• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں رفع الیدین کی اختلافی احادیث کی کثرت کیوں؟

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
بد ظنی دروغ گوئی مؤمن کی شان نہیں۔
میں نے سافٹ ویئر میں مذکورہ الفاظ سرچ کیئے تو مذکورہ تحریر کئی کتب میں ملی جن میں سے ایک کی عبارت بحوالہ لگا دی۔
اصل عبارت سے تمہاری بد دیانتی واضح ہے۔
میں نے عبارت آپ کے محولہ کتاب سے نہیں لگائی کہ وہ کتاب میرے پاس ہے ہی نہیں۔
اصل عبارت احناف کی کتاب سے ہی دی ہے، شاید اپنی فقہ کی کتابوں سے ناآشنا ہو اور چلے آئے حدیث کے میدان میں لنگڑے لولے گھوڑے دوڑانے کے لیے، ویسے کیا اس کتاب حاشية الطحطاوي على الدر المختار کی تحقیق و تدقیق میں بدیانتی، بدظنی اور دروغ گوئی کی گئی ہے؟ اب بدیانتی، بدظنی اور دروغ گوئی کا لیبل کسی ایک پر تو لگاتے جاو بھاگتے چور کی لنگوٹی ہی سہی :) اور ہاں وہ سافٹوئیر کا اسکرین شاٹ لگادو اگر وہ بھی نہیں کرسکتے تو کتاب کا نام صفحہ اور جلد ہی بتا دو، کتاب کا اسکین تو نظر نہ آنے کی وجہ سے نہیں لگاسکتے ۔۔۔۔ ابتسامہ
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
جس حدیث سے آپ ثابت کرنے کی سعی کر رہے ہیں اس کی قلعی اس سے قبل کئی دفع کھولی جا چکی ہے، محدثین کے اصولوں کو غلط ثابت کرو اس کے بعد حدیث کیا احادیث لکھیں گے ان شاء اللہ
میں نے حدیث سے ثابت کرنے کی کوشش کی مذکورہ حدیث کی صحت مگر جناب اپنی بے جا ضد اور ہٹ دھرمی پر اڑے ہوئے ہیں۔

آپ سے گزارش ہے کہ جناب اس مذکورہ حدیث کو کسی محدث سے ضعیف ثابت کر دیں۔
سنن الترمذي : (قال محدث البانی حدیث صحیح)
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: «أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَصَلَّى، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ»

قال الترمذي: حديث ابن مسعود حديث حسن.

اس کی تائیدی روایات؛
مصنف عبد الرزاق الصنعاني :
عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنِ الثَّوْرِيِّ، عَنْ حَمَّادٍ قَالَ: سَأَلْتُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: «يَرْفَعُ يَدَيْهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ»


مسند أحمد :
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: أَلَا أُصَلِّي لَكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: " فَصَلَّى، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً " (رجاله ثقات رجال الشيخين غير عاصم بن كليب، فمن رجال مسلم.)


مصنف ابن أبي شيبة
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ قَالَ: نا وَكِيعٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْحَكَمِ، وَعِيسَى، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ، ثُمَّ لَا يَرْفَعُهُمَا حَتَّى يَفْرُغَ»

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَلَا أُرِيكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ «فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً»

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قِطَافٍ النَّهْشَلِيِّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، «أَنَّ عَلِيًّا، كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، ثُمَّ لَا يَعُودُ» (روات کلھم ثقہ)

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، «أَنَّهُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ مَا يَسْتَفْتِحُ، ثُمَّ لَا يَرْفَعُهُمَا»

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، وَأَبُو أُسَامَةَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: «كَانَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّهِ وَأَصْحَابُ عَلِيٍّ، لَا يَرْفَعُونَ أَيْدِيَهُمْ إِلَّا فِي افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ، قَالَ وَكِيعٌ،، ثُمَّ لَا يَعُودُونَ»

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: «مَا رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَا يَفْتَتِحُ»

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ حَسَنِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبْجَرَ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، قَالَ: «صَلَّيْتُ مَعَ عُمَرَ، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ صَلَاتِهِ إِلَّا حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ»​

اب آپ پر لازم ہے کہ ثبوت دو کہ اس حدیث کو کس محدث نے ضعیف کہہ کر ٹھکرایا؟؟؟
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
"طحطاوی حنفی" نے امام صاحب کے "طلب علم" کی کیفیت میں لکھا ہے
کہ جب آپ نے "صرف و نحو اور عربیت" سیکھنے کا ارادہ کیا اور اس کے نتیجے پر غور کیا تو فرمایا "وهذا لا عاقبة له" "یعنی اس کا کچھ فائدہ نہیں ہے"
[حاشية الطحطاوي على الدر المختار ج ۱ ص ۲۶]
اصل عبارت مختلف کتب سے:
تاريخ بغداد: ذكر خبر ابتداء أبي حنيفة بالنظر في العلم
ثم قلت: أتعلم النحو، فقلت: إذا حفظت النحو والعربية، ما يكون آخر أمري؟ قالوا: تقعد معلما، فأكثر رزقك ديناران إلى الثلاثة، قلت: وهذا لا عاقبة له


تهذيب الكمال في أسماء الرجال :
ثم قلت: أتعلم النحو فقلت: إِذَا حفظت النحو والعربية ما يكون آخر أمري؟ قَالُوا: تقعد معلما، فأكثر رزقك ديناران إِلَى الثلاثة قلت: وهَذَا لا عاقبة لَهُ.


سير أعلام النبلاء ط الرسالة :
أَخْبَرَنَا ابْنُ عَلاَّنَ كِتَابَةً، أَنْبَأَنَا الكِنْدِيُّ، أَنْبَأَنَا القَزَّازُ، أَنْبَأَنَا الخَطِيْبُ، أَنْبَأَنَا الخَلاَّلُ، أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بنُ عَمْرٍو الحَرِيْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بنُ مُحَمَّدِ بنِ كَاسٍ النَّخَعِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ مَحْمُوْدٍ الصَّيْدَنَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ شُجَاعِ بنِ الثَّلْجِيِّ، حَدَّثَنَا الحَسَنُ بنُ أَبِي مَالِكٍ، عَنْ أَبِي يُوْسُفَ، قَالَ:
قَالَ أَبُو حَنِيْفَةَ: ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ قُلْتُ: أَتَعَلَّمُ النَّحْوَ. فَقُلْتُ: إِذَا حَفِظتُ النَّحْوَ وَالعَرَبِيَّةَ، مَا يَكُوْنَ آخِرُ أَمْرِي؟ قَالُوا: تَقعُدُ مُعَلِّماً، فَأَكْثَرُ رِزْقِكَ دِيْنَارَانِ إِلَى ثَلاَثَةٍ. قُلْتُ: وَهَذَا لاَ عَاقِبَةَ لَهُ.


جناب نے کیا سے کیا بنا دیا۔
اس کو دھوکہ فریب مکاری عیاری کہوں یا بغض اہلِ علم فقہاء؟؟؟
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
اصل معاملہ عظمت ثابت کرنا ھے ، اب دیکھیں ترتیب :

کیا ان کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری نماز سے ہٹ کر ہوگی۔
اسی شہر کے باسی فقیہ اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کیا اس نماز سے بہرہ ور نا ہوسکے؟

امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے ان احادیث سے مسائل اخذ کیئے جو ان تک ان کے مطابق معتبر ذرائع سے پہنچیں۔
جبکہ ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے آخری خلیفہ راشد کی سکھلائی ہوئی نماز دیکھ کر لکھوائی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بھی یہی ہے کہ صَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي۔
یہ علم الکلام کا ادنی کرشمہ ھے ،
اب اقتباس میں موجود جتنے دعوے ہیں ان پر دلائل دیں ۔

کوفہ کی عظمت اگر اس لیئے کہ خلیفۃ المسلمین عمر رضی اللّٰہ عنہ نے بسایا تھا اور اس عظیم شہر میں چونکہ ابو حنیفہ رحمہ اللّٰہ نے رھائش کی تھی تب تو اس فارمولے سے مدینۃ النبوی اور امام مالک رحمہ اللّٰہ کی نسبت بیحد و حساب برتر ھوئی ؟
پیمانہ غلط ، فارمولا بھی غلط ۔ کسی کی بھی عظمت علمی اس طرح کرنا قطعی غیر مناسب ھے ، دلیل میں یہ کہنا غیر مناسب نہیں کہ اس فارمولے سے بخارا کے بارے میں کیا کہا جا سکتا ھے کہ امام بخاری رحمہ اللّٰہ کی نسبت وہاں سے ھے ، یہ عظمت فارمولا سمجھ سے باھر ھے جبکہ کتاب اللّٰہ کے بعد أصح کتاب صحیح البخاری تسلیم شدہ ھے اور یہ کہا جا سکتا ھے کہ یہ امام بخاری کی علمی عظمت کا اعتراف ھے ۔

یا للعجب !
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
اصل بات کچھ یوں ہے؛
أصول الدين عند الإمام أبي حنيفة :
یہ عبارت کہاں ہے؟
اصل عبارت مختلف کتب سے:
تاريخ بغداد: ذكر خبر ابتداء أبي حنيفة بالنظر في العلم
ثم قلت: أتعلم النحو، فقلت: إذا حفظت النحو والعربية، ما يكون آخر أمري؟ قالوا: تقعد معلما، فأكثر رزقك ديناران إلى الثلاثة، قلت: وهذا لا عاقبة له


تهذيب الكمال في أسماء الرجال :
ثم قلت: أتعلم النحو فقلت: إِذَا حفظت النحو والعربية ما يكون آخر أمري؟ قَالُوا: تقعد معلما، فأكثر رزقك ديناران إِلَى الثلاثة قلت: وهَذَا لا عاقبة لَهُ.


سير أعلام النبلاء ط الرسالة :
أَخْبَرَنَا ابْنُ عَلاَّنَ كِتَابَةً، أَنْبَأَنَا الكِنْدِيُّ، أَنْبَأَنَا القَزَّازُ، أَنْبَأَنَا الخَطِيْبُ، أَنْبَأَنَا الخَلاَّلُ، أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بنُ عَمْرٍو الحَرِيْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بنُ مُحَمَّدِ بنِ كَاسٍ النَّخَعِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ مَحْمُوْدٍ الصَّيْدَنَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ شُجَاعِ بنِ الثَّلْجِيِّ، حَدَّثَنَا الحَسَنُ بنُ أَبِي مَالِكٍ، عَنْ أَبِي يُوْسُفَ، قَالَ:
قَالَ أَبُو حَنِيْفَةَ: ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ قُلْتُ: أَتَعَلَّمُ النَّحْوَ. فَقُلْتُ: إِذَا حَفِظتُ النَّحْوَ وَالعَرَبِيَّةَ، مَا يَكُوْنَ آخِرُ أَمْرِي؟ قَالُوا: تَقعُدُ مُعَلِّماً، فَأَكْثَرُ رِزْقِكَ دِيْنَارَانِ إِلَى ثَلاَثَةٍ. قُلْتُ: وَهَذَا لاَ عَاقِبَةَ لَهُ.


جناب نے کیا سے کیا بنا دیا۔
اس کو دھوکہ فریب مکاری عیاری کہوں یا بغض اہلِ علم فقہاء؟؟؟
ابتسامہ ۔۔۔۔
أصول الدين عند الإمام أبي حنيفة میں نے اس عبارت کا کہا تھا (بھائی بھٹی) اتنے اتاولے ہوگئے کہ نظر ہی نہیں آیا میرا سوال اور جوش میں آکر وہی عبارت کاپی پیسٹ کردی جو بعینہ [حاشية الطحطاوي على الدر المختار ج ۱ ص ۲۶] میں موجود ہے، اور اس نابینا پن پر اتنا جوش کہ (دھوکہ، بددیانتی،مکاری،عیاری،خودفریبی،دجل) جیسے الفاظ لکھ کر اپنی نااہلی چھپائی جارہی ہے۔ :)

 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
سورة الحشر :
رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِيقُلُوبِنَا غِلًّا لِلَّذِينَ آَمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ (10)
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
ابتسامہ ۔۔۔۔
أصول الدين عند الإمام أبي حنيفة میں نے اس عبارت کا کہا تھا (بھائی بھٹی) اتنے اتاولے ہوگئے کہ نظر ہی نہیں آیا میرا سوال اور جوش میں آکر وہی عبارت کاپی پیسٹ کردی جو بعینہ [حاشية الطحطاوي على الدر المختار ج ۱ ص ۲۶] میں موجود ہے، اور اس نابینا پن پر اتنا جوش کہ (دھوکہ، بددیانتی،مکاری،عیاری،خودفریبی،دجل) جیسے الفاظ لکھ کر اپنی نااہلی چھپائی جارہی ہے۔ :)/QUOTE]

اسی لیئے میں ان سے ترجمہ مانگتا ھوں کہ انہوں نے کیا سمجھا؟ اب یہاں دیکھ لیں بغیر سمجھے لکھ بھیجا ۔ ساری وعیدیں صرف ھمارے لیئے اور ساری "عظمتیں" انکی ، خواہ وہ کتنے ہی غلط ھوں !

عربی سمجھتی نہیں اور اردو سے سمجھنا ہی نہیں چاہتے !
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
دجالین کذابین کا وطیرہ ہی یہ ہے کہ وہ اصل موضوع سے لوگوں کی توجہ ہٹاتے اور فضولیات میں الجھاتے ہیں۔
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
@عبد الخبیر السلفی
اس حدیث کو دلیل سے ’’ضعیف‘‘ ثابت کرو اور اندھی تقلید کی بجائے ’’تحقیق‘‘ سے کام لینا۔
سنن الترمذي : (قال محدث البانی حدیث صحیح)
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: «أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَصَلَّى، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ»

قال الترمذي: حديث ابن مسعود حديث حسن.

اس کی تائیدی روایات؛
مصنف عبد الرزاق الصنعاني :
عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنِ الثَّوْرِيِّ، عَنْ حَمَّادٍ قَالَ: سَأَلْتُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: «يَرْفَعُ يَدَيْهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ»


مسند أحمد :
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: أَلَا أُصَلِّي لَكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: " فَصَلَّى، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً " (رجاله ثقات رجال الشيخين غير عاصم بن كليب، فمن رجال مسلم.)


مصنف ابن أبي شيبة
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ قَالَ: نا وَكِيعٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْحَكَمِ، وَعِيسَى، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ، ثُمَّ لَا يَرْفَعُهُمَا حَتَّى يَفْرُغَ»

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَلَا أُرِيكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ «فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً»

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قِطَافٍ النَّهْشَلِيِّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، «أَنَّ عَلِيًّا، كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، ثُمَّ لَا يَعُودُ» (روات کلھم ثقہ)

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، «أَنَّهُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ مَا يَسْتَفْتِحُ، ثُمَّ لَا يَرْفَعُهُمَا»

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، وَأَبُو أُسَامَةَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: «كَانَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّهِ وَأَصْحَابُ عَلِيٍّ، لَا يَرْفَعُونَ أَيْدِيَهُمْ إِلَّا فِي افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ، قَالَ وَكِيعٌ،، ثُمَّ لَا يَعُودُونَ»

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: «مَا رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَا يَفْتَتِحُ»

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ حَسَنِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبْجَرَ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، قَالَ: «صَلَّيْتُ مَعَ عُمَرَ، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ صَلَاتِهِ إِلَّا حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ»
اب آپ پر لازم ہے کہ ثبوت دو کہ اس حدیث کو کس محدث نے ضعیف کہہ کر ٹھکرایا؟؟؟
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
دجالین کذابین کا وطیرہ ہی یہ ہے کہ وہ اصل موضوع سے لوگوں کی توجہ ہٹاتے اور فضولیات میں الجھاتے ہیں۔
پسند آیا یہ انداز ، اگرچہ کافی محتاط ھو کر الفاظ کا انتخاب کیا ھے ۔
 
Top