اگر ہم عرض کریں گے تو شکایت ہوگی....
نعلین (جوتی) کے عکس پر نبی کریم صلی اللہ والیہ وسلم کا نام لکهنا اور بسم اللہ لکهنا جائز ہے... نعوذباللہ
ا
لیاس قادری کا فتوی
پوری ویڈیو دیکهے اور کمنٹس دے....
اس ویڈیو میں قادری صاحب نے جو کچھ کہا ہے اس کا خلاصہ جو میں سمجھا ہوں ،جیسا کہ انہوں نے کہا بھی ہے کہ یہ نقش ہے ۔ جس کا مفہوم یہ نکلا کہ اسی اساس پر وہ ساری بحث کررہے ہیں۔ گویا کہ حقیقی جوتی کا حکم اور ہے۔
عرض ہے کہ
یہ کتنی عجیب فقاہت کہ ایک شے اصلاً خود نہیں رکھی جاسکتی ،لیکن اس کا عکس رکھا جاسکتا ہے۔
مثلاً
معاذاللہ یہاں اگر کوئی شخص یہ سوال کردے کہ اگر اس عکس کی بجائے حقیقی طور پر نبی ﷺ کی جوتی کا کوئی دعوی کردے کہ میرے پاس جوتی ہےتو کیا اس پر بسم اللہ لکھی جائے تو یقیناً یہی قادری صاحب کہیں گے کہ نہیں یہ جائز نہیں ۔ تو عرض یہ ہے کہ جب اصل پر نہیں لکھا جاسکتا تو اس کے عکس پر کیسے جائز ہوگیا ۔جبکہ اصل اور اس کے عکس کا حکم ایک ہی ہوتا ہے۔ جس طرح سبب اور مسبب کا حکم ایک ہی ہوتا ہے۔ ورنہ قادری صاحب کے اصول کی رو سے تو کچھ اس طرح کے نتائج نکلیں گے:
کتا گھر میں رکھنا جائز نہیں ، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کی حدیث ہے کہ جس گھر میں کتا ہو اس گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔
(صحیح بخاری: 3322، صحیح مسلم : 2106)
اسی طرح رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’
من أمسك كلبا فإنه ينقص كل يوم من عمله قيراط ‘‘ (صحیح بخاری: 2322)
یعنی جس گھر میں کتا ہو روزانہ اس کے عمل سے ایک قیراط کم کیا جاتا ہے۔
لیکن قادری صاحب کے اصول کے مطابق اگر کوئی رکھنا چاہتا ہے تو اس کی شبیہ رکھ لے۔ اور شبیہ رکھنے والا گناہ گار نہیں ہوگا۔
عورت کو مرد کی مشابہت اختیار کرنے کی اجازت نہیں، جیسا کہ مستدرک میں نبی ﷺ کی حدیث میں تین قسم کے افراد کے بارے میں وعید ہے کہ وہ جنت میں داخل نہیں ہوں گے ان میں سے ایک وہ عورت جو مردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہے۔ اسی طرح مسند ابی یعلی میں ہے کہ سیدہ عائشہ نے عورت کو مردوں کی مشابہت سے منع فرمایا۔ (مسند ابی یعلی: 4880) بلکہ معرفۃ السنن میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہی سے مروی ہے کہ
"لعن الله رجلة النساء " (معرفۃ السنن والآثار: 6369)
لیکن قادری صاحب کے اصول کی گہرائی میں جائیں تو نتیجتاً یہ مشابہت بھی جائز ہوجائے گی۔
واضح رہے یہ ساری تفصیل حیثیت کے حوالے سے ورنہ دیگر فروعی احکام قطعاً ایک جیسے نہیں ہونگے اور نہ ہی کوئی ان کو گھما پھرا کر اپنے مقصد کے لئے پیش کرے۔ یعنی کتےسے متعلقہ باقی احکام اور اس کے شبیہ کے احکام من حیث الطھارۃ ، یا دیگر عوامل کے مختلف ہیں البتہ حیثیت کے لحاظ سے ظاہر سی بات ہے فرق ہوگا یعنی جو حیثیت کتے کی ہے وہی اس کے عکس یا شبیہ کی ہے۔ جس طرح کتا قابل قدر نہیں اس طرح اس کی شبیہ یا عکس بھی قابل قدر نہیں ۔ لہذا جہاں فرق بتلا نا مقصود ہے اس فرق کو سمجھا جائے اور جہاں ان کی حیثیت کو بتلانا مقصود ہے اس کو بھی ملحوظ رکھا جائے۔ واللہ اعلم بالصواب