• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میرے پسندیدہ اشعار

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
حاکم وقت کے قدموں میں پڑے رہتے ہیں

کچھ بڑے اس لئے تادیر بڑے رہتے ہیں
 

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
یا دن کی باتیں ہوتی ہیں یا رات کی باتیں ہوتی ہیں
یہ دُنیا ہے اِس دُنیا میں ہر بات کی باتیں ہوتی ہیں
 

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
کہانی میں میرا۔۔۔کردار یہ ہے
مجھے ہر سمت، ڈر کے دیکھنا ہے
 

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
ہاتھ خالی ہوں تو دانائی کا اظہار نہ کر
ایسی باتوں کا بڑے لوگ برا مانتے ہیں
(رام ریاض)
 

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
جگہ کی قید نہیں تھی،کوئ کہیں بیٹھے
جہاں ہمارا مقام تھا ہم وہیں بیٹھے
امیر شہر کے آنے پر اٹھنا پڑتا ہے،
لہذا اگلی صفوں پر کبھی نہیں بیٹھے
 

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
نگاہِ شوق میں آ پردہ گماں سے نکل
میں اپنی ذات سے نکلوں تُو لامکاں سے نکل

تُو جانتا ہے مری پستیوں کو پھر بھی کبھی
مری زمیں پہ اتر اپنے آسماں سے نکل
(احمد بشیر طاہر)
 

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
توکل.اسکو کہتے ہیں کہ خنجر تیز رکھ اپنا..
پھر اس خنجر کی تیزی کو مقدر کے حوالے کر
 
شمولیت
نومبر 17، 2014
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
68
یہ رات اپنے سیاہ پنجوں کو جس قدربھی دراز کر لے
میں تیرگی کا غبار بن کر نہیں جیوں گا
مجھے پتہ ہے کہ ایک جگنو کے جاگنے سے
یہ تیرگی کی دبیز چادر نہیں کٹے گی
مجھے خبر ہے کہ میری بے زور ٹکروں سے
فصیلِ دہشت نہیں ہٹے گی
میں جانتا ہوں کہ میرا شعلہ
چمک کے رزقِ غبار ہو گا
تو بے خبر یہ دیار ہو گا
میں روشنی کی لکیر بن کر
کسی ستارے کی مثل بکھروں گا
بستیوں کو خبر نہ ہو گی
میں جانتا ہوں کہ میری کم تاب
روشنی سے سحر نہ ہو گی
مگرمیں پھر بھی سیاہ شب کا
غبار بن کر نہیں جیوں گا
کرن ہو کتنی نحیف لیکن کرن ہے پھر بھی
وہ ترجماں ہے کہ روشنی کا وجود زندہ ہے
اور جب تک
یہ روشنی کا وجود زندہ ہے رات اپنے
سیاہ پنجوں کو جس قدربھی درازکر لے
کہیں سے سورج نکل پڑے گا
 
شمولیت
اپریل 18، 2020
پیغامات
37
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
40
حاصل جمہوریت کا انسان کی ترقی
ارواح کا تنزل ابدان کی ترقی
ہم چاہ تو سکتے تھے لیکن نہ ہم نے چاہی
ہم آخرت کے راہی
احسن عزیز رحمہ اللہ
یہ تو سرے سے شعر ہی نہیں معلوم ہوتا
 
Top