• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نام محمد ؐ سن کرانگوٹھوں کوچومنا

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اما البدعة اللغویة فھی تنقسم الی مباحة ومکروھة وحسنة و سیئه
با اعتبار لغت بدعت کی درج ذیل اقسام ہیں، بدعت مباحہ، بدعت مکروہہ،بدعت حسنہ اور بدعت سیئہ (ہدیہ المھدی 117)
اس بات کو موم جامہ پہنا کر اپنے پاس رکھیئے گا، آئندہ بہت کام آئے گا!
آگے حسن بھوپالی کا قول نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں
والتی لا ترفع شیئا منھا فلیست من البدعة بل ھی مباح الاصل
(ہدیة المہدی ،117)
جس بدعت سے کسی سنت کا رد نہ ہو وہ بدعت نہیں بلکہ وہ اپنی اصل میں مباح ہے
اس ترجمہ میں کافی نقص ہے، کہ ''بدعت'' کہہ کر اس کی ''بدعت'' ہونے کی نفی کی ، جارہی ہے!
یا تو پہلے'' بدعت'' کہنا درست نہیں، یا پھر بعد میں'' بدعت'' کی نفی کرنا درست نہیں!
 
Top