انسانوں کے ذہن، صلاحیتیں اور طبائع ایک جیسے رکھے ہیں بہرحال یہ طے شدہ بات ہے کہ فرعی اختلاف میں قلت فہم کی بناء پر دو فریقوں میں سےایک یقینی طور پر غلطی پر ہوگا اور دوسرے فریق کا نظریہ درست اور شریعت کے مزاج و احکام کے مطابق لہذا ایسی صورت میں جو فریق دانستہ طور پر غلطی پر ہے تو اس کا دینی اور اخلاقی فرض یہ ہونا چاہئے کہ وہ اپنی انانیت اورکبر و غرور کو پس پشت ڈال کر اس غلطی سے تائب ہو جائے اور اپنی کم فہمی اور جہالت کے لئے اللہ تعالٰٰی سے مغفرت طلب کرے بلاشبہ وہ غفور رحیم ہے اور اگر اس فریق سے غلطی کا ارتکاب نادانستہ طور پر ہو رہا ہے تو اس کا شمار (سیئات) میں ہوگا ایسی صورت میں فریق مخالف یعنی فریق حق کا فرض ہوگا کہ وہ اپنے ان بھائیوں کو نرمی محبت اور دلسوزی سے سمجھائیں اور صحیح راہ عمل واضح کریں۔ اس کے باوجود بھی اگر دوسرا فریق سمجھ کر نہیں دیتا تو اس کے لئے ہدایت کی دُعا کریں۔ آپ اپنی ذمداریوں سے سبکدوش ہوگئے مسلمانوں کی (سیئات) یعنی کوتاہیوں کے بارے میں اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے۔۔۔

اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے عمل صالح کئے اور ان سب چیزوں پر ایمان لائے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئیں وہ چیزیں ان کے رب کے پاس سے امر واقعی ہیں اللہ تعالٰی ان کو تاہیوں کو درگذر فرمائے گا اور ان کی حالت درست کرگےگا۔(محمد۔٢)۔۔۔

لہذا معلوم ہوا کہ جب اللہ تعالٰی اپنے بندوں سے ایمان و عمل صالح کے مطالبہ کو پورا کرنے کے بعد ان کے تمام گناہوں اور کوتاہیوں کو معاف کرنے کا اعلان عام کر رہا ہے تو دوسروں کو یہ حق کب پہنچتا ہے کہ وہ اپنے صاحب ایمان بھائیوں کو محض فروعی اختلافات کی بناء پر جہنم رسید کر دیں اور ان کا شمار ان بہتر (٧٢) ناری فرقوں میں کرتے رہے جو خارج ایمان ہونے کی بناء پر زبان وحی و رسالت سے دوزخی قرار پائے؟ کیا ان کی یہ روش اللہ کے کلام کو جھٹلانے کے مترادف نہیں ہے؟؟۔۔۔
اقتباس بدعت وضلالت
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اُمت مسلمہ کے فرقہ ناجیہ میں جس کی مغفرت کی بشارت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی تھی۔۔۔
اس میں اختلافات شروع شروع میں۔۔۔
محض سطحی اور مخلصانہ نوعیت کے تھے، لیکن رفتہ رفتہ جیسے جیسے زمانہ اگے بڑھتا رہا۔۔۔
بعد کی نسلوں نے ان اختلافات کو اپنا حقیقی دین ومذہب اور اپنا اوڑھنا بچھونا بنالیا۔۔۔
اور ہر مکتب فکر اپنے آپ کو درست اور سنت کے طریقے پر اور دوسرے کو ضال ومضل سمجھنے لگا۔۔۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ گروہ بندی یا جماعت سازی شروع میں خواہ کتنے ہی مخلصانہ جذبے سے کی جائے۔۔۔
کچھ عرصے گذرے کے بعد اس کا تعصب کی سنگین سل میں تبدیل ہوجانا لازمی ہے۔۔۔
جس سے ٹکرا کر فریق مخالف کی ہر جائز دلیل اور افہام وتفہیم کی ہر کوشش ناکام ثابت ہوتی ہے۔۔۔
 
شمولیت
اکتوبر 31، 2013
پیغامات
85
ری ایکشن اسکور
54
پوائنٹ
28

میں نے بڑی کوشش کی کہ قرآن پڑھ کر خود کو سنی ثابت کروں ... مگر ناکام رہی ..میں نے تمام سورتیں پڑھی نہ مجھے کوئی شیعہ ملا ، نہ بریلوی نہ دیوبندی نہ اہل حدیث ... میں نے کوشش کی کہ حیات محمد صلی الله علیہ وسلم پڑھ کر اپنے آپ کو کسی فرقہ سے جوڑوں ..لیکن یہاں بھی ناکامی ہوئی...​
پھر کیوں ہم اپنے آپ کو فرقوں میں تقسیم کرتے ہیں ،،،؟؟؟​
میں نے پورا قرآن پڑھا ہے الله نے ہر جگہ ہمیں مسلم پکارا ..ہمارا نام مسلم رکھا ،،، کہیں بھی کوئی اور نام نہیں لیا ،،پھر ہم خود ساختہ نام رکھ کے کیوں خود کو فرقوں میں تقسیم کرتے ہیں ،،،،،​
یہ سب آیت ہماری ایک بہن نے قرآن سے اکٹھی کی ہیں( اللہ پاک اس بہن کو جزائے خیر دے۔) ،،،، الله نے ہمیں مسلم پکارا ہے ،،، مسلم بنایا ہے ،،، اتنا پیارا نام دیا ہے ،،، کیا الله کے دیے ہوے نام سے اچھا نام بھی کوئی ہو سکتا ہے ؟؟؟​
ہاں میں خود کو ایک مسلم کہلوانے میں فخر محسوس کرتی ہوں،،، قرآن کو سمجھ کے پڑھنے والے کبھی فرقہ نہیں بن سکتے ،،،،،
میرا کوئی فرقہ نہیں ،،میرا نام مسلم ہے ،،
الحمد للّه
>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>


اعوذ بالله من الشيطان الرجيم
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ.
وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِمَّنْ دَعَا إِلَى اللَّهِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَقَالَ إِنَّنِي مِنَ الْمُسْلِمِينَ


اور اس شخص سے بات کا اچھا کون ہوسکتا ہے جو خدا کی طرف بلائے اور عمل نیک کرے اور کہے کہ میں مسلمان ہوں-
"And who is better in speech than him who prayeth unto his LorLd and doeth right, and saith: Lo! I am of those who surrender (unto Him)."
(سورة فصلت_33)-
✿●════════●✿
لَا شَرِيكَ لَهُ ۖ وَبِذَٰلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ
جس کا کوئی شریک نہیں اور مجھ کو اسی بات کا حکم ملا ہے اور میں سب سے اول (مسلمان) فرمانبردار ہوں-
"No associate has He; and this am I commanded, and I am the first of those who submit."
سورة الأنعام 163_
✿●════════●✿
ۖ إِنِّي تُبْتُ إِلَيْكَ وَإِنِّي مِنَ الْمُسْلِمِينَ-
بے شک میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور بے شک میں (مسلمان) فرمانبردار میں ہوں-
"Lo! I have turned unto Thee repentant, and lo! I am of those who surrender (unto Thee)."
سورة الأحقاف 15_
✿●════════●✿
وَجَاهِدُوا فِي اللَّهِ حَقَّ جِهَادِهِ ۚ هُوَ اجْتَبَاكُمْ وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ ۚ مِلَّةَ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ ۚ هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ مِنْ قَبْلُ وَفِي هَٰذَا لِيَكُونَ الرَّسُولُ شَهِيدًا عَلَيْكُمْ وَتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ ۚ فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَاعْتَصِمُوا بِاللَّهِ هُوَ مَوْلَاكُمْ ۖ فَنِعْمَ الْمَوْلَىٰ وَنِعْمَ النَّصِيرُ
اور خدا (کی راہ) میں جہاد کرو جیسا جہاد کرنے کا حق ہے۔ اس نے تم کو برگزیدہ کیا ہے اور تم پر دین کی (کسی بات) میں تنگی نہیں کی۔ (اور تمہارے لئے) تمہارے باپ ابراہیم کا دین (پسند کیا) اُسی نے پہلے (یعنی پہلی کتابوں میں) تمہارا نام مسلمان رکھا تھا اور اس کتاب میں بھی (وہی نام رکھا ہے تو جہاد کرو) تاکہ پیغمبر تمہارے بارے میں شاہد ہوں۔ اور تم لوگوں کے مقابلے میں شاہد اور نماز پڑھو اور زکوٰة دو اور خدا کے دین کی (رسی کو) پکڑے رہو۔ وہی تمہارا دوست ہے۔ اور خوب دوست اور خوب مددگار ہے
And strive hard in (the way of) Allah, (such) a striving a is due to Him; He has chosen you and has not laid upon you an hardship in religion; the faith of your father Ibrahim; He named you Muslims before and in this, that the Messenger may be a bearer of witness to you, and you may be bearers of witness to the people; therefore keep up prayer and pay the poor-rate and hold fast by Allah; He is your Guardian; how excellent the Guardian and how excellent the Helper!
سورة الحج 78)
✿●════════●✿
وَأُمِرْتُ لِأَنْ أَكُونَ أَوَّلَ الْمُسْلِمِينَ-
اور یہ بھی ارشاد ہوا ہے کہ میں سب سے اول مسلمان بنوں-
"And I am commanded that I shall be the first of those who submit."
(سورة الزمر_12).
✿●════════●✿
قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ-
لَا شَرِيكَ لَهُ ۖ وَبِذَٰلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ
(یہ بھی) کہہ دو کہ میری نماز اور میری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا سب خدائے رب العالمین ہی کے لیے ہے- جس کا کوئی شریک نہیں اور مجھ کو اسی بات کا حکم ملا ہے اور میں سب سے اول (فرمانبردار )مسلمان ہوں-
"Say: Lo! my worship and my sacrifice and my living and my dying are for Allah, Lord of the Worlds. He hath no partner. This am I commanded, and I am first of those who surrender (unto Him)."
سورة الأنعام _162,163)
✿●════════●✿
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواَّ اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ.
"O you who believe! Fear Allah )by doing all that He has ordered and by abstaining from all that He has forbidden( as He should be feared. ]Obey Him, be thankful to Him, and remember Him always[, and die not except in a state of Islam )as Muslims( with complete submission to Allah."
اے ایمان والو! اللہ سے اس طرح ڈرو جس طرح اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمہیں موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلمان ہو۔
Al-Quran 3:102سورة آل عمران
✿●════════●✿
ۚ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَنْتَ وَلِيِّي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۖ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ.
اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے تو ہی دنیا اور آخرت میں میرا کارساز ہے۔ تو مجھے )دنیا سے( اپنی اطاعت )کی حالت( میں اٹھائیو اور )آخرت میں( اپنے نیک بندوں میں داخل کیجیو.
"O Thou Creator of the heavens and the earth! Thou art my Protector in this world and in the Hereafter Take thou my soul )at death( as one submitting to Thy Will )as a Muslim(, and unite me with the righteous."
سورہ یوسف_۱۰۱
✿●════════●✿
ۚ رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَتَوَفَّنَا مُسْلِمِينَ-
اے پروردگار ہم پر صبرواستقامت کے دہانے کھول دے اور ہمیں (ماریو تو) مسلمان ہی ماریو-
"Thou takest vengeance on us only forasmuch as we believed the tokens of our Lord when they came unto us. Our Lord! Vouchsafe unto us steadfastness and make us die as men who have surrendered (unto Thee)."
(سورة الأعراف_126).
✿●════════●✿
آمین ثم آمین
بہت اچھی کاوش ہے میں تہہ دل سے اس پوسٹ کی تعریف کرتا ہوں ہمیں صرف زبانی نہیں کہہ دینا چاہئے بلکہ عملاً اگر ہمارا کوئی بھی عمل اللہ اور اس کے پیارے حبیب ﷺ کے حکم کے خلاف نظر آئے ہمیں فوراً رجوع کرنا چاہئے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی۔
مگر ہماری عادت یہ ہے کہ ہم اس غلطی کو اپنی مسلک کی چادر میں لپیٹنا چاہتے ہیں اور اس طرح ہم نہ صرف اس غلطی سے چھٹکارہ نہیں حاصل کر سکتے بلکہ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ بھی کرنے لگ جاتے ہیں ۔اللہ سے دعا ہے کہ ہم کو حقیقی مسلمان اور نبی کریم ﷺ کا سچا اور حقیقی امتی بننے کی توفیق عطا فرمائے
آمین ثم آمین

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
اختلاف کے بارے میں عامر بھائی کی آخری والی بات غور طلب ہے۔۔۔۔
جب یہ بات یقینی ہے کہ اختلاف پڑھنا ہے تو ہم دوسری باتوں کی بجائے کیوں نا اس حل کی طرف جائیں جو نبی علیہ السلام نے بتایا کہ قران و سنت کو تھام لو یہی اختلاف کا حل ہے۔۔۔
رہی بات اہلحدیث کہلوانے کی تو یہ ایک صفاتی نام ہے صرف پہچان کیلئے جیسا کہ بدری صحابہ یا عشرہ مبشرہ کو دوسرے صحابہ سے ممتاز کیا جاتا ہے۔۔۔
باقی جو لوگ ناموں کی یا شخصیات کی پیروی کرتے ہیں وہ صحیح نہیں۔۔۔۔۔۔
 

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
967
ری ایکشن اسکور
2,912
پوائنٹ
225
ہمارے یہاں شائد اب یہ ممکن نہیں رہا یا ہمیں اس کا صحیح سے حل نہیں مل رہا
یہ تو پکی بات ہے کے 73 فرقے ضرور ہونگے جن میں سے جو ناجیہ فرقہ ہے وہ ایک ہو گا باقی 72 باطل ہونگے یہ بات صحیح حدیث سے ثابت ہے
جو ایک بچتا ہے وہ بھی فرقہ ہی ہوگا
محدثین کرام کے دور میں اسلام قرآن حدیث سے لیا جاتا تھا اور وہیں سے اجتہاد بھی لیا جاتا تھا تب وہ ۔ اہلسنت والجماعت کہلاتی تھی مگر پھر ایسے لوگ سامنے آنا شروع ہوگے جن لوگوں نے اسلام میں اپنی رائے کو بھی شامل کرنا شروع کردیا اس چیز کو محدثین نے بھانپ لیا اور اپنے ساتھ اہل حدیث لفظ کا اظافہ کر دیا جسکا فائدہ آج ہم اٹھا رہے ہیں اگر اس وقتوہ لوگ اپنی الگ پہچان نہ بناتے تو آج بہت مشکل تھا اس وقت کے لوگوں کا منہج معلوم کرنا
آج کے دور میں ایسے بہت سی جماعتیں ہمیں نظر آتی ہیں جو اپنے آپ کو صرف مسلم کہتے ہیں جیسے جماعت المسلمین مسعود احمد بی ایس سی) جماعت المسلمین ڈاکڑ عثمانی)اور ایک وہ بھی ہے جو احادیث کا انکار کرنے کے باوجود اپنے آپ کو صرف مسلم کہلواتی ہے
مسعود صاحب بی ایس سی والی جماعت امیر کے معاملے میں بہت سخت ہے آج کے دور میں ان کے امیر اشتیاق صاحب ہیں اس جماعت کے پیرو کاروں کے نذدیک جو مسلم امیر صاحب کی بیعت نہیں کرتا وہ مسلم نہیں ہے
عثمانی صاحب کی جماعت عذاب قبر کی منکر ہے جس کی بنا پر ان لوگوں نے محدثین کرام تک کو نہیں چھوڑا

ایسے میں ایک عام مسلم کیا کرے ؟
 
Top