• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی کا معنی

شمولیت
مئی 30، 2017
پیغامات
93
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
52
السلام وعلیکم
موحترم شیوخ

نبی کا اردو ترجمہ جو بریلوی حضرت کرتے ہیں اس میں کتنی سچائی ہے
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
السلام وعلیکم
السلام علیکم
موحترم شیوخ
محترم
نبی کا اردو ترجمہ جو بریلوی حضرت کرتے ہیں اس میں کتنی سچائی ہے
’ غیب کی خبریں بتانے والا ‘ ؟
رسول کا لغوی معنی ہے : پیغام پہچانے والا
نبی کا لغوی معنی ہے : خبر دینے والا۔
نبی اور رسول جو پیغام یا خبر لاتے ہیں ، وہ غیب کی خبر ہی ہوتی ہے ۔
ویسے خبر ، جو بھی ہو ، وہ اصل میں غیب کی ہی ہوتی ہے ، جہاں ہم خود موجود ہوں ، اسے خبر نہیں بلکہ مشاہدہ کہتےہیں ۔
اس معنی میں اگر ’ غیب کی خبریں بتانے والا ‘ کہا جائے ، تو بالکل درست ، اور اس کے علاوہ اگر کوئی مراد ہو ، مثلا نبی یا رسول کو غیب کی ہر خبر معلوم ہوتی ہے ، وغیرہ وغیرہ تو یہ بالکل جھوٹ ، کیونکہ اللہ کے علاوہ غیب کی خبریں کوئی نہیں رکھتا۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
السلام وعلیکم

نبی کا اردو ترجمہ جو بریلوی حضرت کرتے ہیں اس میں کتنی سچائی ہے
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
کسی بھی لغت کی کتاب ہمیں نہیں ملاکہ نبی کے معنی غیب کی خبریں دینے والا کے ہوتے ہوں ، بلکہ جو معنی لغت کی کتابوں میں ملتاہے
اس میں ایک معنی ’’المخبر عن اﷲ ، المنبیء عن اﷲ‘‘ کا بھی ہے ، یعنی اﷲ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ باتوں کو لوگوں تک پہونچانے والا ۔
دیکھئے معتبر کتب لغت: [معجم مقاییس اللغۃ لابن فارس (المتوفی:۳۹۵ھ):۳؍۳۸۵، الصحاح للجوھری محقق (متوفی : ۳۹۸ھ ) :۶؍۲۵۰۰،لسان العرب لابن منظور(متوفیٰ:۷۱۱ھ):۱؍۱۶۲، القاموس المحیط للفیروزآبادی (متوفیٰ :۸۱۷ھ):۴؍۳۹۳، النہایۃ فی غریب الحدیث والاثر لابن الاثیر(متوفی: ۶۰۶ھ ): ۵؍۳]
علامہ جوہری (الصحاح ) میں لکھتے ہیں :
والنَّبَأُ: الخبر، تقول نَبَأ ونَبَّأ، أي: أخبر، ومنه أخذ النبئ لانه أنبأ عن الله تعالى،
اور القاموس المحيط میں ہے :
والنبيء: المخبر عن الله تعالى، وترك الهمز المختار، ج: أنبياء نبآء وأنباء والنبيؤون، والاسم: النبوءة
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ رب العزت فرماتا ہے :
وَكَذَلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِنْ أَمْرِنَا مَا كُنْتَ تَدْرِي مَا الْكِتَابُ وَلَا الْإِيمَانُ وَلَكِنْ جَعَلْنَاهُ نُورًا نَهْدِي بِهِ مَنْ نَشَاءُ مِنْ عِبَادِنَا وَإِنَّكَ لَتَهْدِي إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ (52)
اور اسی طرح ہم نے تمہارے پاس اپنے حکم سے ایک روح بطور وحی نازل کی ہے۔ تمہیں اس سے پہلے نہ یہ معلوم تھا کہ کتاب کیا ہوتی ہے اور نہ یہ کہ ایمان کیا ہے، لیکن ہم نے اس (قرآن) کو ایک نور بنایا ہے جس کے ذریعے ہم اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتے ہیں، ہدایت دیتے ہیں۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ تم لوگوں کو وہ سیدھا راستہ دکھا رہے ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لفظ (نبی ) چونکہ (نبا ) سے مشتق ہے اور (نبأ ) کا معنی بتاتے ہوئے علامہ راغب اصفہانی لکھتے ہیں :
نبأ
[النَّبَأُ] :
خبر ذو فائدة عظيمة يحصل به علم أو غَلَبَة ظنّ، ولا يقال للخبر في الأصل نَبَأٌ حتى
يتضمّن هذه الأشياء الثّلاثة، وحقّ الخبر الذي يقال فيه نَبَأٌ أن يتعرّى عن الكذب، كالتّواتر، وخبر الله تعالى، وخبر النبيّ عليه الصلاة والسلام،

( ن ب ء ) النبا ء عظیم فائدہ دینے والی خبرکو کہتے ہیں، جو علم یا غلبہ ظن کا فائدہ دے اور حقیقی معنی کے لحاظ سے کسی خبر کو اس وقت تک (النبا ء ) نہیں کہا جاتا جب تک اس میں تین چیزیں موجود نہ ہوں ۔ یعنی نہایت مفید ہونا اور اس سے علم یا غلبہ ظن کا حاصل ہونا۔
اور [النَّبَأُ] صرف اس خبر کو کہا جاتا ہے جس میں کذب کا احتمال نہ ہو ۔ جیسے خبر متواتر، خبر الہیٰ اور خبر نبویﷺ جیسے فرمایا : ۔ قُلْ هُوَ نَبَأٌ عَظِيمٌ أَنْتُمْ عَنْهُ مُعْرِضُونَ کہہ دو کہ یہ ایک بڑی خبر ہے جس کو تم دھیان میں نہیں لاتے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا :
تِلْكَ مِنْ أَنْبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهَا إِلَيْكَ مَا كُنْتَ تَعْلَمُهَا أَنْتَ وَلَا قَوْمُكَ مِنْ قَبْلِ هَـذَا (11-هود:49)
” (اے نبی ! ) یہ کچھ غیب کی خبریں ہیں، ہم انہیں آپ کی طرف وحی کرتے ہیں، اس سے پہلے نہ آپ انہیں جانتے تھے اور نہ آپ کی قوم "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہاں (نبی ) کا شرعی معنی بتایا کہ :
نبی ﷺ کو غیب کی خبروں کا وحی سے پہلے بالکل علم نہیں ہوتا ،
اور وحی کے بعد بھی صرف وہی باتیں جانتے ہیں جو وحی کے ذریعہ بتائی جائیں ،
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
وحی کے بغیر بحیثیت نبی و رسول ﷺ آپ اپنے قریب کا غیب بھی نہیں جانتے ، صدیوں پہلے ، اور صدیوں بعد کا علم غیب تو درکنار ،
خود اللہ تعالی فرماتا ہے :
وَمِمَّنْ حَوْلَكُمْ مِنَ الْأَعْرَابِ مُنَافِقُونَ وَمِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مَرَدُوا عَلَى النِّفَاقِ لَا تَعْلَمُهُمْ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ سَنُعَذِّبُهُمْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَى عَذَابٍ عَظِيمٍ (101)سورۃ التوبہ (101)
ترجمہ :
اور تمہارے ارد گرد جو دیہاتی ہیں، ان میں بھی منافق لوگ موجود ہیں، اور مدینہ کے باشندوں میں بھی جو نفاق پر اڑ گئے ہیں، تو انھیں نہیں جانتا، ہم ہی انھیں جانتے ہیں۔ عنقریب ہم انھیں دو بار عذاب دیں گے، پھر وہ بہت بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے۔ ))
 
شمولیت
مئی 30، 2017
پیغامات
93
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
52
جزاکاللہ شیوخ محترم

غلطی کے لئے معذرت خضر بھائی
 
Top