السلام علیکم
محترم وقار اگر آپ کیمسٹری کے علم سے کوئی واقفیت رکھتے ہیں تو بتائیں میں آپکو اس پر تفصلی سے آگاہی کر سکتا ہوں، اگر نہیں تو پھر آپ حلال و حرام پر گفتگو کرتے ہیں۔
والسلام
میرے محترم بھائی آپ کی خیر خواہی کا مشکور ہوں
مگر بات میری کیمیاء شناسی کی نہیں حلال و حرام کے تعیّن کی ہے جس میں حتمی فیصلہ اللہ کا اور وضاحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہی قبول کی جائے گی۔
یعنی اگر آج کوئی شخص سائنسی اصولوں پر یہ ثابت کر دے کہ لحم الخنزیر میں وہ اجزاءِ کیمیاء پائے جاتے ھیں ایڈز جیسے ھنوز لا علاج مرض کا بہترین دافع
ہے تو میں ایسی بہت سی احادیثِ نبوی و آثار مثلاً
اِنَّ اللَّهَ خَلَقَ الدَّاءَ وَالدَّوَاءَ فَتَدَاوَوْا وَلا تَتَدَاووا بِحَرَامٍ
بے شک اللہ نے بیماری بنائی اور دواء بنائی لہذا تُم لوگ عِلاج کیا کرو لیکن حرام کے ساتھ عِلاج مت کرو
المعجم الکبیر /حدیث /باب الحا/باب خیرۃ بنت حدرد اُم الدرداء، امام الھیثمی رحمہ اللہ نے """مجمع الزوائد """ میں کہا کہ """ اس روایت کے سارے ہی راوی با اعتماد ہیں """، اور امام الالبانی نے بھی اسے "حَسن" قرار دیا ہے ۔
عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ ُ کا فرمان ہے
(إنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَمْ يَجْعَلْ شِفَاءَكُمْ فِيمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ
بے شک اللہ تعالیٰ نے تُم لوگوں پر جو کچھ حرام کیا ہے اُس میں تُمہارے لیے شِفاء نہیں رکھی)
صحیح البخاری/کتاب الاشربہ /باب 14
کی تاویل کرنا یا اس میں استثناء تلاش کرنا یا اسکی سند میں کیڑے نکالنے کی جسارت کو ھرگز قبول نہ کروں گا اس لئے نہیں کہ یہ روایت بخاری و مسلم کی ہے بلکہ اس لئے کہ یہ قرآنِ مبین کی رھنمائی میں کھڑی ھے اور دینِ حنیف کے مزاج کے عین مطابق ھے ۔!!
اس تمہید کے بعد
روایتِ زیرِ بحث کے قبول کرنے میں تردد محض اس وجہ سے ھے دین کے فلسفۂِ تزکیہ اور دیگر احادیثِ نبویہ سےتعارض اس میں وہ سقم پیدا کرتا ہے کہ کوئی محبِ رسول تو اسکی نسبت بنیِٔ طیّب و طاہر کی طرف سوچ بھی نہیں سکتا !!!
البتہ جو شخص یا گروہ اس خوف میں مبتلا ہو کہ کہیں دل ودماغ کی آواز پر لبیک کے نتیجے اسے منکرِینِ حدیث کی ھمنوائی کی تہمت سہنی پڑے گی تو وہ جان لے کہ ان فرقوں سے وابسکتگی اور ذکات و صدقات و فطرانہ کی روٹی اسے روزِ محشر عاشقانِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیثیت سے نہیں بلکہ مدافعیانِ رواتِ حدیث متعارف کروائے گی ۔ ۔ ؟
آپ ذرا لوگوں کے اس مخالفانہ طرزِ عمل پر تدبّر کریں تو جان لینگے کہ یہ سب حبِ علی میں نہیں بلکہ بغضِ معاویہ میں اختیار کیا گیا ہے !!!
ذرا کوئی یہ تو بتلائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خونِ مبارک کا ابنِ زبیر سے پینا حدیث کی کتابوں میں منقول ہے جنہیں تبلیغی نصاب ۔ فضائلِ صحابہ میں بھی نقل کیا گیا ۔ ۔
کیا آپ انہیں مانتے ھیں ۔؟؟؟
بحرحال
میرا موضوع وہی ھے جو دین کا ھے جو رسالت کا ھے یعنی تزکیہ نہ کہ طب اور جدید علمِ کیمیاء کیوںکہ اس کےلئے رسول فرما گئے
انتم اعلمُ فی امورِ دنیٰکم
سوال پھر دھراتا ہوں کیا
جِس جانور کا گوشت کھانا حلال ہے اُس جانور کے منہ ُ کا لُعاب اور پیشاب نجس یعنی پلید نہیں ہوتا ؟
تو پھر کیا خرونوش کے لئے بھی اسکی حرمت ساقط ہو جائے گی ؟
حیرت مجھے اس بات پر ہے کہ اس فورم پر پیشاب پینے پلانے کی بحث چھڑی ہے اور دوسری جگہ الکوحلک ادوایات حرام ھونے نہ ھونے کی ؟ ۔