کفایت اللہ صاحب یہاں کے لوگوں نے آپکو عالم کیا کہ دیا آپ تو خود کو عالم ہی سمجھنے لگے،میری بات کا جواب دیں جناب ایک روایت ص 17 پر پیش کی جس کا پورا عربی متن و سند بایں ہے
حَدَّثَنِي عَبْد الْمَلِكِ بن نوفل بن مساحق بن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مخرمة، أن مُعَاوِيَة لما مرض مرضته الَّتِي هلك فِيهَا دعا يَزِيد ابنه، فَقَالَ: يَا بني، إني قَدْ كفيتك الرحلة والترحال، ووطأت لك الأشياء، وذللت لك الأعداء، وأخضعت لك أعناق العرب، وجمعت لك من جمع واحد، وإني لا أتخوف أن ينازعك هَذَا الأمر الَّذِي استتب لك إلا أربعة نفر من قريش: الْحُسَيْن بن علي، وعبد اللَّه بن عُمَرَ، وعبد اللَّه بن الزُّبَيْرِ، وعبد الرَّحْمَن بن أبي بكر، فأما عَبْد اللَّهِ بن عُمَرَ فرجل قَدْ وقذته العبادة، وإذا لم يبق أحد غيره بايعك، وأما الْحُسَيْن بن علي فإن أهل العراق لن يدعوه حَتَّى يخرجوه، فإن خرج عَلَيْك فظفرت بِهِ فاصفح عنه فإن لَهُ رحما ماسة وحقا عظيما، وأما ابن أبي بكر فرجل إن رَأَى أَصْحَابه صنعوا شَيْئًا صنع مثلهم، ليس لَهُ همة إلا فِي النساء واللهو، وأما الَّذِي يجثم لك جثوم الأسد، ويراوغك مراوغة الثعلب، فإذا أمكنته فرصة وثب، فذاك ابن الزُّبَيْر، فإن هُوَ فعلها بك فقدرت عَلَيْهِ فقطعه إربا إربا.
اس کا ترجمہ کر دیں تاکہ قارئین کو بھی پتہ چلے کی محدث کفایت اللہ صاحب نے ایک ایسی روایت سے استدلال کیا ہے جس میں توہین صحابہ کی گئی ہے پھر آپ کا یہ کہنا اس وضاحت میں
جناب یہ دعوی آپ کا کہاں صحیح ثابت ہوا؟؟؟ ایسے ہوا میں فائر کر کے کم علم لوگوں کو گمراہ ہی کر سکتے ہو باقی عالم تو کوئی جاہل ہی کہیگا آپکو۔
میری باتیں بری لگیں اس کے ذمیوار خود ہو آپ کہ آپ کی خیانتیں ایسی ہیں کہ میں مجبور ہوں ایسے الفاظ استعمال کرنے پر۔ اور بھی آپکی ایسی خیانتیں دکھا سکتاہوں اورپر والی ایک روایت جو پیش کی ہے فی الحال اس کا جواب دیں۔
حَدَّثَنِي عَبْد الْمَلِكِ بن نوفل بن مساحق بن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مخرمة، أن مُعَاوِيَة لما مرض مرضته الَّتِي هلك فِيهَا دعا يَزِيد ابنه، فَقَالَ: يَا بني، إني قَدْ كفيتك الرحلة والترحال، ووطأت لك الأشياء، وذللت لك الأعداء، وأخضعت لك أعناق العرب، وجمعت لك من جمع واحد، وإني لا أتخوف أن ينازعك هَذَا الأمر الَّذِي استتب لك إلا أربعة نفر من قريش: الْحُسَيْن بن علي، وعبد اللَّه بن عُمَرَ، وعبد اللَّه بن الزُّبَيْرِ، وعبد الرَّحْمَن بن أبي بكر، فأما عَبْد اللَّهِ بن عُمَرَ فرجل قَدْ وقذته العبادة، وإذا لم يبق أحد غيره بايعك، وأما الْحُسَيْن بن علي فإن أهل العراق لن يدعوه حَتَّى يخرجوه، فإن خرج عَلَيْك فظفرت بِهِ فاصفح عنه فإن لَهُ رحما ماسة وحقا عظيما، وأما ابن أبي بكر فرجل إن رَأَى أَصْحَابه صنعوا شَيْئًا صنع مثلهم، ليس لَهُ همة إلا فِي النساء واللهو، وأما الَّذِي يجثم لك جثوم الأسد، ويراوغك مراوغة الثعلب، فإذا أمكنته فرصة وثب، فذاك ابن الزُّبَيْر، فإن هُوَ فعلها بك فقدرت عَلَيْهِ فقطعه إربا إربا.
اس کا ترجمہ کر دیں تاکہ قارئین کو بھی پتہ چلے کی محدث کفایت اللہ صاحب نے ایک ایسی روایت سے استدلال کیا ہے جس میں توہین صحابہ کی گئی ہے پھر آپ کا یہ کہنا اس وضاحت میں
اگر روایات کربلا کی حقیقت و نوعیت کو سمجھ کر، صحابہ و تابعین اورسلف صالحین کی عظمت و فضیلت کو پیش نظر رکھتے ہوئے سنجیدگی سے غور کیا جائے توان روایات سے متعلق معتدل موقف یہی معلوم ہوتاہے کہ تاریخی اعتبارسے ان کا صرف وہ حصہ قبول کیا جائے جو شان صحابیت اورتابعین و اسلاف کے معیار پر پورا اترتاہو اوران کے مجموعی طرز عمل سے مناسبت رکھتا ہو ، قطع نظر اس بات کے کہ ان کا تعلق حسین رضی اللہ عنہ اوران کے اصحاب سے ہے یا یزید رحمہ اللہ اوران کے اصحاب سے ۔
جناب یہ دعوی آپ کا کہاں صحیح ثابت ہوا؟؟؟ ایسے ہوا میں فائر کر کے کم علم لوگوں کو گمراہ ہی کر سکتے ہو باقی عالم تو کوئی جاہل ہی کہیگا آپکو۔
میری باتیں بری لگیں اس کے ذمیوار خود ہو آپ کہ آپ کی خیانتیں ایسی ہیں کہ میں مجبور ہوں ایسے الفاظ استعمال کرنے پر۔ اور بھی آپکی ایسی خیانتیں دکھا سکتاہوں اورپر والی ایک روایت جو پیش کی ہے فی الحال اس کا جواب دیں۔