• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنا

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کا مذاق اڑانا آپ لوگوں کو ہی مبارک ہو۔
ایڑھی چوٹی کا زور لگا لیا لیکن کسی کام نہیں آیا اور آخر میں اپنی تصویر لگادی انوار البدر کے تبصرے میں
 

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
154
پوائنٹ
116
امام ابن حبان رحمہ اللہ کی جرح سماک بن حرب کی حقیقت
قال امام ا بن حبان:یخطي کثیرا
(تہذیب ج3ص67۔68، کتاب الثقات: ج4 ص339)

اگر امام ابن حبان کے نزدیک سماک بن حرب یخطي کثیرا ہے تو ثقہ نہیں ہے لہذا اسے کتاب الثقات میں ذکر کیوں کیا؟(آپ نے خود کتاب الثقات کا حوالہ دیا ہے غور کرے ذرا) اور اگر ثقہ ہے تو یخطي کثیرا نہیں ہے
شیخ مشہور محدث شیخ ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ ایک راوی پر حافظ ابن حبان البستی کی جرح کان یخطي کثیرا نقل کرکے لکھتے ہیں:​
وهذا من أفراده وتناقضه، إذ لوكان يخطىء كثيرا لم يكن ثقة


یہ ان کی منفرد باتوں اور تناقضات میں سے ہے کیونکہ اگر وہ غلطیاں زیادہ کرتے تھے تو ثقه نہیں تھے۔​
سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة وأثرها السيئ في الأمة (2/ 333)
حافظ ابن حبان نے خود اپنی صحیح میں سماک بن حرب سے بہت سی روایتیں لی ہیں مثلا دیکھے الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان
(۱۴۳۱/۱ح۶۶ ص۱۴۴ ح۶۸،۶۹) اور اتحاف المہرة (۶۵،۶۴،۶۳/۳)
لہذا ابن حبان کے نزدیک اس جرح کا تعلق حدیث سے نہیں ہے اسی لئے تو وہ سماک کی روایات کو صحیح قرار دیتے ہیں
حافظ ابن حبان نے اپنی کتاب مشاھیر علماء الامصار میں سماک بن حرب کو ذکر کیا اورکوئی جرح نہیں کی (ص۱۱۰ ت ۸۴۰) یعنی خود ابن حبان کے نزدیک بھی ان پر جرح باطل ومردود ہے۔
@nasim
[/arb]
 

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
154
پوائنٹ
116
امام الذہبی رحمہ اللہ کی جرح سماک بن حرب کی حقیقت
امام ذہبی: اس کو ضعفاء میں شمار کرتے ہیں۔
(المغنی للذہبی ج1ص448)

محترم مکمل عبارت پڑھے​
2256 حماد بن عبد الرحمن الكلبى [ق] .
شيخ لهشام بن عمار.
[يروي] (1) عن سماك بن حرب.

ضعفه أبو حاتم وغيره.
قال هشام بن عمار: حدثنا حماد بن عبد الرحمن، عن إدريس الاودى، عن سعيد بن المسيب، قال: حضرت ابن عمر في جنازة، فلما وضعها في اللحد قال: بسم الله، وفي سبيل الله، وعلى ملة رسول الله.​
فلما أخذ في تسوية اللبن علي اللحد قال: اللهم أجرها من الشيطان، ومن عذاب القبر، ومن عذاب النار.
فلما سوى الكثيب عليها قام جانب القبر، ثم قال: اللهم جاف
الأرض عن جنبيها، وصعد روحها، ولقها منك رضوانا.
فقلت لابن عمر: أشئ سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم أم برأيك؟ قال: إنى إذا لقادر على القول، بل سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم.

بلکہ اس کے برعکس امام الذہبی رحمہ اللہ سے سماک بن حرب کی توثیق اور تعریف ثابت ہے ملاحظہ ہوں
امام الذہبی: صحح له في تلخیص الستدرك ۲۹۷/۱
وقال الذہبی: صدوق جلیل (المغنی الضعفاء ۲۶۴۹)
وقال: الحافظالإمام الكبیر (سیراعلام النبلاء ۲۴۵/۵)
وقال: وكان من حملة الحجة ببلده (ایضا ص ۲۴۶)

@nasim
 

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
154
پوائنٹ
116
امام العقیلی رحمہ اللہ کی جرح سماک بن حرب کی حقیقت
قال امام عقیلی: اس کو ضعفاء میں شمار کرتے ہیں۔​
(الضعفاء الکبیر للبیہقی ج2ص178)​
محترم امام العقیلی نے جو شمار کرا کیوں کرا ذرا آپ پڑھے​
جریر بن عبدالحمید: انہوں نے سماک بن حرب کو دیکھا کہ وہ(کسی عذر کی وجہ سے) کھڑے ہوکر پیشاب کررہے تھے لہذا جریر نے ان سے روایت ترک کردی۔​
(الضعفاء للعقلی ۱۷۹/۲)​
یہ کوئی جرح نہیں کیونکہ موطا امام مالک میں باسند صحیح ثابت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمرؓ ( کسی عذر کی وجہ سے) کھڑے ہوکر پیشاب کرتے تھے​
@nasim
 

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
154
پوائنٹ
116
محترم @nasim بھائی آپ کے ایک ایک اعتراض سماک بن حرب پر تفصیلی جواب دے دیا گیا ہے الحمدللہ اب بھی کیا سماک بن حرب ضعیف راوی ہے؟
نوٹ محدثین کی توثیق پہلے ہی دے دی گئی ہے
 

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
154
پوائنٹ
116
نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنا
حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ (م۵۹۷ھ)نے فرمایا:
434 - أَخْبَرَنَا ابْنُ الْحُصَيْنِ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُذْهِبِ قَالَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنِي سِمَاكٌ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضَعُ هَذِهِ عَلَى هَذِهِ على صَدره وَوصف يَحْيَى الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فَوْقَ الْمِفْصَلِ

ہلب(الطائیؓ)سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کودیکھا،آپ یہ(دایاں ہاتھ)اس(بائیں ہاتھ)پر سینے پر رکھتے تھے۔
اور یحیی(القطان) نے دائیں(ہاتھ)کو بائیں(ہاتھ)پر جوڑ پررکھ کر بتایا یا دکھایا۔
التحقيق في مسائل الخلاف (1/ 338)
@nasim بھائی اب کیا کہنا ہے آپ کا وضاحت کے ساتھ پیش کردیا ہے اب تو ذراع کا معاملہ بھی نہیں ہے ادھر تو صاف الفاظ ہے سینے کے اور امام المحدث یحیی القطان نے بھی اس حدیث کی وضاحت پیش کردی ہے
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
ماشاء اللہ فراز بھائی اچھے دلائل دئے ہیں
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
ايك محتاط اندازے کے مطابق اب تک اس موضوع پر کوئی پندرہ بیس تھریڈ شروع ہوچکے ہوں گے ۔ جن میں سے بعض یہاں دیکھے جاسکتے ہیں ۔
اس طرح کے موضوعات پر اگر واقعتا بحث کی کوئی گنجائش موجود ہے ، تو کم از کم اس انداز سے کیا کریں ، جوپہلے ہوچکا ، اس سے ہٹ کر کچھ نئی دلیل ، اعتراض ، جواب پر توجہ دی جائے ، ٹیگنگ اور عناوین اس انداز سے رکھیں ، تاکہ بعد میں آنے والوں کو سرچ کرنے پر ان باتوں تک رسائی ہوسکے ، اور وہ اس سے فائدہ اٹھا سکیں ۔
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنا
حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ (م۵۹۷ھ)نے فرمایا:
434 - أَخْبَرَنَا ابْنُ الْحُصَيْنِ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُذْهِبِ قَالَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنِي سِمَاكٌ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضَعُ هَذِهِ عَلَى هَذِهِ على صَدره وَوصف يَحْيَى الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فَوْقَ الْمِفْصَلِ

ہلب(الطائیؓ)سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کودیکھا،آپ یہ(دایاں ہاتھ)اس(بائیں ہاتھ)پر سینے پر رکھتے تھے۔
اور یحیی(القطان) نے دائیں(ہاتھ)کو بائیں(ہاتھ)پر جوڑ پررکھ کر بتایا یا دکھایا۔
التحقيق في مسائل الخلاف (1/ 338)
@nasim بھائی اب کیا کہنا ہے آپ کا وضاحت کے ساتھ پیش کردیا ہے اب تو ذراع کا معاملہ بھی نہیں ہے ادھر تو صاف الفاظ ہے سینے کے اور امام المحدث یحیی القطان نے بھی اس حدیث کی وضاحت پیش کردی ہے
لا مذہب (بمعنیٰ غیر مقلد) نام نہاد اہلحدیث کے سینہ پر ہاتھ باندھنے کے تمام دلائل کا دارومدار ’’علیٰ صدرہ‘‘ کے الفاظ پر ہے جس کا مفہوم ’’سامنے کی طرف‘‘ بھی ہے اور مناسب یہی ہے کہ جن احادیث میں ’’علیٰ صدرہ‘‘ آیا ہے اس سے یہی مفہوم لیا جائے کیونکہ خیر القرون کے محثین کرام اور فقہاء عظام میں سے کسی نے بھی سینہ پر ہاتھ باندھنے کی بات نہیں لکھی سوائے امام شافعی کے اور ان کا بھی بعد کا قول ’’فوق السرۃ‘‘ کا ہے۔
 
Top