• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں ترک رفع الیدین

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
حدثنا هشام بن عمار حدثنا رفدة بن قضاعة الغساني حدثنا الأوزاعي عن عبد الله بن عبيد بن عمير عن أبيه عن جده عمير بن حبيب قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يرفع يديه مع كل تكبيرة في الصلاة المكتوبة .
مسند أحمد ط الرسالة (31 / 145):
18853 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْيَحْصُبِيِّ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ، " أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ يُكَبِّرُ إِذَا خَفَضَ، وَإِذَا رَفَعَ، وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ التَّكْبِيرِ، وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ

ان احادیث کے حوالے سے میں اوپر پوسٹ میں بتا چکا کہ یہ ضعیف ہیں اور راوی کی نشاندہی بن کر چکا ہوں رہی بات البانی صاحب کا ان کو صحیح کہنا تو ان سے بھی غلطی ہو سکتی ہے یا انہوں نے اس روایت کے مجموعی طریق کی بنا پر اس کو صحیح کہا ہو بہرحال انفرادی طور پر یہ احادیث ضعیف ہیں اور ضعف کی وجہ بھی میں بیان کر چکا ہوں
دوسری بات آپ نے جو حدیث ابو حمید الساعدی رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نقل کی ہے وہ سنن ابو داود میں تفصیل سے موجود اور اس میں رفع الیدین کا ذکر موجود ہے پیش ہے

riawat rafa deen.jpg


riawat rafa deen1.jpg


یہ وہی ابو حمید الساعدی رضی اللہ عنہ والی روایت تفصیل سے بیان ہوئی ہے اور اس میں رفع الیدین کا ذکر موجود ہے اور یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد کا واقعہ ہے جس میں دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے گواہی دی ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دنیا سے رخصت ہونے والا آخری علم یہ رفع الیدین ہے اگر آپ باقی رفع الیدین والی روایات کو بھی اپنی جانب سے صحیح مانتے بھی ہوں تو بھی آخری عمل یہ رفع الیدین تھا تو جب ثابت ہو گیا ہے تو اس کو کرنے میں کیا عار ہےاللہ ہدایت دے
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
ان احادیث کے حوالے سے میں اوپر پوسٹ میں بتا چکا کہ یہ ضعیف ہیں اور راوی کی نشاندہی بن کر چکا ہوں رہی بات البانی صاحب کا ان کو صحیح کہنا تو ان سے بھی غلطی ہو سکتی ہے یا انہوں نے اس روایت کے مجموعی طریق کی بنا پر اس کو صحیح کہا ہو بہرحال انفرادی طور پر یہ احادیث ضعیف ہیں اور ضعف کی وجہ بھی میں بیان کر چکا ہوں
اس پر کیا دلیل ہے کہ اس میں البانی رحمہ اللہ غلطی پر ہیں اور جس نے اس کو ضعیف کہا وہ غلطی پر نہیں ہوسکتا؟
کیا کسی حدیث کے طرق کے مجموعہ سے حدیث صحیح ہو جاتی ہے؟

دوسری بات آپ نے جو حدیث ابو حمید الساعدی رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نقل کی ہے وہ سنن ابو داود میں تفصیل سے موجود اور اس میں رفع الیدین کا ذکر موجود ہے پیش ہے
آپ کی پیش کردہ ابوداؤد کی حدیث اور صحیح بخاری کی حدیث کے راوی ایک ہیں؟
ابوداؤد کی حدیث میں اگر کوئی سقم نہیں تو بخاری رحمہ اللہ اسے کیوں نہ اپنی صحیح میں لائے؟

یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد کا واقعہ ہے
اس پر کیا دلیل ہے کہ یہ واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد کا ہے؟
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
ان احادیث کے حوالے سے میں اوپر پوسٹ میں بتا چکا کہ یہ ضعیف ہیں اور راوی کی نشاندہی بن کر چکا ہوں
ان احادیث میں کون کون سا راوی ضعیف ہے اور اس کو ضعیف کس کس نے کہا اور کن وجوہ پر کہا؟
ان کا مذکورہ راوی کو ضعیف کہنے کی دلیل بھی مرحمت فرمائیے گا اور یہ بھی کہ وہ ان کو ضعیف قرار دینے میں غلطی نہیں کرسکتے؟

صحيح وضعيف سنن ابن ماجة - (ج 1 / ص 3)
( سنن ابن ماجة )
861 حدثنا هشام بن عمار حدثنا رفدة بن قضاعة الغساني حدثنا الأوزاعي عن عبد الله بن عبيد بن عمير عن أبيه عن جده عمير بن حبيب قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يرفع يديه مع كل تكبيرة في الصلاة المكتوبة .
تحقيق الألباني : صحيح ، صحيح أبي داود ( 724 )

مسند الحميدي (1 / 515):
627 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَاقِدٍ، يُحَدِّثُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ: «كَانَ إِذَا أَبْصَرَ رَجُلًا يُصَلِّي لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ كُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ حَصَبَهُ حَتَّى يَرْفَعَ يَدَيْهِ»

مسند أحمد ط الرسالة (31 / 145):
18853 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْيَحْصُبِيِّ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ، " أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ يُكَبِّرُ إِذَا خَفَضَ، وَإِذَا رَفَعَ، وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ التَّكْبِيرِ، وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ "، (1)

(1) حديث صحيح، وهو مكرر (18848) إلا أن شيخ أحمد هنا: هو محمد بن جعفر.

سنن الدارمي (2 / 796):
1287 - أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، حَدَّثَنِي أَبُو الْبَخْتَرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْيَحْصُبِيِّ، عَنْ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيِّ، أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ «يُكَبِّرُ إِذَا خَفَضَ، وَإِذَا رَفَعَ، وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ التَّكْبِيرِ، وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ» قَالَ: قُلْتُ: حَتَّى يَبْدُوَ وَضَحُ وَجْهِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ
[تعليق المحقق] إسناده جيد
 
Last edited:

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
رفدة بن قضاعة الغساني
اس روای کو ضعیف کہا گیا ہے اور اس کو ضعیف کہنے والے یہ محدثین ہیں
حافظ ابن حجر نے ضعیف کہا ہے "تقریب التھذیب"
اور تھذیب سے محدثین کے اقوال پڑھ لیں آپ کی پیش کردہ اس خاص روایت کو ہی انہوں نے منکر قرار دیا ہے
ravi zaeef1.jpg



اگر اس کا ترجمہ نہ سجھ آئے تو میں حاضر ہوں
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْيَحْصُبِيِّ

یہ راوی مجہول اس کی توثیق ابن حبان کے علاوہ کسی نے نہیں کی ہے اپ اس کی توثیق دیکھا دیں میں اس روایت کو صحیح مان لوں گا۔
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
آخر میں عرض ہے کہ یہ واقعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد کا ایسے ہے کہ اسکے آخر میں یہ الفاظ ہیں ھکذایصلی صلی اللہ علیہ وسلم"آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی نماز پڑھا کرتے تھے" تو کان ماضی کا صیغہ ہے اس لئے یہ واقعہ اس وقت کا ہے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم وصال فرما چکے تھے۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
اسلام علیکم ورحمۃ اللہ
اس روای کو ضعیف کہا گیا ہے اور اس کو ضعیف کہنے والے یہ محدثین ہیں
حافظ ابن حجر نے ضعیف کہا ہے "تقریب التھذیب"
اور تھذیب سے محدثین کے اقوال پڑھ لیں آپ کی پیش کردہ اس خاص روایت کو ہی انہوں نے منکر قرار دیا ہے
19896 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں


اگر اس کا ترجمہ نہ سجھ آئے تو میں حاضر ہوں
یہ راوی مجہول اس کی توثیق ابن حبان کے علاوہ کسی نے نہیں کی ہے اپ اس کی توثیق دیکھا دیں میں اس روایت کو صحیح مان لوں گا۔
پیارے بھائی میں نے کسی ایک مسلک کے مطابق احادیث نہیں پیش کیں بلکہ تمام اقسام احادیث پیش کی ہیں۔ ان میں سے یہ بھی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے۔ آپ یا تو اس سے متعلق پیش کی گئی تمام احادیث کو جھوٹا قرار دیں یا پھر اس کی کوئی مناسب وجہ بیان کریں۔ خواہ مخواہ پانی میں مدانی ڈالنے کا کیا فائدہ۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
آخر میں عرض ہے کہ یہ واقعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد کا ایسے ہے کہ اسکے آخر میں یہ الفاظ ہیں ھکذایصلی صلی اللہ علیہ وسلم"آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی نماز پڑھا کرتے تھے" تو کان ماضی کا صیغہ ہے اس لئے یہ واقعہ اس وقت کا ہے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم وصال فرما چکے تھے۔
بھائی صحیح بخاری کی اس حدیث سے آپ کیا مراد لیں گے؟
صحيح البخاري (1 / 83):
370 - حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي المَوَالِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ المُنْكَدِرِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ: وَهُوَ «يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ مُلْتَحِفًا بِهِ، وَرِدَاؤُهُ مَوْضُوعٌ» ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْنَا: يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ تُصَلِّي وَرِدَاؤُكَ مَوْضُوعٌ، قَالَ: نَعَمْ، أَحْبَبْتُ أَنْ يَرَانِي الجُهَّالُ مِثْلُكُمْ «رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي هَكَذَا»
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
تمام احادیث کے مجموعہ سے پتہ چلتا ہے کہ کچھ صحیح احادیث میںہر اٹھنے بیٹھنے پر رفع الیدین کا ذکر ہے۔ کچھ میں چند مخصوص جگہ پر کرنے کا ذکر ہے مگر بقیہ کی تردید نہیں۔ کچھ احادیث میں سجدوں میں رفع الیدین نہ کرنے کا ذکر ہے۔ ان سے یہ پتہ نہیں چلتا کہ پہلے کرتے تھے پھر چھوڑ دی۔ کیوں کہ دووسری احادیث میں ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کا ذکر موجود ہے۔
کچھ احادیث میں صرف تکبیر تحریمہ اور تیسری رکعت کے لئے اٹھتے وقت کی احادیث ہیں باقی جگہوں کا ذکر نہیں۔
کچھ احادیث میں صرف تکبیر تحریمہ کے وقت رفع الیدین کا ذکر ہے بقیہ کی نفی۔
خلاصہ کلام یہ کہ ان تمام روایات سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ یا تو رفع الیدین میں بتدریج اضافہ ہوتا چلا گیا۔ یا بتدریج کمی ہوتی چلی گئی۔
ایک روایت سے اس کا عندیہ ملتا ہے کہ رفع الیدین میں کمی ہوئی۔ روایت یہ ہے
السنن الكبرى للنسائي - (ج 1 / ص 221)
(644) أنبأ عمرو بن علي قال حدثنا يحيى بن سعيد قال حدثنا مالك بن أنس
عن الزهري عن سالم عن أبيه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يرفع يديه إذا دخل الصلاة حذو منكبيه وإذا رفع رأسه من الركوع فعل مثل ذلك وإذا قال سمع الله لمن حمده قال ربنا لك الحمد وكان لا يرفع يديه بين السجدتين الرخصة في ترك ذلك
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
پیارے بھائی میں نے کسی ایک مسلک کے مطابق احادیث نہیں پیش کیں بلکہ تمام اقسام احادیث پیش کی ہیں۔
محترم،
آپ کسی کی بات نہ سننے کو تیار ہیں اور نہ سمجھنے کو تیار ہیں آپ سے میں پچھلی دو پوسٹ سے عرض کر چکا کہ ان احادیث کو جن میں سجدے میں رفع الیدین کرنا موجود ہے ضعیف اور نکارت ثابت کر چکا ہو آپ بار بار ایک ہی بات نقل فرما دیتے ہیں ان روایات کی تردید ہو چکی ہے
 
Top