السلام علیکم -
حیرت ہے کہ بدعتی اپنے عقائد کو سچا ثابت کرنے کے لئے قرآن کی صریح نص کا انکار کردیتے ہیں- جب کہ قرآن کی نص صریح سے ثابت ہے کہ نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم نور نہیں بشر تھے -
قل انما انا بشر مثلکم یوحی الی انما الٰھکم الہ واحد۔” (الکہف:۱۱۰)
”آپ کہہ دیجئے کہ میں تو تم ہی جیسا بشر ہوں، میرے پاس بس یہ وحی آتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے-
اس آیت میں لفظ "مثلکم" اس بات پر دلالت کرتا ہے ہے کہ نبی کریم باقی انسانوں کی طرح بشر تھے
وما جعلنا لبشر من قبلک الخلد، افان مت فھم الخالدون۔” (الانبیاء:۳۴) -
”اور ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) سے پہلے کسی بھی بشر کے لئے ہمیشہ رہنا تجویز نہیں کیا، پھر اگر آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کا انتقال ہوجائے، تو کیا یہ لوگ دنیا میں ہمیشہ کو رہیں گے
یہ آیت بھی اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ جس طرح ہر انسان موت کا سامنا کرتا ہے -الله کہ پاک نبی کو بھی اسی طرح موت کا سامنا کرنا ہو گا - اگر آپ کوئی دوسری مخلوق ہوتے (یعنی نوری وغیرہ)- تو پھر آپ صل الله علیہ و آ لہ وسلم کی موت اور زندگی ایک عام انسان کی طرز پر نہ ہوتی -
وما کان لبشر ان یکلمہ الله الا وحیا او من ورایٴِ حجاب او یرسل رسولا فیوحی باذنہ ما یشاء۔ (الشوریٰ:۵۱)
اور کسی بشر کی یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرماوے مگر (تین طریق سے) یا تو الہام سے، یا حجاب کے باہر سے، یا کسی فرشتے کو بھیج دے کہ وہ خدا کے حکم سے جو خدا کو منظور ہوتا ہے پیغام پہنچادیتا ہے -
یہ آیت بھی نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کے بشر ہونے پر دلالت کرتی ہے -
ابلیس نے بھی حضرت آدم علیہ سلام کو بشر ہونے کی بنا پر سجدہ کرنے سے انکار کیا - اگر آدم علیہ سلام نور ہوتے تو وہ کبھی ایسا ہرگز نہ کرتا -اور نبی کریم علیہ سلام حضرت آدم کو اولاد سے ہیں -
قال لم اکن لاسجد لبشر خلقتہ من صلصال من حماءٍ مسنون۔” (الحجر:۳۳)
کہنے لگا میں ایسا نہیں کہ بشر کو سجدہ کروں جس کو آپ نے بجتی ہوئی مٹی سے، جو سڑے ہوئے گارے سے بنی ہے، پیدا کیا ہے۔
یہ آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ آدم علیہ سلام کا خمیر مٹی اور گارے سے پیدا کیا گیا - اور نبی کریم صل اللھ علیہ و آ لہ وسلم بھی اولاد آدم علیہ سلام سے ہیں - پھر آپ اچانک کیسے نوری مخلوق بن گئے -
فقالوا ابشرا منا واحدا نتبعہ انا اذا لفی ضلال وسعر۔” (القمر:۲۴)
”پس کہنے لگے: کیا ہم ایسے شخص کی اتباع کریں گے جو ہماری جنس کا آدمی ہے اور اکیلا ہے، تو اس صورت میں ہم بڑی غلطی اور جنون میں پڑجائیں گے۔
مندرجہ بالا آیت سے بھی ثابت ہوتا ہی کہ نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کی نبوت کا انکار بھی اسی بنا پر کیا گیا کہ قریش مکہ نے کہا کہ یہ تو ہم جیسا (یعنی ہماری جنس سے تعلق رکھنے والا) ایک انسان ہے -
ان ارشادات سے واضح ہوتا ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام انسان اور بشر ہی ہوتے ہیں، گویا کسی نبی کی نبوت پر ایمان لانے کا مطلب ہی یہ ہے کہ ان کو بشر اور رسول تسلیم کیا جائے-
قرآن کریم کے بعد نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم کی صحیح احدیث مبارکہ بھی یہی ثابت کرتی ہے کہ آپ صل الله علیہ وآ لہ وسلم جسمانی و ظاہری اعتبار سے ایک بشر تھے -کہیں سے بھی نوری مخلوق نہیں تھے - ملاحظہ ہوں چند احادیث مبارکہ :
انما انا بشر وانہ یأتینی الخصم فلعل بعضھم ان یکون ابلغ من بعض، فاحسب انہ صادق، فاقضی لہ، فمن قضیت لہ بحق مسلم فانما ھی قطعة من النار فلیحملھا او یذرھا۔”(صحیح بخاری ج:۱ ص:۳۳۲، مسلم ج:۲ ص:۷۴ عن ام سلمہ)
میں بھی ایک آدمی ہوں اور میرے پاس مقدمہ کے فریق آتے ہیں، ہوسکتا ہے کہ ان میں سے بعض زیادہ زبان آور ہوں، پس میں اس کو سچا سمجھ کر اس کے حق میں فیصلہ کردوں، پس جس کے لئے میں کسی مسلمان کے حق کا فیصلہ کردوں وہ محض آگ کا ٹکڑا ہے، اب چاہے وہ اسے اٹھالے جائے، اور چاہے چھوڑ جائے
انما انا بشر مثلکم انسیٰ کما تنسون فاذا نسیت فذکرونی۔” (صحیح بخاری ج:۱ ص:۵۸، صحیح مسلم ج:۱ ص:۲۱۲ عن ابن مسعود)
میں بھی تم جیسا انسان ہی ہوں، میں بھی بھول جاتا ہوں، جیسے تم بھول جاتے ہو، پس جب میں بھول جاوٴں تو مجھے یاد دلادیا کرو-
انما انا بشر اذا امرتکم بشیٴ من دینکم فخذوا بہ، واذا امرتکم بشیٴ من رائی فانما انا بشر۔” (صحیح مسلم ج:۲ ص:۲۶۴ عن رافع بن خدیج)
میں بھی ایک انسان ہی ہوں، جب تم کو دین کی کسی بات کا حکم کروں تو اسے لے لو اور جب تم کو (کسی دنیوی معاملے میں) اپنی رائے سے بطور مشورہ کوئی حکم دوں تو میں بھی ایک انسان ہی ہوں۔
اللّٰھم انما انا بشر فای المسلمین لعنتہ او سببتہ فاجعلہ لہ زکوٰة واجراً۔”(مسلم ج:۲ ص:۳۲۳ عن عائشہ رضی الله عنہ)
”اے اللہ! میں بھی ایک انسان ہی ہوں، پس جس مسلمان پر میں نے لعنت کی ہو، یا اسے برا بھلا کہا ہو، آپ اس کو اس شخص کے لئے پاکیزگی اور اجر کا ذریعہ بنادے-
مندرجہ بالا احادیث نبوی اس بات پر دلالت کرتیں کہ آپ ایک انسان ہی تو تھے - آپ سے بھول چوک ہونے کا امکان بھی تھا - آپ اپنے ساتھیوں سے مشوره بھی کرتے تھے
آپ وہ فیصلے جو قرانی وحی کے حکم کے بغیرکرتے تھے - اس میں آپ خود فرماتے کہ مجھ سے بھی غلطی کا احتمال ہو سکتا ہے-
یہ تمام اوصاف اس ایک بشر کے ہوسکتے ہیں - نوری مخلوق کے نہیں ہو سکتے-
الله ہم سب کو اپنے صحیح عقائد کی طرف رہنمائی فرمائے (آمین)-