• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میں نے یہ سوچا کہ ۔۔۔۔۔۔۔

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
جمہوریت کی ناکامی بھی اس بات کی بہت بڑی دلیل ہے ۔
اصل میں عوام کو مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ اس کے پاس تجزیہ کی صلاحیت نہیں ہوتی ۔عوام جذباتی ہوتی ہے۔ منظقی استدلال سے محروم ہوتی ہے ۔ کسی مسئلہ میں جو سب سے پہلی رائے اس تک پہنچتی ہے وہ اسی کو اپنا نظریہ بنا لیتی ہے۔پھر اس کے بعد اس مسئلہ کوئی دوسرے رائے یا آراء آنے پر ان کے درمیان تجزیہ کر کے صحیح رائے تک پہنچنے کی صلاحیت سے محروم ہوتی ہے ۔اسی لیے میں نے یہ بات بھی لکھی ہے ۔
عوام اور خواص میں یہ فرق ہے کہ خواص اپنے دماغ سے سوچتے ہیں اور عوام خواص کے دماغ سے ۔
 

ریحان احمد

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2011
پیغامات
266
ری ایکشن اسکور
708
پوائنٹ
120
جی میرا تجربہ تو یہی ہے کہ دل میں ایمان ہوتو بندہ عمل کی جانب راغب ہوتا ہے۔ آدمی عمل میں کمزور ہوتو اس کو اپنے ایمان کا جائزہ لینا چاہیے ۔ ایمان کی زیادتی بندے کے عمل میں لذت پیدا کرتی ہے۔ البتہ یہ بھی ہےکہ مزید عمل آدمی کے ایمان کو مزید بڑھاتا ہے۔ لہذا عمل اور ایمان دونوں ایک دوسرے کو تقویت دیتے اور آگے بڑھاتے ہیں۔
جی آپ کا تجربہ بھی اپنی جگہ ٹھیک ہو گا لیکن قرآن میں اللہ نے جب بدوؤں کے ایمان لانے کا ذکر کیا تو اس میں اللہ نے یہی فرمایا کہ اگر تم نیک عمل کرتے رہو گے تو اللہ ایمان تمہارے دلوں میں ڈال دے گا۔ اور وہ احادیث جن میں ایمان کی کمی بیشی کا ذکر ہے وہاں بھی اس کو عمل ہی کے ساتھ مشروط کیا گیا ہے۔ اور اللہ نے یہ بھی فرمایا کہ "جب ان کے سامنے اللہ کی آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو ان کا ایمان اور بڑھ جاتا"۔۔۔ واللہ اعلم
 

ریحان احمد

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2011
پیغامات
266
ری ایکشن اسکور
708
پوائنٹ
120
جی میرا تجربہ تو یہی ہے کہ دل میں ایمان ہوتو بندہ عمل کی جانب راغب ہوتا ہے۔ آدمی عمل میں کمزور ہوتو اس کو اپنے ایمان کا جائزہ لینا چاہیے ۔ ایمان کی زیادتی بندے کے عمل میں لذت پیدا کرتی ہے۔ البتہ یہ بھی ہےکہ مزید عمل آدمی کے ایمان کو مزید بڑھاتا ہے۔ لہذا عمل اور ایمان دونوں ایک دوسرے کو تقویت دیتے اور آگے بڑھاتے ہیں۔

اس نقطے نے آپ کی بات کی مذید وضاحت کر دی اور اس سے مجھے اتفاق ہے۔ جزاک اللہ خیرا
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
جی آپ کا تجربہ بھی اپنی جگہ ٹھیک ہو گا لیکن قرآن میں اللہ نے جب بدوؤں کے ایمان لانے کا ذکر کیا تو اس میں اللہ نے یہی فرمایا کہ اگر تم نیک عمل کرتے رہو گے تو اللہ ایمان تمہارے دلوں میں ڈال دے گا۔ اور وہ احادیث جن میں ایمان کی کمی بیشی کا ذکر ہے وہاں بھی اس کو عمل ہی کے ساتھ مشروط کیا گیا ہے۔ اور اللہ نے یہ بھی فرمایا کہ "جب ان کے سامنے اللہ کی آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو ان کا ایمان اور بڑھ جاتا"۔۔۔ واللہ اعلم
قرآن مجید میں اللہ نےیہ بھی فرمایا ہے :والذين اهتدوا زادهم هدى وآتاهم تقواهم [47:17]
 

ریحان احمد

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2011
پیغامات
266
ری ایکشن اسکور
708
پوائنٹ
120

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
اصل میں عوام کو مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ اس کے پاس تجزیہ کی صلاحیت نہیں ہوتی ۔عوام جذباتی ہوتی ہے۔ منظقی استدلال سے محروم ہوتی ہے ۔ کسی مسئلہ میں جو سب سے پہلی رائے اس تک پہنچتی ہے وہ اسی کو اپنا نظریہ بنا لیتی ہے۔
آج کل ممبئی کے پرنٹ اور ٹی۔وی میڈیا (چاہے وہ اردو ہو یا ہندی) میں "عوام" کو مونث بولا/لکھا جا رہا ہے ، غالبا ہندی کے زیر اثر ؟ ورنہ تو فصیح اردو میں عوام "جمع مذکر" ہی ہے۔
 
Top