دلیل نمبر 2۔
اَللّٰهُ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۭ مَثَلُ نُوْرِهٖ كَمِشْكٰوةٍ فِيْهَا مِصْبَاحٌ ۭ اَلْمِصْبَاحُ فِيْ زُجَاجَةٍ ۭ اَلزُّجَاجَةُ كَاَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ يُّوْقَدُ مِنْ شَجَرَةٍ مُّبٰرَكَةٍ زَيْتُوْنَةٍ لَّا شَرْقِيَّةٍ وَّلَا غَرْبِيَّةٍ ۙ يَّكَادُ زَيْتُهَا يُضِيْۗءُ وَلَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ ۭ نُوْرٌ عَلٰي نُوْرٍ ۭ يَهْدِي اللّٰهُ لِنُوْرِهٖ مَنْ يَّشَاۗءُ ۭ النور آیت 35
ترجمہ۔اس کے نور[محمد ﷺ ]کی مثال ایسی ہےجیسے ایک طاق کے اندر ایک چراغ ہے جس کے اوپر ایک فانوس ہےوہ فانوس گویا ایک ستارے کی مانند ہے جو موتی کی طرح چمکتا ہوا روشن ہے جو جلتا ہے ایک برکت والے زیتون کےدرخت مبارک کے تیل سے،جو نہ مشرق کا نہ مغرب کا ،قریب ہے کہ اس کا تیل بھڑک اُٹھے اگرچہ اس کو آگ نہ چھوئے ،نور کے اوپر ایک اور نور ہے ،اللہ اپنے نور کی راہ بتاتا ہے جسے چاہتا ہے۔
اس آیت میں مثل نورہ اس کے نور سے مراد حضور ﷺ ہیں ۔
تفسیر کبیرجلد7صفحہ 403، تفسیرمظہری جلد6صفحہ 522،
دُرِ منشور ،علامہ سیوطی جلد 5صفحہ 48، شرح شمائل القار ی جلد 1صفحہ 47،
اشعۃُاللمعات جلد1صفحہ 725، جواہر البحار جلد1صفحہ6،
تفسیر خازن جلد3صفحہ332، زرقانی علی المواہب جلد6صفحہ238،
تفسیر حقانی جلد5صفحہ 244، موضوعاتِ قاری صفحہ 99، شواہد النبوت صفحہ3،
تفسیر روح البیان جلد4صفحہ141
امام قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا
مَثَلُ نُوْرِهٖ كَمِشْكٰوةٍ فِيْهَا مِصْبَاحٌ ۭ اَلْمِصْبَاحُ فِيْ زُجَاجَةٍ ۭ اَلزُّجَاجَةُ كَاَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ يُّوْقَدُ مِنْ شَجَرَةٍ مُّبٰرَكَةٍ زَيْتُوْنَةٍ لَّا شَرْقِيَّةٍ وَّلَا غَرْبِيَّةٍ ۙ يَّكَادُ زَيْتُهَا يُضِيْۗءُ وَلَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ ۭ نُوْرٌ عَلٰي نُوْرٍ ۭ يَهْدِي اللّٰهُ لِنُوْرِهٖ مَنْ يَّشَاۗءُ
اللہ تعالیٰ زمین و آسمان کا نور ہے حضرت کعب اور حضرت ابنِ جبیر نے فرمایا اس کے نور کی مثال نورِمحمد ﷺہے۔
حضرت سہل تستری نے فرمایا اس آیت کے معنی یہ ہیں کہ اللہ آسمان اور زمین والوں کا ہادی ہے اس کا نور ،نورِ محمد ﷺکی مثل جب کہ وہ پیٹھوں میںتھا طاق کی طرح ہے یعنی اس کے نور کی صفت اس طرح تھی اور مصباح سے مراد حضور ﷺ کا قلب مبارک ہے ،زجاجہ [فانوس] حضورﷺ کا سینا ہےیعنی وہ چمکتا ہوا موتی روشن ستارہ ہےاس لیے کہ اس میں ایمان اور حکمت ہے ۔برکت والے درخت یعنی نورِ ابراہیم ؈ سے منور ہےنورِ ابراہیم ؈کی مثال شجر ہ مبارکہ سے بیان کی گئی ہے اور قریب ہے کہ اس کا تیل بھڑک اٹھے یعنی حضور ﷺ کی نبوت کلام سے قبل اس تیل کی طرح خودبخود لوگوں کے لیے ظاہر ہو جائے۔
شفا شریف جلد1صفحہ 13
شرح شفا القاری جلد1صفحہ108
زرقانی مواہب الدنیہ جلد6صفحہ238
دلیل نمبر 3۔
حضور اکرم نے ارشاد فرمایا کہ اے جابر اللہ تعالی نے سب سے پہلے تیرے نبی کے نور کو پیدا کیا
دلیل نمبر 4۔ حضرت عبداللہ ابن عمر فرماتے ہیں کہ میں حضور کو دیکھا آپ نور تھے آپ سراپا نور تھے بلکہ نور من نور اللہ تھے۔
ان احادیث کا سکین پہلے دیا جا چکا ہے۔