- شمولیت
- مارچ 08، 2011
- پیغامات
- 2,521
- ری ایکشن اسکور
- 11,555
- پوائنٹ
- 641
دوسرا یہ مولوی اسحاق کے بارے بہت سے نوجوان سوال کرتے ہیں، ان کی کچھ کتب یا ان پر اہل علم کی نقد وغیرہ کسی بھائی کے پاس ہوں تو ضرور شیئر کریں۔
بھائی میں آپ سے سوفیصد اتفاق کرتا ہوں-"غلطی سےکوئی جنت، دوزخ کا فیصلہ نہیں ھوجاتا" اس بات کو سمجھنے میں شائد آپ کو غلطی لگی ہے-میرا یہ مطلب نہیں تھاجوآپ سمجھے-میرا مطلب تھا کہ اگر کوئی بالفرض حدیث عمار کی بنا پر سیدنا معاویہ کے گروہ کو باغی کہتا ہے تو اس کا قطعًا یہ مطلب نہیں کہ وہ جنتی نہیں- اگر کوئی بیان کرے کہ سیف اللہ سیدنا خالد بن ولید نے مسلم قبیلہ بنو جاہمہ کو پرانی رنجشوں کی وجہ سے بیگناہ قتل کیا، آپ (صلعم) نے فرمایا، یا اللہ جو خالد نے کیا ہے میں اس سے بری ہوں(5:59:628 صحیح بخاری)-وعلیکم السلام۔ معاف فرمائیں برادر۔ مگر مجھے نجانے کیوں ایسا لگتا ہے کہ بالا اقتباس والے جملے مغالطات اور تعصب سے پر ہیں۔
اللہ کے بیان اور بندوں کے بیان میں نہایت واضح فرق ہوتا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے دلوں کے بھید سے واقف ہوتا ہے جبکہ یہ بات انسانوں کے بس میں نہیں۔ آدم علیہ السلام کی غلطی دنیا بیان نہیں کرتی بلکہ یہ تو رب کا کلام بیان کرتا ہے ، دنیا تو اس کلام سے نقل کرتی ہے بس۔
اسی طرح اللہ کی طرف سے معاف کر دئے جانے اور بندوں کی طرف سے معاف کئے جانے میں بھی فرق ملحوظ رکھا جانا چاہئے۔
اللہ اگر اپنے کسی بندے کو "معاف" کردے تو پھر کسی بھی انسان کو حق نہیں ملتا کہ جس بندے سے غلطی ہوئی ہو ان غلطیوں کو یہاں وہاں اچھالتا بیان کرتا پھرے۔ غلطی کا اقبال ایک الگ بات ہے مگر اس غلطی کا بےمقصد اور غیرضروری اظہار ایک دوسری چیز ہے۔ اور سلف الصالحین نے اسی دوسری چیز سے پرہیز کیا ہے اور دوسروں کو بھی پرہیز کرنے کی تعلیم دی ہے۔
آپ کی یہ بات بھی محل نظر ہے کہ : غلطی سےکوئی جنت، دوزخ کا فیصلہ نہیں ھوجاتا
حالانکہ متواتر روایات سے "عشرہ مبشرہ" کی حدیث معروف ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دس صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم) کے جنتی ہونے کی گواہی دی ہے۔ اور ایسا بھی نہیں ہے کہ مذکورہ صحابہ کرام سے کوئی تسامح یا لغزش کا صدر نہ ہوا ہو۔ ا س کے باوجود رب کا اور نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کا فیصلہ ہے کہ یہ دس صحابہ (رضی اللہ عنہم) جنتی ہیں !!
مولوی اسحاق صاحب بہت بڑے عالم ھیں-بہت سی ان کی تقاریر خلافت اور وحدت امت کے موضوع پر ھیں-اس لئے وہ دوسرے مسالک کا دفاع بھی کرتے ھیں- کئی ایک تقاریر متنازعہ بھی بنی- کئی تقاریر میں شیعوں کی حمایت کی- فیصل آباد کے علماءاھل الحدیث نے ان پر فتوٰی صادر فرمادیا- جنہوں نےفتوٰی طلب کیا انہوں نے زیادتی کی کہ تقاریر سے توڑ مروڑ کر کلپس علماء کو سنائے اور فتوٰی لے لیا- اس فتوٰی کا جواب کے لئے وزٹ کریں- Response to "Fatwa given by 28 Scholars in 2007" - maulana ishaq urdu‏ - YouTubeدوسرا یہ مولوی اسحاق کے بارے بہت سے نوجوان سوال کرتے ہیں، ان کی کچھ کتب یا ان پر اہل علم کی نقد وغیرہ کسی بھائی کے پاس ہوں تو ضرور شیئر کریں۔
ایک طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل ہے کہ آپ نے سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے اتنے بڑے عمل پر بھی صرف یہی کہا کہ میں اس عمل سے بری ہوں اور دوسری طرف ان باتوں کو برسرعام بیان کر ے ان کی توہین اور تحقیر کرنے والے ہیں۔ کیا آپ بیان کر سکتے ہیں کہ کس نے احادیث کو چھپایا ہے۔۔۔۔؟بھائی میں آپ سے سوفیصد اتفاق کرتا ہوں-"غلطی سےکوئی جنت، دوزخ کا فیصلہ نہیں ھوجاتا" اس بات کو سمجھنے میں شائد آپ کو غلطی لگی ہے-میرا یہ مطلب نہیں تھاجوآپ سمجھے-میرا مطلب تھا کہ اگر کوئی بالفرض حدیث عمار کی بنا پر سیدنا معاویہ کے گروہ کو باغی کہتا ہے تو اس کا قطعًا یہ مطلب نہیں کہ وہ جنتی نہیں- اگر کوئی بیان کرے کہ سیف اللہ سیدنا خالد بن ولید نے مسلم قبیلہ بنو جاہمہ کو پرانی رنجشوں کی وجہ سے بیگناہ قتل کیا، آپ (صلعم) نے فرمایا، یا اللہ جو خالد نے کیا ہے میں اس سے بری ہوں(5:59:628 صحیح بخاری)-
حدیثوں میں ایسے بہت سے واقعات ہیں- کیا حدیثوں کو چھپا لیا جائے گا؟؟ کے کوئی صحابی کی شان میں فرق آجائے گا-صحابی کے لئے حدیثوں کو چھوڑ دیا جائے گا؟؟
میراپختہ یقین ہے کہ صحابہ کرام علیھم الرّضوان جنتی ہیں-ان سے بڑھ کر کوئی امتی افضل نہیں- نعوذ باللہ ان کے بارے میں اس طرح کا کوئی خیال کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ لیکن میرے لئے پہلے افضل صحیح حدیث ہے۔چاہے کوئی اس کے کلا وے میں آتا ہے یا نہیں-
جزاک اللہ
اہلسنت کا موقف یزید سے محبت نہ کرنے کا ہے پھر اعتراض کس پر ہے ؟جس کو حسین سے محبت ھو وہ یزید سے محبت نھیں کر سکتا۔
جس کو یزید سے محبت ھو وہ حسین سے محبت نھیں کر سکتا۔
چالیس نہیں، چاریزید قسطنطنیہ پرحملہ کرنے والے لشکر کا امیر تھا جس میں ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالی عنہ جیسے صحابی شامل تھے ، اس کے والد امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے اسے ولی عھد بنایا اور اپنے والد کی وفات کے بعد تیس برس کی عمر کے میں رجب ساٹھ ھجری 60 ھ میں زمام اقدار ہاتھ میں لی اورتقریبا چالیس برس سے کم حکومت کی ۔
ذرا ان کذب بیانیوں کی وضاحت کر دیں!رسومات محرم الحرام اور سانحۂ کربلا میں کتنا جھوٹ لکھا گیا ھے، صحیح بخاری والی حدئث کا راوی ابن عمر نہی بلکہ ام حرام صحابیہ ہیں-
بھائی! اگر آپ کوئی کام کی بات پیش کرنا چاہتے ہیں تو دلائل کے ساتھ اور نرمی سے کیجئے!یہ ناصبی اور یزیدی ھیں یہ نھیں سنیں گے۔