نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنا
حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ (م۵۹۷ھ)نے فرمایا:
434 - أَخْبَرَنَا ابْنُ الْحُصَيْنِ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُذْهِبِ قَالَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنِي سِمَاكٌ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضَعُ هَذِهِ عَلَى هَذِهِ على صَدره وَوصف يَحْيَى الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فَوْقَ الْمِفْصَلِ
ہلب(الطائیؓ)سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کودیکھا،آپ یہ(دایاں ہاتھ)اس(بائیں ہاتھ)پر سینے پر رکھتے تھے۔
اور یحیی(القطان) نے دائیں(ہاتھ)کو بائیں(ہاتھ)پر جوڑ پررکھ کر بتایا یا دکھایا۔
التحقيق في مسائل الخلاف (1/ 338)
@nasim بھائی اب کیا کہنا ہے آپ کا وضاحت کے ساتھ پیش کردیا ہے اب تو ذراع کا معاملہ بھی نہیں ہے ادھر تو صاف الفاظ ہے سینے کے اور امام المحدث یحیی القطان نے بھی اس حدیث کی وضاحت پیش کردی ہے