• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نعت پڑھنے کو صحابہ کرام سے منسوب کرنا!

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164


نعت پڑھنا جائز ہے ، یہ تو ہم بھی جانتے ہیں بھائی۔
مگر یہاں محفل نعت کے لیے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا گیا ہے۔جبکہ سند بھی درست نہیں۔
یہ مخالفین کی ادنی سی کوشش ہے۔کہ محفل نعت ثابت ہو جائے! اگر آپ اتفاق نہیں رکھتے تو پلیز ایسی کوئی حدیث پیش کر دیں۔
مجھے امید ہے کہ آپ کو ان شاء اللہ یہ بات سمجھ آ گئی ہو گی۔
صحیح نعت پڑھنا جائز نہیں بلکہ مستحب ہے۔۔۔۔جب اس کے لکھنے والے کو آپﷺ نے دعا سے نوازا تو اس کو پڑھنے والا بھی اس خیر وبرکت سے محروم نہیں رہے گا۔۔۔ان شاء اللہ
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

تلاش کرنے پر مجھے آپ کی مطلوبہ حدیث بھی مل گئی
884

: ذلك: 3: قال ابن أبي الزناد، عن أبيه، عن أبي هريرة عن عائشة: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وضع لحسان ابن ثابت منبرا في المسجد فكان ينافح عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «
اللهم أيد حسان بروح القدس كما نافح عن نبيك» .
صحيح. رواه البخاري تعليقا (1/ 123، 4/ 127، 8/ 45) وأبو داود في (الفضائل، باب «151، 152» ) والنسائي في (المساجد، باب «24» ) وأحمد (5/ 222) وإتحاف (6/ 507) والطبراني في «الصغير» (2/ 4) والمنثور (5/ 100) وابن سعد في «الطبقات» (3/ 1/ 194) .
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

تلاش کرنے پر مجھے آپ کی مطلوبہ حدیث بھی مل گئی
884

: ذلك: 3: قال ابن أبي الزناد، عن أبيه، عن أبي هريرة عن عائشة: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وضع لحسان ابن ثابت منبرا في المسجد فكان ينافح عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «
اللهم أيد حسان بروح القدس كما نافح عن نبيك» .
صحيح. رواه البخاري تعليقا (1/ 123، 4/ 127، 8/ 45) وأبو داود في (الفضائل، باب «151، 152» ) والنسائي في (المساجد، باب «24» ) وأحمد (5/ 222) وإتحاف (6/ 507) والطبراني في «الصغير» (2/ 4) والمنثور (5/ 100) وابن سعد في «الطبقات» (3/ 1/ 194) .
وعلیکم السلام ،
آپ مجھے اس حدیث کا اردو ترجمہ بھی فراہم کردیں۔چونکہ میں ذاتی طور پر امیج کے نگران سے واقف ہوں۔تو ان تک پہنچایا جانا از حد ضروری ہے۔
شکریہ
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197
وعلیکم السلام ،
آپ مجھے اس حدیث کا اردو ترجمہ بھی فراہم کردیں۔چونکہ میں ذاتی طور پر امیج کے نگران سے واقف ہوں۔تو ان تک پہنچایا جانا از حد ضروری ہے۔
شکریہ
السلام علیکم بہن میرے ناقص علم کے مطابق اس حدیث میں نعت کا ذکر نہیں ہے لیکن اس میں جبريل عليه السلام کا ذکرضرور ہے (واللہ عالم)
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197
انگلش میں ترجمہ یہ ہے اس حدیث کا (ابتسامہ)
O Allah! Aid Hassan with Ruh Al-Qudus, for he defended Your Prophet.
 
  • پسند
Reactions: Dua

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

تلاش کرنے پر مجھے آپ کی مطلوبہ حدیث بھی مل گئی
884

: ذلك: 3: قال ابن أبي الزناد، عن أبيه، عن أبي هريرة عن عائشة: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وضع لحسان ابن ثابت منبرا في المسجد فكان ينافح عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «
اللهم أيد حسان بروح القدس كما نافح عن نبيك» .
صحيح. رواه البخاري تعليقا (1/ 123، 4/ 127، 8/ 45) وأبو داود في (الفضائل، باب «151، 152» ) والنسائي في (المساجد، باب «24» ) وأحمد (5/ 222) وإتحاف (6/ 507) والطبراني في «الصغير» (2/ 4) والمنثور (5/ 100) وابن سعد في «الطبقات» (3/ 1/ 194) .
ترجمہ: حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت حسان بن ثابت کے لیےمسجد میں منبر رکھا تو وہ آپﷺ کا دفاع کیا کرتے تھے۔۔۔۔آپﷺ نے فرمایا
اے اللہ حسان کی جبرائیل کے ذریعے مدد فرما کیونکہ انھوں نے آپ کے نبی کا دفاع کیا

اگرچہ اس حدیث میں لفظِ نعت موجود نہیں لیکن جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا تھا کہ دفاعی کاروائی کا مطلوب و مقصود آپﷺ کی تعریف اور مشرکین کی تنقیص ہی تھا ۔۔۔اور اسی کو آج ہم نعت کہتے ہیں ۔۔۔نعت کی اصطلاح موجودہ دور کی پیداوار ہے۔۔۔لہذا یہ کہنا کہ اس حدیث میں لفظِ نعت موجود نہیں ہے اس لیے اس کو معناً مراد لینا بھی درست نہیں میری رائے کے مطابق صحیح نہیں ہے
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
نبیﷺ کے " فیض " سے کون سب سے زیادہ محروم ہے وہی جو " محفلِ نعت " سجاتے ہیں اور اس کےلیے پیسے خرچ کرتے ہیں۔ ہمیں نجات صرف اور صرف " عمل " سے مل سکتی ہے " قول "سے نہیں۔ ویسے "عمل کرنے " سے "قول کہہ دینا " زیادہ آسان ہے شائد اس لیے وہ عمل کرنے کا بار نہیں اٹھاتے۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
ابتدائی محفل نعت

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
وَإِذْ أَخَذَ اللّهُ مِيثَاقَ النَّبِيِّيْنَ لَمَا آتَيْتُكُم مِّن كِتَابٍ وَحِكْمَةٍ ثُمَّ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهِ وَلَتَنصُرُنَّهُ قَالَ أَأَقْرَرْتُمْ وَأَخَذْتُمْ عَلَى ذَلِكُمْ إِصْرِي قَالُواْ أَقْرَرْنَا قَالَ فَاشْهَدُواْ وَأَنَاْ مَعَكُم مِّنَ الشَّاهِدِينَ

ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور جب اللہ نے پیغمبروں سے عہد لیا کہ جب میں تم کو کتاب اور دانائی عطا کروں پھر تمہارے پاس کوئی پیغمبر آئے جو تمہاری کتاب کی تصدیق کرے تو تمھیں ضرور اس پر ایمان لانا ہوگا اور ضرور اس کی مدد کرنی ہوگی اور (عہد لینے کے بعد) پوچھا کہ بھلا تم نے اقرار کیا اور اس اقرار پر میرا ذمہ لیا (یعنی مجھے ضامن ٹہرایا) انہوں نے کہا (ہاں) ہم نے اقرار کیا (اللہ نے) فرمایا کہ تم (اس عہد وپیمان کے) گواہ رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں
یعنی یہ ایک ایسی محفل نعت ہے جس میں نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پڑھنے والا خود اللہ تعالیٰ ہے اور اس نعت کو سننے والے سارے انبیاء علیہم السلام ہیں

إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
ترجمہ امام احمد رضا خان
بیشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر، اے ایمان والو! ان پر درود اور خوب سلام بھیجو
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ پھر فرمارہا ہے کہ میں خود اور میرے تمام فرشتے حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نعت پڑھتے ہیں ارو پھرصرف اہل ایمان کو مخاطب کرکے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے ایمان والوں تم بھی نبی مکرم کی نعتیں پڑھا کرو
اب اگر کوئی نعت پڑھنے کو اچھا نہیں سمجھتا تو وہ سمجھا کرے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے نعت پڑھنے کا حکم صرف اہل ایمان کو دیا ہے ویسے بھی یہ حکم سب لوگوں کے لئے نہیں ہے۔
والسلام
 
Top