ہمارے ہاں بہت لوگ ایسے ہیں جو اطلاع عن الغیب اور علم غیب کے درمیان فرق نہیں سمجھتے ،ضرورت لوگوں کو کافر بنانے کی نہیں ،بلکہ اچھے انداز سے بات سمجھانے کی ضرورت ہے۔اور اس مسلئہ میں لفظی اختلاف زیادہ ہے،اور حقیقی اختلاف بہت کم ہے،اور بعض لوگوں کی اس مسلئہ سے روٹیاں جڑی ہوئی ہیں،اس لئے وہ سمجھانے کے بجائے کافر کافر کی گردان سے زیادہ کام لیتے ہیں۔
احناف اور اہلحدیث میں اس مسلئہ میں کوئی اختلاف نہیں۔البتہ بریلوی احباب کا جو اختلاف نظر آتا ہے وہ بھی لفظی ہی ہے ، مولانا احمد رضا خان صاحب نے بھی فرمایا ہے کہ اللہ کہ علاوہ کسی اور کو عالم الغیب کہنا مکرو ہے،اور احناف کے ہاں جب مکرو لکھا جاتا تو مراد تحریمی ہوتا ہے،یعنی حرام ہے کہ اللہ کے علاوہ کسی کو عالم الغیب کہا جائے۔
عجیب بات ہے کہ بڑے دھڑلے سے نبی اکرمﷺ کی ذات مبارکہ پر بحث کی جاتی ہے کہ آپ یہ جانتے ہیں اور یہ نہیں جانتے۔ آپ ﷺ کی ذات پر بحث کرنے کی جرات کرنا،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، ایمان کی بربادی ہے،کیونکہ جب بحث کی جاتی ہے تو مقابلہ میں جوش و جذبہ سے ،نہ جانے کون سا ایسا لفظ زبان سے نکل جائے جس سے ایمان ہی تباہ ہو جائے ،اس لئے بہت احتیاط سے گفتگو کرنی چاہئے ،اور ایک عامی شخص کو چاہے کہ وہ اس مسلئہ پر خاموشی اختیار کرین۔ میرے خیال میں اب اس موضوع پر بحث ختم کرنی چاہئے۔کیونکہ بہت لکھا جا چکا ہے۔
اگر میرے کسی لفظ سے کسی بھائی کی دل آزاری ہوئی ہو تو معاف کرنا۔