- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,764
- پوائنٹ
- 1,207
ساتواں باب
حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے سجدہ کیا اور اس کو لمبا کر دیا پھر اپناسر اٹھایا اور فرمایا کہ تحقیق میرے پاس حضرت جبرائیل علیہ السلام آئے اور خوش خبری دی تومیں نے اللہ تعالیٰ کا شکر کرنے کو سجدہ کیا (بروایت احمد)
ابوبکرؓسے روایت ہے کہ نبی ﷺ کو کوئی ایساکام پیش آتاجس سے آپﷺ خوش ہوتے تو آپ سجدۂ شکر ادا کرتے (بخاری ومسلم ابوداؤد ترمذی)
اب اگر کوئی کسی بھی خوشی میں غیر اللہ کے مزاروں پرجا کر، بت خانوں میں جا کر نذر و نیاز کرے ، ان کا شکر ادا کرے توا س سے بڑھ کر نافرمان اور سرکش کو ن ہو گا
سجدے میں دعا:اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا’’سجدہ کرو اور اللہ کے قریب ہو جاؤ (سورۃ العلق، آخری آیت)
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بندہ سب سے زیادہ اپنے رب ک قریب سجدہ میں ہوتا ہے پس سجدے میں کثرت سے دعا مانگو (رواہ مسلم)
جنگ بدر میں مسلمان ۳۱۳ تھے اور کفار ایک ہزار تھے مگرمسلمان ایمان کی دولت سے لبریز تھے پھر بھی آپﷺ اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ میں گر پڑے اور عاجزی اور انکساری سے مومنین کے لئے دعائیں فرمائے بالآخر اللہ تعالیٰ نے فتح کی خوش خبر عطا فرمائیں تو پھر آپ نے سجدے سے سراٹھایا اور اپنے پیارے اصحابؓ کو فتح کی بشارت سنائی(مسلم، ج:۲، ص:۱۳۹)
سجدۂ شکر
حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے سجدہ کیا اور اس کو لمبا کر دیا پھر اپناسر اٹھایا اور فرمایا کہ تحقیق میرے پاس حضرت جبرائیل علیہ السلام آئے اور خوش خبری دی تومیں نے اللہ تعالیٰ کا شکر کرنے کو سجدہ کیا (بروایت احمد)
ابوبکرؓسے روایت ہے کہ نبی ﷺ کو کوئی ایساکام پیش آتاجس سے آپﷺ خوش ہوتے تو آپ سجدۂ شکر ادا کرتے (بخاری ومسلم ابوداؤد ترمذی)
اب اگر کوئی کسی بھی خوشی میں غیر اللہ کے مزاروں پرجا کر، بت خانوں میں جا کر نذر و نیاز کرے ، ان کا شکر ادا کرے توا س سے بڑھ کر نافرمان اور سرکش کو ن ہو گا
سجدے میں دعا:اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا’’سجدہ کرو اور اللہ کے قریب ہو جاؤ (سورۃ العلق، آخری آیت)
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بندہ سب سے زیادہ اپنے رب ک قریب سجدہ میں ہوتا ہے پس سجدے میں کثرت سے دعا مانگو (رواہ مسلم)
جنگ بدر میں مسلمان ۳۱۳ تھے اور کفار ایک ہزار تھے مگرمسلمان ایمان کی دولت سے لبریز تھے پھر بھی آپﷺ اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ میں گر پڑے اور عاجزی اور انکساری سے مومنین کے لئے دعائیں فرمائے بالآخر اللہ تعالیٰ نے فتح کی خوش خبر عطا فرمائیں تو پھر آپ نے سجدے سے سراٹھایا اور اپنے پیارے اصحابؓ کو فتح کی بشارت سنائی(مسلم، ج:۲، ص:۱۳۹)