السلام و علیکم -
قرآن میں الله رب العزت کا ارشاد ہے :
لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُمْ بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ سوره التوبه ١٢٨
البتہ تحقیق تمہارے پاس تم ہی میں سے ایک رسول آیا ہے- اسے تمہاری تکلیف گراں معلوم ہوتی ہے تمہاری بھلائی پر وہ حریص ہے مومنوں پر نہایت شفقت کرنے والا مہربان ہے-
یہاں لفظ أَنْفُسِكُمْ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ الله کے نبی صل الله علیہ و آ لہ وسلم جسمانی و ظاہری اعتبار سے باقی انسانوں سے مختلف نہیں تھے -(البتہ فضیلت میں تمام انسانوں سے بڑھ کر ہیں)- اگر ہم بلفرض محال یہ مان لیں کہ نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم نور تھے -تو یہ بھی ماننا پڑے گا کہ جس امّت میں آپ مبعوث ہوے وہ تمام کے تمام "نوری مخلوق تھے اور ہیں- یعنی مندرجہ بالا آیت کی رو سے تو اگر نبی صل الله علیہ و آ لہ وسلم نوری مخلوق تھے تو آپ کے امتی بھی نوری مخلوق ہونے چاہییں -