ہم نے تو آج تک نہیں دیکھا کہ رفع الیدین کے موضوع پر مناظرہ ہوا ہو اور کسی مقلد حنفی نے کسی بھی اہل حدیث کو دلائل کی دنیا میں مغلوب کیا ہو! اور فریب کاریاں تو آپ کی نظر آرہی ہے اس پوسٹ میں جو دلائل کی روشنی میں اپنا عمل ثابت کرنے کی بجائے تم اس طرح قسم اٹھاؤ تم اس الفاظ کے ساتھ قسم اٹھاؤ جیسے ڈرامیں یہاں کر رہے ہو! جبکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : {وَلَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَّهِينٍ} "اور بہت زیادہ قسمیں کھانے والے کسی بھی ذلیل کی بات نہ مانئے۔" [القلم آیت: ۱۰]
جہاں تک بات ہے نماز میں رفع الیدین کرنے کی تو رفع الیدین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت متواترہ ہے جس پر صحابہ رضی اللہ عنہم، تابعین رحمہم اللہ نے عمل کیا ہے الحمد للہ۔ صرف حنفیوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سنت سے بہت زیادہ نفرت اور دشمنی ہے یہ تو حنفیوں کی ضلالت اور گمراہی ہے جو سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اتنی مخالفت کرتے ہیں۔
إجماع السلف في الاعتقاد میں بیان ہوا ہے :
وأصحاب الرأي: وهم مبتدعة ضُلّال، أعداء للسُّنَّة والأثر، يرون الدِّينَ رأيًا وقياسًا واستحسانًا، وهم يخالفون الآثار، ويبطلون الحديث، ويرُدّون عَلَى رسول صلّى الله عليه وسلّم، ويتخذون أبا حنيفة ومَن قال بقوله إمامًا ويدينون بدينهم ويقولون بقولهم، وأيّ ضلالة أَبْيَنُ ممن قَالَ بهذا أو كان على مثل هذا، يترك قول الرسول وأصحابه ويتبع قولَ أبي حنيفة وأصحابَه، فكفى بهذا غيًا مرديًا وطغيانا وردًّا
"اصحاب رائے بدعتی و گمراه، سنت و حدیث کے دشمن، حدیث کو بےکار کرنے والے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر رد کرنے والے ہیں اور ابو حنیفہ اور اس کے قول کو لینے والے افراد کو امام بناتے ہیں اور ان کی راہ کو اختیار کرتے ہیں۔ جس شخص نے ان کا قول اختیار کیا اور قول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور قول صحابہ رضی اللہ عنہم کو ترک کیا اور ابو حنیفہ اور اس کے اصحاب کی پیروی کی، اس سے بڑی ضلالت و گمراہی کیا ہے؟ گمراہی، ہلاکت اور طغیان کے لیے یہی کافی ہے۔"
[إجماع السلف في الاعتقاد كما حكاه الإمام حرب بن إسماعيل الكرماني، ص ۹۴، ۹۵]
ابو حنیفہ مرجئی کے مقلدین جتنی کوشش کر لیں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سنت کو نہ کبھی مٹا سکے ہیں اور نہ کبھی مٹا پائنگے ان شاء اللہ کیوں کہ محدثین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سنت کو کتب آحادیث میں تواتر کے ساتھ نقل کر دیا ہے اب جو بھی قرآن و حدیث اور سلف کی پیروی کرنے والا ہوگا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سنت پر ضرور عمل کرے گا ان شاء اللہ
صحیح البخاری کی حدیث ہے :
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الوَاسِطِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، أَنَّهُ رَأَى مَالِكَ بْنَ الحُوَيْرِثِ «إِذَا صَلَّى كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ»، وَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ هَكَذَا
"حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب وہ نماز شروع کرتے تو اللہ اکبر کہتے وقت اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے اور جب رکوع کرنا چاہتے تو بھی اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے اور وہ بیان کرتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا تھا۔"
[صحیح بخاری، حدیث: ۷۳۷]
حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلاَةِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ ، وَرَفَعَ ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَاهُ ابْنُ طَهْمَانَ، عَنْ أَيُّوبَ، وَمُوسَى بْنِ عُقْبَةَ مُخْتَصَرًا
"حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب وہ نماز شروع کرتے تو اللہ اکبر کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے۔ جب رکوع کرتے تب بھی اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے۔ اور جب سمع الله لمن حمده کہتے تو بھی اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے اور جب دو رکعت ادا کر کے کھڑے ہوتے تو بھی اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے تھے۔ مذکورہ بیان کو حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا ہے۔ اس روایت کو حماد بن سلمہ، حضرت ایوب سے وہ حضرت نافع سے، وہ ابن عمر سے اور ابن عمر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں۔ اسی طرح ابن طہمان نے اس روایت کو مختصر طور پر ایوب اور موسیٰ بن عقبہ سے بیان کیا ہے۔"
[صحیح بخاری، حدیث: ۷۳۹]
اسی طرح سنن ابو داؤد کی حدیث ہے :
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَعْرَجِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ وَيَصْنَعُ مِثْلَ ذَلِكَ إِذَا قَضَى قِرَاءَتَهُ وَأَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ وَيَصْنَعُهُ إِذَا رَفَعَ مِنْ الرُّكُوعِ وَلَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ صَلَاتِهِ وَهُوَ قَاعِدٌ وَإِذَا قَامَ مِنْ السَّجْدَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ كَذَلِكَ وَكَبَّرَ قَالَ أَبُو دَاوُد فِي حَدِيثِ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ حِينَ وَصَفَ صَلَاةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنْ الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ كَمَا كَبَّرَ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ
"سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو «الله اكبر» کہتے اور اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھاتے۔ اور جب اپنی قرآت پوری کر لیتے اور رکوع کرنا چاہتے تو اسی طرح ہاتھ اٹھاتے (یعنی رفع یدین کرتے) اور جب رکوع سے اٹھتے تو اسی طرح کرتے (یعنی رفع یدین کرتے)۔ اور نماز میں بیٹھے ہوئے ہونے کی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم رفع یدین نہ کرتے تھے اور جب دو رکعتیں پڑھ کر اٹھتے تو اپنے ہاتھ اٹھاتے اور «الله اكبر» کہتے۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے کہا : سیدنا ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی وہ حدیث، جس میں انہوں نے نماز نبوی کی تفصیل بیان فرمائی ہے اس میں ہے کہ آپ جب دو رکعتوں کے بعد اٹھتے تو «الله اكبر» کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے، حتیٰ کہ آپ کے کندھوں کے برابر آ جاتے جیسے کہ شروع نماز کے وقت تکبیر کہتے تھے۔"
[سنن ابو داؤد، حدیث: ۷۴۴]
آحادیث میں واضح الفاظ ہے کہ وہ نماز شروع کرتے تو اللہ اکبر کہتے وقت اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے اور جب رکوع کرنا چاہتے تو بھی اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے اور آپ جب دو رکعتوں کے بعد اٹھتے تو الله اكبر کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے اب جو حنفی ان حدیث کو نہیں مانتا اور اس کا انکار کرتا ہے تو اسے چاہیے کہ کوئی ایسی صحیح مرفوع حدیث پیش کریں جس میں یہی الفاظ ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع میں جاتے تو رفع الیدین نہیں کرتے اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو بھی رفع الیدین نہیں کرتے اور جب دو رکعتوں کے بعد اٹھتے تو بھی رفع الیدین نہیں کرتے ؟؟؟