،
محتصرا عرض ہے
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔(لَهُ غَيْبُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ أَبْصِرْ بِهِ وَأَسْمِعْ الخ الکھف 26 پارہ15
ترجمہ:اسی کو معلوم ہیں سب غیب(چھپی باتیں) آسمانوں کی اور زمین کی ،کیا خوب ہے وہ دیکھنے والااور سننے ولا)
عا لم الغیب صرف اللہ ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔(لَهُ غَيْبُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ أَبْصِرْ بِهِ وَأَسْمِعْ الخ الکھف 26 پارہ 15
ترجمہ:اسی کو معلوم ہیں سب غیب(چھپی باتیں) آسمانوں کی اور زمین کی ،کیا خوب ہے وہ دیکھنے والااور سننے ولا)
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔(قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّـهُ ۚ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ الخ النمل 65 پارہ 20
(ترجمہ :کہہ دے کہ آسمان والوں میں سے زمین والوں میں سے کوئی بھی سوائے اللہ کے غیب کو نہیں جانتا ،اور انہیں تو یہ بھی معلوم نہیں کہ کب اٹھا کھڑے کئے جائیں گے۔
قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّـهُ الخ النمل 65 پارہ 20
(ترجمہ :کہہ دے کہ آسمان والوں میں سے زمین والوں میں سے کوئی بھی سوائے اللہ کے غیب کو نہیں جانتا)
اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔( قُل لَّا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّـهُ ۚ وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ ۚ الخ الاعراف 188 پارہ 9
(ترجمہ: کہہ دو کہ میں نہیں اختیار رکھتا میں اپنی ذات کے لئے بھی نہ کسی نفع اور نہ کسی نقصان کا ،مگر یہ کہ چاہے اللہ ،اور ہوتا مجھے علم غیب کا تو ضرور حاصل کر لیتا میں بہت فائدے اور نہ پہنچتا مجھے کوئی نقصان
غیر اللہ کے لئے عالم الغیب کی اصطلاح جائز نہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ نبی اکرمﷺ نے غیب بتایا ہے اسے کیا کہا جائے گا۔تو یہ بھی قرآن سے پوچھ لیتے ہیں۔
وَمَا كَانَ اللَّهُ
لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَجْتَبِي مِن رُّسُلِهِ مَن يَشَاءُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّـهِ وَرُسُلِهِ الخ اٰٰل عمران 179 پارہ 4
(ترجمہ:اور نہیں ہے اللہ تعالیٰ کہ
مطلع کرے تم کو غیب پر ،لیکن ہاں جس کو خود چاہے اور وہ اللہ تعالیٰ کے پیغمبر ہیں ،اُن کو منتخب فرمالیتا ہے)
عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَىٰ غَيْبِهِ أَحَدًا ﴿٢٦﴾ إِلَّا مَنِ ارْتَضَىٰ مِن رَّسُولٍ الخ جن 26،27 پارہ 29
(ترجمہ :۔ غیب کا جاننے والا وہ ہی ہے،سو مطلع نہیں فرماتا وہ اپنے غیب پر کسی کو ، سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے)
اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔( ذَٰلِكَ
مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ الخ یوسف 102 پارہ 13
(ترجمہ:یہ غیب کی خبریں ہیں جو وحی کر رہے ہیں ہم تمہاری طرف )
اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔(تِلْكَ مِنْ
أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهَا إِلَيْكَ ۖ مَا كُنتَ تَعْلَمُهَا أَنتَ وَلَا قَوْمُكَ مِن قَبْلِ هَـٰذَا الخ ھود 49 پارہ 12
(ترجمہ:یہ خبریں ہیں غیب کی جو ہم وحی کر رہے ہیں تمہاری طرف (اے نبی)نہیں جانتے تھے یہ باتیں تم اور نہ تمہاری قوم اس سے پہلے)
پس انبیا کے لئے اطلاع عن الغیب یا اخبار عن الغیب کی اصطلاح ہے۔عالم الغیب صرف اللہ کے لئے مخصوص ہے۔