Dua
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 30، 2013
- پیغامات
- 2,579
- ری ایکشن اسکور
- 4,440
- پوائنٹ
- 463
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و بر کاتہ،
اس موضوع پر بہت عرصے سے اعتراضات کا سامنا ہے، کچھ علماء اکرام کی مبالغہ آرائی نے اسے مزید ہوا دی ہے۔
اس موضوع پر مکالمہ میں مجھے جو" دلائل " دیئے گئے وہ یہاں پیش کر رہی ہوں۔
1۔"نبی کریم ﷺ کو غسل نہیں دیا گیا۔۔۔بلکہ ان کے جسم مبارک کو ایسے ہی لپیٹ دیا گیا کیونکہ بشر میں کوئی اس لائق نہیں کہ جو اس قدر لطیف اور پاک جسم مبارک کے غسل کا اہتمام کرتا"۔
2۔'جب جنازہ کے لیے امامت کا مسئلہ شدت اختیار کر گیا تو یہ معاملہ امہات المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما کے پاس لے جایا گیا، اللہ تعالی کی طرف سے انھیں اونگھ آئی اور جب وہ بیدار ہوئیں ، تو انھوں نے فرمایا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ صرف درود شریف پڑھ دیا جائے۔اس لیے نماز جنازہ نہیں ہوئی"۔
3۔"کتب احادیث میں غسل اور نماز جنازہ سے متعلق کوئی بھی صحیح روایت موجود نہیں"۔
ان نقاط سے پیدا ہونے والے سوالات۔۔۔
کہ حقیقت کیا ہے؟
کیا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما کو بھی وحی آتی تھی؟
کیا نبی کریم ﷺ شہید کہلائے؟؟؟