• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نور تھے یا بشر؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
جون 09، 2014
پیغامات
130
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
22
محترمہ! کیا ہمارے علماء کے اقوال آپ کے دلائل ہیں؟؟؟

پہلے آپ اپنا موقف بیان کریں! پھر اس موقف پر اپنے دلائل!!!
آپ کے نزدیک نبی کریمﷺ اللہ کے نور میں سے ایک نور ہیں؟
فرشتہ ہیں؟
نورِ ہدایت ہیں؟
یا کسی اور قسم کا نور؟
اپنا موقف دلیل کے ساتھ بیان کریں!
ہمارا موقف یہ ہے کہ حضور تخلیق کے لحاظ سے نور اور ولادت کے لحا ظ سے بشر ہیںِ۔اور ہم آپ کو اللہ کے نور کا ٹکرا نہیں مانتے۔ ہاں نور مجسم ضرور کہتے ہیں۔آسان الفاظ میں ہمارا موقف یہ کہ آپ ظاہر کے لحاظ سے بشر اور حٖیقت کے لحاظ سے نور ہیں

پھر میں نے یہ کہا ہے کہ آپ لوگ کہتے ہوں کہ جو غلط بات کرے ہم اس کو غلط کہے گے چاہے ہمارے اکابر ہی کیوں نہ ہوں تو میرا بھائی ان حضرات کو بھی مشرک کہو کیوںکہ آ پ کے مولوی کے بقول حضور کو ذات کے لحاط سے نور کہنا شرک ہے۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
ہمارا موقف یہ ہے کہ حضور تخلیق کے لحاظ سے نور اور ولادت کے لحا ظ سے بشر ہیںِ۔اور ہم آپ کو اللہ کے نور کا ٹکرا نہیں مانتے۔ ہاں نور مجسم ضرور کہتے ہیں۔آسان الفاظ میں ہمارا موقف یہ کہ آپ ظاہر کے لحاظ سے بشر اور حٖیقت کے لحاظ سے نور ہیں

پھر میں نے یہ کہا ہے کہ آپ لوگ کہتے ہوں کہ جو غلط بات کرے ہم اس کو غلط کہے گے چاہے ہمارے اکابر ہی کیوں نہ ہوں تو میرا بھائی ان حضرات کو بھی مشرک کہو کیوںکہ آ پ کے مولوی کے بقول حضور کو ذات کے لحاط سے نور کہنا شرک ہے۔

آپ کو پہلے ہی بتادیا ہے قرآن حدیث حجت ہے ہمارے لیے اور آپ نور تو ثابت کرو قرآن حدیث سے من گھڑت باتیں تو میں بھی بنا کر پیش کر سکتا ہوں۔۔۔۔قرآن اور حدیث کا ہر ایک ریفرنس آپ کے عقیدے کے خلاف ہی ہے
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
مسئلہ یہ ہے کہ آپ کے پاس کوئی مستند دلیل نہیں ہے اپنے عقائد کی
 
شمولیت
جون 09، 2014
پیغامات
130
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
22
ہم دلایل تب دیں گے جب آپ کے اکابر کا اور ہمارا اختلاف ہو جب اختلاف نہیں یو پھر دلائل کیسے ؟یا تو آپ اپنے اکبر کو مشرک کہوں پھر ہم دلایل بھی دیں گے
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
اگر سچے ہو تو دلیل پیش کرو
 
شمولیت
جون 09، 2014
پیغامات
130
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
22
بھائی آپ اپنے ان کابر کو مشرک کہیں جنہوں نے سرجار کو نور کہا ہے پھر انشااللہ اس موضوع پر باقاعدہ بحث ہو گی
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
آپ اپنے دلائل تو پیش کرو اور فضول کمنٹس کا جواب میں نہیں دونگا
 
شمولیت
جون 09، 2014
پیغامات
130
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
22
نورانیت مصطفی

حوالہ رقم 1
قَدْ جَاۗءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ وَّكِتٰبٌ مُّبِيْنٌ ؀ سورۃ المائدہ ٫۔ 15

ترجمہ! بے شک آیا تمھارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور "یعنی محمدﷺ" اور ایک روشن کتاب[ یعنی قرآن مجید]۔

اس آیت میں نور سے مرادحضورﷺ ہیں اور روشن کتاب سے مراد قرآن ِ مجید ہے ۔

تنویر المقیاس من تفسیر ابنِ عباس صفحہ نمبر 72 تفسیر ِ کبیر جلد3 صفحہ 566۔ تفسیر خازن جلد اول صفحہ 441 تفسیر جلالین صفحہ 97 تفسیر روح البیان جلد 2 صفحہ 32 . تفسیر روح المعانی پارہ نمبر 6 صفحہ 87 تفسیر حقانی جلد 2 صفحہ21 وغیرہ



گرائمر کی رُو سے مندرجہ بالاآیت میں و اوء عطف ِ تفسیری ہے جو نور اور روشن کتا ب کو علیحدہ علیحدہ کرتی ہے ،اور لفظ نور مصدر ہے ،مصدر نکلے کی جگہ کو کہتے ہیں اس لحاظ سے بھی حضور سار ی کائنات کے انوار کا منبع ہیں یعنی ساری کائنات آپﷺ کے نور سے تخلیق ہوئی ہے۔جن لوگوں کو یہ غلط فہمی ہوئی ہے کہ نور او رروشن کتاب دونوں سے مراد قرآن مجید ہے ان کے رد میں اما م فخر الدین رازی تفسیرِ کبیر جلد3صفحہ 566میں فرماتے ہیں: یہ قول کہ نور اور کتاب دونوں سے مراد قرآن ہے ھذا ضعیف، یہ ضعیف ہے۔

امام صاوی تفسیرِ صاوی جلد اول میں لکھتے ہیںحضورﷺکا نام اس آیت میں نور رکھا گیا ہے اس لیے کہ حضور ﷺ عقلوں کو روشن کرتے ہیں اور ان کو رشد کے لیے ہدائتیں دیتے ہیں اس لیے آپﷺ ہر حسی اور معنوی نور کی اصل ہیں ۔

علامہ فاسی  مطالع المسرات صفحہ 220پر لکھتے ہیں حضور ﷺ کا نور حسی اور معنوی ظاہر ہے ،آنکھوں اور عقلوں کے لیے چمکنے والا،بے شک اللہ نے آپﷺ کا نام اس آیت میں نور رکھا ہے۔

مُلا علی قاری شرح شفاشریف جلد 1صفحہ 114میں لکھتے ہیں اور کون سی رکاوٹ ہے کہ اس آیت میں کہ دونوں نعتیں یعنی نور اور کتاب حضور ﷺ کے لیے ہوں ۔بےشک حضور ﷺ نورِ عظیم ہیں بوجہ اپنے کمالِ ظہور کے انوارمیں اور حضور ﷺ کتابِ مبین ہیں اس حیثیت سے کہ آپﷺ جمیع اسرارکے جامع ہیں اور احکام واخبار کے مظہر ہیں

حوالہ رقم2

اَللّٰهُ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۭ مَثَلُ نُوْرِهٖ كَمِشْكٰوةٍ فِيْهَا مِصْبَاحٌ ۭ اَلْمِصْبَاحُ فِيْ زُجَاجَةٍ ۭ اَلزُّجَاجَةُ كَاَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ يُّوْقَدُ مِنْ شَجَرَةٍ مُّبٰرَكَةٍ زَيْتُوْنَةٍ لَّا شَرْقِيَّةٍ وَّلَا غَرْبِيَّةٍ ۙ يَّكَادُ زَيْتُهَا يُضِيْۗءُ وَلَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ ۭ نُوْرٌ عَلٰي نُوْرٍ ۭ يَهْدِي اللّٰهُ لِنُوْرِهٖ مَنْ يَّشَاۗءُ ۭ النور آیت 35

ترجمہ۔اس کے نور[محمد ﷺ ]کی مثال ایسی ہےجیسے ایک طاق کے اندر ایک چراغ ہے جس کے اوپر ایک فانوس ہےوہ فانوس گویا ایک ستارے کی مانند ہے جو موتی کی طرح چمکتا ہوا روشن ہے جو جلتا ہے ایک برکت والے زیتون کےدرخت مبارک کے تیل سے،جو نہ مشرق کا نہ مغرب کا ،قریب ہے کہ اس کا تیل بھڑک اُٹھے اگرچہ اس کو آگ نہ چھوئے ،نور کے اوپر ایک اور نور ہے ،اللہ اپنے نور کی راہ بتاتا ہے جسے چاہتا ہے۔

اس آیت میں مثل نورہ اس کے نور سے مراد حضور ﷺ ہیں ۔

تفسیر کبیرجلد7صفحہ 403، تفسیرمظہری جلد6صفحہ 522،
دُرِ منشور ،علامہ سیوطی جلد 5صفحہ 48، شرح شمائل القار ی جلد 1صفحہ 47،
اشعۃُاللمعات جلد1صفحہ 725، جواہر البحار جلد1صفحہ6،
تفسیر خازن جلد3صفحہ332، زرقانی علی المواہب جلد6صفحہ238،
تفسیر حقانی جلد5صفحہ 244، موضوعاتِ قاری صفحہ 99، شواہد النبوت صفحہ3،
تفسیر روح البیان جلد4صفحہ141


امام قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا

مَثَلُ نُوْرِهٖ كَمِشْكٰوةٍ فِيْهَا مِصْبَاحٌ ۭ اَلْمِصْبَاحُ فِيْ زُجَاجَةٍ ۭ اَلزُّجَاجَةُ كَاَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ يُّوْقَدُ مِنْ شَجَرَةٍ مُّبٰرَكَةٍ زَيْتُوْنَةٍ لَّا شَرْقِيَّةٍ وَّلَا غَرْبِيَّةٍ ۙ يَّكَادُ زَيْتُهَا يُضِيْۗءُ وَلَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ ۭ نُوْرٌ عَلٰي نُوْرٍ ۭ يَهْدِي اللّٰهُ لِنُوْرِهٖ مَنْ يَّشَاۗءُ

اللہ تعالیٰ زمین و آسمان کا نور ہے حضرت کعب ؄ اور حضرت ابنِ جبیر ؄ نے فرمایا اس کے نور کی مثال نورِمحمد ﷺہے۔

حضرت سہل تستری نے فرمایا اس آیت کے معنی یہ ہیں کہ اللہ آسمان اور زمین والوں کا ہادی ہے اس کا نور ،نورِ محمد ﷺکی مثل جب کہ وہ پیٹھوں میںتھا طاق کی طرح ہے یعنی اس کے نور کی صفت اس طرح تھی اور مصباح سے مراد حضور ﷺ کا قلب مبارک ہے ،زجاجہ [فانوس] حضورﷺ کا سینا ہےیعنی وہ چمکتا ہوا موتی روشن ستارہ ہےاس لیے کہ اس میں ایمان اور حکمت ہے ۔برکت والے درخت یعنی نورِ ابراہیم ؈ سے منور ہےنورِ ابراہیم ؈کی مثال شجر ہ مبارکہ سے بیان کی گئی ہے اور قریب ہے کہ اس کا تیل بھڑک اٹھے یعنی حضور ﷺ کی نبوت کلام سے قبل اس تیل کی طرح خودبخود لوگوں کے لیے ظاہر ہو جائے۔

شفا شریف جلد1صفحہ 13

شرح شفا القاری جلد1صفحہ108
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
يَا أَهْلَ الْكِتَابِ قَدْ جَاءَكُمْ رَ‌سُولُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ كَثِيرً‌ا مِّمَّا كُنتُمْ تُخْفُونَ مِنَ الْكِتَابِ وَيَعْفُو عَن كَثِيرٍ‌ ۚ قَدْ جَاءَكُم مِّنَ اللَّـهِ نُورٌ‌ وَكِتَابٌ مُّبِينٌ ﴿١٥﴾
اے اہل کتاب! یقینًا تمہارے پاس ہمارا رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) آچکا جو تمہارے سامنے کتاب اللہ کی بکثرت ایسی باتیں ظاہر کر رہا ہے جنہیں تم چھپا رہے تھے (١) اور بہت سی باتوں سے درگزر کرتا ہے، تمہارے پاس اللہ تعالٰی کی طرف سے نور اور واضح کتاب آچکی ہے۔(۲)
١٥۔١ یعنی انہوں نے تورات و انجیل میں جو تبدیلیاں اور تحریفات کیں، انہیں طشت ازبام کیا اور جن کو وہ چھپاتے تھے، ظاہر کیا، جیسے سزائے رجم۔ جیسا کہ احادیث میں اس کی تفصیل موجود ہے۔
١٥۔٢ نور اور کِتَابُ مُّیْن دونوں سے مراد قرآن کریم ہے، ان کے درمیان واو مغایرت مصداق نہیں مغایرت معنی کے لیے ہے اور یہ عطف تفسیری ہے جس کی واضح دلیل قرآن کریم کی اگلی آیت ہے جس میں کہا جا رہا ہے اس کے ذریعے سے اللہ تعالٰی ہدایت فرماتا ہے اگر نور اور کتاب یہ الگ الگ چیزیں ہوتیں تو الفاظ (یَّھدِیبِھِمَا اللّٰہَ) ہوتے، یعنی اللہ تعالٰی ان دونوں کے ذریعے سے ہدایت فرماتا ہے، قرآن کریم کی اس خاص آیات سے واضح ہوگیا کہ نور اور کتاب مبین دونوں سے مراد ایک یہ چیز یعنی قرآن کریم ہے۔ یہ نہیں ہے کہ نور سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور کتاب سے مراد قرآن مجید ہے۔ جیسا کہ وہ اہل بدعت باور کراتے ہیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بابت نور من نور اللہ کا عقیدہ گھڑ رکھا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بشریت کا انکار کرتے ہیں۔ اسی طرح اس خانہ ساز عقیدے کے اثبات کے لیے ایک حدیث بھی بیان کرتے ہیں کہ اللہ نے سب سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نور پیدا کیا اور پھر اس نور سے ساری کائنات پیدا کی۔ حالانکہ یہ حدیث، حدیث کے کسی بھی مستند مجموعے میں موجود نہیں ہے علاوہ ازیں یہ اس صحیح حدیث کے بھی خلاف ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب سے پہلے قلم پیدا فرمایا محدث البانی لکھتے ہیں "فالحدیث صحیح بلا ریب، وھو من الادلۃ الظاھرۃ علی بطلان الحدیث المشھور "اول ماخلق اللہ نور نبیک یا جابر" مشہور حدیث جابر کہ اللہ نے سب سے پہلے تیرے نبی کا نور پیدا کیا باطل ہے۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top