سلطان ملک
رکن
- شمولیت
- اگست 27، 2013
- پیغامات
- 81
- ری ایکشن اسکور
- 14
- پوائنٹ
- 57
جناب آپ جس بات پر زور دے رہے ہو خود بھی غور دیا ہے کہ نہیں ؟جناب من جواب بنا نہیں آپ سے حدیث کے الفاظ یہ ہیں :
يَا مُحَمَّدُ إِنِّي قَدْ تَوَجَّهْتُ بِكَ إِلَى رَبِّي فِي حَاجَتِي هَذِهِ لِتُقْضَى
اور جو قرآن کی آیت پیش کی تھی اس میں یہ تخصیص ہے کہ نبی کانام محمد لے سکتے ہو جب نبی لفظ ساتھ ہو ؟
قیاس جڑ دیا آپنے ؟؟؟
آپ کا کہنا ہے کہ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي قَدْ تَوَجَّهْتُ بِكَ إِلَى رَبِّي فِي حَاجَتِي هَذِهِ لِتُقْضَى یہ آدھی عبارت کیوں کوٹ کر رہے ہو ؟؟ کیا اس میں یہ لفظ نہیں إِلَيْكَ بِمُحَمَّدٍ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ، يَا مُحَمَّدُ اور پھر یہ لفظ نہیں پڑھی اپنے وَيَدْعُوَ بِهَذَا الدُّعَاءِ:
یہ کلیمات تو وَيَدْعُوَ بِهَذَا الدُّعَاءِ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابن حنیف کو سکھائے تھے جیسا کہ حدیث سے واضح ہے ہم جس حدیث پے بحث کر رہے ہیں اس میں یا محمد کا لفظ ہے جو صحابی کی طرف منسوب ہے لہذا اب یہ ثابت کریں کہ حاجت روائی کے لئے اللہ نے اللہ کے رسول نے " یا محمد" کہنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو سیکھایا ؟؟ قرآن سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث سے۔
انشاءاللہ کر بھی نہیں سکتے
نہ بات کرو آپ کی مرضی اہل علم کے نزدیک یہ حدیث سندن ثابت ہی نہیں اور میرے نزدیک اس کے متن میں بھی قرآن کی مخالفت ہے جس کا کوئی معقول جواب آپ سے بن نہیں پا رہا اور میں چاہوں تو حوالہ جات کی لائن لگا سکتا ہوں کی قرآن کی وہ دو آیات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یا محمد "یا محمد" کہنے کی مذمت میں اتری ہے اس کے کچھ سیمپل میں نے اوپر دیے ہیں ۔سند پر تو میں جب کلام کروں جب آپ متن پر سے اپنے ذاتی قیاس جنکی کوئی بنیاد نہیں
میرا مشورہ ہے کہ تحریف کی باتیں چھوڑ دے یا کسی اور موقع پر کسی اور تھریڈ میں تحریف پر بات کرلیں انشاء اللہ فقیر بتائے گا کہ کس نے بدترین تحریف معنوی اور تحریف لفظی کی ہے !دوسری بات ہم کو طعنہ دے رہے ہیں کہ ہم حدیث بدل دیتے ہیں جبکہ وہابیوں نے اس حدیث کی اشاعت میں محمد کے ساتھ یا کا لفظ مٹا کر بدترین تحریف کی جو کام کرتے خود ہیں ویسا اوروں کو سمجھتے ہیں
اور میں نے بڑی محبت سے آپ سے یہ فرمایا تھامیں نے آپ سے تدلیس کے مسلے پر امام شعبہ کے اصول پر آپکو آپکے محقق کا حوالہ دیا تھا جسکے جواب میں نہ آپ نے ہاں کیا نہ انکارکیا آپکو علم جرح و تعدیل کے بانی یعنی امام المحدثین یحییٰ بن سعید القطان الحنفیؒ کا قول سند صحیح سے پیش کر رہا ہوں امید ہے اب جواب دینگے
امام ابن ابی حاتم سند صحیح سے امام یحییٰ بن سعید کا قول نقل کرتے ہیں :
حدثنا عبد الرحمن نا صالح بن أحمد نا علي قال سمعت يحيى يقول: كل شئ يحدث به شعبة عن رجل فلاتحتاج أن تقول عن ذاك الرجل أنه سمع فلانا، قد كفاك أمره
جناب آپ جس بات پر زور دے رہے ہو خود بھی غور دیا ہے کہجناب من جواب بنا نہیں آپ سے حدیث کے الفاظ یہ ہیں :
يَا مُحَمَّدُ إِنِّي قَدْ تَوَجَّهْتُ بِكَ إِلَى رَبِّي فِي حَاجَتِي هَذِهِ لِتُقْضَى
اور جو قرآن کی آیت پیش کی تھی اس میں یہ تخصیص ہے کہ نبی کانام محمد لے سکتے ہو جب نبی لفظ ساتھ ہو ؟
قیاس جڑ دیا آپنے ؟؟؟
]
بات تو آپ کو جب سمجھ میں آئے گی نہ جب آپ سند نکل کریں گے میرے خیال سے آپ نے ابھی تک یہی سمجھ رکھا ہے کہ اس میں صرف علت ابواسحاق کی ہے اور میں آپ کو اشارہ دوکی اس کے ہر شواہد و متابعات میں ایک شدید علت موجود ہے تو پھر؟؟ میں کہوں کہ سند میں اضطراب ہے تو پھر ؟؟حافظ زبیر علی زئی بےشک علمی شخصیت ہے ۔پر اصول حدیث میں کسی ایک شخص کی تحقیق پر اعتماد نہیں کیا جاتا علمائے ناقدین کی تحقیق معتبر ہوتی ہے اسی لئے آپ اپنا مسئلہ لکھیں ۔۔!
لیکن ان سب کے علاوہ آپ مجھ سے ایک اصول منوانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ حالانکہ آپ کو کچھ فائدہ نہیں ہوگا اس سے
شواہد تو جب قبول ہونگے نہ جب صحیح ہونگے اس لئے کہتا ہوں آپ اپنی دلیل نقل کریں اور میں نے جو متن پر اعتراض کیا ہے اس کا مدلل جواب دیں ۔سحاق هو عمرو بن عبيد الله السبيعي وهو ثقة لكنه مدلس، وكان قد اختلط، فهو
لا بأس به في الشواهد، إلا من رواية سفيان الثوري وشعبة فحديثهما عنه حجة.
ابو اسحاق عمرو بن عبیداللہ السبیعی جو کہ ثقہ ہے لیکن مدلس ہے اسکو اختلاط ہو گیا تھا لیکن شواہد میں اس میں کوئی حرج نہیں
سوائے سفیان الثوری اور شعبہ جب اس سے حدیث بیان کریں تب حجت ہوگا (یعنی شعبہ اور سفیان کی روایت قبل اختلاط ہیں اس سے
آپ کی جو مستدل حدیث ہے وہ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا ہے جو آپ نے عثمان بن حنیف کو سکھائیں اور نماز پڑھنے کا حکم دیا ۔
لیکن آپ کی مستدل حدیث جو سیدنا ابن عمر سے ہے اور ابن حنیف والی روایت میں کسی قسم کی کوئی مماثلت نہیں اگر ہے تو جواب دیجیے ۔
1
قرآنی نص سے ثابت کرے کہ مصیبت کے وقت اللہ کے بندے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یا محمد کہہ کر اپنی حاجت روائی کرے ۔
2
کسی صحیح حدیث سے ثابت کریں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کو چھوڑ کر بس میرا نام پکارے اور کہے یا محمد اور حاجت روائی ہوجائے گی ثابت کریں ۔
3 بریلی شریف کے لوگ تو یا محمد کا یا رسول اللہ ترجمہ کرکے اپنے عقیدے کی دلیل بنا لیں گے لیکن جن کو عربی پر عبور حاصل ہے وہ یا محمد کہکر استغاثہ یا یا استمداد مانگے تو جائز ہوگا کیا ؟؟