- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 3,416
- ری ایکشن اسکور
- 2,733
- پوائنٹ
- 556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
یا تو پہلے'' بدعت'' کہنا درست نہیں، یا پھر بعد میں'' بدعت'' کی نفی کرنا درست نہیں!
اس بات کو موم جامہ پہنا کر اپنے پاس رکھیئے گا، آئندہ بہت کام آئے گا!اما البدعة اللغویة فھی تنقسم الی مباحة ومکروھة وحسنة و سیئه
با اعتبار لغت بدعت کی درج ذیل اقسام ہیں، بدعت مباحہ، بدعت مکروہہ،بدعت حسنہ اور بدعت سیئہ (ہدیہ المھدی 117)
اس ترجمہ میں کافی نقص ہے، کہ ''بدعت'' کہہ کر اس کی ''بدعت'' ہونے کی نفی کی ، جارہی ہے!آگے حسن بھوپالی کا قول نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں
والتی لا ترفع شیئا منھا فلیست من البدعة بل ھی مباح الاصل
(ہدیة المہدی ،117)
جس بدعت سے کسی سنت کا رد نہ ہو وہ بدعت نہیں بلکہ وہ اپنی اصل میں مباح ہے
یا تو پہلے'' بدعت'' کہنا درست نہیں، یا پھر بعد میں'' بدعت'' کی نفی کرنا درست نہیں!