• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی علیہ السلام کیلئے علم غیب کا عقیدہ رکھنے والا کافر ہے فقہاء احناف کا فتوی

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
بہرام صاحب اگر میرے ساتھ بات کرنی تو کھل کر واضح بات کرنی ہے۔جو کہنا چاہتے کھل کر کہو،پہلیاں ڈالنے کی ضرورت نہیں،ہم اہل بیت کے غلام ہیں اور ہمارا مذہب منافقت کی اجازت نہیں دیتا۔
میں صرف یہ جاننا چاہتا ہوں کہ غیب کس چیز کو کہا جاتا اس پر قرآن وحدیث سے دلیل بھی اور جس سے آپ بھی متفق ہوں ۔ سمپل
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
مسلمانوں کا یہ متفق علیہ عقیدہ ہے کہ غیب کا علم اﷲ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا مگر کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ کے علاوہ محمد رسول اﷲ بھی غیب کاعلم جانتے ہیں۔
یہ اختلاف قرآن وحدیث سے دور رہنے اور آباؤ اجداد کی اندھی پیروی کا نتیجہ ہے میں چاہتا ہوں کہ قرآن وحدیث سے اس مسئلہ کو بیان کروں اور حق کو باطل سے جدا کردوں۔

عالم الغیب میں دوالفاظ استعمال ہوئے ہیں پہلا عالم اور دوسرا غیب، عالم جاننے والے کو کہتے ہیں اور غیب کے معنی چھپی ہوئی چیز اور وہ چیز جو آئندہ ہونے والی ہے ۔اب اگر کسی شخص میں یہ صفت ہوکہ وہ بغیر کسی دوسرے کی مدد کے یعنی اسے کوئی نہ بتائے اور وہ خود صرف اپنے علم سے یہ جان لے کہ آئندہ کیا ہونے والا ہے یا اس کے پاس ایسا علم ہوکہ چھپی ہوئی چیزیں اس کے سامنے بغیر کسی کی مدد کے ظاہر ہوجائیں تو ایسا شخص عالم الغیب کہلائے گا اب ہم ایسا شخص مخلوق میںاگر تلاش کریں تو شاید ایسا شخص ہمیں کوئی بھی نہ ملے گا جو یہ کہے کہ میرے پاس ایک ایسا علم ہے ایک ایسی قوت ہے کہ مجھے کوئی نہیں بتاتااور میں جانتا ہوں جوکچھ چھپا ہوا ہے اور جو کچھ ظاہر ہے اور میں جانتا ہوں جوکچھ ہوچکا ہے اور جو آئندہ ہونے والا ہے تو ہمیں پتہ چلے گا کہ یہ دعویٰ تو صرف اﷲسبحانہ وتعالیٰ کاہے لہٰذا یہ ثابت ہوجائے گا کہ اﷲ تعالیٰ ہی دراصل عالم الغیب ہے اﷲتعالیٰ نے اپنے عالم الغیب ہونے کی قرآن مجید میں کئی جگہ دلیلیں فرمائی ہیں اﷲتعالیٰ فرماتا ہے کہ صرف میں ہی عالم الغیب ہوں میرے علاوہ کوئی بھی غیب نہیں جانتا ۔

اﷲتعالیٰ نے اپنے عالم الغیب ہونے کی دلیلیں قرآن میں بہت سی جگہ ارشاد فرمائی ہیں :

وَلِلَّهِ غَيۡبُ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَإِلَيۡهِ يُرۡجَعُ ٱلۡأَمۡرُ كُلُّهُ ۥ فَٱعۡبُدۡهُ وَتَوَڪَّلۡ عَلَيۡهِ‌ۚ وَمَا رَبُّكَ بِغَـٰفِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُونَ

اور اﷲ ہی کے لئے ہے غیب آسمانوں کا اور زمین کا اور اسی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں تمام معاملات سو اسی کی عبادت کرواور بھروسہ رکھو اسی پر اور نہیں ہے تیرا رب کچھ بے خبر ان کاموں سے جو تم کرتے ہو۔

(ھود١٢٣)

قُل لَّا يَعۡلَمُ مَن فِى ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلۡأَرۡضِ ٱلۡغَيۡبَ إِلَّا ٱللَّهُ‌ۚ وَمَا يَشۡعُرُونَ أَيَّانَ يُبۡعَثُونَ

اے نبی ! ان سے کہو نہیں جانتا جو بھی ہے آسمانوں میں اور زمین میں ،غیب کو سوائے اﷲکے اور نہیں جانتے وہ تو یہ بھی کہ کب دوبارہ اٹھائے جائیں گے۔ (النمل:٦٥)

وَلِلَّهِ غَيۡبُ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلۡأَرۡضِ‌ۚ وَمَآ أَمۡرُ ٱلسَّاعَةِ إِلَّا كَلَمۡحِ ٱلۡبَصَرِ أَوۡ هُوَ أَقۡرَبُ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ ڪُلِّ شَىۡءٍ۬ قَدِيرٌ۬

اور اﷲ ہی کے لیے خاص ہے پوشیدہ حقائق کا علم (جو ہیں )آسمانوں اور زمین میں اور نہیں ہے قیامت کا معاملہ مگر مانند آنکھ جھپکنے کہ بلکہ وہ اس سے بھی جلد تر ہے ۔بے شک اﷲہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔

(النحل:٧٧)

وَعِندَهُ ۥ مَفَاتِحُ ٱلۡغَيۡبِ لَا يَعۡلَمُهَآ إِلَّا هُوَ‌ۚ وَيَعۡلَمُ مَا فِى ٱلۡبَرِّ وَٱلۡبَحۡرِ‌ۚ وَمَا تَسۡقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلَّا يَعۡلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ۬ فِى ظُلُمَـٰتِ ٱلۡأَرۡضِ وَلَا رَطۡبٍ۬ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِى كِتَـٰبٍ۬ مُّبِينٍ۬

اور اسی کے پاس ہیں کنجیاں غیب کی نہیں جانتا انہیں کوئی سوائے اس کے اور وہ تو جانتا ہے اسے بھی جو خشکی میں ہے اور جو سمندر میں ہے اور نہیں جھڑتا کوئی پتہ مگر وہ اس کے علم میں ہے اور نہ کوئی دانہ زمین کے تاریک پردوں میں ایسا ہے اور نہیں کوئی تر اور نہ خشک (چیز)مگر وہ روشن کتاب میں (درج) ہے۔

(الانعام :٥٩)

هُوَ ٱللَّهُ ٱلَّذِى لَآ إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ‌ۖ عَـٰلِمُ ٱلۡغَيۡبِ وَٱلشَّهَـٰدَةِ‌ۖ هُوَ ٱلرَّحۡمَـٰنُ ٱلرَّحِيمُ

وہ اﷲ ہی ہے نہیں کوئی معبود سوائے اس کے جاننے والا غائب وحاضر کا بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا۔

(الحشر:٢٢)


ان تمام آیتوں کے مطالعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ غیب کا علم صرف اﷲہی کے خاص ہے اس کے علاوہ کسی کے پاس یہ علم نہیں کہ وہ چھپی ہوئی چیزوں کو جان لے ۔

عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا غیب کی پانچ کنجیاں ہیں جنہیں اﷲ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ۔

١: عورت کے پیٹ میں کیا ہے ۔
٢: کل کیا ہوگا۔
٣: بارش کب ہوگی۔
٤: جاندار کس سرزمین پرمرے گا ۔
٥: قیامت کب آئے گی۔

(صحیح البخاری جلد سوم صفحہ ٧٦٢/ح٢٢١٦)

اس حدیث اور قرآنی آیات سے ثابت ہوتاہے کہ علم غیب خاص صفت الٰہی ہے اﷲتعالیٰ اپنی صفات وربوبیت کسی کو بھی عطا نہیں فرماتاﷲتعالیٰ ہی ازل سے ابد تک کے تمام حالات کو جانتا ہے اور وہی اس کائنات کے نظام کو اپنے علم اور تدبیر سے چلارہاہے ، اس کام میں اس کوئی ایک بھی اس کاشریک نہیں اور اسے کسی کی مدد کی ضرورت نہیں ۔

 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
غیب کی تعریف جو میں اس مضمون سے جان پایا ہو وہ کچھ اس طرح ہے
1۔ غیب کے معنی چھپی ہوئی چیز یہ سب باتیں وہ کسی کی مدد کے بغیر جان لے
2۔ وہ چیز جو آئندہ ہونے والی ہے یہ سب باتیں وہ کسی کی مدد کے بغیر جان لے
ایسا کوئی شخص مخلوق میں نہیں جو یہ دعویٰ کریں کہ مجھے چھپی ہوئی اور آئندہ ہونے والی باتوں یا میں ایک بات کا اضافہ اپنی طرف سے کردوں کہ آئندہ اور گذرے ہوئے حالات کو بغیر کسی کی مدد کے جانتا ہوں
اللہ ہر ظاہر اور چھپے کا جاننے والا ہے
لیکن صرف چھپی ہوئی بات کا عقیدہ اللہ کے سواء کسی اور کے لئے مانے تو یہ شرک ہوگا لیکن ایسی کے ساتھ اللہ ہر ظاہر کا بھی جاننے والا ہے لیکن اگر کوئی کسی اور کے لئے یہ عقیدہ رکھے کہ یہ ظاہر کا جاننے والا ہے تو اس میں کوئی شرک نہیں !!!!!

علم غیب خاص صفت الٰہی ہے اﷲتعالیٰ اپنی صفات وربوبیت کسی کو بھی عطا نہیں فرماتا(یعنی اللہ غیب بتانے پر اختیار نہیں رکھتا اس کے سواء اللہ ہر چیز پر قادر ہے نعوذباللہ) اﷲتعالیٰ ہی ازل سے ابد تک کے تمام حالات کو جانتا ہے
اور اس کا علم کسی کو عطاء نہیں کیا !!!!!!!
 

عزمی

رکن
شمولیت
جون 30، 2013
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
304
پوائنٹ
43
السلام علیکم
عزمی بھائی اس کا حوالہ درکار ہے

اور جناب ہم پہلےخود بریلوی تھے ہم ایسے بہت سے علما سے مل چکے ہیں جو کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عالم الغیب ہیں اور آج کے دور میں تو آپ یوٹیوب کھولیں اور بریلویوں کے اس عقیدہ کو آپ وہاں با آسانی پا لیں گیں جزاک اللہ
بھائی بریلوی مسلک میں بہت طرح کے لوگ ہیں،اصل بات تو علماء کی ہوتی ہے،اور ان علماء کی جو تقوی رکھنے والے ہوتے ہیں۔اور متقی ہونے ہونے کیساتھ ساتھ ان اختلافی مسائل پر گہری نظر ہو، اور تمام مسالک کے پیشتر علماء کی جو رائے وہ بھی اسکی نظر میں ہو تو ایسے علماء کی بات کو لیا جانا چاہے،اب علم غیب کو لے لیتے ہیں۔
جو علم کسی ذرائع سے حاصل ہوتا ہے، وہ ذریعہ ،وحی ہو کشف ہو ،الہام ہو علم غیب ختم ہو جاتا ہے،ذاتی علم بغیر کسی ذرائع کے وہ صرف اللہ کے پاس ہے،لہذا عالم الغیب صرف اللہ ہے۔قرآن نے اطلاع عن الغیب کہا ہے،یعنی غیب پر مطلع کیا جاتا ہے انبیاء علیہ اصلوۃ والسلام کو۔
السلام علیکم
عزمی بھائی اس کا حوالہ درکار ہے

اور جناب ہم پہلے
خود بریلوی تھے ہم ایسے بہت سے علما سے مل چکے ہیں جو کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عالم الغیب ہیں اور آج کے دور میں تو آپ یوٹیوب کھولیں اور بریلویوں کے اس عقیدہ کو آپ وہاں با آسانی پا لیں گیں جزاک اللہ
آپ کے علاوہ کچھ مزید احباب کا بھی حکم تھا۔اصل میں پیشہ ور علماء کی بات اور ہے اور علماء حق کی بات اور ہوتی ہے،بریلوی دیوبندی اور اہلحدیث کااس مسلئہ پر کوئی اختلاف نہیں سب کے نزدیک اللہ کے علاوہ کوئی عالم الغیب نہیں،اور انبیا کے لئے اطلاع عن الغیب ہے۔اور اس بات تمام مسالک کے جید علما کا اتفاق ہے ،یہ فقط میں ایک حوالہ تبیان لقران علامہ سعیدی صاحب کی تفسیر ص سے دے رہا ہوں،آپ مزید تحقیق کر لے یہ لفظی اختلاف ہے ،یار لوگوں نے اسکو اچھال رکھا ہے۔
 

عزمی

رکن
شمولیت
جون 30، 2013
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
304
پوائنٹ
43
،
میں صرف یہ جاننا چاہتا ہوں کہ غیب کس چیز کو کہا جاتا اس پر قرآن وحدیث سے دلیل بھی اور جس سے آپ بھی متفق ہوں ۔ سمپل
محتصرا عرض ہے
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔(لَهُ غَيْبُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ أَبْصِرْ بِهِ وَأَسْمِعْ الخ الکھف 26 پارہ15
ترجمہ:اسی کو معلوم ہیں سب غیب(چھپی باتیں) آسمانوں کی اور زمین کی ،کیا خوب ہے وہ دیکھنے والااور سننے ولا)
عا لم الغیب صرف اللہ ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔(لَهُ غَيْبُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ أَبْصِرْ بِهِ وَأَسْمِعْ الخ الکھف 26 پارہ 15
ترجمہ:اسی کو معلوم ہیں سب غیب(چھپی باتیں) آسمانوں کی اور زمین کی ،کیا خوب ہے وہ دیکھنے والااور سننے ولا)
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔(قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّـهُ ۚ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ الخ النمل 65 پارہ 20
(ترجمہ :کہہ دے کہ آسمان والوں میں سے زمین والوں میں سے کوئی بھی سوائے اللہ کے غیب کو نہیں جانتا ،اور انہیں تو یہ بھی معلوم نہیں کہ کب اٹھا کھڑے کئے جائیں گے۔
قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّـهُ الخ النمل 65 پارہ 20
(ترجمہ :کہہ دے کہ آسمان والوں میں سے زمین والوں میں سے کوئی بھی سوائے اللہ کے غیب کو نہیں جانتا)
اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔( قُل لَّا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّـهُ ۚ وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ ۚ الخ الاعراف 188 پارہ 9
(ترجمہ: کہہ دو کہ میں نہیں اختیار رکھتا میں اپنی ذات کے لئے بھی نہ کسی نفع اور نہ کسی نقصان کا ،مگر یہ کہ چاہے اللہ ،اور ہوتا مجھے علم غیب کا تو ضرور حاصل کر لیتا میں بہت فائدے اور نہ پہنچتا مجھے کوئی نقصان
غیر اللہ کے لئے عالم الغیب کی اصطلاح جائز نہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ نبی اکرمﷺ نے غیب بتایا ہے اسے کیا کہا جائے گا۔تو یہ بھی قرآن سے پوچھ لیتے ہیں۔
وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَجْتَبِي مِن رُّسُلِهِ مَن يَشَاءُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّـهِ وَرُسُلِهِ الخ اٰٰل عمران 179 پارہ 4
(ترجمہ:اور نہیں ہے اللہ تعالیٰ کہ مطلع کرے تم کو غیب پر ،لیکن ہاں جس کو خود چاہے اور وہ اللہ تعالیٰ کے پیغمبر ہیں ،اُن کو منتخب فرمالیتا ہے)
عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَىٰ غَيْبِهِ أَحَدًا ﴿٢٦﴾ إِلَّا مَنِ ارْتَضَىٰ مِن رَّسُولٍ الخ جن 26،27 پارہ 29
(ترجمہ :۔ غیب کا جاننے والا وہ ہی ہے،سو مطلع نہیں فرماتا وہ اپنے غیب پر کسی کو ، سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے)
اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔( ذَٰلِكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ الخ یوسف 102 پارہ 13
(ترجمہ:یہ غیب کی خبریں ہیں جو وحی کر رہے ہیں ہم تمہاری طرف )
اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔(تِلْكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهَا إِلَيْكَ ۖ مَا كُنتَ تَعْلَمُهَا أَنتَ وَلَا قَوْمُكَ مِن قَبْلِ هَـٰذَا الخ ھود 49 پارہ 12
(ترجمہ:یہ خبریں ہیں غیب کی جو ہم وحی کر رہے ہیں تمہاری طرف (اے نبی)نہیں جانتے تھے یہ باتیں تم اور نہ تمہاری قوم اس سے پہلے)
پس انبیا کے لئے اطلاع عن الغیب یا اخبار عن الغیب کی اصطلاح ہے۔عالم الغیب صرف اللہ کے لئے مخصوص ہے۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
،

محتصرا عرض ہے
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔(لَهُ غَيْبُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ أَبْصِرْ بِهِ وَأَسْمِعْ الخ الکھف 26 پارہ15
ترجمہ:اسی کو معلوم ہیں سب غیب(چھپی باتیں) آسمانوں کی اور زمین کی ،کیا خوب ہے وہ دیکھنے والااور سننے ولا)
عا لم الغیب صرف اللہ ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔(لَهُ غَيْبُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ أَبْصِرْ بِهِ وَأَسْمِعْ الخ الکھف 26 پارہ 15
ترجمہ:اسی کو معلوم ہیں سب غیب(چھپی باتیں) آسمانوں کی اور زمین کی ،کیا خوب ہے وہ دیکھنے والااور سننے ولا)
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔(قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّـهُ ۚ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ الخ النمل 65 پارہ 20
(ترجمہ :کہہ دے کہ آسمان والوں میں سے زمین والوں میں سے کوئی بھی سوائے اللہ کے غیب کو نہیں جانتا ،اور انہیں تو یہ بھی معلوم نہیں کہ کب اٹھا کھڑے کئے جائیں گے۔
قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّـهُ الخ النمل 65 پارہ 20
(ترجمہ :کہہ دے کہ آسمان والوں میں سے زمین والوں میں سے کوئی بھی سوائے اللہ کے غیب کو نہیں جانتا)
اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔( قُل لَّا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّـهُ ۚ وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ ۚ الخ الاعراف 188 پارہ 9
(ترجمہ: کہہ دو کہ میں نہیں اختیار رکھتا میں اپنی ذات کے لئے بھی نہ کسی نفع اور نہ کسی نقصان کا ،مگر یہ کہ چاہے اللہ ،اور ہوتا مجھے علم غیب کا تو ضرور حاصل کر لیتا میں بہت فائدے اور نہ پہنچتا مجھے کوئی نقصان
غیر اللہ کے لئے عالم الغیب کی اصطلاح جائز نہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ نبی اکرمﷺ نے غیب بتایا ہے اسے کیا کہا جائے گا۔تو یہ بھی قرآن سے پوچھ لیتے ہیں۔
وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَجْتَبِي مِن رُّسُلِهِ مَن يَشَاءُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّـهِ وَرُسُلِهِ الخ اٰٰل عمران 179 پارہ 4
(ترجمہ:اور نہیں ہے اللہ تعالیٰ کہ مطلع کرے تم کو غیب پر ،لیکن ہاں جس کو خود چاہے اور وہ اللہ تعالیٰ کے پیغمبر ہیں ،اُن کو منتخب فرمالیتا ہے)
عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَىٰ غَيْبِهِ أَحَدًا ﴿٢٦﴾ إِلَّا مَنِ ارْتَضَىٰ مِن رَّسُولٍ الخ جن 26،27 پارہ 29
(ترجمہ :۔ غیب کا جاننے والا وہ ہی ہے،سو مطلع نہیں فرماتا وہ اپنے غیب پر کسی کو ، سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے)
اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔( ذَٰلِكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ الخ یوسف 102 پارہ 13
(ترجمہ:یہ غیب کی خبریں ہیں جو وحی کر رہے ہیں ہم تمہاری طرف )
اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔(تِلْكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهَا إِلَيْكَ ۖ مَا كُنتَ تَعْلَمُهَا أَنتَ وَلَا قَوْمُكَ مِن قَبْلِ هَـٰذَا الخ ھود 49 پارہ 12
(ترجمہ:یہ خبریں ہیں غیب کی جو ہم وحی کر رہے ہیں تمہاری طرف (اے نبی)نہیں جانتے تھے یہ باتیں تم اور نہ تمہاری قوم اس سے پہلے)
پس انبیا کے لئے اطلاع عن الغیب یا اخبار عن الغیب کی اصطلاح ہے۔عالم الغیب صرف اللہ کے لئے مخصوص ہے۔
بھائی میرے میں نے تو یہ پوچھا ہی نہیں کہ عالم الغیب کون ہے اور اطلاع عن الغیب سے کیا مراد ہے میں نے تو صرف یہ معلوم کیا ہے کہ
غیب کی تعریف کیا ہے قرآن و حدیث کی دلیل کے ساتھ
لیجئے میں اپنا سوال پھر کوٹ کئے دیتا ہوں
میں صرف یہ جاننا چاہتا ہوں کہ غیب کس چیز کو کہا جاتا اس پر قرآن وحدیث سے دلیل بھی اور جس سے آپ بھی متفق ہوں ۔ سمپل
 

عزمی

رکن
شمولیت
جون 30، 2013
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
304
پوائنٹ
43
معذرت ،مجھے بحث برائے بحث سے نفرت ہے۔آپکو ان ہی آیات کے اندر معنی و تعریف مل جائنگے۔
 
Top