• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں ترک رفع الیدین

شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
رِفْدَةُ بْنُ قُضَاعَةَ الْغَسَّانِيُّ اس راوی کا تعارف کروائیں
یہ جمہور کے نذدیک ضعیف راوی ہے
پیارے بھائی اس کی کیوں ضرورت پیش آرہی ہے؟ میں نے کئی احادیث لکھی ہیں کیا وہ تمام ضعیف ہیں؟
پھر جس حدیث پر آپ لوگ جرح کرنے چلے ہیں اس حدیث کو البانی رحمہ اللہ نے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔ وہ زندہ ہوتے تو ان سے پوچھ لیتے کہ انہوں نے کس بنیاد پر اس کو صحیح کہا۔
صحيح وضعيف سنن ابن ماجة:
(سنن ابن ماجة)
861 حدثنا هشام بن عمار حدثنا رفدة بن قضاعة الغساني حدثنا الأوزاعي عن عبد الله بن عبيد بن عمير عن أبيه عن جده عمير بن حبيب قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يرفع يديه مع كل تكبيرة في الصلاة المكتوبة.

تحقيق الألباني:
صحيح، صحيح أبي داود (724)

کچھ مزید احادیث
مسند أحمد ط الرسالة (31 / 145):
18853 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْيَحْصُبِيِّ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ، " أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ يُكَبِّرُ إِذَا خَفَضَ، وَإِذَا رَفَعَ، وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ التَّكْبِيرِ، وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ "، (1)

(1) حديث صحيح، وهو مكرر (18848) إلا أن شيخ أحمد هنا: هو محمد بن جعفر.
سنن الدارمي (2 / 796):
1287 - أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، حَدَّثَنِي أَبُو الْبَخْتَرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْيَحْصُبِيِّ، عَنْ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيِّ، أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ «يُكَبِّرُ إِذَا خَفَضَ، وَإِذَا رَفَعَ، وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ التَّكْبِيرِ، وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ» قَالَ: قُلْتُ: حَتَّى يَبْدُوَ وَضَحُ وَجْهِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ
[تعليق المحقق] إسناده جيد
مسند الحميدي (1 / 515):

627 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَاقِدٍ، يُحَدِّثُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ: «كَانَ إِذَا أَبْصَرَ رَجُلًا يُصَلِّي لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ كُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ حَصَبَهُ حَتَّى يَرْفَعَ يَدَيْهِ»
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
مشكل الآثار للطحاوي - (ج 13 / ص 41)
5100 - كما حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا عبد الأعلى بن عبد الأعلى ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر : « أنه كان يرفع يديه في كل خفض ، ورفع ، وركوع ، وسجود وقيام ، وقعود بين السجدتين ، ويزعم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك »

خلاصہ کلام: ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہر جھکتے اور اٹھتے وقت رفع الیدین کرتے رکوع میں سجود میں قیام میںدو سجدوں کے درمیان قعدہ میں۔ وہ گھمان رکھتے ہیں کہ ایسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے۔
اس روایت کو حافظ ابن حجر العسقلانی رحمتہ اللہ نے شاذ قرار دیا ہے اور شاید آپ نے اپنے مطلب کی بات نکال لی اور حقیقت بیان نہیں کی اس روایت کی۔۔
عنوان الكتاب: شرح مشكل الآثار (ت: الأرناؤوط)
المؤلف: أبو جعفر الطحاوي
المحقق: شعيب الأرناؤوط ح
الة الفهرسة: غير مفهرس
الناشر: مؤسسة الرسالة

معجم ابن الأعرابي - (ج 3 / ص 226)
1223 - نا تميم ، نا الحسن بن قزعة ، نا الحارث بن أبي الزبير ، مولى النوفليين ، عن إسماعيل بن قيس ، عن أبي حازم قال : رأيت سهل بن سعد الساعدي في ألف من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم يرفع يديه في كل خفض ورفع

خلاصہ کلام: سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہر جھکنے اور اٹھنے پر رفع الیدین کرتے تھے۔
جاری
ان ہائی لائٹ راویوں کے ترجمہ لگادیں
سنن النسائي - (ج 3 / ص 202)
1058 أخبرنا محمود بن غيلان المروزي قال حدثنا وكيع قال حدثنا سفيان عن عاصم بن كليب عن عبد الرحمن بن الأسود عن علقمة عن عبد الله أنه قال ألا أصلي بكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى فلم يرفع يديه إلا مرة واحدة .(تحقيق الألباني :صحيح)
خلاصہ کلام: عبد اللہ (ابن مسعود) رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس دعویٰ کے ساتھ کہ مین تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز پڑھ کر نہ دکھلاؤں۔ راوی کہتا ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سوائے تکبیر تحریمہ کے نماز میں کہیں بھی رفع الیدین نہ کی۔
سنن الترمذي - (ج 1 / ص 434)
238 - حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ
أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ
قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ
قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ

خلاصہ کلام: اس ھدیث کا بھی لب لباب وہی ہے جو پہلی حدیث میں بیان ہؤا کہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نماز پڑھی اور اس میں سوائے تکبیر تحریمہ کے اور کسی جگہ رفع الیدین نہ کی۔
روایات عن سے ہیں اور سفیان ثوری مدلس ہیں
صحيح وضعيف سنن أبي داود - (ج 2 / ص 251)
)سنن أبي داود (

751 حدثنا الحسن بن علي حدثنا معاوية وخالد بن عمرو وأبو حذيفة قالوا حدثنا سفيان بإسناده بهذا قال فرفع يديه في أول مرة وقال بعضهم مرة واحدة .
تحقيق الألباني :صحيح

خلاصہ کلام: یہ بھی وہی حدیث ہے جس کا خلاصہ پہلے بیان ہو چکا۔ صرف الفاظ کا فرق ہے۔
خالد بن عمرو کے بارے میں تفصیل بتائیں اس راوی کا ترجمہ لکھیں
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
1287 - أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، حَدَّثَنِي أَبُو الْبَخْتَرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْيَحْصُبِيِّ، عَنْ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيِّ، أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ «يُكَبِّرُ إِذَا خَفَضَ، وَإِذَا رَفَعَ، وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ التَّكْبِيرِ، وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ» قَالَ: قُلْتُ: حَتَّى يَبْدُوَ وَضَحُ وَجْهِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ
اس روایت کا یہ راوی مجہول ہے اس کی ماسوائے ابن حبان کے کسی نے توثیق نہیں کی ہے
اور رہی بات شیخ البانی کی تو انہوں نے بہت سی باتوں کی طرف رجوع بھی کیا تھا ان سے بھی غلطی ہو سکتی ہے بات یہ ہے کہ علم کے میدان میں دلیل معنی رکھتی ہے اور دلائل ہی ہیں کہ یہ راوی"رفدۃ بن قضاعۃ" ضعیف ہے
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
اس باب میں سب سے اعلی روایت عاصم بن کلیب کے طریق سے وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہوئی ہے اور مسند احمد کی ہی روایت جس کو ھمام نے محمد بن حجادۃ سے روایت کیا ہے اس کی تائید کرتی ہے ان دونوں روایات میں سجدے میں رفع الیدین کا کوئی ذکر نہیں ہے اس لئے جن روایات میں سجدے میں رفع الیدین نقل ہوا ہے وہ یا تو ضعیف ہے یا راوی کا سہو ہے واللہ اعلم
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
احادیث پیش ہیں


حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: لَأَنْظُرَنَّ كَيْفَ يُصَلِّي، قَالَ: " فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، فَكَبَّرَ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى كَانَتَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ "، قَالَ: " ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ "، قَالَ: " فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى كَانَتَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، فَلَمَّا رَكَعَ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى كَانَتَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، فَلَمَّا سَجَدَ وَضَعَ يَدَيْهِ مِنْ وَجْهِهِ، بِذَلِكَ الْمَوْضِع
فَلَمَّا قَعَدَ افْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى، وَوَضَعَ حَدَّ مِرْفَقِهِ عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، وَعَقَدَ ثَلَاثِينَ وَحَلَّقَ وَاحِدَةً، وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ السَّبَّابَةِ (
مسند احمد رقم ۱۸۸۵۰)


18866 - حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، وَمَوْلًى لَهُمْ، أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ، عَنْ أَبِيهِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، أَنَّهُ " رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ كَبَّرَ، (2) وَصَفَ هَمَّامٌ حِيَالَ أُذُنَيْهِ، ثُمَّ الْتَحَفَ بِثَوْبِهِ، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ أَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنَ الثَّوْبِ ثُمَّ (3) رَفَعَهُمَا، فَكَبَّرَ فَرَكَعَ، فَلَمَّا قَالَ: سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَفَعَ يَدَيْهِ، فَلَمَّا سَجَدَ سَجَدَ بَيْنَ كَفَّيْه
مسند احمد 18866)
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
اس روایت کو حافظ ابن حجر العسقلانی رحمتہ اللہ نے شاذ قرار دیا ہے اور شاید آپ نے اپنے مطلب کی بات نکال لی اور حقیقت بیان نہیں کی اس روایت کی۔۔
مجھے ان اسطلاحات کی زیادہ شد بد نہیں البتہ یہ ہے کہ شاذ اگر کسی دوسری صحئح حدیث سے متصادم نہ ہو تو میرا خیال ہے مقبول ہوتی ہے۔
جہاں تک مطلب کی بات نکالنے کی کہی تو بھائی میں نے ہرطرح کی احادیث پیش کی ہیں صرف اپنے مسلک والی ہی نہیں لکھیں۔ ہاں البتہ اگر دیکھا جائے تو یہ بات آپ پر صحیح منطبق ہے کہ ساری احادیث میں سے ان کو چن لیا جن پر اعتراض ممکن تھا۔ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ ہر عنوان کی احا دیث کو ضعیف ثاطت کرتے اور اپنے عمل کی احادیث کی توثیق۔

ان ہائی لائٹ راویوں کے ترجمہ لگادیں
اس کی ضرورت نہیں۔

روایات عن سے ہیں اور سفیان ثوری مدلس ہیں
سفیان الثوری کی عن کی روایات اہل حدیث علماء کے ہاں مقبول ہیں۔ البانی، کفایت اللہ اور زبیر علی زئی رحمہم اللہ جیسے علماء نے ان کی عن کی روایات کی توثیق کی ہے۔

خالد بن عمرو کے بارے میں تفصیل بتائیں اس راوی کا ترجمہ لکھیں
اس کی ضرورت نہیں۔
اصولاً آپ کے ذمہ تھا کہ میں نے ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کی خبر دیبے والی تمام احادیث کو ضعیف ثابت کرتے تب آپ کی بات قدرے اہمیت کی حامل ہوتی۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
آج نماز عصر میں عجیب اتفاق ہؤا کہ میرے ساتھ ایک نوجوان کھڑا تھا جو ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کر رہا تھا۔ یعنی تکبیر تحریمہ کے وقت، رکوع جاتے، رکوع سے اٹھتے، ہر رکعت کو اٹھتے ہوئے۔ صرف سجدہ کو جھکتے وقت اور سجدوں کے وقت رفع الیدین نہیں کر رہا تھا۔
ایک اسی چیز جس پر خود اہل حدیث ہی متفق نہیں اسے دوسروں کے لئے سنت قرار دینا!
اگر یہ کوئی ایسا عمل ہے کہ اس کو چھوڑا نہیں جاسکتا تو ایک کو چھوڑنا یا زیادہ کو چھوڑنا کیا معنیٰ رکھتا ہے۔
کیوں نہ اسے اپنا لیا جائے جس پر سب کا اتفاق ہے اور اختلافی کوچھوڑ دیا جائے۔ کم از کم اتحاد کے لئے ہی ایسا کر لیا جائے۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
اس روایت کا یہ راوی مجہول ہے اس کی ماسوائے ابن حبان کے کسی نے توثیق نہیں کی ہے
اور رہی بات شیخ البانی کی تو انہوں نے بہت سی باتوں کی طرف رجوع بھی کیا تھا ان سے بھی غلطی ہو سکتی ہے بات یہ ہے کہ علم کے میدان میں دلیل معنی رکھتی ہے اور دلائل ہی ہیں کہ یہ راوی"رفدۃ بن قضاعۃ" ضعیف ہے
آپ کے ہاں ابن حبان کی کوئی حیثیت ہے کہ نہیں۔
میرا خیال ہے کہ اس روایت کا حسن درجہ تو ہے ہی یعنی اسے ضعیف کہہ کر ٹھکرایا نہیں جاسکتا۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
اس باب میں سب سے اعلی روایت عاصم بن کلیب کے طریق سے وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہوئی ہے اور مسند احمد کی ہی روایت جس کو ھمام نے محمد بن حجادۃ سے روایت کیا ہے اس کی تائید کرتی ہے ان دونوں روایات میں سجدے میں رفع الیدین کا کوئی ذکر نہیں ہے اس لئے جن روایات میں سجدے میں رفع الیدین نقل ہوا ہے وہ یا تو ضعیف ہے یا راوی کا سہو ہے واللہ اعلم
اہل حدیث اس کے علاوہ کی بھی تو ساری پر متفق نہیں۔ یعنی سجدہ کے لئے جھکتے وقت اور دوسرے سجدہ سے اٹھتے وقت۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
احادیث پیش ہیں


حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: لَأَنْظُرَنَّ كَيْفَ يُصَلِّي، قَالَ: " فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، فَكَبَّرَ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى كَانَتَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ "، قَالَ: " ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ "، قَالَ: " فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى كَانَتَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، فَلَمَّا رَكَعَ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى كَانَتَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، فَلَمَّا سَجَدَ وَضَعَ يَدَيْهِ مِنْ وَجْهِهِ، بِذَلِكَ الْمَوْضِع
فَلَمَّا قَعَدَ افْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى، وَوَضَعَ حَدَّ مِرْفَقِهِ عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، وَعَقَدَ ثَلَاثِينَ وَحَلَّقَ وَاحِدَةً، وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ السَّبَّابَةِ (
مسند احمد رقم ۱۸۸۵۰)


18866 - حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، وَمَوْلًى لَهُمْ، أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ، عَنْ أَبِيهِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، أَنَّهُ " رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ كَبَّرَ، (2) وَصَفَ هَمَّامٌ حِيَالَ أُذُنَيْهِ، ثُمَّ الْتَحَفَ بِثَوْبِهِ، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ أَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنَ الثَّوْبِ ثُمَّ (3) رَفَعَهُمَا، فَكَبَّرَ فَرَكَعَ، فَلَمَّا قَالَ: سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَفَعَ يَدَيْهِ، فَلَمَّا سَجَدَ سَجَدَ بَيْنَ كَفَّيْه
مسند احمد 18866)
بھائی ان احادیث سے کسی کو انکار نہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ مختلف انواع کی صحیح مرفوع احادیث میں کیسے تطبیق کی جائے؟
 
Top