آپ کا شکریہ ادا کرنے سے پہلے میں یہ اشعار اپنے احباب کو سنا کے آیا ہوجگر کی پیاس لہو سے بجھا کے آیاہوںمیں تیری راہ میں گردن کٹا کے آیا ہوںجو تیرے وصل میں حائل تھے جیتے جی یا ربتمام راہ کےپتھر ہٹا کے آیاہوںتمام حور و ملائک ہیں محوِ استقبالمیں سر پہ تاجِ شہادت سجا کے آیا ہوںمجھے نہ غسل دو پہنچاؤ، تحتہ الانھارمیں اپنے خون سے خود ہی نہا کے آیا ہوںمجھے بھی چاہتے تھے امی ،ابو، بھائی، بہنمیں سب کو خون کے آنسو رُلا کے آیا ہوںمجھے تو مدتوں رویا کریں گے اہلِ جہاںزہے نصیب کہ میں مسکرا کے آیا ہوں
خوب ۔آپ کا شکریہ ادا کرنے سے پہلے میں یہ اشعار اپنے احباب کو سنا کے آیا ہو
لیکن میں ابھی ابھی صرف کھانا کھا کے آیا ہوںخوب ۔
آپ کا شکریہ ادا کرنے سے پہلے میں
یہ اشعار اپنے احباب کو سنا کے آیا ہوں
از :فیصل ممتازکتنے غم چھپا کر بولتا ہوں میںنہ چاہ کر بھی مسکرا کر بولتا ہوں میں
اب تماشے دیکھیں بیٹھ کے۔۔۔غصے والا آئیکونچپکے سے دیا تھا اِک گلاب اسے مگرخوشبو نے سارے شہر میں تماشا بنا دیا