محمد طارق عبداللہ
سینئر رکن
- شمولیت
- ستمبر 21، 2015
- پیغامات
- 2,697
- ری ایکشن اسکور
- 762
- پوائنٹ
- 290
سوالات پیش کئے ہیں جوابات ندارد ۔ پہلا مسئلہ
جی فرمائیں پہلا مسئلہ کیا ہے؟سوالات پیش کئے ہیں جوابات ندارد ۔ پہلا مسئلہ
میں نے کچھ صحیح احادیث پہلے لکھی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر جھکنے اور اٹھنے پر رفع الیدین کرتے تھے۔ اسی طرح کچھ صحیح احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صرف رکوع کو جھکتے، رکوع سے اٹھتے اور تیسری رکعت کے لئے اٹھتے وقت رفع الیدین کرتے تھے۔ اسی طرح صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صرف تکبیر تحریمہ کے وقت ہی رفع الیدین کرتے تھے۔سوال: میرا سوال رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد رفع الیدین کی متواتر صحیح حدیث کے بارے میں ہے، یہ حدیث صحیح ہے، جو کہ صحیح بخاری، صحیح مسلم، اور ابو داود میں موجود ہے، لیکن کیا وجہ ہے کہ احناف اس حدیث کو قبول نہیں کرتے؟ اس حدیث کو مسترد کرنے کی کیا وجہ ہے؟
اسی موضوع سے متعلق ایک اور سوال ہے کہ کیا یہ حدیث اس وقت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو نہیں پہنچی تھی؟
وللہ الحمدہمارے گاؤں میں بھی کافی حنفی اہلحدیث ہوچکے ہیں رفع الیدین آمین بالجہر اور فاتحہ خلف الامام کے قائل ہوگئے ہیں ہاتھ بھی سینے پر باندھتے ہیں بلکہ تقلید کو بھی خیر آباد کہہ چکے ہیں
الحمدللہ :)
بھائی جب اوہ اہل حدیث ہوگئے اور رفع الیدین آمین بالجہر اور فاتحہ خلف الامام کے قائل ہوگئے ہاتھ بھی سینے پر باندھنے لگے یہ کہنے کی کیا ضرورت تھی کہ انہوں نے ’’تقلید بھی چھوڑ دی‘‘۔ہمارے گاؤں میں بھی کافی حنفی اہلحدیث ہوچکے ہیں رفع الیدین آمین بالجہر اور فاتحہ خلف الامام کے قائل ہوگئے ہیں ہاتھ بھی سینے پر باندھتے ہیں بلکہ تقلید کو بھی خیر آباد کہہ چکے ہیں
الحمدللہ :)