• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نور تھے یا بشر؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
صفت ربوبیت اور اللہ تعالی کی خاص صفات سے متصف ہونا تو اللہ عزوجل کا خاصہ ہے ان کے ساتھ کوئ اور متصف نہیں ہوسکتا تومطلقا یہ جائز نہیں ہے کہ مخلوق میں سے کسی کو یہ کہا جاۓ کہ وہ رب ہے

وَقُل رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا
 
شمولیت
جون 09، 2014
پیغامات
130
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
22
معذرت میں نے پچھلی پوسٹ میں غلط لکھا ھاروت ماروت بشر بن کر نہیں بشری صفات کے ساتھ متصف ہو کر آئے تھے اور حضور کے بارے میں ہمارا عقیدہ ہے کہ آپ کی حقیقت نوری ہے ہاں جامہ بشریت میں تشریف لائے۔یہ ہمارا موقف ہے اب اسی پر تفصیل بات ہو گی انشااللہ
 
شمولیت
جون 09، 2014
پیغامات
130
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
22
لیں جی اپنے اکابر کا شر کیہ عمل
حوالہ نمبر1۔ حضور ذات کے اعتبار سے نورہیں۔ فتاوی نذیریہ ج 1 ص 32
حوالہ نمبر2۔ہمارے عقیدہ کی تشریح یہ ہے کہ رسول خدا خدا کے پیدا کیے ہوئے نور ہیں۔فتاوی ثنائیہ ج2 ص
793
حوالہ نمبر 3۔مولوی عبدالستار ۔سب تھیں اول پایا رب نے نور حبیب گرامی ۔اکرام محمدی 269
حوالہ نمبر 4۔پیکر نور ۔قاضی سلیمان ۔سید البشر ج2 ص61
حوالہ نمبر 5۔صادق سیالکوٹی ۔نور مجسم ۔جمال مصطفی 427
حوالہ نمبر 6 ۔نور مجسم ۔منصب امامت فارسی 13
فتوی شرک۔
حضور کی ذات کو نور ماننا خالص مشرکانہ عقیدہ ہے ۔عقیدہ اہلحدیث ص 288

نہ تم بچو گے نہ ساتھی تمہارے
جب ڈوبے گی نہیا تو ڈوبو گے سارے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
لیں جی اپنے اکابر کا شر کیہ عمل
حوالہ نمبر1۔ حضور ذات کے اعتبار سے نورہیں۔ فتاوی نذیریہ ج 1 ص 32
حوالہ نمبر2۔ہمارے عقیدہ کی تشریح یہ ہے کہ رسول خدا خدا کے پیدا کیے ہوئے نور ہیں۔فتاوی ثنائیہ ج2 ص
793
حوالہ نمبر 3۔مولوی عبدالستار ۔سب تھیں اول پایا رب نے نور حبیب گرامی ۔اکرام محمدی 269
حوالہ نمبر 4۔پیکر نور ۔قاضی سلیمان ۔سید البشر ج2 ص61
حوالہ نمبر 5۔صادق سیالکوٹی ۔نور مجسم ۔جمال مصطفی 427
حوالہ نمبر 6 ۔نور مجسم ۔منصب امامت فارسی 13
فتوی شرک۔
حضور کی ذات کو نور ماننا خالص مشرکانہ عقیدہ ہے ۔عقیدہ اہلحدیث ص 288

نہ تم بچو گے نہ ساتھی تمہارے
جب ڈوبے گی نہیا تو ڈوبو گے سارے
آپ کی تمام باتوں کی وضاحت اس پوسٹ میں ہے
http://forum.mohaddis.com/threads/نبی-صلی-اللہ-علیہ-وسلم-نور-تھے-یا-بشر؟.21780/#post-172402
 
شمولیت
جون 09، 2014
پیغامات
130
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
22
بھائی جب بشریت میں اختلاف نہیں تو پھر اس پر بحث کا فائدہ؟موضوع یہ ہے کہ آپ نور تھے کہ نہیں؟ بس اس پر دلایل دیں
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
بھائی جب بشریت میں اختلاف نہیں تو پھر اس پر بحث کا فائدہ؟موضوع یہ ہے کہ آپ نور تھے کہ نہیں؟ بس اس پر دلایل دیں
نبی صلی اللہ علیہ وسلم بشر ہیں یا نور؟


کیا یہ بات صحیح ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بشر نہیں تھے، بلکہ آپ نور سے تخلیق کیے گئے تھے، جیسا کہ بعض لوگوں کا خیال ہے؟


نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بشر کے بجاے نور منوانے کے لیے جتنی احادیث پیش کی جاتی ہیں، وہ سب کی سب انتہائی ضعیف ہیں۔ صحیح احادیث میں اس طرح کی کوئی بات نہیں ہے۔

البتہ، اس بحث سے متعلق قرآن مجید میں درج ذیل آیت موجود ہے جو ہمارے خیال میں، اس ضمن میں فیصلہ کن ہے۔

ارشاد باری ہے:

قُلْ اِنَّمَآ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ. (کہف 18: 110) ''
تم کہو میں تو بس تمھاری مثل ایک بشر ہوں۔''


اس کا مطلب یہ ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنھیں اللہ تعالیٰ نے اپنی رسالت کے لیے چنا ہے، وہ اپنی نوع میں دوسرے انسانوں کی مثل ایک بشر ہیں، نہ کہ جن یا فرشتہ وغیرہ۔ اگر آپ فرشتہ ہوتے تو آپ کا مادۂ تخلیق نور ہوتا، اگر آپ جن ہوتے تو مادۂ تخلیق آگ ہوتا، لیکن آپ چونکہ بشر ہیں تو دوسرے انسانوں کی طرح آپ کا مادۂ تخلیق بھی مٹی ہے۔یہ وہ حقیقت ہے جسے قرآن نے بیان کیا ہے۔


نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بشریت پر درج ذیل آیات بھی دلالت کرتی ہیں۔ارشاد باری ہے:

وَلَقَدْ صَرَّفْنَا لِلنَّاسِ فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ کُلِّ مَثَلٍ فَاَبٰۤی اَکْثَرُ النَّاسِ اِلاَّ کُفُوْرًا. وَقَالُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ لَکَ حَتّٰی تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الْاَرْضِ يَنْبُوْعًا. اَوْ تَکُوْنَ لَکَ جَنَّةٌ مِّنْ نَّخِيْلٍ وَّعِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الْاَنْهٰرَ خِلٰلَهَا تَفْجِيْرًا. اَوْ تُسْقِطَ السَّمَآءَ کَمَا زَعَمْتَ عَلَيْنَا کِسَفًا اَوْ تَاْتِیَ بِالله وَالْمَلٰۤئِکَةِ قَبِيْلاً. اَوْ يَکُوْنَ لَکَ بَيْتٌ مِّنْ زُخْرُفٍ اَوْ تَرْقٰی فِی السَّمَآءِ وَلَنْ نُّؤْمِنَ لِرُقِيِّکَ حَتّٰی تُنَزِّلَ عَلَيْنَا کِتٰبًا نَّقْرَؤُه، قُلْ سُبْحَانَ رَبِّیْ هَلْ کُنْتُ اِلاَّ بَشَرًا رَّسُوْلاً. وَمَا مَنَعَ النَّاسَ اَنْ يُّؤْمِنُوْۤا اِذْ جَآءَهُمُ الْهُدٰۤی اِلاَّ ۤاَنْ قَالُوْۤا اَبَعَثَ الله بَشَرًا رَّسُوْلاً. قُلْ لَّوْ کَانَ فِی الْاَرْضِ مَلٰۤئِکَةٌ يَّمْشُوْنَ مُطْمَئِنِّيْنَ لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِمْ مِّنَ السَّمَآءِ مَلَکًا رَّسُوْلاً.(اسراء 17: 89۔95)''

اور ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں طرح طرح سے ہر قسم کی حکمت کی باتیں بیان کی ہیں، لیکن اکثر لوگ انکار ہی پر اڑے ہوئے ہیں۔اور کہتے ہیں کہ ہم تو تمھاری بات ماننے کے نہیں، جب تک تم ہمارے لیے زمین سے کوئی چشمہ نہ جاری کر دو یا تمھارے پاس کھجوروں اور انگوروں کا کوئی باغ نہ ہو جائے پھر تم اس کے بیچ بیچ میں نہریں نہ دوڑا دو یا تم ہم پر آسمان سے ٹکڑے نہ گرا دو،جیسا کہ تم دعویٰ کرتے ہویا اللہ اور فرشتوں کو سامنے نہ لا کھڑا کرو یا تمھارے پاس سونے کا کوئی گھر نہ ہو جائے یا تم آسمان پر نہ چڑھ جاؤ اور ہم تمھارے چڑھنے کو بھی ماننے کے نہیں،جب تک تم وہاں سے ہم پر کوئی کتاب نہ اتارو جسے ہم پڑھیں کہہ دو کہ میرا رب پاک ہے، میں تو بس ایک بشر ہوں، اللہ کا رسول۔اور ان لوگوں کو ایمان لانے سے ، جبکہ ان کے پاس ہدایت آ گئی ، نہیں مانع ہوئی، مگر یہ چیز کہ انھوں نے کہا: کیا اللہ نے ایک بشر ہی کو رسول بنا کر بھیجا ہے؟ کہہ دو: اگر زمین میں فرشتے اطمینان سے چلتے پھرتے ہوتے تو ہم ان پر آسمان سے کسی فرشتے ہی کو رسول بنا کر اتارتے۔''


ان آیات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت اصرار کے ساتھ اور بڑے صریح طور پر ایک بشر رسول قرار دیا گیا ہے۔

بعض لوگوں نے درج ذیل آیت سے یہ مفہوم لینے کی کوشش کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نور تھے۔

ارشاد باری ہے:

قَدْ جَآءَکُمْ مِّنَ الله نُوْرٌ وَّ کِتٰبٌ مُّبِيْنٌ. (مائدہ 5: 15)
'' آیا ہے تمھارے پاس اللہ کی جانب سے ایک نور اور روشن کتاب۔''


اس آیت میں نور سے مراد نور ہدایت، یعنی قرآن مجید ہے ، اگلے الفاظ میں اسی کو روشن کتاب قرار دیا گیا ہے۔ چنانچہ اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ تمھارے پاس اللہ کی جانب سے ایک نور ہدایت، یعنی روشن کتاب آ چکی ہے۔


یہاں نور سے مراد کتاب مبین ہی ہے، لیکن بعض مفسرین نے نور سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مراد لیا ہے۔ بالفرض اگر ہم ان مفسرین کی راے مان بھی لیں تو درج بالا آیات جن میں آپ کی بشریت کا ذکر ہوا ہے، ان کی روشنی میں اس آیت میں موجود نور کے لفظ کو لازماً مجازی معنوں ہی میں لینا ہو گا۔مثلاً، آپ کی ذات نورانیت کی حامل ہے یا آپ نور ہدایت ہیں وغیرہ، لیکن اگر ہم اس آیت میں نور کے لفظ کو اس کے حقیقی معنوں میں لیں اور یہ کہیں کہ آپ بشر نہیں، بلکہ نور ہیں تو آیات قرآنی میں صریح تضاد لازم آئے گا جو کہ نا ممکن ہے۔


قرآن مجید میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نور ہدایت ہونے کے پہلو کو کئی طریقوں سے بیان کیا گیا ہے، مثلاً آپ کو 'سِرَاجًا مُّنِیْرًا' (روشن چراغ) کہا گیا ہے، یہاں بھی ظاہر ہے کہ ان الفاظ کا مجازی مفہوم (ہدایت کے روشن چراغ) ہی پیش نظر ہے، ورنہ تو یہ ماننا پڑے گا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نعوذ باللہ انسان نہیں، بلکہ چراغ تھے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
معذرت میں نے پچھلی پوسٹ میں غلط لکھا ھاروت ماروت بشر بن کر نہیں بشری صفات کے ساتھ متصف ہو کر آئے تھے اور حضور کے بارے میں ہمارا عقیدہ ہے کہ آپ کی حقیقت نوری ہے ہاں جامہ بشریت میں تشریف لائے۔یہ ہمارا موقف ہے اب اسی پر تفصیل بات ہو گی انشااللہ
یہ اچھا عقیدہ ہے جو بات بات پر بدل جاتا ہے۔ کیا اسی کو عقیدہ کہتے ہیں؟

پہلے آپ اپنا موقف متعین کر لیں! پھر بیان دیں!

اور میری پچھلی پوسٹ کا جواب دیجئے!
 
شمولیت
جون 09، 2014
پیغامات
130
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
22
عقیدہ وہی ہے جو پہلے تھا ہاں جو بات میں نے ہاروت ماروت کے بارے میں کہی تھی وہ غلط تھی؎
 
شمولیت
جون 09، 2014
پیغامات
130
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
22
نبی صلی اللہ علیہ وسلم بشر ہیں یا نور؟


کیا یہ بات صحیح ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بشر نہیں تھے، بلکہ آپ نور سے تخلیق کیے گئے تھے، جیسا کہ بعض لوگوں کا خیال ہے؟


نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بشر کے بجاے نور منوانے کے لیے جتنی احادیث پیش کی جاتی ہیں، وہ سب کی سب انتہائی ضعیف ہیں۔ صحیح احادیث میں اس طرح کی کوئی بات نہیں ہے۔

البتہ، اس بحث سے متعلق قرآن مجید میں درج ذیل آیت موجود ہے جو ہمارے خیال میں، اس ضمن میں فیصلہ کن ہے۔

ارشاد باری ہے:

قُلْ اِنَّمَآ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ. (کہف 18: 110) ''
تم کہو میں تو بس تمھاری مثل ایک بشر ہوں۔''


اس کا مطلب یہ ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنھیں اللہ تعالیٰ نے اپنی رسالت کے لیے چنا ہے، وہ اپنی نوع میں دوسرے انسانوں کی مثل ایک بشر ہیں، نہ کہ جن یا فرشتہ وغیرہ۔ اگر آپ فرشتہ ہوتے تو آپ کا مادۂ تخلیق نور ہوتا، اگر آپ جن ہوتے تو مادۂ تخلیق آگ ہوتا، لیکن آپ چونکہ بشر ہیں تو دوسرے انسانوں کی طرح آپ کا مادۂ تخلیق بھی مٹی ہے۔یہ وہ حقیقت ہے جسے قرآن نے بیان کیا ہے۔


نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بشریت پر درج ذیل آیات بھی دلالت کرتی ہیں۔ارشاد باری ہے:

وَلَقَدْ صَرَّفْنَا لِلنَّاسِ فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ کُلِّ مَثَلٍ فَاَبٰۤی اَکْثَرُ النَّاسِ اِلاَّ کُفُوْرًا. وَقَالُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ لَکَ حَتّٰی تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الْاَرْضِ يَنْبُوْعًا. اَوْ تَکُوْنَ لَکَ جَنَّةٌ مِّنْ نَّخِيْلٍ وَّعِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الْاَنْهٰرَ خِلٰلَهَا تَفْجِيْرًا. اَوْ تُسْقِطَ السَّمَآءَ کَمَا زَعَمْتَ عَلَيْنَا کِسَفًا اَوْ تَاْتِیَ بِالله وَالْمَلٰۤئِکَةِ قَبِيْلاً. اَوْ يَکُوْنَ لَکَ بَيْتٌ مِّنْ زُخْرُفٍ اَوْ تَرْقٰی فِی السَّمَآءِ وَلَنْ نُّؤْمِنَ لِرُقِيِّکَ حَتّٰی تُنَزِّلَ عَلَيْنَا کِتٰبًا نَّقْرَؤُه، قُلْ سُبْحَانَ رَبِّیْ هَلْ کُنْتُ اِلاَّ بَشَرًا رَّسُوْلاً. وَمَا مَنَعَ النَّاسَ اَنْ يُّؤْمِنُوْۤا اِذْ جَآءَهُمُ الْهُدٰۤی اِلاَّ ۤاَنْ قَالُوْۤا اَبَعَثَ الله بَشَرًا رَّسُوْلاً. قُلْ لَّوْ کَانَ فِی الْاَرْضِ مَلٰۤئِکَةٌ يَّمْشُوْنَ مُطْمَئِنِّيْنَ لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِمْ مِّنَ السَّمَآءِ مَلَکًا رَّسُوْلاً.(اسراء 17: 89۔95)''

اور ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں طرح طرح سے ہر قسم کی حکمت کی باتیں بیان کی ہیں، لیکن اکثر لوگ انکار ہی پر اڑے ہوئے ہیں۔اور کہتے ہیں کہ ہم تو تمھاری بات ماننے کے نہیں، جب تک تم ہمارے لیے زمین سے کوئی چشمہ نہ جاری کر دو یا تمھارے پاس کھجوروں اور انگوروں کا کوئی باغ نہ ہو جائے پھر تم اس کے بیچ بیچ میں نہریں نہ دوڑا دو یا تم ہم پر آسمان سے ٹکڑے نہ گرا دو،جیسا کہ تم دعویٰ کرتے ہویا اللہ اور فرشتوں کو سامنے نہ لا کھڑا کرو یا تمھارے پاس سونے کا کوئی گھر نہ ہو جائے یا تم آسمان پر نہ چڑھ جاؤ اور ہم تمھارے چڑھنے کو بھی ماننے کے نہیں،جب تک تم وہاں سے ہم پر کوئی کتاب نہ اتارو جسے ہم پڑھیں کہہ دو کہ میرا رب پاک ہے، میں تو بس ایک بشر ہوں، اللہ کا رسول۔اور ان لوگوں کو ایمان لانے سے ، جبکہ ان کے پاس ہدایت آ گئی ، نہیں مانع ہوئی، مگر یہ چیز کہ انھوں نے کہا: کیا اللہ نے ایک بشر ہی کو رسول بنا کر بھیجا ہے؟ کہہ دو: اگر زمین میں فرشتے اطمینان سے چلتے پھرتے ہوتے تو ہم ان پر آسمان سے کسی فرشتے ہی کو رسول بنا کر اتارتے۔''


ان آیات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت اصرار کے ساتھ اور بڑے صریح طور پر ایک بشر رسول قرار دیا گیا ہے۔

بعض لوگوں نے درج ذیل آیت سے یہ مفہوم لینے کی کوشش کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نور تھے۔

ارشاد باری ہے:

قَدْ جَآءَکُمْ مِّنَ الله نُوْرٌ وَّ کِتٰبٌ مُّبِيْنٌ. (مائدہ 5: 15)
'' آیا ہے تمھارے پاس اللہ کی جانب سے ایک نور اور روشن کتاب۔''


اس آیت میں نور سے مراد نور ہدایت، یعنی قرآن مجید ہے ، اگلے الفاظ میں اسی کو روشن کتاب قرار دیا گیا ہے۔ چنانچہ اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ تمھارے پاس اللہ کی جانب سے ایک نور ہدایت، یعنی روشن کتاب آ چکی ہے۔


یہاں نور سے مراد کتاب مبین ہی ہے، لیکن بعض مفسرین نے نور سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مراد لیا ہے۔ بالفرض اگر ہم ان مفسرین کی راے مان بھی لیں تو درج بالا آیات جن میں آپ کی بشریت کا ذکر ہوا ہے، ان کی روشنی میں اس آیت میں موجود نور کے لفظ کو لازماً مجازی معنوں ہی میں لینا ہو گا۔مثلاً، آپ کی ذات نورانیت کی حامل ہے یا آپ نور ہدایت ہیں وغیرہ، لیکن اگر ہم اس آیت میں نور کے لفظ کو اس کے حقیقی معنوں میں لیں اور یہ کہیں کہ آپ بشر نہیں، بلکہ نور ہیں تو آیات قرآنی میں صریح تضاد لازم آئے گا جو کہ نا ممکن ہے۔


قرآن مجید میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نور ہدایت ہونے کے پہلو کو کئی طریقوں سے بیان کیا گیا ہے، مثلاً آپ کو 'سِرَاجًا مُّنِیْرًا' (روشن چراغ) کہا گیا ہے، یہاں بھی ظاہر ہے کہ ان الفاظ کا مجازی مفہوم (ہدایت کے روشن چراغ) ہی پیش نظر ہے، ورنہ تو یہ ماننا پڑے گا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نعوذ باللہ انسان نہیں، بلکہ چراغ تھے۔
بھائی جب آپ نے مان لیا کہ مجازی معنی کہ سرکا ر کی ذات نورانیت کی حامل ہے تو پھر اختلاف کیسا
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
جناب قادری صاحب: یہ بتائیں کہ اللہ تعالی کی عبادت کے لئے مکلف مخلوقات کتنی ہیں ۔ اور ان مخلوقات میں سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا
تعلق کس مخلوق کے ساتھ ہے؟
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top