اصل معاملہ عظمت ثابت کرنا ھے ، اب دیکھیں ترتیب :
کیا ان کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری نماز سے ہٹ کر ہوگی۔
اسی شہر کے باسی فقیہ اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کیا اس نماز سے بہرہ ور نا ہوسکے؟
امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے ان احادیث سے مسائل اخذ کیئے جو ان تک ان کے مطابق معتبر ذرائع سے پہنچیں۔
جبکہ ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے آخری خلیفہ راشد کی سکھلائی ہوئی نماز دیکھ کر لکھوائی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بھی یہی ہے کہ صَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي۔
یہ علم الکلام کا ادنی کرشمہ ھے ،
اب اقتباس میں موجود جتنے دعوے ہیں ان پر دلائل دیں ۔
کوفہ کی عظمت اگر اس لیئے کہ خلیفۃ المسلمین عمر رضی اللّٰہ عنہ نے بسایا تھا اور اس عظیم شہر میں چونکہ ابو حنیفہ رحمہ اللّٰہ نے رھائش کی تھی تب تو اس فارمولے سے مدینۃ النبوی اور امام مالک رحمہ اللّٰہ کی نسبت بیحد و حساب برتر ھوئی ؟
پیمانہ غلط ، فارمولا بھی غلط ۔ کسی کی بھی عظمت علمی اس طرح کرنا قطعی غیر مناسب ھے ، دلیل میں یہ کہنا غیر مناسب نہیں کہ اس فارمولے سے بخارا کے بارے میں کیا کہا جا سکتا ھے کہ امام بخاری رحمہ اللّٰہ کی نسبت وہاں سے ھے ، یہ عظمت فارمولا سمجھ سے باھر ھے جبکہ کتاب اللّٰہ کے بعد أصح کتاب صحیح البخاری تسلیم شدہ ھے اور یہ کہا جا سکتا ھے کہ یہ امام بخاری کی علمی عظمت کا اعتراف ھے ۔
یا للعجب !