• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میری کتاب ’’ حادثہ کربلا اورسبائی سازش‘‘ سے متعلق ایک وضاحت

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
کفایت اللہ صاحب ایک طرف آپ کہتے ہیں‌ کہ ہم ایسی روایت کو تسلیم نہیں کرتے ہیں جس میں صحابہ یا حسین رضی اللہ عنہ یا پھر یزید پر کوئی الزام عائد نہ ہوتا ہو،پر جناب آپ نے تو اپنی کتاب میں‌ ایک ایسی روایت نقل کری ہے جس میں صحابہ پر جس میں‌ شان صحابیت کی نفی ہوتی ہے،پر آپ نے کام ایسا کیا کہ وہ روایت اپنی کتاب میں آدھی نقل کری پوری نقل کرتے تو آپ کی اس دعوی کا رد ہوجاتا۔ خیر اگر آپ ایک روایت کو نقل کر کے استدلال کر رہے ہیں تو اس میں سے آدھی بات آپکو قبول ہے اور آدھی نہیں‌ جبکہ روایت ایک ہی ہے۔ واہ یہ نیا ہم عالم دیکھ رہے ہیں جو آدھی روایت کو تسلیم کر رہا ہے اور باقی جس میں‌ شان صحابیت پر آنچ آتی ہے اس کو چہوڑ دیا۔ آپکی یہ باتیں خوب بتا رہی ہیں کہ آپ کتنے عالم ہیں جو ایک آدھی روایت نقل کر کے استدلال کر رہا ہےجب ہم نے پوری روایت دکھائی تو کہتا ہے کہ میں‌ پوری روایت کو تسلیم نہیں‌ کرتا ۔ میں نہ چاہتے ہوئے بھی کہنے پر مجبور ہوں کہ اس کا نام جاہلیت اور دوغلے پن کے علاوہ اور کچہ نہیں۔ اور یہاں‌ کے کم علم لوگوں کو سلام ہے کہ ایسے بندے کو عالم فاضل جانتےہیں۔ کفایت اللہ صاحب پتا نہیں یہ نئے اصول کہاں سے لا رہا ہے ہم تعجب میں‌ ہے ۔ خیر ہمارا مقصد جو تھا وہ پورا ہوا پھر بھی کوئی کفایت اللہ صاحب کو کوئی عالم کہے تو میں‌ اس پر انا للہ وانا الیہ راجعون ہی پڑہ سکتا ہوں۔ وسلام
ناپسند کے علاوہ کوئی گھٹیا بٹن ہوتا تو صاحب کےلیے وہی گفٹ پیش کرتا۔
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
کفایت اللہ صاحب ایک طرف آپ کہتے ہیں‌ کہ ہم ایسی روایت کو تسلیم نہیں کرتے ہیں جس میں صحابہ یا حسین رضی اللہ عنہ یا پھر یزید پر کوئی الزام عائد نہ ہوتا ہو،پر جناب آپ نے تو اپنی کتاب میں‌ ایک ایسی روایت نقل کری ہے جس میں صحابہ پر جس میں‌ شان صحابیت کی نفی ہوتی ہے،پر آپ نے کام ایسا کیا کہ وہ روایت اپنی کتاب میں آدھی نقل کری پوری نقل کرتے تو آپ کی اس دعوی کا رد ہوجاتا۔ خیر اگر آپ ایک روایت کو نقل کر کے استدلال کر رہے ہیں تو اس میں سے آدھی بات آپکو قبول ہے اور آدھی نہیں‌ جبکہ روایت ایک ہی ہے۔ واہ یہ نیا ہم عالم دیکھ رہے ہیں جو آدھی روایت کو تسلیم کر رہا ہے اور باقی جس میں‌ شان صحابیت پر آنچ آتی ہے اس کو چہوڑ دیا۔ آپکی یہ باتیں خوب بتا رہی ہیں کہ آپ کتنے عالم ہیں جو ایک آدھی روایت نقل کر کے استدلال کر رہا ہےجب ہم نے پوری روایت دکھائی تو کہتا ہے کہ میں‌ پوری روایت کو تسلیم نہیں‌ کرتا ۔ میں نہ چاہتے ہوئے بھی کہنے پر مجبور ہوں کہ اس کا نام جاہلیت اور دوغلے پن کے علاوہ اور کچہ نہیں۔ اور یہاں‌ کے کم علم لوگوں کو سلام ہے کہ ایسے بندے کو عالم فاضل جانتےہیں۔ کفایت اللہ صاحب پتا نہیں یہ نئے اصول کہاں سے لا رہا ہے ہم تعجب میں‌ ہے ۔ خیر ہمارا مقصد جو تھا وہ پورا ہوا پھر بھی کوئی کفایت اللہ صاحب کو کوئی عالم کہے تو میں‌ اس پر انا للہ وانا الیہ راجعون ہی پڑہ سکتا ہوں۔ وسلام

جناب آپ کو بارہاں آگاہ کیا جا چکا ہے کہ دھیان سے بات کریں۔
بے شک آپ کفایت اللہ صاحب کو صاحب علم نا مانیں لیکن یہ تو آپ کو معلوم ہونا چاہیئے کہ وہ آپ کے دینی بھائی ہیں اور ایک چھوٹے سے مسئلے میں اختلاف ہے اور اس کی بنا پر ہمیں کسی کے بارے میں غلط الفاظ کا استعمال ہرگز نہیں کرنا چاہیئے۔۔

باقی آپ نے جو کتاب کا صفحہ 26 شیئر کیا اس میں آپ کی ذکر کردہ بات تو نظر نہیں آئی۔۔۔؟؟؟

حَدَّثَنِي عَبْد الْمَلِكِ بن نوفل بن مساحق بن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مخرمة، أن مُعَاوِيَة لما مرض مرضته الَّتِي هلك فِيهَا دعا يَزِيد ابنه، فَقَالَ: يَا بني، إني قَدْ كفيتك الرحلة والترحال، ووطأت لك الأشياء، وذللت لك الأعداء، وأخضعت لك أعناق العرب، وجمعت لك من جمع واحد، وإني لا أتخوف أن ينازعك هَذَا الأمر الَّذِي استتب لك إلا أربعة نفر من قريش: الْحُسَيْن بن علي، وعبد اللَّه بن عُمَرَ، وعبد اللَّه بن الزُّبَيْرِ، وعبد الرَّحْمَن بن أبي بكر، فأما عَبْد اللَّهِ بن عُمَرَ فرجل قَدْ وقذته العبادة، وإذا لم يبق أحد غيره بايعك، وأما الْحُسَيْن بن علي فإن أهل العراق لن يدعوه حَتَّى يخرجوه، فإن خرج عَلَيْك فظفرت بِهِ فاصفح عنه فإن لَهُ رحما ماسة وحقا عظيما، وأما ابن أبي بكر فرجل إن رَأَى أَصْحَابه صنعوا شَيْئًا صنع مثلهم، ليس لَهُ همة إلا فِي النساء واللهو، وأما الَّذِي يجثم لك جثوم الأسد، ويراوغك مراوغة الثعلب، فإذا أمكنته فرصة وثب، فذاك ابن الزُّبَيْر، فإن هُوَ فعلها بك فقدرت عَلَيْهِ فقطعه إربا إربا
یہ کہان ذکر کی ہے کتاب میںِِ؟؟؟
 

قمرالزمان

مبتدی
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
6
ص 17 پر کفایت اللہ نے آدھی روایت نقل کی ہے جو کہ آدھی روایت خذف کر گئے ہیں۔ کیونکہ پوری روایت میں صحابہ کےلئے سخت الفاظ اور رافضی لہجا استعمال کیا گیا ہے ۔ ہمارا اعتراض یہ ہے کہ کفایت اللہ سنابلی نے جو آدھی روایت پیش کی ہے اور باقی خذف کر گئے ہیں وہ آدھی ہم یہاں پیش کر دیتے ہیں اور اس کا ترجمہ بھی۔ اور آدھی روایت قبول کرنا باقی نہ کرنا یہ اصول کہاں سے لیاہے محدث فورم کے عالم نے ؟؟

پوری روایت :

حَدَّثَنِي عَبْد الْمَلِكِ بن نوفل بن مساحق بن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مخرمة، أن مُعَاوِيَة لما مرض مرضته الَّتِي هلك فِيهَا دعا يَزِيد ابنه، فَقَالَ: يَا بني، إني قَدْ كفيتك الرحلة والترحال، ووطأت لك الأشياء، وذللت لك الأعداء، وأخضعت لك أعناق العرب، وجمعت لك من جمع واحد، وإني لا أتخوف أن ينازعك هَذَا الأمر الَّذِي استتب لك إلا أربعة نفر من قريش:
الْحُسَيْن بن علي، وعبد اللَّه بن عُمَرَ، وعبد اللَّه بن الزُّبَيْرِ، وعبد الرَّحْمَن بن أبي بكر، فأما عَبْد اللَّهِ بن عُمَرَ فرجل قَدْ وقذته العبادة، وإذا لم يبق أحد غيره بايعك، وأما الْحُسَيْن بن علي فإن أهل العراق لن يدعوه حَتَّى يخرجوه، فإن خرج عَلَيْك فظفرت بِهِ فاصفح عنه فإن لَهُ رحما ماسة وحقا عظيما، وأما ابن أبي بكر فرجل إن رَأَى أَصْحَابه صنعوا شَيْئًا صنع مثلهم، ليس لَهُ همة إلا فِي النساء واللهو، وأما الَّذِي يجثم لك جثوم الأسد، ويراوغك مراوغة الثعلب، فإذا أمكنته فرصة وثب، فذاك ابن الزُّبَيْر، فإن هُوَ فعلها بك فقدرت عَلَيْهِ فقطعه إربا إربا.

اس میں ابوبکر رضی اللہ عنے کے بیٹے کے لئے معاویہ رضی اللہ عنہ یہ الفاظ کہہ ہیں :

وأما ابن أبي بكر فرجل إن رَأَى أَصْحَابه صنعوا شَيْئًا صنع مثلهم، ليس لَهُ همة إلا فِي النساء واللهو۔۔۔۔۔

ابن ابی بکر جب اپنے ساتھیوں کو کچھ کرتے ہوئے دیکھے گا تو وہی کرے گا، اور اس کے اندر سوائے عورتوں میں دلچسپی اور کھیل کود کرنے کے علاوہ کوئی خاص عزم نہیں

ابن زبیر کے بارے میں معاویہ رضی اللہ عنہ کے یہ الفاظ :

ويراوغك مراوغة الثعلب
یعنی ابن زبیر لومٹری کی سخت چال کی طرح تجھ پر چال چلے گا۔

اور پھر آخر میں فرمایا

فإن هُوَ فعلها بك فقدرت عَلَيْهِ فقطعه إربا إربا.۔۔۔

اگر تو اس کو پالے تو اس پر کامیابی کے بعد اس کے ٹکڑے ٹکڑے کردے

کفایت اللہ سنابلی نے روایت کا آدھا حصہ نقل نہیں کیا اور جو اپنےپسند کی بات تھی اسے قبول کر لیا ہے۔

یہ اصول کہاں سے سیکھا ہے کفایت اللہ سنابلی نے کہ آدھی روایت تسلیم کرو جو اپنے فائدے میں ہو اور جو باقی آپ کے خلاف ہو وہ چہوڑ دو ؟؟

اپنے بنائے ہوئے من گھڑت اصول ہیں جو یزید کو بچانےکےچکر میں بنائے جا رہے ہیں ۔

اللہ تعالی ہدایت دے ۔
 
شمولیت
مئی 08، 2013
پیغامات
43
ری ایکشن اسکور
31
پوائنٹ
58
''حادثہ کربلا ویزید،صرف صحیح روایات کی روشنی میں''
یہ کتاب کب تک آن لائن دستیاب ہوگی۔
 
شمولیت
مئی 08، 2013
پیغامات
43
ری ایکشن اسکور
31
پوائنٹ
58
دو دن پہلے میری ایک رافضی جو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر تبراکرتا ہے سے گفتگو ہو رہی تھی۔ میں نے شیعہ کتب سے اسکے سوالوں کا جواب دیا- لیکن اس دوران اس نے کہا " تمہارامولوی عمر صدیق تو یزید کو برا کہتا ہے۔ اب (نعوذ باللہ ) جب بیٹا ایسا ہو تو باپ کیسا ہوگا۔ " مجھے بہت افسوس ہوا کہ معاشرے آگے مسائل کم تھے جو ایسے مسائل پر گفتگو چھیڑ دی گئی۔ اور تو اور پھر زبان درازیوں کا سلسلہ اس قدر شروع ہوا کہ اب یہ موضوع اک تماشا بن گیا۔ مزید معلومات کیلیے فیس بک چیک کیجیئے۔ یزید کا فسق ثابت کرنا اتنا لازم ہوگیا کہ معاشرے میں پھیلتےہوئے شرک، بدعت ، الحاد ، جرائم کی شرح (زنا ، قتل وغیرہ) کو نظر انداز کرنا پڑا۔
ایک اور بات میں ایک عام انسان ہونے کی حیثیت سے ایک سوال پوچھتاہوں کہ وطی فی دبر کے مسئلہ پر حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ کا موقف تو عمر صدیق صاحب کو پتا ہوگا- حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا جواب بھی پتہ ہوگاکہ اللہ رحم کرے عبد اللہ بن عمررضی اللہ عنہ پر اسے وہم ہوگیا ہے۔ کیا یہ طریقہ ٹھیک نہیں تھا گفتگو کا یہ اختلاف کا۔ میری ان سےاور انکی متعقدین سے درخواست ہے کہ کم از کم ان لوگوں کا خیال کر لیں جن کی اعتقادی حالت قابل رحم ہے۔
جزاکم اللہ
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
حادثہ کربلا ویزید،صرف صحیح روایات کی روشنی میں
کسی بھائی کے پاس شیخ کفایت اللہ کی اس کتاب کا لنک ہو تو مجھے بھیج دیں
 
Last edited by a moderator:

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
اور یزید بن معاویہ پر الزامات کا علمی جائزہ بھی ہو تو بھیج دیں
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
یہاں مقدمہ میں ہم نے صاف طور سے واضح کردیا کہ اس کتاب میں تاریخی لحاظ سے اس موضوع پربحث کی گئی ہے، اور اس کے فورا بعد ہم نے یہ بھی واضح کردیا کہ اس سلسلے کی ہمارے ایک دوسری کتاب ’’حادثہ کربلا ویزید،صرف صحیح روایات کی روشنی میں‘‘ ہے جو اصول حدیث کی روشنی میں صرف صحیح روایات پر مشتمل ہے۔
غورکیجیے کہ اگرہمارا یہ دعوی ہوتا کہ اس کتاب میں ہم نے صرف صحیح روایات ہی درج کی ہیں تو ہم مقدمہ میں اس موضوع پر اپنی دوسری ایسی کتاب کا تذکرہ کیوں کرتے جس میں صرف صحیح روایات کا التزام کیا گیا ہے؟
محترم! جب ”صحیح“ احادیث پر مبنی کتاب موجود تھی تو اس ”موضوع و ضعیف“ روایات پر مبنی کتاب لکھنے کا مقصد؟
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

جہاں تک مجھے یاد ہے انہوں نے بعد میں رجوع کر لیا تھا جس پر یہاں ان کی الگ سے ایک پوسٹ ہے، شائد وہ اسی کتاب کے حوالہ سے ہو یا کوئی اور اس پر کوئی سینئر ممبر اگر مزید جانتا ہو تو وہ پوسٹ سرچ کر کے پیش کر سکتا ہے۔

والسلام
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top