• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبیﷺ کا فرمان کہ میری طرف سے کچھ اختلافی حدیثیں آئیں گی، کی تحقیق

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
سعید بھائی یہ تو وہی جروحات ہیں جو اوپر ذکر ہو چکی ہیں (ویسے فن جرح و تعدیل کے لیے صرف اردو تراجم سے مدد لینے سے بہت غلط فہمی ہوتی ہے جیسا کہ @رضا میاں بھائی نے فرمایا ہے کہ اس کے الفاظ کا صرف ترجمہ کافی نہیں ہوتا)۔ اس کے علاوہ تہذیب الکمال، تہذیب التہذیب وغیرہ میں اور بھی جروحات مذکور ہیں۔ ان سے ان جبارہ کا ضعف ثابت ہوتا ہے۔
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
جبارہ صاحب ویسے بھی اس حدیث کے مرکزی راوی نہیں ہیں تو نجانے ان پر بحث کیوں کی جا رہی ہے؟
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
اس حدیث کے تمام طرق بہرحال ضعیف ہیں جیسا کہ بیہقی نے بھی کہا ہے، البتہ کیا یہ طرق مل کر ایک دوسرے کو تقویت دیتے ہیں یہ بحث تفصیل طلب ہے، جس کے لئے لمبی تحقیق درکار ہے۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وربرکاتہ!
جزاک اللہ خیرا۔ آپ کی رائے مل گئی۔
ویسے اس ضعیف و مردود حدیث کے حوالہ سے میں نے اپنی نہیں بلکہ محمد طاهر بن علي الصديقي الهندي الفَتَّنِي الحنفي (المتوفى: 986هـ) کی رائے پیش کی ہے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
اس حدیث کے تمام طرق بہرحال ضعیف ہیں جیسا کہ بیہقی نے بھی کہا ہے، البتہ کیا یہ طرق مل کر ایک دوسرے کو تقویت دیتے ہیں یہ بحث تفصیل طلب ہے، جس کے لئے لمبی تحقیق درکار ہے۔
ذم الکلام و اہلہ کا طریق جو میں نے ذکر کیا ہے، کیا یہ بھی ضعیف ہے؟
ابو اسماعیل الہروی، صاحب کتاب ذم الکلام و اہلہ:
قال ابن نقطة: عبد الله بن محمد بن علي بن محمد بن أحمد بن علي بن جعفر بن منصور بن مت أبو إسماعيل الحافظ الأنصاري الهروي.
من ولد خالد بن زيد أبي أيوب الأنصاري الحافظ الثقة المأمون لقي الحفاظ وحدث عن خلق كثير منهم۔۔۔
(التقييد لمعرفة رواة السنن و المسانيد، 1۔322، ط: العلمية)

ابو يعقوب القراب:
إسحاق بن (ابي) إسحاق بن إبراهيم بن محمد بن عبد الرحمن أبو يعقوب القراب [ص:166] الهروي الحافظ العدل، مشهور من الحفاظ بهراة
(المنتخب من كتاب السياق لتاريخ نيسابور، ص 165، ط: دار الفكر)

زاهر بن احمد الفقيه:
الإمَامُ، العَلاَّمَةُ، فَقِيْهُ خُرَاسَانَ، شَيْخُ القُرَّاءِ وَالمُحَدِّثِيْنَ، أَبُو عَلِيٍّ السَّرَخْسِيُّ۔۔۔ قَالَ شَيْخُ الإِسلاَمِ: سَمِعْتُ يَحْيَى بنَ عَمَّارٍ، سَمِعْتُ زَاهِرَ بنَ أَحْمَدَ وَكَانَ لِلمُسْلِمِينَ إِمَاماً۔۔۔۔
(سير اعلام النبلاء، 16۔476، ط: الرسالة)

محمد بن ادريس السامي:
قال الخليلي (3): ثقة متفق عليه
(الثقات ممن لم یقع فی الکتب الستہ، 8۔167، ط: مرکز النعمان)

ابو کریب:
أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بنُ العَلاَءِ بنِ كُرَيْبٍ الهَمْدَانِيُّ * (ع)
الحَافِظُ، الثِّقَةُ، الإِمَامُ، شَيْخُ المُحَدِّثِيْنَ، أَبُو كُرَيْبٍ الهَمْدَانِيُّ، الكُوْفِيُّ.
(سير، 11۔394)

ابو بکر بن عیاش:
راوی البخاری۔ قال الحافظ: ثقة عابد إلا أنه لما كبر ساء حفظه وكتابه صحيح
(تقریب)

عاصم بن بهدلة:
قال عبد الله بن الامام احمد: سألته عن عاصم بن بهدلة فقال ثقة رجل صالح خير ثقة والأعمش أحفظ منه
(العلل)
ان كےحافظے ميں تھوڑا خلل تھا لیکن اس کے باوجود یہ بخاری و مسلم کے راوی ہیں۔

زر بن حبیش:
ثقة جليل مخضرم
(تقریب)
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
ذم الکلام و اہلہ کا طریق جو میں نے ذکر کیا ہے، کیا یہ بھی ضعیف ہے؟
جی بھائی دارقطنی نے اس میں انقطاع کی نشاندہی کی ہے۔ ابو بکر بن عیاش مختلط راوی ہیں انہوں نے یہاں غلطی کی ہے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
جی بھائی دارقطنی نے اس میں انقطاع کی نشاندہی کی ہے۔ ابو بکر بن عیاش مختلط راوی ہیں انہوں نے یہاں غلطی کی ہے۔
دار قطنی نے بغیر کسی دلیل کے انقطاع کا کہا ہے۔ ابو بکر بن عیاش بخاری کے راوی ہیں۔ اگر ان سے اس روایت میں اختلاط ہوا ہے تو اس کی کوئی دلیل (مثلاً کسی اور مضبوط راوی نے ان کے شیخ سے یہ روایت منقطع ذکر کی ہو وغیرہ) ہونی چاہیے۔
ورنہ صرف اختلاط اور بھول تو بہت سے رواۃ کو ہوتی ہے۔ انہی کے ترجمے میں ابن حبانؒ فرماتے ہیں:
وكان يحيى القطان وعلي بن المديني يسيئان الرأي فيه وذلك أنه لما كبر سنه ساء حفظه فكان يهم إذا روى والخطأ والوهم شيئان لا ينفك عنهما البشر فلو كثر خطاءه حتى كان الغالب على صوابه لا يستحق مجانبة رواياته فأما عند الوهم يهم أو الخطأ يخطىء لا يستحق ترك حديثه بعد تقدم عدالته وصحة سماعه
(الثقات لابن حبان)

ابن حبان كو بے شك متساہل کہا گیا ہے لیکن یہ تو ایک عام فہم بات ہے جس کی طرف انہوں نے اشارہ کیا ہے اور اس بات کا خیال نہ رکھنا تو بذات خود تشدد ہے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
اصل میں دار قطنی نے جو جرح کی ہے وہ صالح بن موسی کی وجہ سے کی ہے جو ان کی سند میں ہیں۔ صالح ضعیف ہیں لہذا ان کو وہم لگنا ممکن ہے۔ ابو بکر بن عیاش کے بارے میں یہ کہنے کے لیے کوئی بنیاد ہونی چاہیے۔
 

saeedimranx2

رکن
شمولیت
مارچ 07، 2017
پیغامات
178
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
71
ال
اصل میں دار قطنی نے جو جرح کی ہے وہ صالح بن موسی کی وجہ سے کی ہے جو ان کی سند میں ہیں۔ صالح ضعیف ہیں لہذا ان کو وہم لگنا ممکن ہے۔ ابو بکر بن عیاش کے بارے میں یہ کہنے کے لیے کوئی بنیاد ہونی چاہیے۔
السلام علیکم ! تمام افراد کا شکریہ کہ نہایت سنجیدگی سے اس موضوع پر انی معلومات کا تبادلہ کیا جا رہا ہے۔۔اللہ آپ سب کو صحت مند صاف ستھری زندگی عطا کرے۔امین
ایک عرض ہے کہ۔اس روایت کا مفہوم بہت اہم ہے اور اس کی صحت و عدم صحت کی بنیاد پر مزید بہت ساری روایات متاثر ہوتی ہیں۔۔اس کے جتنے بھی طرق موجود ہیں ان میں سے کوئی صحت کے بلند ترین درجے پر نہیں ہے اور نہ ہی یہ روایت جمہور و اکابر محدثین و فقیہین نے استعمال کی ہے وگرنہ اس کا استعمال ان سب کے ہاں عام ہوتا۔۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
اصل میں دار قطنی نے جو جرح کی ہے وہ صالح بن موسی کی وجہ سے کی ہے جو ان کی سند میں ہیں۔ صالح ضعیف ہیں لہذا ان کو وہم لگنا ممکن ہے۔ ابو بکر بن عیاش کے بارے میں یہ کہنے کے لیے کوئی بنیاد ہونی چاہیے۔
معذرت! جباره بن مغلس کی وجہ سے۔
 
Top