• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میلاد پر شیطان کے رونے کا ثبوت

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
جی سرفراز فیضی بھائی یہ بدعت ہی ہیں اور آج کل حسنہ سیئہ کے چکر میں ہی لوگوں کو گمراہ کیا جارہا ہے ۔۔
کچھ لوگ بدعت لغوی اور شرعی کے چکر میں بھی لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں یہ بات کہاں تک صحیح ہے ۔
اور جہاں تک بات ہے تاریخ ولادت میں اختلاف کی تو عرض ہے جو تاریخ آپ کی تحقیق کے مطابق صحیح ہو اس دن یا تو آپ اپنے آقا کی ولادت کی خوشی مناؤ( جو طریقہ آپ آپ کے نزدیک صحیح ہو اس کے مطابق ) یا پھر اگر آپ کوحضرت محمد رسول اللہ کی ولادت پر دکھ ہوا تو آپ کی تحقیق کے مطابق جو تاریخ ولادت ہے اس پر شیطان کی پیروی کرتے ہوئے باآواز رونا شروع ہوجائیں اس سے لوگوں کو صحیح تاریخ ولادت بھی معلوم ہوجائے گی simple
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سب سے بڑی بدعت شیطان نے یہ رائج کر دی کہ لوگوں کو اس نے بدعت حسنہ کا نام سکھا دیا.
مثال کے طور پر اگر ہم یہ کہے کہ پاخانہ گندی چیز ہے لیکن فلاح پاخانہ تھوڑا کم غلیظ ہے تو کیا آپ اس کم غلیظ والے پاخانے سینے سے چمٹا لینگے ؟؟!! استغفراللہ

بدعت تو بدعت ہی ہوتی ہے اچھی یا بری نہیں ہوتی ہے.
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اچھا۔۔۔ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ، کی تاریخ ولادت مناتے ہو؟؟؟۔۔۔
پھر اُن گیارہ تک گنتی والے امام معصوم علیہ السلام کی ولادت مناتے ہوں۔۔۔ جو لونڈیوں کی اولادیں ہیں۔۔۔
بہرام بھائی آپ صرف اہل سلف اور اہل رافضیت کی بحث تک اپنے تاثرات رقم کروایا کریں۔۔۔
اس طرح کے تھریڈز میں تو اخلاقی طور پر بھی آپ کو نہیں آنا چاہئے۔۔۔ کیونکہ یہ مسائل ہم لوگوں کے ہیں۔۔۔
آپ کا اس سے کیا تعلق؟؟؟۔۔۔
آپ بات کیجئے مسائلِ فقہ جعفری پر۔۔۔
کیونکہ چاروں آئمہ کرام کا فتوٰی موجود ہے کے رافضی اور مسلمان لڑکی کا نکاح جائز نہیں ہے۔۔۔
تو بہترین حل یہ ہی ہے کہ ان مسائل سے دور رہیں۔۔۔

کچھ لوگ بدعت لغوی اور شرعی کے چکر میں بھی لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں یہ بات کہاں تک صحیح ہے ۔
اور جہاں تک بات ہے تاریخ ولادت میں اختلاف کی تو عرض ہے جو تاریخ آپ کی تحقیق کے مطابق صحیح ہو اس دن یا تو آپ اپنے آقا کی ولادت کی خوشی مناؤ( جو طریقہ آپ آپ کے نزدیک صحیح ہو اس کے مطابق ) یا پھر اگر آپ کوحضرت محمد رسول اللہ کی ولادت پر دکھ ہوا تو آپ کی تحقیق کے مطابق جو تاریخ ولادت ہے اس پر شیطان کی پیروی کرتے ہوئے باآواز رونا شروع ہوجائیں اس سے لوگوں کو صحیح تاریخ ولادت بھی معلوم ہوجائے گی simple
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
بدعت تو بدعت ہی ہوتی ہے اچھی یا بری نہیں ہوتی ہے.
جزاکم اللہ خیراً۔۔۔

السلام علیکم۔
عامر بھائی کی ہی بات میں تھوڑا اضافہ کرنا چاہوں گا۔۔۔
کل بدعۃ ضلالۃ
ہربدعت گمراہی ہے۔۔۔

قرآن میں اللہ رب العالمین نے ارشاد فرمایا!۔
كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ
ہر جان موت کا مزه چکھنے والی ہے(ربط)

كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ
زمین پر جو ہیں سب فنا ہونے والے ہیں(ربط)

تو اب بدعت حسنہ اور بدعت سیئہ کیسے بنائی جائے گی۔۔۔ جب کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے کے کُل بدعۃیعنی ہربدعت۔۔۔
اب وہ ظالم لوگ اس بات کو سمجھیں۔۔۔ اگر نہیں سمجھ سکتے تو سوچیں۔۔۔ سنت معصوم ہوتی ہے کیونکہ یہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل اور طریقہ ہے لہذا اس عمل اور طریقہ کی من مانی تاویلات سے کون سی محبت ظاہر کی جارہی ہے۔۔۔ یہ محبت نہیں ظاہر پرستی ہے۔۔۔ اللہ تعالٰی سے دُعا ہے وہ ہم مسلمانوں کو دین کی صحیح سمجھ عطاء فرمائے۔۔۔ تاکہ معاشرے میں موجود گمراہی اور ضلالت کو جو جہنم میں لے جائے گی اس سے معصوم لوگوں کو محفوظ رکھا جاسکے۔۔۔
واللہ تعالٰی اعلم۔۔۔
والسلام علیکم۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
ابراہیم بھائی اور اقبال ابن اقبال بھائی!
پہلے آپ یہ تسلیم کرلیں کہ عید میلاد سنت نہیں بدعت ہے ۔ حسنہ اور سیئہ کی بات اس کے بعد کریں گے۔
الحمد للہ!
اب آپ یہ بتائیں کہ یہ حسنہ کیسے ہے؟
اگر میں یہ کہوں کہ یہ بدعت سیئہ ہے کیونکہ اس میں عیسائیوں کی مشابہت ہے تو؟
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
جزاکم اللہ خیراً۔۔۔

السلام علیکم۔
عامر بھائی کی ہی بات میں تھوڑا اضافہ کرنا چاہوں گا۔۔۔
کل بدعۃ ضلالۃ
ہربدعت گمراہی ہے۔۔۔

قرآن میں اللہ رب العالمین نے ارشاد فرمایا!۔
كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ
ہر جان موت کا مزه چکھنے والی ہے(ربط)

كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ
زمین پر جو ہیں سب فنا ہونے والے ہیں(ربط)

تو اب بدعت حسنہ اور بدعت سیئہ کیسے بنائی جائے گی۔۔۔ جب کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے کے کُل بدعۃیعنی ہربدعت۔۔۔
اب وہ ظالم لوگ اس بات کو سمجھیں۔۔۔ اگر نہیں سمجھ سکتے تو سوچیں۔۔۔ سنت معصوم ہوتی ہے کیونکہ یہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل اور طریقہ ہے لہذا اس عمل اور طریقہ کی من مانی تاویلات سے کون سی محبت ظاہر کی جارہی ہے۔۔۔ یہ محبت نہیں ظاہر پرستی ہے۔۔۔ اللہ تعالٰی سے دُعا ہے وہ ہم مسلمانوں کو دین کی صحیح سمجھ عطاء فرمائے۔۔۔ تاکہ معاشرے میں موجود گمراہی اور ضلالت کو جو جہنم میں لے جائے گی اس سے معصوم لوگوں کو محفوظ رکھا جاسکے۔۔۔
واللہ تعالٰی اعلم۔۔۔
والسلام علیکم۔
وعن ابن شهاب،‏‏‏‏ عن عروة بن الزبير،‏‏‏‏ عن عبد الرحمن بن عبد القاري،‏‏‏‏ أنه قال خرجت مع عمر بن الخطاب ـ رضى الله عنه ـ ليلة في رمضان،‏‏‏‏ إلى المسجد،‏‏‏‏ فإذا الناس أوزاع متفرقون يصلي الرجل لنفسه،‏‏‏‏ ويصلي الرجل فيصلي بصلاته الرهط فقال عمر إني أرى لو جمعت هؤلاء على قارئ واحد لكان أمثل‏.‏ ثم عزم فجمعهم على أبى بن كعب،‏‏‏‏ ثم خرجت معه ليلة أخرى،‏‏‏‏ والناس يصلون بصلاة قارئهم،‏‏‏‏ قال عمر نعم البدعة هذه،‏‏‏‏ والتي ينامون عنها أفضل من التي يقومون‏.‏ يريد آخر الليل،‏‏‏‏ وكان الناس يقومون أوله‏.‏

صحیح بخاری ،کتاب الصلوۃ التراویح ،باب: رمضان میں تراویح پڑھنے کی فضیلت،حدیث نمبر : 2010
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عمر نے کہا کہ یہ اچھی بدعت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

امید ہے اب آپ بدعت شرعی اور بدعت لغوی کے چکر میں لوگوں کو گمراہ نہیں کرے گے جس طرح دوسرے بدعت سیئہ اور بدعت حسنہ کے چکر میں لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں !!!!!!
کیونکہ آپ کا ماننا ہے کہ ہر بدعت گمراہی ہے چاہے وہ بدعت حسنہ ہو یا بدعت نعمت
والسلام
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
اب تو سننے میں آیا ہے کہ کیک بھی کٹنے لگے ہیں عید میلاد پر ۔
آدمی کو جب خواہشات سے ہی دین بنانا تو پھر وہ آزاد ہے جو چاہے کرے۔
بھائی آپ نے سنا ہے۔ لیکن میں نے اس دفعہ آنکھوں سے دیکھا ہے کہ کیک شریف ذبح ہونے کی خاطر میدان میں لایا جارہا تھا۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ اچھی بدعت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
والسلام

عطا کردے انہیں یارب بصارت بھی بصیرت بھی
مسلماں جاکے لٹتے ہیں سواد خانقاہی میں

بدعت کیا ہے؟؟؟۔۔۔
بہرام بھائی۔۔۔
عربی زبان کا لفظ بدعت۔۔۔
[ اسلام ] دین میں کوئی ایسی نئی بات جس کا قرآن و سنت میں وجود نہ ہو، دین میں کوئی نئی رسم۔
"مذہب میں رہبانیت اور جوگ کا جو طریقہ ایجاد کیا گیا ----- اسلام کے صحیفے نے اس کو بدعت قرار دیا۔" ( ١٩٣٥ء، سیرۃ النبی، ٣٦:٥ )۔۔۔

یعنی لغوی اعتبار سے ہر اس نئی چیز کے وجود میں آنے کے لئے مستعمل ہے جو پہلے سے موجود نہ ہو اس طرح اس لفظ کے تحت ہر قسم کی نئی نئی ایجادات، طور طریقہ، رسم ورواج، عادات واطوار، علوم وفنون اور سائنسی انکشافات وغیرہ آجاتے ہیں یوں اس لفظ کا دائرہ استعمال اس قدر وسیع وہمہ گیر ہوجاتا ہے کہ اس کی حد بندی ناممکن ہے۔۔۔

شریعت کی اصطلاح میں بدعت ہر اس اضافے اور زیادتی کو کہتے ہیں جو بغیر کسی سند اور شرعی بنیاد کے تعبد یاتقرب الی اللہ کے قصد سے دین میں ( اس کے مکمل ہوجائے کے بعد) داخل کرلی گئی ہو۔۔۔

بدعت کے عمومی مفہوم اور دنیاوی معاملات میں اس اصطلاح کے مباح الاستعمال ہونے کی وجہ سے لازمی طور پر دینی شعائر اور اسلامی اقدار بھی اس سے متاثر ہوئی ہیں اور صحیح احادیث میں بدعت کی شدید مذمت اور کھلی نکیر کے باوجود مسلمانوں میں اس کا رواج عام ہوگیا ہے جو لوگ دین میں بدعتوں کو رواج دینے میں پیش پیش ہیں وہ بھی ان احادیث صحیحہ کا انکار کرنے کی جرآت نہیں کرسکتے بلکہ اپنے غیر اسلامی افعال واعمال کی مختلف تاویلیں دیگر احادیث وآثار اور تاریخ وروایات کی روشنی میں کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس سے یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ ان کے یہ اعمال بدعت اور ضلالت کے بجائے نیکی وفلاض کے کام ہیں ان لوگوں کو یہ غلط فہمیاں جن وجوہات کی بناء پر پیدا ہوئی ہیں۔۔۔ ذیل میں ہم ان کا جائزہ لیں گے تاکے روافض کے پھیلائے ہوئے فتنے کا سدباب کیا جاسکے۔۔۔

جہاں تک اہل بدت کے ان مزعومہ دلائل اور تاویلات کا معاملہ ہے تو اس سلسلے میں امام شاطبی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب الاعتصام جلد دوم میں ان کا پھرپور جائزہ لیا ہے اور ان کے حسن وقبیح پر تفصیل سے بحث کی ہے اس کتاب کے آٹھویں بات میں انہوں نے لکھا ہے کہ اہل بدعت اپنے غیر شرعی اور نوایجاد اعمال کے جواز میں بطور دلیل بین باتیں پیش کرتے ہیں۔۔۔

بدعت حسنہ!
بدعت حسنہ!۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا نماز تراویح کی جماعت کے قیام کو نعمت البدعۃ ھذہ کہنا جس کی بنیاد پر بعد کے لوگوں نے بدعت حسنہ اور بدعت سیہ کی اصطلاحات وضع کرلیں۔۔۔

ایک دوسری روایت میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے الفاظ اس طرح ہیں۔۔
ان کانت ھذہ بدعۃ فنعمت البدعۃ
اگر یہ فعل بدعت ہے تو بہترین بدعت ہے۔۔۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے مذکورہ بالا قول پر بحث وتمحیص اور غور وخوض کرنے سے پہلے یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ اپنے خلفاء راشدین کے اختیار کردہ کاموں کو بھی سنت کے نام سے تعبیر کیا ہے اور ہم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اور اپنے خلفائے راشدین کی سنت کی پیروی کرنے کا حکم دیا ہے چنانچہ آپ کا ارشاد گرامی ہے۔۔۔

علیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین المھدیین من بعدی تمسکوا بھا وعضوا علیھا بالنواجد۔
تم پر میری اور میرے بعد خلفائے راشدین کی سنت پر عمل کرنا لازمی ہے جو ہدایت یافتہ ہیں تم اس سنت کو مضبوطی سے تھام لو اور اس پر کاربند ہو (ابن ماجہ)۔۔۔

چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب خلفائےراشدین کے اختیار کردہ کاموں اور موقف کے بدعت ہونے کی خود ہی نفی فرمادی ہے تو پھر ہمیں یہ اختیار نہیں کہ ان کے فرمودہ ظاہری الفاظ کو بنیاد بناکر مختلف بہانوں سے دین میں بدعات کا دروازہ کھول دیں۔۔۔

دوسری اہم بات یہ کہ احادیث نبویہ کا سارا ذخیرہ ہمیں صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے ذریعہ ہی حاصل ہوا ہے یہ بات خلاف عقل ہے کہ ایک طرف تو یہ صحابہ کرام بدعت سازی کے خلاف اور اس سے خبردار کرنے کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث صحیحہ روایت کریں اور دوسری طرف خود ہی ان احادیث کی مخالفت کرتے ہوئے بدعت سازی سے کام لیں۔۔۔سبحانک ھذا بھتان عظیم۔۔۔

ان معروضات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اب ہم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے فرمان مبارک نعمت البدعۃ ھذہ کاجائزہ لیں۔۔۔

نماز تراویح کا معاملہ یہ ہے کہ وہ شریعت میں ایجاد شدہ بدعت یا نئی چیز نہیں ہے بلکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قولی وفعلی سنت ہے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔۔۔

ان اللہ عزوجل فرض صیام رمضان علیکم وسننت لکم قیامہ
بے شک اللہ تعالٰی نے تم لوگوں پر رمضان کے روزے فرض کئے ہیں اور میں نے تمہارے لئے قیام رمضان یعنی تروایح مسنون قراردی ہے (مسند احمد، نسائی)۔۔۔

اس کے علاوہ جماعت کے ساتھ تراویح کی نماز پڑھنا بھی شریعت میں ایجاد شدہ بدعت نہیں ہے بلکہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جماعت کے ساتھ اول رمضان میں دو یا تین راتوں میں پڑھا ہے نیز اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے آخری عشرہ میں جماعت کے ساتھ کئی مرتبہ پڑھا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز تراویح لمبی پڑھائی تھی یہاں تک کہ لوگوں کو سحری کے فوت ہوجانے کا اندیشہ لاحق ہوگیا تھا اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔۔۔

ان الرجل اذا صلی مع الامام حتٰی ینصرف کتب لہ قیام لیلہ
آدمی جب امام کے ساتھ ختم تراویح تک نماز پڑھتا رہتا ہے تو اس کے لئے پوری رات نماز پڑھنے کا ثواب لکھا جاتا ہے (رواہ اھل السنن)۔۔۔

مذکورہ بالا حدیث سے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ وغیرہ نے اس بات پر استدلال کیا ہے کہ باجماعت نماز تراویح تنہا پڑھنے سے افضل ہے۔۔۔

لہذا ثابت ہوا کے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے نماز تراویح کی جماعت بندی کو اچھی بدعت (نعمت البدعہ ھذہ) محض لغوی اعتبار سے کہا تھا شرعی طور پر نہیں کیونکہ لغت میں بدعت عام طور پر اس چیز کو کہتے ہیں جو کسی سابق مثال کے بغیر نئی نئی کی گئی ہو لیکن شریعت کی اصطلاح میں بدعت ہر اس نئی چیز کو کہا جاتا ہے جس کی مشروعیت پر کوئی دلیل نہ ہو!۔

رافضیوں نے بھی انسانی معاشرے کو کھوکھلا کرنے کے لئے زناوبدکاری پر متعہ کا نقاب ڈال کر اس کو اعلٰی ترین عبادت کا درجہ دے دیا اور کلینی سے لے خمینی تک تمام رافضی اہل قلم اس بات پر متفق ہیں کہ جو متعہ سے محروم رہا وہ جنت سے بھی محروم رہے گا اور قیامت کے دن نکٹا اٹھے گا اور اس کا شمار اللہ کے دشمنوں میں ہوگا، رافضی علماء ومجتہدین میں عاملی تو اجتماعی بدکاری پر زور دے ہی چکے تھے لیکن عصر حاضر کے کلینی آیت اللہ خمینی نے بدکار اور فاحشہ عورتوں کے ساتھ زنا کرنے کی ترغیب دی ہے (تحریر الوسیلہ، آیت اللہ خمینی جلد ٢ صفحہ ٣٩٠)۔۔۔

یہودیوں کی طرح رافضیوں نے بھی شہوت زانی کا پورا سامان مہیا کردیا ہے تاکہ ہر قوم وملت کا نوجوان طبقہ ان کی چال میں پھنس کر ان کے ناپاک ارادوں اور عزائم کی تکمیل کرنے میں مددگار ہو۔۔ بلکل اُسی طرح جیسے زانیہ کی کمائی کرائے کی مدد میں ادا کرنا جائز قرار پایا ہے۔۔۔

واللہ اعلم۔۔۔
والسلام علیکم۔۔۔
بہرام بھائی آپ سے ایک درخواست ہے کہ جب بھی آپ کسی صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کانام لکھیں تو ساتھ میں رضی اللہ عنہ ضرور لکھا کریں۔۔۔ اختلاف یا بغض اپنی جگہ لیکن شخصیت کا احترام لازمی ہے اُن کے اگر کسی عمل سے آپ کو اختلاف ہے تو معاملہ اللہ کے ہاں ہوجائے گا۔۔۔ لہٰذا آپ احتیاط برتیں۔۔۔ کیونکہ اگر ہم نے احتیاط برتنا چھوڑ دی تو بات بہت آگے نکل جائے گی۔۔۔ شکریہ۔۔۔ یہ درخواست ہے آپ سےاُمید ہے کہ آپ ہماری دل آزاری نہیں کریں گے ۔۔۔ کیونکہ ہم بھی آپ کے جذبات کی غیرضروری قدر کرتے ہیں۔۔۔
 
Top