• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نزھة المجالس اوردرۃ الناصحین کتب کی تحقیق

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,590
پوائنٹ
791
شیخ یہ سیفان بن عینہ والی جرح جو ابو حنیفہ پر کی گئی ہے اسکی توثیق کس نے کہ ہے۔
یہ جرح اگر سند سمیت یہاں نقل کریں تو مجھے جواب دینے میں آسانی رہے ۔ جزاکم اللہ خیرا
 

umaribnalkhitab

مبتدی
شمولیت
مارچ 26، 2017
پیغامات
75
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
18
شیخ اسحاق سلفی صاحب
اس کے بارے
یحییٰ بن عبد اللہ بن ماہان کرابیسی کا ترجمہ کردیں
تفصیل کے سات یہ کون تھا
جزاکم اللہ خیرا


Sent from my SM-J500F using Tapatalk
 

umaribnalkhitab

مبتدی
شمولیت
مارچ 26، 2017
پیغامات
75
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
18
ہامان/ ماہان ایسا کوئی نام ہے

Sent from my SM-J500F using Tapatalk
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,590
پوائنٹ
791
یحییٰ بن عبد اللہ بن ماہان کرابیسی کا ترجمہ کردیں
تفصیل کے سات یہ کون تھا
جزاکم اللہ خیرا
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
امام أبو يعلى الخليلي، (المتوفى: 446 ھ) اپنی کتاب (الإرشاد في معرفة علماء الحديث ) میں لکھتے ہیں :
يحيى بن عبد الله بن ماهان أبو زكريا الكرابيسي روى عن أحمد بن عبد الله بن يونس، ومحمد بن خليل، ومقاتل بن المهلب، حدث عنه أبو الحسن القطان، وابن مهرويه، وأبو داود الفامي، وهو ثقة صدوق أخبرني صالح بن أحمد الحافظ، قال: سمعت أبي يقول: سمعت الحسين بن صالح، يقول: ما رأيت أحدا يحدث لله غير أبي زرعة الرازي، ويحيى الكرابيسي ))

یعنی یحی بن عبداللہ بن ماھان الکرابیسی نے امام احمد بن عبداللہؒ بن یونس سے علم حدیث حاصل کیا ،( جو امام سفیان الثوری کے شاگرد تھے ،اور بخاری ،مسلم ، ابوداود کے استاد تھے )اور دیگر محدثین سے بھی حدیث کا سماع کیا ،
اور یحی بن عبداللہ ثقہ و صدوق تھے ، امام احمد بن حنبل کے صاحبزادے جناب صالح فرماتے ہیں کہ : میرے والد گرامی فرماتے تھے کہ میں نے
جناب حسین بن صالح کو فرماتے سنا کہ : میں نے دو محدثوں کو صرف اللہ کیلئے حدیث کا علم دیتے دیکھا ، ایک امام ابو زرعہ رازی اور دوسرے یحی بن عبداللہ الکرابیسی ؒ ‘‘ رحمہم اللہ تعالےٰ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے علاوہ امام یحی بن عبداللہ کی ایک روایت سنن ابن ماجہ کے مقدمہ میں منقول ہے جسے علامہ البانی ؒ اور شیخ زبیر علی زئی ؒ نے حسن کہا ہے
اور مستدرک حاکم میں ان کی ایک روایت ( نمبر 645 ) کی اسناد کے متعلق امام حاکم نے کہا : یہ حدیث صحیح ہے اور اس کے تمام راوی ثقہ ہیں »
«هذا حديث صحيح تفرد به حماد بن غسان ورواته كلهم ثقات»
اور امام ذھبیؒ نے ایک اور راوی حماد بن غسان کے علاوہ امام حاکم کی موافقت کی ہے »
یعنی ذھبی کے نزدیک بھی الکرابیسی ثقہ راوی تھے
 

umaribnalkhitab

مبتدی
شمولیت
مارچ 26، 2017
پیغامات
75
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
18
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
امام أبو يعلى الخليلي، (المتوفى: 446 ھ) اپنی کتاب (الإرشاد في معرفة علماء الحديث ) میں لکھتے ہیں :
يحيى بن عبد الله بن ماهان أبو زكريا الكرابيسي روى عن أحمد بن عبد الله بن يونس، ومحمد بن خليل، ومقاتل بن المهلب، حدث عنه أبو الحسن القطان، وابن مهرويه، وأبو داود الفامي، وهو ثقة صدوق أخبرني صالح بن أحمد الحافظ، قال: سمعت أبي يقول: سمعت الحسين بن صالح، يقول: ما رأيت أحدا يحدث لله غير أبي زرعة الرازي، ويحيى الكرابيسي ))

یعنی یحی بن عبداللہ بن ماھان الکرابیسی نے امام احمد بن عبداللہؒ بن یونس سے علم حدیث حاصل کیا ،( جو امام سفیان الثوری کے شاگرد تھے ،اور بخاری ،مسلم ، ابوداود کے استاد تھے )اور دیگر محدثین سے بھی حدیث کا سماع کیا ،
اور یحی بن عبداللہ ثقہ و صدوق تھے ، امام احمد بن حنبل کے صاحبزادے جناب صالح فرماتے ہیں کہ : میرے والد گرامی فرماتے تھے کہ میں نے
جناب حسین بن صالح کو فرماتے سنا کہ : میں نے دو محدثوں کو صرف اللہ کیلئے حدیث کا علم دیتے دیکھا ، ایک امام ابو زرعہ رازی اور دوسرے یحی بن عبداللہ الکرابیسی ؒ ‘‘ رحمہم اللہ تعالےٰ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے علاوہ امام یحی بن عبداللہ کی ایک روایت سنن ابن ماجہ کے مقدمہ میں منقول ہے جسے علامہ البانی ؒ اور شیخ زبیر علی زئی ؒ نے حسن کہا ہے
اور مستدرک حاکم میں ان کی ایک روایت ( نمبر 645 ) کی اسناد کے متعلق امام حاکم نے کہا : یہ حدیث صحیح ہے اور اس کے تمام راوی ثقہ ہیں »
«هذا حديث صحيح تفرد به حماد بن غسان ورواته كلهم ثقات»
اور امام ذھبیؒ نے ایک اور راوی حماد بن غسان کے علاوہ امام حاکم کی موافقت کی ہے »
یعنی ذھبی کے نزدیک بھی الکرابیسی ثقہ راوی تھے
جزاکم اللہ خیرا

Sent from my SM-J500F using Tapatalk
 
Top