• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں ترک رفع الیدین

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
بھائی ان احادیث سے کسی کو انکار نہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ مختلف انواع کی صحیح مرفوع احادیث میں کیسے تطبیق کی جائے؟
بھائی
سجدے میں جاتے ہوئے اور سجدے سے اٹھتے ہوئے رفع الیدین والی روایات تو قابل حجت ہی نہیں ہے تو ان پر تو بات نہیں کی جا سکتی رہی صرف ایک بار رفع الیدین کرنے والی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی روایت بھی سفیان ثوری کی تدلیس کے سبب ضعیف ہے اور اس کے مقابلے پر صحیح بخاری میں ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی روایت ہے اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد کا ذکر ہے اور دس صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اس میں موجود تھے اور انہوں نے گواہی دی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمل یہی تھا کہ رکع میں جاتے ہوئے رکع سے اٹھتے ہوئے اور دوسری رکعت سے کھڑے ہو کر رفع الیدین کیا جائے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی گواہی موجود ہے اور وہ دو احادیث میں نے پیش کی ہیں ان میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی عمل ہے تو جس عمل کی گواہی دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہ دے رہے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دنیا سے رخصت کے وقت اخری عمل یہ تھا اس کو ماننے میں کیا عار محسوس ہوتی ہے میری سمجھ سے باہر ہے۔
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
آپ کے ہاں ابن حبان کی کوئی حیثیت ہے کہ نہیں۔
میرا خیال ہے کہ اس روایت کا حسن درجہ تو ہے ہی یعنی اسے ضعیف کہہ کر ٹھکرایا نہیں جاسکتا۔
بھائی
اصول حدیث آپ کے میرے خیالات پر مرتب نہیں کیے گئے ہیں اس لئے میں اپنے خیال اپنے پاس رکھتا ہوں اور اپ اپنے پاس اپنے محدثین کے نذدیک ابن حبان توثیق میں متساہل ہیں اور یہ بات محدثین کے نذدیک مسلمہ ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں اس لئے جس روای سے روایت کرنے دو ہوں اور اس کی ابن حبان کے علاوہ کسی اور نے توثیق نہ کی ہو وہ مجہول ہوتا ہے اور دوسری بات صرف اپ کے خیال سے یہ روایت حسن نہیں بنتی ہے حسن روایت ہونے کے کچھ قواعد و ضوابط مقرر کیے ہیں جو اصول حدیث کی کتب میں بڑی وضاحت سے بیان ہوئے ہیں ان کو پڑھ لیں تو اندازہ ہو جائے گا کہ یہ روایت کسی طرح بھی حسن نہیں ہوتی ہے۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
مجھے ان اسطلاحات کی زیادہ شد بد نہیں البتہ یہ ہے کہ شاذ اگر کسی دوسری صحئح حدیث سے متصادم نہ ہو تو میرا خیال ہے مقبول ہوتی ہے۔
جہاں تک مطلب کی بات نکالنے کی کہی تو بھائی میں نے ہرطرح کی احادیث پیش کی ہیں صرف اپنے مسلک والی ہی نہیں لکھیں۔ ہاں البتہ اگر دیکھا جائے تو یہ بات آپ پر صحیح منطبق ہے کہ ساری احادیث میں سے ان کو چن لیا جن پر اعتراض ممکن تھا۔ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ ہر عنوان کی احا دیث کو ضعیف ثاطت کرتے اور اپنے عمل کی احادیث کی توثیق۔


اس کی ضرورت نہیں۔


سفیان الثوری کی عن کی روایات اہل حدیث علماء کے ہاں مقبول ہیں۔ البانی، کفایت اللہ اور زبیر علی زئی رحمہم اللہ جیسے علماء نے ان کی عن کی روایات کی توثیق کی ہے۔


اس کی ضرورت نہیں۔
اصولاً آپ کے ذمہ تھا کہ میں نے ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کی خبر دیبے والی تمام احادیث کو ضعیف ثابت کرتے تب آپ کی بات قدرے اہمیت کی حامل ہوتی۔
جب علمی بحث کرنے کے قابل ہوگے پھر آنا اچھی دعوت کردی جائیگی آپ کی ۔۔۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
سجدے میں جاتے ہوئے اور سجدے سے اٹھتے ہوئے رفع الیدین والی روایات تو قابل حجت ہی نہیں ہے تو ان پر تو بات نہیں کی جا سکتی
کیا یہ احادیث ضعیف ہیں؟ ان میں سجدوں کو جاتے اور سجدوں سے اٹھتے کی رفع الیدین موجود ہیں۔
صحيح وضعيف سنن ابن ماجة - (ج 1 / ص 3)
( سنن ابن ماجة )
861 حدثنا هشام بن عمار حدثنا رفدة بن قضاعة الغساني حدثنا الأوزاعي عن عبد الله بن عبيد بن عمير عن أبيه عن جده عمير بن حبيب قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يرفع يديه مع كل تكبيرة في الصلاة المكتوبة .
تحقيق الألباني : صحيح ، صحيح أبي داود ( 724 )
مسند الحميدي (1 / 515):
627 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَاقِدٍ، يُحَدِّثُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ: «كَانَ إِذَا أَبْصَرَ رَجُلًا يُصَلِّي لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ كُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ حَصَبَهُ حَتَّى يَرْفَعَ يَدَيْهِ»
مسند أحمد ط الرسالة (31 / 145):
18853 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْيَحْصُبِيِّ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ، " أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ يُكَبِّرُ إِذَا خَفَضَ، وَإِذَا رَفَعَ، وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ التَّكْبِيرِ، وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ "، (1)

(1) حديث صحيح، وهو مكرر (18848) إلا أن شيخ أحمد هنا: هو محمد بن جعفر.
سنن الدارمي (2 / 796):
1287 - أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، حَدَّثَنِي أَبُو الْبَخْتَرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْيَحْصُبِيِّ، عَنْ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيِّ، أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ «يُكَبِّرُ إِذَا خَفَضَ، وَإِذَا رَفَعَ، وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ التَّكْبِيرِ، وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ» قَالَ: قُلْتُ: حَتَّى يَبْدُوَ وَضَحُ وَجْهِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ​
[تعليق المحقق] إسناده جيد


صرف ایک بار رفع الیدین کرنے والی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی روایت بھی سفیان ثوری کی تدلیس کے سبب ضعیف ہے
ان احادیث کے بارے کیا خیال ہے۔
صحيح البخاري كِتَاب الأَذَانِ بَاب سُنَّةِ الْجُلُوسِ فِي التَّشَهُّدِ حدیث نمبر 785
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ خَالِدٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ وَحَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ وَيَزِيدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا مَعَ نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْنَا صَلَاةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ
أَنَا كُنْتُ أَحْفَظَكُمْ لِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُهُ إِذَا كَبَّرَ جَعَلَ يَدَيْهِ حِذَاءَ مَنْكِبَيْهِ وَإِذَا رَكَعَ أَمْكَنَ يَدَيْهِ مِنْ رُكْبَتَيْهِ ثُمَّ هَصَرَ ظَهْرَهُ فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ اسْتَوَى حَتَّى يَعُودَ كُلُّ فَقَارٍ مَكَانَهُ فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَ يَدَيْهِ غَيْرَ مُفْتَرِشٍ وَلَا قَابِضِهِمَا وَاسْتَقْبَلَ بِأَطْرَافِ أَصَابِعِ رِجْلَيْهِ الْقِبْلَةَ فَإِذَا جَلَسَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ جَلَسَ عَلَى رِجْلِهِ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الْيُمْنَى وَإِذَا جَلَسَ فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ قَدَّمَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الْأُخْرَى وَقَعَدَ عَلَى مَقْعَدَتِهِ
وَسَمِعَ اللَّيْثُ يَزِيدَ بْنَ أَبِي حَبِيبٍ وَيَزِيدُ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَلْحَلَةَ وَابْنُ حَلْحَلَةَ مِنْ ابْنِ عَطَاءٍ قَالَ أَبُو صَالِحٍ عَنْ اللَّيْثِ كُلُّ فَقَارٍ وَقَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَهُ كُلُّ فَقَارٍ

خلاصہ کلام: اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ باتیں بیان ہوئی ہیں جو مشاہدہ میں آنے والی ہیں۔ مثلاً تکبیر تحریمہ کے وقت رفع الیدین، رکوع کی کیفیت، قومہ کی کیفیت، سجدہ کی کیفیت اور دو رکعت پر قعدہ کی کیفیت۔ اس میں تکبیر تحریمہ کے سوا کہیں بھی راوی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رفع الیدین کرتے نہیں دیکھا۔ اگر دیکھا ہوتا تو ضرور بیان ہوتا۔
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کہ
نماز اس طرح پڑھو جیسے مجھے پڑھتے دیکھتے ہو
نماز کے مشاہدہ کو بیان کیاگیا ۔

صحيح وضعيف سنن النسائي - (ج 3 / ص 202)
( سنن النسائي )
1058 أخبرنا محمود بن غيلان المروزي قال حدثنا وكيع قال حدثنا سفيان عن عاصم بن كليب عن عبد الرحمن بن الأسود عن علقمة عن عبد الله أنه قال ألا أصلي بكم صلاة رسول الله صلى اللهم عليه وسلم فصلى فلم يرفع يديه إلا مرة واحدة .
تحقيق الألباني :
صحيح ، مضى ( 2 / 182 )
صحيح وضعيف سنن الترمذي - (ج 1 / ص 257)
( سنن الترمذي )
257 حدثنا هناد حدثنا وكيع عن سفيان عن عاصم بن كليب عن عبد الرحمن بن الأسود عن علقمة قال قال عبد الله بن مسعود ألا أصلي بكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى فلم يرفع يديه إلا في أول مرة قال وفي الباب عن البراء ابن عازب قال أبو عيسى حديث ابن مسعود حديث حسن وبه يقول غير واحد من أهل العلم من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم والتابعين وهو قول سفيان الثوري وأهل الكوفة .

تحقيق الألباني :
صحيح صفة الصلاة - الأصل ، المشكاة ( 809 )
صحيح وضعيف سنن أبي داود - (ج 2 / ص 251)
( سنن أبي داود )
751 حدثنا الحسن بن علي حدثنا معاوية وخالد بن عمرو وأبو حذيفة قالوا حدثنا سفيان بإسناده بهذا قال فرفع يديه في أول مرة وقال بعضهم مرة واحدة .

تحقيق الألباني :
صحيح
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
صحیح بخاری میں ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی روایت ہے اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد کا ذکر ہے
جس عمل کی گواہی دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہ دے رہے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دنیا سے رخصت کے وقت اخری عمل یہ تھا
اصل احادیث پیش کردیں۔
 

MD. Muqimkhan

رکن
شمولیت
اگست 04، 2015
پیغامات
248
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
70
حق پر رہتے ہوئے حق کو چھوڑنا. . . . کمال ہے سنتوں کو چھوڑنے پر اصرار کرنے والا خود کو اہل سنت کہہ رہا ہے . . . . اور محرک صرف انا کی تسکین یا اکثریت کی دھونس.
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
حق پر رہتے ہوئے حق کو چھوڑنا. . . . کمال ہے سنتوں کو چھوڑنے پر اصرار کرنے والا خود کو اہل سنت کہہ رہا ہے . . . . اور محرک صرف انا کی تسکین یا اکثریت کی دھونس.
حق پر رہتے ہوئے حق کو چھوڑنا یہ سنت صحابہ کرام ہے اور اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق ہے۔
سنت کو چھوڑنے پر اصرار کسی نہیں کیا یہ آپ کی ناسمجھی ہے۔ سنت کو اپنانے پر اصرار اہل سنت کا شیوہ ہے۔
محرک نہ تو انا کی تسکین ہے اور نہ ہی دھونس بلکہ عین منشائے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ہے۔ جو دین کی روح کو جانتا ہے وہی پہچانتا ہے۔
افتراق دین کی جڑ کاٹتا ہے۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
MD. Muqimkhan

مدعا کسی بھی بہانے سے یہی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو چھوڑ کر ان اہل الرائے کے اٹکل پچو سے موافقت کر لی جائے!

اور یہ شیطان کے چیلوں کی شیطانی دعوت ہے!
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
احادیث کے مجموعہ کو اگر دیکھیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ نماز میں رفع الیدین کے بارے کئی اقسام کی احادیث موجود ہیں جیسا کہ پہلے ذکر ہو چکا۔
دیکھنا یہ ہے کہ اب کیا یہ تمام اقسام سنت کہلائیں گی یا ان میں سے صرف ایک طرح کی احادیث ہی راجح سنت کہلائیں گی باقی مرجوح ہوں گی۔
کس کو راجح سنت کہا جائے؟
نماز ایک ایسی عبادت ہے جس میں نہت سی تبدیلیاں آئیں۔ انہی تبدیلیوں میں سے رفع الیدین بھی ہے۔ احادیث سے یہ بات بالکل عیاں ہے کہ یا تو رفع الیدین بڑھائی گئی یا کم کی گئی۔
ہر دو صورت اہل حدیث بھائیوں کا عمل کسی کھاتے میں فٹ نہیں آ رہا۔ اگر رفع الیدین بڑھی ہیں تو صحیح احادیث میں ہر جھکنے اٹھنے پر رفع الیدین کا ذکر موجود ہے یہ اس پر نہیں ہیں۔ اگر رفع الیدین کم ہوئی ہے تب بھی ان کا عمل اس کے مظابق نہیں۔
یہ بات واضح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دیکھی ہوئی نماز 80 سے 150 ہجری والوں کی زیدہ صحیح ہوگی بنسبت ان کے جو احادیث کی بنیاد پر اختلاف کرتے ہیں۔ فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ نماز اس طرح پڑھو جس طرح مجھے پڑھتے دیکھا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہیں نہیں فرمایا کہ نماز اس طرح پڑھو جس طرح احادیث میں آیا ہے۔ وجہ اس کی یہ کہ احادیث میں ناسخ و منسوخ سب شامل ہں۔ کتب احادیث سے منسوخ احادیث نکال نہیں دی گئیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں عقل فہم کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی منشاء کے مطابق اتباع نصیب فرمائے۔ آمین
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
پھر تو مقلدین احناف کو یہ اعلان کر دینا چاہیئے کہ ووہ حدیث کو حجت نہیں مانتے!
 
Top