• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ندائے یارسول اللہ ﷺ کا تاریخی تسلسل

شمولیت
ستمبر 15، 2018
پیغامات
164
ری ایکشن اسکور
43
پوائنٹ
54
کہا تھا نا کہ مقلد جاھل ہوتا ہے میرا مشورہ ہے کہ صوفیوں کی صحبت اختیار کریں اور فن رجال سے دور رہیں کیونکہ یہ مقلد کے لئے نہیں ہے ۔

1۔ ابواسحاق کبھی اسے ابی سعید سے بیان کرتے ہیں (عمل اليوم والليلة 168)
کبھی
2۔ ہیشم بن حناش سے (عمل اليوم والليلة 170)
کبھی
3۔ کبھی عبدالرحمان ابن سعد سے ( عمل اليوم والليلة 172)


یہ ہے وہابیوں کی تحقیق یعنی ٹرک کی بتی کے پیچھے لگئے ہوئے ہیں اصل میں تقلید جامدتو آپ لوگ کرتے ہیں

نعرے آپکے ہوتے ہیں تحقیق تحقیق کے اور اندر سے آپ کھوکھلے ہیں
آپکی پہلی جہالت یہ ہے کہ علم رجال سے دور رہوں اور صوفیوں میں رہوں

کیا علم رجال آپکی ذاتی جاگیر ہے ؟؟ جو آپ یہ حکم صادر فرما رہے ہیں ؟؟؟؟

دوسری بات کتنے علم اور حدیث کے ماہر محدثین صوفی تھے کبھی پڑھا ہے ؟؟؟ یا اس پر آپ اپنی علیحدہ سے خدمت کروائیں گے مجھ سے ؟؟؟

اور تیسری بات


جو آپ نے لکھا ہے کہ :

ابو اسحاق کبھی حناش سے کبھی کس سے اور اکبھی ابن سعد سے بیان کرتا ہے

تو آپکی جہالت اور علم رجال سے اتنی دوری پر آپکو سلام ہے اور الٹا طعنے مجھے دے رہے ہو کہ میں علم رجال سے دور رہوں ؟؟؟؟ْ


آپ میں جہالت اتنی کوٹ کوٹ کے بھری ہے آپکو ابھی تک یہ تمیز ہی نہیں آئی کہ کسی سند میں اضطراب کیسے ثابت کرتے ہیں ؟؟؟؟؟؟


سند میں اضطراب ثابت کرنے کا مین نے اصول اوپر لکھا تھا جسکو آپ نے پڑھ لیا ہوگا لیکن عقل محدود کی وجہ سے سمجھا نہیں ہوگا


سند میں اضظراب کی شرط یہ ہے کہ تمام اسناد صحیح ہوں اور راویان ثقاہت کے درجے پر ہوں تمام


اب جس سند میں عبدالرحمن بن سعد کے علاوہ جو اور شیوخ نقل کیے ہیں ابو اسحاق کے اسکی متصل اسناد کون دیگا ؟؟؟؟؟؟؟؟

وہ ہڑپ کر لیں ہیں پیچھے اور
آگے دعویٰ کر دیا کہ سند میں اضظراب ہے

اور حاشیہ کے مقلد آپ ہو ہم نہیں


چلیں شابش جو دو مختلف شیوخ کے نام ذکر کیے ہیں آپ نے انکی متصل اسناد یہاں زرہ پیش کریں تاکہ آپکے اس باطل دعویٰ کی اصلیت ظاہر ہو سکے
 
شمولیت
ستمبر 15، 2018
پیغامات
164
ری ایکشن اسکور
43
پوائنٹ
54
آپ کو اگر ہمارے اصول ماننے ہیں تو ہمارے اصول سے یہ حدیث ثابت ہی نہیں ہمارا یہ بھی اصول ہے کایا آپ مانیں گے اس کو ؟؟

میں نے ایک سوال کیا کہ آپ کے نزدیک خبر واحد کچھ نہیں آپ نے الٹا مجھ سے پوچھ لیا کہ آپ کے یہاں تو ہے !!

بھائی میرے یہاں تو یہ حدیث سند کے اعتبار سے دلیل ہے نہ متن کے اعتبار سے دلیل ہے ۔

تمہارے اصول ہی نہیں کوئی ۔۔۔۔۔
اگر تم میں اتنی عقل ہوتی تو تم کو جو میں نے نسائی اور ابن ماجہ کی روایت پیش کی تھی جس میں یا محمد کے الفاظ تھے اسکو بھی ضعیف مانتے لیکن اسکی تم نے تاویل کی ہے
اور وہی تاویل تم کو اس حدیث میں قبول نہیں کیونکہ تمہارا عقیدہ ہی باطل ہے

تو اپنے اصول گھڑنتو اپنے پاس رکھو یہاں محدثین کے اصول پر بات ہوگی

ہمار عقیدہ توسل متواتر سے ہے اس پر بعد میں تصریح دے دونگا فی الحال سند پر جان مار لو تاکہ تم سے یہ ثابت کروا لوں کہ اسکی سند صحیح ہے پھر متن اور دیگر تمہارے اعتراضات پر تم کو تسلی کروادونگا
 
شمولیت
ستمبر 15، 2018
پیغامات
164
ری ایکشن اسکور
43
پوائنٹ
54
اور جہاں تک بات ہے حافظ ابن حجر کا تہذیب کے اندر امام نسائی کی طرف منسوب یہ کلمہ تو عرض ہے کہ حافظ ابن حجر کو اسے نقل کرنے میں شاید غلطی ہوئی نام کی مماثلت کی وجہ سے کیونکہ فرق صرف الکوفی اور المدنی کا ہے اور مشہور شیخ الدكتور سعد الحميد حفظه الله نے بھی یہی بات کہی

واہ کیا جہالت پیش کی ہے اس پر تو میری نظر اب پڑی ہے


آپکی پہلی خیانت یہ ہے کہ آپنے امام ابن حجر کی غلطی کو ثابت کرنا تھا تو عبدالرحمن بن سعد المدنی کا ترجمہ بھی تہذیب سے پیش کرتے جس میں نسائی کی توثیق نہ نقل کی ہوتی ابن حجر نے

اور الکوفی کے ترجمہ میں نسائی کی توثیق نقل کی ہوتی تو آپکی بات کی طرف توجہ کرنا بنتا تھا لیکن آپ نے پہلا حوالہ تہذیب الکمال سے دیا اور دوسرا تہذیب التہذیب سے
تو آپکے خیانت کا جواب دلیل سے دے رہا ہوں غور سے پڑھنا ہے


عبدالرحمن بن سعد المدنی جو ہے اسکا ترجمہ امام ابن حجر عسقلانی نے تہذیب التہذیب میں برقم : 373 پر لکھا ہے
اور یاد رہے امام ابن حجر جب تہذیب الکمال سے امام مزی کے اقوال نقل کرتے ہیں راوی کے بارے اس کے بعد قلت کہہ کر اپنی تحقیق سے اس راوی کی جرح اور تعدیل کے اقوال کا اضافہ کرتے ہیں

- "م د ق عبد الرحمن" بن سعد المدني مولى الأسود بن سفيان ويقال مولى آل أبي سفيان رأى عمر وعثمان وروى عن أبيه وابن عمر وأبي هريرة وأبي سعيد الخدري وأبي بن كعب وعمر بن أبي سلمة المخزومي وعمرو بن خزيمة المزني وعنه عبد الرحمن بن مهران وعمر بن حمزة بن عبد الله بن عمر وابن أبي ذئب وهشام بن عروة وأبو الأسود وكلثوم بن عمار قال النسائي ثقة وذكره ابن حبان في الثقات له عند أبي داود في الرجل يفضي إلى امرأته ثم يفشي سرها وفي الأكل بثلاث أصابع وفي أجر اتعبد في المسجد وعند مسلم إلا ولأن وعند بن ماجة الأخير قلت وقال العجلي في الثقات عبد الرحمن بن سعد مدني تابعي ثقة فيحتمل أنه هذا ويحتمل أنه المقعد وفرق الخطيب في المتفق والمفترق بين عبد الرحمن بن سعد الذي روى عن أبيه وأن عمر وروى عنه عبد الرحمن بن مهران وكذلك فعل البخاري في التاريخ وأما الأزدي فقال فيه نظر.

امام ابن حجر عسقلانی مدنی راوی کے ترجمے میں امام مزی کی طرف سے نسائی اور ابن حبان کی توثیق نقل کر کے لکھ چکے ہین اسکے بعد قلت کہہ کر اپنا اضافہ فرمایا ہے تو امام ابن حجر کے علم میں امام مزی کی طرف سے نسائی کانقل کرنا تھا


اب عبدالرحمن بن سعد الکوفی کا ترجمہ دیکھیں تہذیب میں :

376 - "بخ عبد الرحمن" بن سعد القرشي كوفي روى عن مولاه عبد الله بن عمر وعنه أبو إسحاق السبيعي ومنصور بن المعتمر وأبو شيبة عبد الرحمن بن إسحاق الكوفي وحماد بن أبي سليمان ذكره بن حبان في الثقات قلت وقال النسائي ثقة.

یہاں امام ابن حجر نے امام مزی کی طرف سے راوی کا ترجمہ نقل کیا اور امام مزی ہی کی طرف سے ابن حبان کی توثیق نقل کی ہے
اور اسکے بعد قلت سے اپنی تحقیق سے اضافہ کرتے ہوئے امام نسائی کا ثقہ کہنا لکھا ہے
اگر امام نسائی قلت کے بغیر لکھتے تو کچھ بات بنتی لیکن وہ خود اضافہ کیا ہے
تو یہ اعتراض بھونڈا قسم کا بھی باطل ثابت ہوا آپ کا
 
Top