T.K.H
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 05، 2013
- پیغامات
- 1,123
- ری ایکشن اسکور
- 330
- پوائنٹ
- 156
قرآن سے ” ہدایت “ لیں اور من مانی ” تشریح “ کر کے قرآن کو ” ہدایت “ نہ دیں۔ ایک طبقہء خاص جب قرآن کے متن میں تحریف نہ کر سکا تو اس نے قرآن کے ترجمہ و تفسیر کے ذریعے تحریف کر کے اپنے باطل نظریات کا پرچار کیا۔ابتدائی محفل نعت
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
وَإِذْ أَخَذَ اللّهُ مِيثَاقَ النَّبِيِّيْنَ لَمَا آتَيْتُكُم مِّن كِتَابٍ وَحِكْمَةٍ ثُمَّ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهِ وَلَتَنصُرُنَّهُ قَالَ أَأَقْرَرْتُمْ وَأَخَذْتُمْ عَلَى ذَلِكُمْ إِصْرِي قَالُواْ أَقْرَرْنَا قَالَ فَاشْهَدُواْ وَأَنَاْ مَعَكُم مِّنَ الشَّاهِدِينَ
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور جب اللہ نے پیغمبروں سے عہد لیا کہ جب میں تم کو کتاب اور دانائی عطا کروں پھر تمہارے پاس کوئی پیغمبر آئے جو تمہاری کتاب کی تصدیق کرے تو تمھیں ضرور اس پر ایمان لانا ہوگا اور ضرور اس کی مدد کرنی ہوگی اور (عہد لینے کے بعد) پوچھا کہ بھلا تم نے اقرار کیا اور اس اقرار پر میرا ذمہ لیا (یعنی مجھے ضامن ٹہرایا) انہوں نے کہا (ہاں) ہم نے اقرار کیا (اللہ نے) فرمایا کہ تم (اس عہد وپیمان کے) گواہ رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں
یعنی یہ ایک ایسی محفل نعت ہے جس میں نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پڑھنے والا خود اللہ تعالیٰ ہے اور اس نعت کو سننے والے سارے انبیاء علیہم السلام ہیں
إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
ترجمہ امام احمد رضا خان
بیشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر، اے ایمان والو! ان پر درود اور خوب سلام بھیجو
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ پھر فرمارہا ہے کہ میں خود اور میرے تمام فرشتے حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نعت پڑھتے ہیں ارو پھرصرف اہل ایمان کو مخاطب کرکے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے ایمان والوں تم بھی نبی مکرم کی نعتیں پڑھا کرو
اب اگر کوئی نعت پڑھنے کو اچھا نہیں سمجھتا تو وہ سمجھا کرے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے نعت پڑھنے کا حکم صرف اہل ایمان کو دیا ہے ویسے بھی یہ حکم سب لوگوں کے لئے نہیں ہے۔
والسلام
حقیقت یہ ہے کہ نبیﷺ کی سیرت پر چلنا ہی آپﷺ کی تعریف ہے جو دنیا و آخرت کی نجات کا باعث ہے محض نبیﷺ کی تعریف کرنا اور دنیا و آخرت کی نجات کا باعث سمجھنا ایک وہم و وسوسہ کے علاوہ کچھ نہیں۔
آج کل جس طبقہء خاص نے ” نعت “ کا سلسلہ نکالا ہوا ہے اس میں ” صفتِ مصطفویﷺ “ کم اور ” صفت ِ الوہیت “ زیادہ پائی جاتی ہے۔ میرا روئےسخن ان ہی کی طرف ہے۔