• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی علیہ السلام کیلئے علم غیب کا عقیدہ رکھنے والا کافر ہے فقہاء احناف کا فتوی

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
کتنا آسان ہے دوسروں کو کافر بنانا. اگر اتنی ہی محنت حق بتانے میں صرف کرتے تو لوگ صحیح مسلمان بن جاتے
احناف کی اپنی کتابوں میں یہ لکھا ہے، مگر وہ حق ماننے سے عاری ہیں۔اللہ تعالی انہیں ہدایت دے۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
مولانا احمد رضا خان صاحب نے بھی فرمایا ہے کہ اللہ کہ علاوہ کسی اور کو عالم الغیب کہنا مکرو ہے،اور احناف کے ہاں جب مکرو لکھا جاتا تو مراد تحریمی ہوتا ہے،یعنی حرام ہے کہ اللہ کے علاوہ کسی کو عالم الغیب کہا جائے۔
میرے بھائی ایک تو آپ اپنے حوالے کا ثبوت دیں کہ احمد رضا بریلوی صاحب نے کہاں فرمایا ہے کہ

اللہ کہ علاوہ کسی اور کو عالم الغیب کہنا مکروہ ہے
اور دوسری بات یہ بتا دیں کہ احناف شریف کی اپنی لکھی ہوئی کتابیں جو کچھ کہہ رہی ہیں- کیا وہ صحیح ہے - اگر صحیح ہیں تو مانتے کیوں نہیں - اور اگر صحیح نہیں تو ان کتابوں کا رد کیوں نہیں کرتے -
 

عزمی

رکن
شمولیت
جون 30، 2013
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
304
پوائنٹ
43
میرے بھائی ایک تو آپ اپنے حوالے کا ثبوت دیں کہ احمد رضا بریلوی صاحب نے کہاں فرمایا ہے کہ
جی بھائی آج سے کوئی چھ برس قبل میں تبیان القرآن کا مطالعہ کرتے ہوئے یہ بات پڑھی تھی،تبیان القرآن کی انٹیر نیٹ پر کچھ جلدیں موجود ہیں،میرے پاس اتنی فرصت تو نہیں کہ اب باریکی سے مطالعہ کر کے یہ حوالہ ڈھونڈ کر دوں ۔لیکن میں پوری ذمہ داری سے کہتا ہوں کہ آپ کو تبیان القرآن میں یہ بات مل جائے گی،میں کوشش کرونگا کہ حوالہ تلاش کر کے دوں۔یا کسی دوست کی مدد سے آپ تک حوالہ پہنچا دوں۔
ارادہ ہے وعدہ نہیں تبلیغی جماعت والا(ابتسامہ)
اور دوسری بات یہ بتا دیں کہ احناف شریف کی اپنی لکھی ہوئی کتابیں جو کچھ کہہ رہی ہیں- کیا وہ صحیح ہے - اگر صحیح ہیں تو مانتے کیوں نہیں - اور اگر صحیح نہیں تو ان کتابوں کا رد کیوں نہیں کرتے -
بھائی میرے یار لوگوں کی روٹیاں لگی ہوئی ہیں ،اسطرح کے اختلاف بیان کر کے لوگوں کے جذبات گرم کر کے ان کی جیب سے پیسے نکلوائے جاتے ہیں۔اللہ کے عالم الغیب ہونے میں کوئی اختلاف نہیں۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
ہمارے ہاں بہت لوگ ایسے ہیں جو اطلاع عن الغیب اور علم غیب کے درمیان فرق نہیں سمجھتے ،ضرورت لوگوں کو کافر بنانے کی نہیں ،بلکہ اچھے انداز سے بات سمجھانے کی ضرورت ہے۔اور اس مسلئہ میں لفظی اختلاف زیادہ ہے،اور حقیقی اختلاف بہت کم ہے،اور بعض لوگوں کی اس مسلئہ سے روٹیاں جڑی ہوئی ہیں،اس لئے وہ سمجھانے کے بجائے کافر کافر کی گردان سے زیادہ کام لیتے ہیں۔
احناف اور اہلحدیث میں اس مسلئہ میں کوئی اختلاف نہیں۔البتہ بریلوی احباب کا جو اختلاف نظر آتا ہے وہ بھی لفظی ہی ہے ، مولانا احمد رضا خان صاحب نے بھی فرمایا ہے کہ اللہ کہ علاوہ کسی اور کو عالم الغیب کہنا مکرو ہے،اور احناف کے ہاں جب مکرو لکھا جاتا تو مراد تحریمی ہوتا ہے،یعنی حرام ہے کہ اللہ کے علاوہ کسی کو عالم الغیب کہا جائے۔
عجیب بات ہے کہ بڑے دھڑلے سے نبی اکرمﷺ کی ذات مبارکہ پر بحث کی جاتی ہے کہ آپ یہ جانتے ہیں اور یہ نہیں جانتے۔ آپ ﷺ کی ذات پر بحث کرنے کی جرات کرنا،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، ایمان کی بربادی ہے،کیونکہ جب بحث کی جاتی ہے تو مقابلہ میں جوش و جذبہ سے ،نہ جانے کون سا ایسا لفظ زبان سے نکل جائے جس سے ایمان ہی تباہ ہو جائے ،اس لئے بہت احتیاط سے گفتگو کرنی چاہئے ،اور ایک عامی شخص کو چاہے کہ وہ اس مسلئہ پر خاموشی اختیار کرین۔ میرے خیال میں اب اس موضوع پر بحث ختم کرنی چاہئے۔کیونکہ بہت لکھا جا چکا ہے۔
اگر میرے کسی لفظ سے کسی بھائی کی دل آزاری ہوئی ہو تو معاف کرنا۔

قُلْ لَا أَقُولُ لَكُمْ عِنْدِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۚ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْأَعْمَىٰ وَالْبَصِيرُ ۚ أَفَلَا تَتَفَكَّرُونَ سوره الانعام ٥٠

کہہ دو (اے نبی ) میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس الله کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب کا علم رکھتا ہوں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں میں تو صرف اس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر نازل کی جاتی ہے کہہ دو کیا اندھا اور آنکھوں والا دونوں برابر ہو سکتے ہیں کیا تم غور نہیں کرتے
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
علم غیب کی اگر تعریف بیان کردی جائے تو مجھ جیسے ناقص علم والوں کا بھلا ہوجائے
 

عزمی

رکن
شمولیت
جون 30، 2013
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
304
پوائنٹ
43
علم غیب کی اگر تعریف بیان کردی جائے تو مجھ جیسے ناقص علم والوں کا بھلا ہوجائے
علم غیب کی تعریف یہ ہے
لا یعرف با لحواس الظاھرۃ ولا ببد اھۃ العقل اس لئے جس کو ظاہری عقل دیکھ لیں یا عقل کی روشنی سے معلوم ہو سکے،وہ غیب کی تعریف میں نہیں آتا،غیب کی دوسری خصوصیت یہ ہے کہ وہ علم اسکا ذاتی ہومکسی واسطہ یا ذریعہ سے حاصل نہ کیا گیا ہو۔
تیسری خصوصیت یہ ہے کہ حادث نہ ہو اسکی ابتدا اور انتہا نہ ہو۔
جو علم ذاتی نہ ہو ،کشف الہام کے واسطہ سے حاصل ہو یا خواب کے ذریعہ حاصل ہو ،اسے علم غیب کہنا صرف ان لوگوں کا کام ہے ،جو سراپا جہالت مین غرق ہیں،اور جنہیں علم کی ہوا بھی نہیں لگی۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
علم غیب کی تعریف یہ ہے
لا یعرف با لحواس الظاھرۃ ولا ببد اھۃ العقل اس لئے جس کو ظاہری عقل دیکھ لیں یا عقل کی روشنی سے معلوم ہو سکے،وہ غیب کی تعریف میں نہیں آتا،غیب کی دوسری خصوصیت یہ ہے کہ وہ علم اسکا ذاتی ہومکسی واسطہ یا ذریعہ سے حاصل نہ کیا گیا ہو۔
تیسری خصوصیت یہ ہے کہ حادث نہ ہو اسکی ابتدا اور انتہا نہ ہو۔
جو علم ذاتی نہ ہو ،کشف الہام کے واسطہ سے حاصل ہو یا خواب کے ذریعہ حاصل ہو ،اسے علم غیب کہنا صرف ان لوگوں کا کام ہے ،جو سراپا جہالت مین غرق ہیں،اور جنہیں علم کی ہوا بھی نہیں لگی۔
دلیل بھی عنایت فرمادیں تاکہ آپ کے اس قول کو حجت مانا جائے
 

عزمی

رکن
شمولیت
جون 30، 2013
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
304
پوائنٹ
43
دلیل بھی عنایت فرمادیں تاکہ آپ کے اس قول کو حجت مانا جائے
ملت جعفریہ کی معتبر ترین لغت قرآن مرآۃ الانوار میں ہے
الغیب جمعا و مفردا ھو خلاف الشھود والحضور ای ما غاب عنک
غیب جمعا اور مفردا برخلاف حضور و شہود شئے کو کہا جاتا ہے ۔ یعنی جو اشیاء بھی تچھ سے غائب ہوں ۔
مرآۃ الانوار ص۱۴۸
علامہ مجلسی نے لکھا ہے کہ ۔
الغیب ما غاب عن الشخص اما باعتبار زمان وقوعہ کالاشیاء الماضیۃ والآتیۃ او باعتبار مکان وقوعہ کالاشیاء الغائبۃ عن حواسنا فی دقّتنا۔
غیب وہ ہے جو ایک ذات سے غائب ہو یا باعتبار زمان وقوع غائب ہو جیسا کہ اشیاء ماضیہ و آئندہ یا باعتبار مکان وقوع غائب ہو جیسا کہ وہ اشیاء جو فی الوقت ہمارے حواس سے غائب ہوں ۔
مرآۃ العقول ج ۱ ص ۱۸۶
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
ملت جعفریہ کی معتبر ترین لغت قرآن مرآۃ الانوار میں ہے
الغیب جمعا و مفردا ھو خلاف الشھود والحضور ای ما غاب عنک
غیب جمعا اور مفردا برخلاف حضور و شہود شئے کو کہا جاتا ہے ۔ یعنی جو اشیاء بھی تچھ سے غائب ہوں ۔
مرآۃ الانوار ص۱۴۸
علامہ مجلسی نے لکھا ہے کہ ۔
الغیب ما غاب عن الشخص اما باعتبار زمان وقوعہ کالاشیاء الماضیۃ والآتیۃ او باعتبار مکان وقوعہ کالاشیاء الغائبۃ عن حواسنا فی دقّتنا۔
غیب وہ ہے جو ایک ذات سے غائب ہو یا باعتبار زمان وقوع غائب ہو جیسا کہ اشیاء ماضیہ و آئندہ یا باعتبار مکان وقوع غائب ہو جیسا کہ وہ اشیاء جو فی الوقت ہمارے حواس سے غائب ہوں ۔
مرآۃ العقول ج ۱ ص ۱۸۶
غیب کی اس تعریف سے آپ متفق ہیں ؟؟؟
 

عزمی

رکن
شمولیت
جون 30، 2013
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
304
پوائنٹ
43
غیب کی اس تعریف سے آپ متفق ہیں ؟؟؟
بہرام صاحب اگر میرے ساتھ بات کرنی تو کھل کر واضح بات کرنی ہے۔جو کہنا چاہتے کھل کر کہو،پہلیاں ڈالنے کی ضرورت نہیں،ہم اہل بیت کے غلام ہیں اور ہمارا مذہب منافقت کی اجازت نہیں دیتا۔
 
Top