صحیح بخاری میں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہیا کی حدیث ثابت کرتی ہے کہ وتر سارا سال تین رکعت ہی ہیں۔
اس روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ احادیث میں وتر کی جو مختلف تعداد کی روایات ہین وہ سب منسوخ ہو چکیں صرف تین رکعات متعین باقی رہیں۔
وتر پہلے نفلی عبادت تھی جس کی کوئی تعداد متعین نہین ہوتی۔
جب یہ واجب ہو گئی تو اس کی تعداد بھی متعین ہو گئی۔
اس روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ احادیث میں وتر کی جو مختلف تعداد کی روایات ہین وہ سب منسوخ ہو چکیں صرف تین رکعات متعین باقی رہیں۔
وتر پہلے نفلی عبادت تھی جس کی کوئی تعداد متعین نہین ہوتی۔
جب یہ واجب ہو گئی تو اس کی تعداد بھی متعین ہو گئی۔