السلام وعلیکم
نبی کا اردو ترجمہ جو بریلوی حضرت کرتے ہیں اس میں کتنی سچائی ہے
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
کسی بھی لغت کی کتاب ہمیں نہیں ملاکہ نبی کے معنی غیب کی خبریں دینے والا کے ہوتے ہوں ، بلکہ جو معنی لغت کی کتابوں میں ملتاہے
اس میں ایک معنی
’’المخبر عن اﷲ ، المنبیء عن اﷲ‘‘ کا بھی ہے ، یعنی اﷲ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ باتوں کو لوگوں تک پہونچانے والا ۔
دیکھئے معتبر کتب لغت: [معجم مقاییس اللغۃ لابن فارس (المتوفی:۳۹۵ھ):۳؍۳۸۵، الصحاح للجوھری محقق (متوفی : ۳۹۸ھ ) :۶؍۲۵۰۰،لسان العرب لابن منظور(متوفیٰ:۷۱۱ھ):۱؍۱۶۲، القاموس المحیط للفیروزآبادی (متوفیٰ :۸۱۷ھ):۴؍۳۹۳، النہایۃ فی غریب الحدیث والاثر لابن الاثیر(متوفی: ۶۰۶ھ ): ۵؍۳]
علامہ جوہری (الصحاح ) میں لکھتے ہیں :
والنَّبَأُ: الخبر، تقول نَبَأ ونَبَّأ، أي: أخبر، ومنه أخذ النبئ لانه أنبأ عن الله تعالى،
اور القاموس المحيط میں ہے :
والنبيء: المخبر عن الله تعالى، وترك الهمز المختار، ج: أنبياء نبآء وأنباء والنبيؤون، والاسم: النبوءة
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ رب العزت فرماتا ہے :
وَكَذَلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِنْ أَمْرِنَا مَا كُنْتَ تَدْرِي مَا الْكِتَابُ وَلَا الْإِيمَانُ وَلَكِنْ جَعَلْنَاهُ نُورًا نَهْدِي بِهِ مَنْ نَشَاءُ مِنْ عِبَادِنَا وَإِنَّكَ لَتَهْدِي إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ (52)
اور اسی طرح ہم نے تمہارے پاس اپنے حکم سے ایک روح بطور وحی نازل کی ہے۔ تمہیں اس سے پہلے نہ یہ معلوم تھا کہ کتاب کیا ہوتی ہے اور نہ یہ کہ ایمان کیا ہے، لیکن ہم نے اس (قرآن) کو ایک نور بنایا ہے جس کے ذریعے ہم اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتے ہیں، ہدایت دیتے ہیں۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ تم لوگوں کو وہ سیدھا راستہ دکھا رہے ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لفظ (نبی ) چونکہ (نبا ) سے مشتق ہے اور (نبأ ) کا معنی بتاتے ہوئے علامہ راغب اصفہانی لکھتے ہیں :
نبأ
[النَّبَأُ] :
خبر ذو فائدة عظيمة يحصل به علم أو غَلَبَة ظنّ، ولا يقال للخبر في الأصل نَبَأٌ حتى
يتضمّن هذه الأشياء الثّلاثة، وحقّ الخبر الذي يقال فيه نَبَأٌ أن يتعرّى عن الكذب، كالتّواتر، وخبر الله تعالى، وخبر النبيّ عليه الصلاة والسلام،
( ن ب ء ) النبا ء عظیم فائدہ دینے والی خبرکو کہتے ہیں، جو علم یا غلبہ ظن کا فائدہ دے اور حقیقی معنی کے لحاظ سے کسی خبر کو اس وقت تک (النبا ء ) نہیں کہا جاتا جب تک اس میں تین چیزیں موجود نہ ہوں ۔ یعنی نہایت مفید ہونا اور اس سے علم یا غلبہ ظن کا حاصل ہونا۔
اور [النَّبَأُ] صرف اس خبر کو کہا جاتا ہے جس میں کذب کا احتمال نہ ہو ۔ جیسے خبر متواتر، خبر الہیٰ اور خبر نبویﷺ جیسے فرمایا : ۔
قُلْ هُوَ نَبَأٌ عَظِيمٌ أَنْتُمْ عَنْهُ مُعْرِضُونَ کہہ دو کہ یہ ایک بڑی خبر ہے جس کو تم دھیان میں نہیں لاتے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا :
تِلْكَ مِنْ أَنْبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهَا إِلَيْكَ مَا كُنْتَ تَعْلَمُهَا أَنْتَ وَلَا قَوْمُكَ مِنْ قَبْلِ هَـذَا (11-هود:49)
” (اے نبی ! ) یہ کچھ غیب کی خبریں ہیں، ہم انہیں آپ کی طرف وحی کرتے ہیں، اس سے پہلے نہ آپ انہیں جانتے تھے اور نہ آپ کی قوم "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہاں (نبی ) کا شرعی معنی بتایا کہ :
نبی ﷺ کو غیب کی خبروں کا وحی سے پہلے بالکل علم نہیں ہوتا ،
اور وحی کے بعد بھی صرف وہی باتیں جانتے ہیں جو وحی کے ذریعہ بتائی جائیں ،