• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم وفات تک رفع الیدین کرتے رہے (10 صحابہ کرام کی گواہی)

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
نبی صلی اللہ علیہ وسلم وفات تک رفع الیدین کرتے رہے (10 صحابہ کرام کی گواہی)​
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436

ایک ایسی حدیث جس میں پوری نماز کا طریقہ بیان کے گیا
اور
وہ بھی دس صحابہ کی موجودگی میں
یہ حدیث
جامع ترمذی
میں بیان ہوئی ہے
اور
یہ حسن صحیح ہے

جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 286 حدیث مرفوع مکررات 63 بدون مکرر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ سَمِعْتُهُ وَهُوَ فِي عَشَرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدُهُمْ أَبُو قَتَادَةَ بْنُ رِبْعِيٍّ يَقُولُ أَنَا أَعْلَمُکُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا مَا کُنْتَ أَقْدَمَنَا لَهُ صُحْبَةً وَلَا أَکْثَرَنَا لَهُ إِتْيَانًا قَالَ بَلَی قَالُوا فَاعْرِضْ فَقَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاةِ اعْتَدَلَ قَائِمًا وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْکَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ وَرَکَعَ ثُمَّ اعْتَدَلَ فَلَمْ يُصَوِّبْ رَأْسَهُ وَلَمْ يُقْنِعْ وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَی رُکْبَتَيْهِ ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَاعْتَدَلَ حَتَّی يَرْجِعَ کُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا ثُمَّ أَهْوَی إِلَی الْأَرْضِ سَاجِدًا ثُمَّ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ ثُمَّ جَافَی عَضُدَيْهِ عَنْ إِبْطَيْهِ وَفَتَخَ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ ثُمَّ ثَنَی رِجْلَهُ الْيُسْرَی وَقَعَدَ عَلَيْهَا ثُمَّ اعْتَدَلَ حَتَّی يَرْجِعَ کُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا ثُمَّ أَهْوَی سَاجِدًا ثُمَّ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ ثُمَّ ثَنَی رِجْلَهُ وَقَعَدَ وَاعْتَدَلَ حَتَّی يَرْجِعَ کُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ ثُمَّ نَهَضَ ثُمَّ صَنَعَ فِي الرَّکْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ ذَلِکَ حَتَّی إِذَا قَامَ مِنْ السَّجْدَتَيْنِ کَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ کَمَا صَنَعَ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ ثُمَّ صَنَعَ کَذَلِکَ حَتَّی کَانَتْ الرَّکْعَةُ الَّتِي تَنْقَضِي فِيهَا صَلَاتُهُ أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَی وَقَعَدَ عَلَی شِقِّهِ مُتَوَرِّکًا ثُمَّ سَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ وَمَعْنَی قَوْلِهِ وَرَفَعَ يَدَيْهِ إِذَا قَامَ مِنْ السَّجْدَتَيْنِ يَعْنِي قَامَ مِنْ الرَّکْعَتَيْنِ

جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 286 حدیث مرفوع مکررات 63 بدون مکرر


محمد بن بشار، محمد بن مثنی، یحیی بن سعید، عبدالحمید بن جعفر، محمد بن عمرو بن عطاء، ابوحمید ساعدی سے نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے ابوحمید کو کہتے ہوئے سنا اس وقت وہ وہ دس صحابہ میں بیٹھے ہوئے تھے جن میں ابوقتادہ ربعی بھی شامل ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے بارے میں تم سب سے زیادہ جانتا ہوں صحابہ نے فرمایا تم نہ حضور کی صحبت میں ہم سے پہلے آئے اور نہ ہی تمہاری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاں زیادہ آمد ورفت تھی ابوحمید نے کہا یہ تو صحیح ہے صحابہ نے فرمایا بیان کرو ابوحمید نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو سیدھے کھڑے ہوتے اور دونوں ہاتھ کندھوں تک لے جاتے
جب رکوع کرنے لگتے تو دونوں ہاتھ کندھوں تک لے جاتے اور اللَّهُ أَکْبَرُ کہہ کر رکوع کرتے اور اعتدال کے ساتھ رکوع کرتے نہ سر کو جھکاتے اور نہ اونچا کرتے اور دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھتے پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہتے اور ہاتھوں کا اٹھاتے اور معتدل کھڑے ہوتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پہنچ جاتی پھر سجدہ کے لئے زمین کی طرف جھکتے اور اللَّهُ أَکْبَرُ کہتے اور بازؤں کو بغلوں سے علیحدہ رکھتے اور پاؤں موڑ کو اس پر اعتدال کے ساتھ بیٹھ جاتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر پہنچ جاتے پھر سجدے کے لئے سر جھکاتے اور اللَّهُ أَکْبَرُ کہتے پھر کھڑے ہو جاتے اور ہر رکعت میں اسی طرح کرتے یہاں تک کہ جب دونوں سجدوں سے اٹھتے تو تکبیر کہتے اور دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر اٹھاتے جیسے کہ نماز کے شروع میں کیا تھا پھر اسی طرح کرتے یہاں تک کہ ان کی نماز کی آخری رکعت آجاتی چنانچہ بائیں پاؤں کو ہٹاتے اور سیرین پر بیٹھ جاتے اور پھر سلام پھیر دیتے امام ابوعیسی فرماتے
ہیں
یہ حدیث حسن صحیح ہے اور إِذَا السَّجْدَتَيْنِ سے مراد یہ ہے کہ

جب دو رکعتوں کے بعد کھڑے ہوتے تو رفع یدین کرتے



 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436

یہ حدیث
سنن ابوداؤد
میں بھی
موجود ہے

سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 726 حدیث مرفوع مکررات 63 بدون مکرر



حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ ح و حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی وَهَذَا حَدِيثُ أَحْمَدَ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَطَائٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حُمَيْدٍ السَّاعِدِيَّ فِي عَشْرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ أَبُو قَتَادَةَ قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ أَنَا أَعْلَمُکُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا فَلِمَ فَوَاللَّهِ مَا کُنْتَ بِأَکْثَرِنَا لَهُ تَبَعًا وَلَا أَقْدَمِنَا لَهُ صُحْبَةً قَالَ بَلَی قَالُوا فَاعْرِضْ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاةِ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ ثُمَّ يُکَبِّرُ حَتَّی يَقِرَّ کُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا ثُمَّ يَقْرَأُ ثُمَّ يُکَبِّرُ فَيَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ ثُمَّ يَرْکَعُ وَيَضَعُ رَاحَتَيْهِ عَلَی رُکْبَتَيْهِ ثُمَّ يَعْتَدِلُ فَلَا يَصُبُّ رَأْسَهُ وَلَا يُقْنِعُ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيَقُولُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ مُعْتَدِلًا ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ أَکْبَرُ ثُمَّ يَهْوِي إِلَی الْأَرْضِ فَيُجَافِي يَدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَی فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا وَيَفْتَحُ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ إِذَا سَجَدَ وَيَسْجُدُ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ أَکْبَرُ وَيَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَی فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا حَتَّی يَرْجِعَ کُلُّ عَظْمٍ إِلَی مَوْضِعِهِ ثُمَّ يَصْنَعُ فِي الْأُخْرَی مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ إِذَا قَامَ مِنْ الرَّکْعَتَيْنِ کَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ کَمَا کَبَّرَ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ ثُمَّ يَصْنَعُ ذَلِکَ فِي بَقِيَّةِ صَلَاتِهِ حَتَّی إِذَا کَانَتْ السَّجْدَةُ الَّتِي فِيهَا التَّسْلِيمُ أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَی وَقَعَدَ مُتَوَرِّکًا عَلَی شِقِّهِ الْأَيْسَرِ قَالُوا صَدَقْتَ هَکَذَا کَانَ يُصَلِّي صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 726 حدیث مرفوع مکررات 63 بدون مکرر


احمد بن حنبل، ابوعاصم، ضحاک بن مخلد، مسدد، یحی، احمد، عبدالحمید، ابن جعفر، محمد بن عمر بن عطاء، حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دس صحابہ کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے جن میں ابوقتادہ بھی تھے ابوحمید نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے متعلق میں تم میں سے سب سے زیادہ واقفیت رکھتا ہوں صحابہ نے کہا وہ کیسے؟ بخدا تم ہم سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی نہیں کرتے تھے اور نہ ہی تم ہم سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت میں آئے تھے ابوحمید نے کہا ہاں یہ درست ہے صحابہ نے کہا اچھا تو پھر بیان کرو ابوحمید کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تھے تو اپنے دونوں ہاتھ مونڈھوں تک اٹھاتے اور تکبیر کہتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اعتدال کے ساتھ اپنے مقام پر آجاتی اس کے بعد قرات شروع فرماتے پھر (رکوع) کی تکبیر کہتے ہوئے دونوں ہاتھ مونڈھوں تک اٹھاتے اور رکوع کرتے اور رکوع میں دونوں ہتھیلیاں گھٹنوں پر رکھتے اور پشت سیدھی رکھتے سر کو نہ زیادہ جھکاتے اور نہ اونچا رکھتے۔ پھر سر اٹھاتے اور ۔سَمِعَ اللہ لِمَن حَمِدَہ کہتے۔ پھر سیدھے کھڑے ہو کر دونوں ہاتھ مونڈھوں تک اٹھاتے اور تکبیر کہتے ہوئے زمین کی طرف جھکتے (سجدہ کرتے) اور (سجدہ میں) دونوں ہاتھوں کو پہلوؤں سے جدا رکھتے پھر (سجدہ سے) سر اٹھاتے اور بائیں پاؤں کو بچھا کر اس پر بیٹھتے اور سجدہ کے وقت پاؤں کی انگلیوں کو کھلا رکھتے پھر (دوسرا) سجدہ کرتے اور اللہ اکبر کہہ کر پھر سجدہ سے سر اٹھاتے اور بائیں پاؤں کو بچھا کر اس پر اتنی دیر تک بیٹھتے کہ ہر ہڈی اپنے مقام پر آجاتی (پھر کھڑے ہوتے) اور دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کرتے پھر جب دو رکعتوں سے فارغ ہو کر کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے اور مونڈھوں تک دونوں ہاتھ اٹھاتے جس طرح کہ نماز کے شروع میں ہاتھ اٹھائے تھے اور تکبیر کہی تھی پھر باقی نماز میں بھی ایسا ہی کرتے یہاں تک کہ جب آخری سجدہ سے فارغ ہوتے یعنی جس کے بعد سلام ہوتا ہے تو بایاں پاؤں نکالتے اور بائیں کولھے پر بیٹھتے (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ نے کہا تم نے سچ کہا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی طرح نماز پڑھتے تھے۔


 
شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
نبی صلی اللہ علیہ وسلم وفات تک رفع الیدین کرتے رہے (10 صحابہ کرام کی گواہی)
جناب ارسلان صاحب :
اس حدیث کے اُن الفاظ کا متن نقل فر مادیں جن کا ترجمہ یہ بنتا ہو کہ
(نبی صلی اللہ علیہ وسلم وفات تک رفع الیدین کرتے رہے) اور

(10 صحابہ کرام نے گواہی) دی ہو وفات تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رفع یدین کی؟


10377990_657779840925569_1789062989219382277_n.jpg
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
جناب ارسلان صاحب :
اس حدیث کے اُن الفاظ کا متن نقل فر مادیں جن کا ترجمہ یہ بنتا ہو کہ
(نبی صلی اللہ علیہ وسلم وفات تک رفع الیدین کرتے رہے) اور

(10 صحابہ کرام نے گواہی) دی ہو وفات تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رفع یدین کی؟


8933 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
میرے مقلد بھائی کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کے خلاف عمل کرتے تھے - (نعوذباللہ) کچھ عقل ہے آپ میں، کیا آپ کو اللہ کا خوف نہیں
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
جناب ارسلان صاحب :
اس حدیث کے اُن الفاظ کا متن نقل فر مادیں جن کا ترجمہ یہ بنتا ہو کہ
(نبی صلی اللہ علیہ وسلم وفات تک رفع الیدین کرتے رہے) اور

(10 صحابہ کرام نے گواہی) دی ہو وفات تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رفع یدین کی؟


8933 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
تسلی سے پڑھے شاید کے میری بات آپ کے دل میں اتر جائے

ہائے ری تقلید! تیرا بیڑا غرق


تقلیدکومقلدین کی جانب سے امت کے لئے رحمت، گمراہی سے بچ کر دین پر عمل کا محفوظ راستہ بارور کروایا جاتا ہے اور ترک تقلید کو گمراہی اور امت مسلمہ کے مابین انتشار کا باعث قراردیا جاتا ہے۔ غرض تقلید کے فوائد اور ترک تقلید کے نقصانات پر جھوٹ کا سہارا لے کر اور ہمہ قسم کے ہتھکنڈوں کو زیر استعمال لا کرعام مسلمانوں کو خوب مغالطہ دیا جاتا ہے۔ حالانکہ تقلید کے لئے مقلدین کی یہ تمام کوششیں اور حربے حق کو باطل کے پردے میں چھپانے اور باطل پر حق کی ملمہ کاری کی نامراد سعی سے زیادہ کچھ نہیں کیونکہ حق پر تاویلات اور جھوٹ کی گرد ڈال کر اسے عارضی طور پر تو نظروں سے اوجھل کیا جاسکتا ہے لیکن اس میں مستقل اور مکمل کامیابی نا ممکن ہے۔

یہ تقلید جس کی تعریف میں مقلدین دن رات رطب السان رہتے ہیں اس قدر منحوس چیزہے کہ جس شخص کو اس کا روگ لگ جائے بد بختی اس کا مقدر بن جاتی ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ تقلید کے روگ میں مبتلا شخص کی بد زبانی سے اس کے اپنے امام کے علاوہ سلف و خلف میں سے کوئی بھی محفوظ نہیں رہتا۔ قرآن و حدیث کی کوئی اہمیت اس کی نظر میں باقی نہیں رہتی ۔جوحدیث یا قرآن کی آیت اس کے مذموم امام کے خلاف ہو مقلد اس کی مخالفت میں اس قدر آگے بڑھتا ہے کہ اس کا مذاق اڑانے اور باطل تاویلات کے ذریعے اسے رد کر دینے سے بھی باز نہیں رہتا۔اس بات سے بے نیاز اور بے فکر کہ اس کی یہ حرکت اس کی آخرت کی بربادی کا باعث بن کر اسے تمام خیر سے یکسر محروم بھی کر سکتی ہے۔

تقلید کی بیماری کی وجہ سے مقلدین کا احادیث صحیحہ کو نشانہ بنانے اور ان کی تحقیر کے ذریعے اپنے جامد مقلدانہ جذبات کو تسکین بہم پہچانے کی دو مثالیں پیش خدمت ہیں۔

بوقت ضرورت کھڑے ہو کر پیشاب کرنا وہ واحد مسئلہ ہے جو مقلدین کی تضحیک کا سب سے زیادہ نشانہ بنا ہے۔حالانکہ اس مسئلہ کی بنیاد صحیح بخاری کی یہ حدیث ہے: حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک قبیلے کے کوڑا کرکٹ کے ڈھیر پر گئے تو وہاں کھڑے ہوکر پیشاب کیا۔پھر پانی منگایا۔ میں آپ ﷺ کے پاس پانی لے کر آیا تو آپ ﷺ نے وضو فرمایا۔ (صحیح بخاری، کتاب الوضو)

۱۔ مولانا عبدالشکور قاسمی دیوبندی نے اپنی ایک تصنیف میں ابن نجیم حنفی کے حوالے سے چند صغیرہ گناہوں کا تذکرہ کیا ہے جس میں نمبر سات پر کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کے جائز عمل کو بھی صغیرہ گناہوں میں شامل کیا ہے۔( دیکھئے کفریہ الفاظ اور ان کے احکامات مع گناہ کبیرہ و صغیرہ کا بیان ، ص 103)

کیا ابن نجیم حنفی سے لے کر آج تک کسی بھی دیوبندی کی نظر سے بخاری کی مذکورہ بالا حدیث نہیں گزری جس میں ذکر کیا گیا ہے رسول اللہ ﷺ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا؟؟ یقیناًحدیث ان کی نظروں سے گزری ہوگی لیکن کیا کیجئے اس مقلدانہ تعصب کا جس سے مجبور ہوکران مقلدین نے ایسی نا معقول بات کہی جس کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ پر بھی گناہ کا الزام عائد ہوگیا۔ نعوذباللہ من ذالک

صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کوگناہ قرار دینے سے پہلے ان ناقص ا لعقل لوگوں کے ذہن میں یہ سوال کیوں نہ ابھرا کہ جب کھڑے ہوکر پیشاب کرنا گناہ ہے تو کیا اس عمل کا ارتکاب کرکے رسول اللہ ﷺ بھی گناہ گار ہوئے؟؟؟!!! (استغفراللہ)

نوٹ: یاد رہے کہ اس کتاب میں اکابرین دیوبند کی تصدیقات بھی شامل ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دیوبندیوں کے نزدیک بالاتفاق کھڑے ہو کر پیشاب کرنا گناہ ہے اور اس فرقے کا یہی مذہب و مسلک ہے کیونکہ دیوبندیوں کے امام اہل سنت، جناب سرفراز خان صفدر نے لکھا ہے: جب کوئی مصنف کسی کا حوالہ اپنی تائید میں پیش کرتا ہے اور اس کے کسی حصہ سے اختلاف نہیں کرتا تو وہی مصنف کا نظریہ اور (مذہب) ہوتا ہے۔(تفریح الخواطر ص29)

اب ایک نام نہاد عاشق رسول کی روداد سنیے جو حدیث نبوی ﷺ میں وارد فعل کا مذاق اڑاتے ہوئے پیارے نبی ﷺ کے فعل کو کفار کے فعل سے تشبیہ دیتا ہے لیکن پھر بھی ان کے عشق رسول پر کوئی حرف نہیں آتا۔بقول شاعر نہ توحید میں کچھ خلل اس سے آئے نہ اسلام بگڑے نہ ایمان جائے

۲۔ شوخ الاسلام طاہر القادری صاحب اپنے ایک مضمون بنام دروس بخاری۔عقائد اہلسنت اور فقہ حنفی سے متعلق اشکالات کا ازالہ میں رقم طراز ہیں: وہ لوگ جو بخاری شریف کے علاوہ کوئی اور حدیث ماننے کو تیار نہیں اور سمجھتے ہیں کہ بخاری کے باہر کوئی اور حدیث صحیح نہیں انہیں آج سے چاہیے کہ وہ بیٹھ کر پیشاب کرنا بند کردیں اور وہ یورپین، امریکن کلچر کی طرف آجائیں کیونکہ بخاری شریف میں بیٹھ کر پیشاب کرنے کی کوئی حدیث نہیں۔(ماہنامہ منہاج القرآن لاہور، نومبر 2006)

استغفراللہ۔ نبی کریم ﷺ کے عمل کو یورپین اور امریکن کلچر سے تشبیہ دینا بہت بڑی جراءت اور گستاخی ہے اگر یہ گستاخی کوئی غیر مسلم کرتا تو یقیناًواجب القتل اور شاتم رسول ٹھہرتا لیکن تقلید کی برکت سے حنفیوں کے اسلام پر ایسی گستاخیوں سے کوئی آنچ نہیں آتی۔ رند کے رند بھی رہتے ہیں اور جنت بھی ہاتھ سے نہیں جاتی ۔

یہ تقلید کے وہ خوفناک پہلو ہیں جنھیں مقلدین حضرات کی جانب سے بڑی صفائی کے ساتھ چھپا لیا جاتا ہے اور بیچاری عوام کوصرف تقلید کے خودساختہ خیر کے پہلو دکھانے پر اکتفا کیا جاتا ہے۔

خداراغور کرو، سوچو ، سمجھو اور ایسی تقلید سے باز آؤ جو آخرت کی تباہی اور دنیا کی زلت و رسوائی پر منتج ہوتی ہے۔

http://forum.mohaddis.com/threads/ہائے-ری-تقلید-تیرا-بیڑا-غرق.475/
 
شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
موضوع سے ہٹنا اہل باطل کا کام ہے ، موضوع پر رہیں
دس صحابہ کرام پر اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جو جھوٹ باندھا ہے اس کا متن نقل کریں
اس حدیث کے اُن الفاظ کا متن نقل فر مادیں جن کا ترجمہ یہ بنتا ہو کہ
(نبی صلی اللہ علیہ وسلم وفات تک رفع الیدین کرتے رہے) اور

(10 صحابہ کرام نے گواہی) دی ہو وفات تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رفع یدین کی؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
موضوع سے ہٹنا اہل باطل کا کام ہے ، موضوع پر رہیں
دس صحابہ کرام پر اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جو جھوٹ باندھا ہے اس کا متن نقل کریں
اس حدیث کے اُن الفاظ کا متن نقل فر مادیں جن کا ترجمہ یہ بنتا ہو کہ
(نبی صلی اللہ علیہ وسلم وفات تک رفع الیدین کرتے رہے) اور

(10 صحابہ کرام نے گواہی) دی ہو وفات تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رفع یدین کی؟
میرے عقل مند مقلد بھائی کیا صحابہ کرام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کے خلاف عمل کرتے تھے حد ہوتی ہے اندھی تقلید کی بھی پہلے آپ اس حدیث کا پورا پڑھے کہ صحابہ نے کس کا عمل بتایا ہے
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
جناب ارسلان صاحب :
اس حدیث کے اُن الفاظ کا متن نقل فر مادیں جن کا ترجمہ یہ بنتا ہو کہ
(نبی صلی اللہ علیہ وسلم وفات تک رفع الیدین کرتے رہے) اور

(10 صحابہ کرام نے گواہی) دی ہو وفات تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رفع یدین کی؟


8933 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
بھائی! آپ ترجمے کا مطالبہ تو تب کریں جب میں نے یہ دعویٰ کیا ہو کہ یہ دونوں جملے احادیث کا ترجمہ ہیں، واضح ہے کہ یہ دونوں جملے حدیث سے استدلال کیے گئے ہیں، ہاں آپ یہ پوچھیں کہ ان دونوں جملوں کا کیسے استدلال کیا گیا ہے تو میں بتانے کو تیار ہوں، لیکن امید ہے کہ آپ خود سمجھدار ہیں سمجھ گئے ہوں گے کہ یہ استدلال حدیث کے کن الفاظوں سے کیا گیا ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
موضوع سے ہٹنا اہل باطل کا کام ہے ، موضوع پر رہیں
دس صحابہ کرام پر اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جو جھوٹ باندھا ہے اس کا متن نقل کریں
اس حدیث کے اُن الفاظ کا متن نقل فر مادیں جن کا ترجمہ یہ بنتا ہو کہ
(نبی صلی اللہ علیہ وسلم وفات تک رفع الیدین کرتے رہے) اور

(10 صحابہ کرام نے گواہی) دی ہو وفات تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رفع یدین کی؟
بھائی! آپ ترجمے کا مطالبہ تو تب کریں جب میں نے یہ دعویٰ کیا ہو کہ یہ دونوں جملے احادیث کا ترجمہ ہیں، واضح ہے کہ یہ دونوں جملے حدیث سے استدلال کیے گئے ہیں، ہاں آپ یہ پوچھیں کہ ان دونوں جملوں کا کیسے استدلال کیا گیا ہے تو میں بتانے کو تیار ہوں، لیکن امید ہے کہ آپ خود سمجھدار ہیں سمجھ گئے ہوں گے کہ یہ استدلال حدیث کے کن الفاظوں سے کیا گیا ہے۔
 
Top