بهای مینے استاذ کا بهی ذکر کیا هے.الحمد للہ متقدمین نے جس فن میں کوئی کام کیا اس کو ادھورا نہیں چھوڑا بلکہ اسے مکمل کیا بعد کے لوگوں نے یا تو اسی کی شرح کی یا اسے اختصار کیا لیکن متقدمین کے اصول کو چھوڑ کر اگر کوئی جدت اختیار کرتا ہے تو اسکے بھٹکنے کا چانس زیادہ رہتا ہے ابھی میں نے آسان عربی گرامر جس کو اسحاق سلفی صاحب نے اپنی پسندیدہ کتاب قرار دیکر اسے ڈاون لوڈ کرکے اسے پڑھنے کا مشورہ بھی دیا ہے۔ مین نے اسے صرف اسم کی بحث میں ابتدائی چند سطر پڑھکر دیکھا تو مجھے افسوس ہوا کہ اسحاق سلفی صاحب نے کس بنیاد پر اس کتاب کو ترجیح دی ہے جبکہ مصنف نے اسم اور مصدر کو ایک کردیا ہے حالانکہ دونوں میں بڑا فرق ہے جبکہ مصدر میں مصدری معنی پایا جاتا ہے اور مصدر عامل بھی ہوتا ہے اسم صرف نام ہوتا ہے اس میں مصدری معنی نہیں ہوتا اور نہ ہی اسم عامل بن سکتا ۔۔ یہ کتاب ابتدائی قواعد سیکھنے والوں کیلئے مفید نہیں ہے اسکی جگہ نحو میر اور میزان منشعب کا اردو ترجمہ مل جاے تو اسکو پڑھے یا کتاب النحو اور کتاب الصرف مصنف مولانا عبدالرحمن امرتسری کو پڑھے لیکن قابل استاذ کی رہنمائی ضروری ہے ۔
اس طرف مہربانی کرکے توجہ دے
کوی آنلائن پڑهانے والا کسی کے دهیان میں هو
آنلائن استاذ بلکل نا ملے یہ الگ بات هے لیکن کسی کے علم میں نا هو تو یہ ممکن هے.